Frequently Asked Questions
متفرقات
Ref. No. 2516/45-3849
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر فاسق کا فسق مشہور ہے تو ایسے شخص کو ابتداء سلام کرنا مکروہ ہے، لیکن اگر وہ سلام کرے تو جواب دینے کی گنجائش ہے۔ تاہم اگر کوئی گناہ کبیرہ کا مرتکب ہو مگر اس کا فسق سب پر عیاں نہ ہو اور وہ اپنے فسق کا اظہار نہ کرتا ہو تو اسے ابتداء بھی سلام کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ علاوہ ازیں اگر فاسق کو سلام کرنے سے اس سے رابطہ کرکے اس کی اصلاح مقصود ہو تو بھی سلام کرنا جائز ہے۔
فلا يسلم ابتداء على كافر لحديث «لا تبدءوا اليهود ولا النصارى بالسلام فإذا لقيتم أحدهم في طريق فاضطروه إلى أضيقه» رواه البخاري وكذا يخص منه الفاسق بدليل آخر، وأما من شك فيه فالأصل فيه البقاء على العموم حتى يثبت الخصوص، ويمكن أن يقال إن الحديث المذكور كان في ابتداء السلام لمصلحةالتأليف ثم ورد النهي اهـ فليحفظ.ولو سلم يهودي أو نصراني أو مجوسي على مسلم فلا بأس بالرد (و) لكن (لا يزيد على قوله وعليك) كما في الخانية
(قوله وكذا يخص منه الفاسق) أي لو معلنا وإلا فلا يكره كما سيذكره (قوله وأما من شك فيه) أي هل هو مسلم أو غيره وأما الشك بين كونه فاسقا أو صالحا فلا اعتبار له بل يظن بالمسلمين خيرا ط (قوله على العموم) أي المأخوذ من قوله صلى الله تعالى عليه وسلم «سلم على من عرفت ومن لم تعرف» ط (قوله إن الحديث) أي الأول المفيد عمومه شمول الذمي (قوله لمصلحة التأليف ) أي تأليف قلوب الناس واستمالتهم باللسان والإحسان إلى الدخول في الإسلام (قوله ثم ورد النهي) أي في الحديث الثاني لما أعز الله الإسلام (قوله فلا بأس بالرد) المتبادر منه أن الأولى عدمه ط لكن في التتارخانية، وإذا سلم أهل الذمة ينبغي أن يرد عليهم الجواب وبه نأخذ.(قوله ولكن لا يزيد على قوله وعليك) لأنه قد يقول: السام عليكم أي الموت كما قال بعض اليهود للنبي - صلى الله عليه وسلم - فقال له " وعليك " فرد دعاءه عليه وفي التتارخانية قال محمد: يقول المسلم وعليك ينوي بذلك السلام لحديث مرفوع إلى رسول الله - صلى الله عليه وسلم - أنه قال: «إذا سلموا عليكم فردوا عليه )الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 412) ")
ويكره السلام على الفاسق لو معلنا وإلا لا
(قوله لو معلنا) تخصيص لما قدمه عن العيني؛ وفي فصول العلامي: ولا يسلم على الشيخ المازح الكذاب واللاغي؛ ولا على من يسب الناس أو ينظر وجوه الأجنبيات، ولا على الفاسق المعلن، ولا على من يغني أو يطير الحمام ما لم تعرف توبتهم ويسلم على قوم في معصية وعلى من يلعب بالشطرنج ناويا أن يشغلهم عما هم فيه عند أبي حنيفة وكره عندهما تحقيرا لهم )الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 415
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2811/45-4387
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جمعہ کے دن سورہ طہ اور سورہ ممتحنہ کی تلاوت کرکے، اللہ تعالی سے دعا کریں، اس کے علاوہ چلتے پھرتے ہر وقت کثرت سے 'یالطیف' کا ورد کرتے رہیں، گناہوں سے توبہ کریں اور حلال روزی استعمال کریں، ان شاء اللہ جلد اچھا رشتہ آجائے گا۔ مزید یہ کہ سورہ یونس کی آیت 'فلما جاء السحرۃ سے 'المجرمون' تک تین بار پڑھ کر تھوڑے سے پانی پر دم کرکے رکھیں اور غسل کرنے کے بعد اس کو سر پر ڈال لیں پانی اتنا ہی ہو کہ نیچے نہ گرے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 37 / 1052
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: سلام وجواب زبان سے کرنا چاہئے، دوری ہو اور تحریراً سلام وجواب ہو تو مکمل سوال وجواب لکھنا چاہئے۔ تاہم اگر مذکورہ اشارہ لکھا گیا تو بھی ناجائزنہیں ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No 1917/43-1806
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صفوان کا معنی ہے چکنا پتھر۔ صفوان نام کے کئی صحابہ بھی ہوئے ہیں، اس لئے صفوان نام رکھنا درست ہے۔ ریان کا معنی ہے سیراب کرنے والا، روزہ دار جس دروازہ سے جنت میں داخل ہوں گے اس دروازہ کا نام بھی ریان ہے۔ اس لئے یہ نام بھی درست ہے۔ صفوان نام رکھنا بہتر ہے کہ اس نام کے کئی صحابہ ہیں، اور صحابہ کے نام پر نام رکھنا زیادہ پسندیدہ ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2339/44-3520
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جب شریعت نے دوسری شادی کا اختیار دیا ہے اور آپ کو ضرورت بھی ہے تو آپ کو شادی کرلینی چاہئے، ہاں آپ ایسا ضرور کرسکتی ہیں کہ کوئی ایسا آدمی تلاش کریں جو بچیوں کی دیکھ بھال کے ساتھ آپ کو خوش رکھ سکے۔لیکن اپنے ہاتھ سے خودلذتی میں مبتلاء ہونا جائز نہیں ہے، آپ نے جو کچھ کیا اس پر توبہ واستغفار کریں، اللہ تعالی معاف کرنے والاہے۔ مناسب رشتہ دیکھ کر شادی کرلینے میں ہر طرح کی حفاظت ہوگی ان شاء اللہ۔
وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ إِلَّا عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ فَمَنِ ابْتَغَى وَرَاءَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْعَادُونَ} ( سورۃ المومنون ، آیت ، ۵ تا ۸)
’’عن أنس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " سبعة لاينظر الله عز وجل إليهم يوم القيامة، ولايزكيهم، ولايجمعهم مع العالمين، يدخلهم النار أول الداخلين إلا أن يتوبوا، إلا أن يتوبوا، إلا أن يتوبوا، فمن تاب تاب الله عليه: الناكح يده، والفاعل والمفعول به، والمدمن بالخمر، والضارب أبويه حتى يستغيثا، والمؤذي جيرانه حتى يلعنوه، والناكح حليلة جاره". " تفرد به هكذا مسلمة بن جعفر هذا ". قال البخاري في التاريخ".( شعب الإيمان (7/ 329)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2393/44-3624
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ہمارے عرف میں ’’سید‘‘ صرف وہ گھرانے ہیں جو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے صاحب زادگان حضرت حسن و حضرت حسین رضی اللہ عنہما کی اولاد سے ہوں، ان ہی کا لقب ’’سید‘‘ ہے، اور یہ ان کی رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نسبی نسبت کی علامت ہے؛ لہٰذا موجودہ دور میں جو بھی سید ہونے کا مدعی ہو اس سے اس کا نسب معلوم کرنا چاہئے۔ میری معلومات کے مطابق ہندوستان میں شاہ برادری کی علاقائی اعتبارسے مختلف قسمیں ہیں، ہوسکتاہے ان میں سے کوئی سید ہونے کا مدعی ہو۔ بہرحال جو دعوی کرے اسی سے اس سلسلسہ میں معلوم کرنا بہتر ہوگا۔
۔۔۔ فحث على كتاب الله ورغب فيه، ثم قال: «وأهل بيتي، أذكركم الله في أهل بيتي، أذكركم الله في أهل بيتي، أذكركم الله في أهل بيتي». فقال له حصين: ومن أهل بيته؟ يا زيد! أليس نساؤه من أهل بيته؟ قال: نساؤه من أهل بيته، ولكن أهل بيته من حرم الصدقة بعده، قال: ومن هم؟ قال: هم آل علي وآل عقيل، وآل جعفر، وآل عباس قال: كل هؤلاء حرم الصدقة؟ قال: نعم".(صحيح مسلم (4 / 1873)
"(قوله: وعلى آله) اختلف في المراد بهم في مثل هذا الموضع؛ فالأكثرون أنهم قرابته صلى الله عليه وسلم الذين حرمت عليهم الصدقة على الاختلاف فيهم، وقيل: جميع أمة الإجابة، وإليه مال مالك، واختاره الأزهري والنووي في شرح مسلم، وقيل غير ذلك، شرح التحرير.وذكر القهستاني: أن الثاني مختار المحققين". (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 13)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2517/45-3830
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ نماز تراویح باجماعت پڑھنا سنت ہے، تراویح کی نماز خود نبی کریم ﷺ نے اور صحابہ کرام نے باجماعت ادافرمائی ہے۔ اس لئے تراویح باجماعت پڑھنا سنت ہے۔ نماز وتر رمضان میں نماز تراویح کے تابع ہے اور باجماعت ادا کرنا مستحب ہے، یہ حضرت عمر ؓکے اثر سے ثابت ہے اور اسی پر امت کا اجماع ہے۔
اگر تراویح یا وتر کی جماعت چھوٹ جائے تو تنہا ادا کرلے لیکن تراویح کو تنہا پڑھنے کی عادت بنالینا درست نہیں ہے ورنہ گنہگار ہوگا۔ البتہ نماز وتر باجماعت مستحب ہے، اس لئے اگر کوئی اس کو تنہا پڑھے تو اضافی ثواب سے محروم ہوگا لیکن کوئی گناہ نہیں ہوگا۔
اسی طرح تراویح میں پورا قرآن سننا بھی بہتر اور افضل ہے، اگر کوئی چھوٹی تراویح باجماعت پڑھے، تو اس کو پورا قرآن نہ سننے پر گناہ تو نہیں ہوگا لیکن رمضان کے بابرکت مہینہ میں بڑے اجر سے محروم رہے گا۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 893/41-17B
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ حکومت کی پابندیوں پر عمل کرنا ہر شہری کے لئے ضروری ہوتا ہے،لہذا پابندیوں پر عمل کرنا چاہئے، تاہم کسی حکومت کے قوانین میں جو چیزیں شریعت کے اعتبار سے حلال ہیں ان کو حرام اور جو حرام ہیں ان کو حلال نہیں کرسکتے۔
یاایھاالذین آمنوا کلوا من طیبات ما رزقناکم (القرآن-البقرۃ)۔ یا ایھاالنبی لم تحرم ما احل اللہ لک (القرآن -التحریم)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 1453/42-929
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ایسے بچہ پر اگرچہ یتیم کی اصطلاحی تعریف صادق نہیں آتی ہے تاہم ولد الزنا کی کفالت پر بھی یتیم کی کفالت کا اجروثواب ملے گا، حدیث میں ہے: انا و کافل الیتیم لہ او لغیرہ فی الجنۃ کھاتین واشار باصبعیہ السبابۃ والوسطی ۔ یہاں پر لہ سے مراد معروف النسب ہے اور لغیرہ سے مراد مجہول النسب ہے۔
عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «كافل اليتيم له أو لغيره أنا وهو كهاتين في الجنة» وأشار مالك بالسبابة والوسطى (صحیح مسلم، باب الاحسان الی الارملۃ والمسکین 4/2287) ولد الزنا هو الذي تأتي به أمه من الزنا (ر: ولد الزنا ف1) . والصلة بين ولد الزنا واليتيم أن كليهما لا أب لهما إلا أن ولد الزنا لم يكن له أب شرعا بخلاف اليتيم فإنه قد كان له أب۔ (الموسوعۃ الفقھیۃ الکویتیۃ، الوصیۃ للیتیم 45/259)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2168/44-2274
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ کسی سفید فرد کو دیکھنا روحانیت کی دلیل ہے، یعنی ذکر واذکار کا جو بھی آپ کا معمول ہے اس کی وجہ سے جنات یا فرشتہ رحمت کی شکل میں ایک روحانی شیئ آپ پر متوجہ وملتفت ہے۔ نیز دو کمروں کا نظر آنا اس طرف اشارہ ہے کہ کبھی کبھی آپ کا خیال سابقہ مذہب کی طرف چلاجاتاہے۔ اور چہرہ صاف نظر نہ آنا یا ارد گرد سانپ کا نظر آنا اس بات کی دلیل ہے کہ ذکر و اذکار یا اعمال میں کوئی نقص واقع ہورہاہے۔ اس لئے آپ اخلاص کے ساتھ کثرت سے استغفار کریں، ادعیہ واذکار نیز اعمال صالحہ پر مداومت اختیار کریں،۔ اللہ تعالی ہم سب کے ایمان اور اعمال کی حفاظت فرمائے۔آمین
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند