Frequently Asked Questions
متفرقات
Ref. No. 2532/45-3961
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ فوٹوگرافی ناجائز ہے، اس میں کوئی کلام نہیں ہے، ہاں ڈیجیٹل تصاویر یعنی جب تک وہ موبائل کے ریل کے اندر ہے وہ عکس یا تصویر ہے اس میں اختلاف ہے، اس لئے احتراز اولیٰ ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 1738/43-1432
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ شوہر کی محبت، نیک تمنا اور کسی دعا کا اثر ہے، کہ خواب دیکھنے والی کو کوئی خوشی میسر آئے گی، کوئی رکا ہوا کام پورا ہوگا یا کوئی پریشانی دور ہوگی۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 1939/43-1844
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگرقرض کی ادائیگی میں وہی کرنسی دی جائے جو قرض میں لی گئی تھی، تو اس میں کمی زیادتی جائز نہیں ہے، لہذاجب 75 ریال قرض میں دئے گئے تھے تو ادائیگی میں بھی 75 ریال ہی دئے جائیں گے، اور اس میں اس کی ویلیو نہیں دیکھی جائے گی، اور اس سے زیادہ یا کم لینا جائز نہیں ہوگا، اور اگر دوسری کرنسی میں اس کی ادائیگی کرنی ہے تو آج کی موجودہ قیمت کا اعتبار ہوگا۔ لہذا 75 ریال کی ادائیگی اگر آج کررہاہے تو آج پاکستانی کرنسی میں 75 ریال کی جو قیمت ہوگی وہ ادا کرنی پڑے گی۔
"لما تقرر أن الديون تقضى بأمثالها لا أنفسها لأن الدين وصف في الذمة لا يمكن أداؤه، لكن إذا أدى المديون وجب له على الدائن مثله.")الدر مع الرد 6/525، کتاب الرھن، فصل في مسائل متفرقة، ط: سعید)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2677/45-4138
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مالک نے دو سو میں بیچنے کو کہا ہے تو آپ اس سے زائد میں اس کو نہیں بیچ سکتے، اگر بیچا تو وہ زائد رقم مالک کی ہوگی، آپ کا یہ عمل چوری میں شمارہوگا۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 1645/43-1318
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ تمباکو وغیرہ کی تجارت کو علماء نے جائز قرار دیاہے، اس لئے اس کی تجارت جائز ہے اور اس کی آمدنی اور نفع حلال ہے، تاہم یہ کوئی اچھا کاروبار نہیں ہے، کوئی مناسب اور غیرمشکوک کاروبار تلاش کرنا چاہئے۔
(وصح بيع غير الخمر) مما مر، ومفاده صحة بيع الحشيشة والأفيون. (شامی، کتاب الاشربۃ 6/454)
قلت التوفيق بينهما ممكن بما نقله شيخنا عن القهستاني آخر كتاب الأشربة ونصه أن البنج أحد نوعي القت حرام؛ لأنه يزيل العقل وعليه الفتوى بخلاف نوع آخر منه، فإنه مباح كالأفريت؛ لأنه وإن اختل العقل لكنه لا يزيل وعليه يحمل ما في الهداية وغيرها من إباحة البنج كما في شرح اللباب (البحرالرائق، انکرالزانی الاحصان 5/30)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 1566/43-1127
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔عمومی احوال میں عورتوں کو گھروں میں ہی رہنے کی تاکید ہے، کیونکہ از روئے حدیث ان کا گھر سے باہر نکلنا فتنہ کا باعث ہے۔ عورتوں کے اندر مرودوں کی رغبت، اور مردوں کے اندر عورتوں کی رغبت ودیعت کی گئی ہے، اور شیطان اس سلسلہ میں آزاد چھوڑا گیا ہے، اس لئے اگر مرد و عورت دونوں گھر سے باہر ہوں گے تو فتنہ کا اندیشہ غالب ہے۔ تاہم مردوں کے ذمہ گھر کے اخراجات اور بہت سے کام ہوتے ہیں ان کو گھر سے نکلنا ضروری ہوتاہے، اس لئے مرد حضرات باہر کام کریں اور عورتیں گھر کے کام کاج سنبھالیں تو زندگی بہت پُرسکون گزرتی ہے۔ البتہ اس سے انکار نہیں کیا جاسکتاہے کہ بعض مرتبہ عورتوں کو گھر سے باہر نکلنے کی شدید ضرورت ہوتی ہے، اور کوئی محرم ڈرائور نہیں ہوتاہے۔ لہذا بوقت ضرورت شدیدہ عورت اگر حجاب کے ساتھ گاڑی چلاکر باہر جائے تو اس کی گنجائش ہوگی۔ تاہم سفر شرعی کے لئے محرم کا ہونا ضروری ہے۔
"قال تعالی: {وقرن في بیوتکن ولا تبرجن تبرج الجاهلیة الأولی} [الأحزاب :۳۳]فدلت الآیة علی أن الأصل في حقهن الحجاب بالبیوت والقرار بها ، ولکن یستثنی منه مواضع الضرورة فیکتفی فیها الحجاب بالبراقع والجلابیب ۔۔۔۔ ۔۔۔ فعلم أن حکم الآیة قرارهن في البیوت إلا لمواضع الضرورة الدینیة کالحج والعمرة بالنص ، أو الدنیویة کعیادة قرابتها وزیارتهم أو احتیاج إلی النفقة وأمثالهابالقیاس، نعم! لا تخرج عند الضرورة أیضًا متبرجةّ بزینة تبرج الجاهلیة الأولی، بل في ثیاب بذلة متسترة بالبرقع أو الجلباب ، غیر متعطرة ولامتزاحمة في جموع الرجال؛ فلا یجوز لهن الخروج من بیوتهن إلا عند الضرورة بقدر الضرورة مع اهتمام التستر والاحتجاب کل الاهتمام ۔ وما سوی ذلک فمحظور ممنوع"(احکام القرآن للفقیہ المفسر العلامۃ محمد شفیع رحمہ اللّٰہ 3/318-319) "لاتركب مسلمة على سرج. الحديث. هذا لو للتلهي، ولو لحاجة غزو أو حج أو مقصد ديني أو دنيوي لابد لها منه فلا بأس به". الدر المختار شرح تنوير الأبصار في فقه مذهب الإمام أبي حنيفة (6/ 423("عن أبي أحوص عن عبد اللّٰه عن النبي ﷺ قال : ’’ المرأة عورة، فإذا خرجت استشرفها الشیطان ‘‘ ۔ (سنن الترمذی 1/221 الرقم 1173) "«إن المرأة تقبل في صورة شيطان، وتدبر في صورة شيطان، فإذا أبصر أحدكم امرأة فليأت أهله، فإن ذلك يرد ما في نفسه»"(مسلم2/1021) " عن ابن عمر مرفوعاّ: ’’ لیس للنساء نصیب في الخروج إلا مضطرة ‘‘ (’’کنز العمال 16/391 الفصل الأول في الترهیبات) "وحيث أبحنا لها الخروج فبشرط عدم الزينة في الكل، وتغيير الهيئة إلى ما لا يكون داعية إلى نظر الرجال واستمالتهم" (شامی3/146)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 39/1068
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ہوسکتا ہے ۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2607/45-4119
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ آپ ﷺ کا معمول رات میں سرمہ لگانے کا تھا، اس لئے رات میں سرمہ لگانا سنت ہے، تاہم دن میں ایسا سرمہ لگانا جس سے زینت مقصود ہوتی ہے مردوں کے لئے مکروہ ہے؛ سادہ سرمہ یا فائدہ کی غرض سے لگائے جانے والے سرمہ میں دن میں بھی کوئی کراہت نہیں ہے۔ خواتین کے لئے ہر طرح کا سرمہ رات اور دن میں درست ہے۔ آپ ﷺ سے اثمد سرمہ لگانا ثابت ہے۔ سرمہ لگانے کا طریقہ یہ ہے کہ رات کو سونے سے قبل دونوں آنکھوں میں تین تین سلائی سرمہ لگائے اور دائیں جانب سے ابتداء کرے۔
"عن عكرمة، عن ابن عباس:’’أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يكتحل بالإثمد كل ليلة قبل أن ينام، وكان يكتحل في كل عين ثلاثة أميال‘‘.(مسند أحمد (5 / 343)
"26149- حدثنا عيسى بن يونس ، عن عبد الحميد بن جعفر ، عن عمران بن أبي أنس ، قال : كان النبي صلى الله عليه وسلم يكتحل بالإثمد ، يكتحل اليمنى ثلاثة مراود واليسرى مرودين.
26150- حدثنا يزيد بن هارون ، عن عباد بن منصور ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال: كان للنبي صلى الله عليه وسلم مكحلة يكتحل منها ثلاثة في كل عين". (مصنف ابن أبي شيبة – (ج 8 / ص 411)
"عن عكرمة، عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن خير ما تداويتم به اللدود والسعوط والحجامة والمشي، وخير ما اكتحلتم به الإثمد، فإنه يجلو البصر وينبت الشعر. وكان لرسول الله صلى الله عليه وسلم مكحلة يكتحل بها عند النوم ثلاثا في كل عين". (جامع الترمذي (رقم الحدیث:2048)
"(لا) يكره (دهن شارب و) لا (كحل) إذا لم يقصد الزينة". (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 417)
"ولايكره كحل، ولا دهن شارب كذا في الكنز. هذا إذا لم يقصد الزينة فإن قصدها كره كذا في النهر الفائق، ولا فرق بين أن يكون مفطراً أو صائماً كذا في التبيين". (الفتاوى الهندية (1/ 199)
"لا بأس بالإثمد للرجال باتفاق المشايخ، ويكره الكحل الأسود بالاتفاق إذا قصد به الزينة، واختلفوا فيما إذا لم يقصد به الزينة، عامتهم على أنه لايكره، كذا في جواهر الأخلاطي (الفتاوى الهندية (5/ 359)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2039/44-2014
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر مسجد کمیٹی اور واقف کی جانب سے اس کی اجازت ہو تو ذاتی استعمال کے لئے مسجد کا پانی دوسری جگہ لیجانے کی گنجائش ہے، البتہ بہتر ہے کہ جو لوگ پانی استعمال کریں عرفی قیمت کے مطابق اس کے پیسے مسجد کے چندہ میں دیدیں۔ تاہم مسجد کی چیز مسجد ہی میں استعمال ہونی چاہئے، نیز کسی بھی طرح کی مسجد کی بے حرمتی سے بچنا لازم ہے۔
شرب الماء من السقایۃ جائز للغنی والفقیر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ الھندیۃ 5/341)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2547/45-3884
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ لائیو ویڈیو کال، تصاویر محرمہ کے زمرے میں نہیں آتی ہے، اس لئے ویڈیو کال کی گنجائش ہے، تاہم ویڈیو کال کرتے وقت بہت احتیاط کرنی چاہئے کہ تصویر میں گھر کے وہ افراد نہ آجائیں جن کی اجازت نہیں، یا جن کو دیکھنا شرعا جائز نہیں ہے وغیرہ۔ تاہم بعض حضرات ویڈیوکال کو بھی تصاویر محرمہ کے زمرے میں شامل کرتے ہیں، اس لئے احتیاط اسی میں ہے کہ اس سے بھی پرہیز کیاجائے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند