اسلامی عقائد

Ref. No. 2950/45-4673

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جو شخص دارالاسلام میں یاکسی ایسی جگہ میں  مسلمان ہوا  جہاں اسلامی  احکام   عام ہیں اور اسلامی احکام سے واقف ہونا آسان ہے، تو ایسی جگہ پر اسلامی احکام سے ناواقفیت شخص مذکور کے حق میں عذ ر شمار نہیں ہوگی، اور اس سلسلہ میں معلومات حاصل نہ کرنے کی وجہ سے وہ گہنگار بھی ہوگا، اس پر لازم ہوگا  کہ جب وہ مسلمان ہے تو اسلامی احکام کو علماء سے  حاصل کرے  اور اس کے مطابق عمل کرے۔ اگر اس نے معلومات حاصل نہیں کی اور عمل نہیں کیا تو نماز و روزہ وغیرہ کی قضاء اس کے ذمہ میں لازم ہوگی؛ جلد از جلد ان کی ادائیگی کی کوشش کرے۔ جتنے سالوں کی نمازیں اور روزے اس کے ذمہ ہیں ان کی لسٹ بناکر پابندی کے ساتھ ان کو ادا کرتا رہے۔ البتہ اگر   کوئی شخص  دارالکفر یا کسی ایسی جگہ پر ہے جہاں اسلامی  احکام  کا کوئی رواج نہیں ہے، جہاں مسلمان  یا اسلامی حکومت نہیں ہیں اور اسلامی احکام سے واقف ہونے کی کوئی دلیل بھی نہیں ہے، اور اسلامی احکام  کے علم کے حصول کا کوئی نظم نہیں ہے توایسے شخص کے حق میں احکام اسلام سے  ناواقف ہونا عذر  شمار ہوگا اور ایسی صورت میں خطاب علم اور دلیل علم کے نہ ہونے کی بناء پر اس پر احکام اسلام لازم نہ ہوں گے، اس لئے گذشتہ نمازوں اور روزوں کی قضاء بھی اس کے ذمہ میں نہیں ہوگی۔  

حربی اسلم فی دارالحرب ولم یعلم بالشرائع من الصوم والصلوۃ ونحوھما ثم دخل دارالاسلام او مات لم یکن علیہ قضاء الصوم والصلوۃ قیاسا واستحسانا ولا یعاقب علیہ اذا مات و لو اسلم فی دارالاسلام ولم یعلم بالشرائع یلزمہ القضاء استحسانا (الھندیۃ الحادی عشر فی قضاء الفوائت  1/124)

من اسلم فی دارالاحرب ولم یعلم بہ فانہ لایجب علیہ مالم یعلم فاذا علم لیس علیہ قضاء ما مضی اذ لاتکلیف بدون العلم ثمۃ للعذر بالجھل (شامی کتاب الصوم 2/371)

یعذر بالجھل حربی اسلم ثمۃ ومکث مدۃ فلا قضاء علیہ  لان الخطاب انما یلزم بالعلم او دلیلہ و لم یوجد (شامی باب قضاء الفوائت 2/75)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 2957/45-4680

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  1۔ شخص مذکور نے  اگر اب توبہ کرلی اور جائزطریقہ پر بیوی بناکر اس کو رکھنا چاہتاہے تو اس کا نکاح پڑھانے میں کوئی حرج نہیں ہے، ایسا نکاح از روئے شرع درست ہوگا۔  گرچہ اس نکاح میں امام کی شرکت مناسب نہیں ہے تاکہ اس کواپنے گذشتہ جرائم پر تنبیہ ہو  اور دوسروں کے لئے  عبرت حاصل کرنے کا موقع ہو۔  (2)  حلال جانور جن کا گوشت کھانا جائز ہے  ان کا چمڑا کھانا بھی جائز ہے، حلال جانور  کو مع چمڑے کے یا اس کا چمڑا  الگ کرکے اس کی خریدوفروخت  جائز ہے۔اس لئے بالوں کو صاف کرکے چمڑے کو یا پیٹ صاف کرکے چمڑے کے ساتھ پورے جانور کو پکاکر کھانا بھی  بلاکراہت جائز ہے  (3) جو تصویر حرام ہے اس کا فریم بناکر اس کی خریدوفروخت بھی جائز نہیں  ہے، اور اس طرح کی دوکان لگانا بھی جائز نہیں ہے۔  فتاویٰ محمودیہ میں ہے: ’’جس جانور کا گوشت کھانا جائز ہے اس کا چمڑا بھی گوشت کے ساتھ کھا لیا جائے تو مضائقہ نہیں، درست ہے‘‘۔ (کتاب الاضحیہ، باب الذبائح، ج:۱۷ ؍ ۲۹۱، ۲۹۲ ط:مکتبۃ الفاروق )

’’وذکر بکر رحمه الله تعالیٰ أن الجلد کاللحم.‘‘(الفتاوٰی البزازیة علی الفتاویٰ الهندیة، کتاب الاضحیة، (۶ ؍ ۲۹۴ ) رشیدیة

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

مساجد و مدارس

Ref. No. 2956/45-4679

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  مسجد انتظامیہ اگر مناسب سمجھے اور اجازت دیدے تو اس  طرح سولر پینل مسجد کی چھت پر رکھنے کی گنجائش ہے۔  مسجد انتظامیہ کو اس سلسلہ میں آپسی مشورہ کرلینا چاہئے تاکہ بعد میں کوئی نزاع پیدا نہ ہو ۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق

Ref. No. 2955/45-4678

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  عورت کو  چاہیے کہ جہاں تک ہو سکے اپنا گھر بسانے کی کوشش کرے ،  اس لیے کہ بغیر شرعی عذر کے عورت کا خلع کا مطالبہ کرنا گناہ ہے، اور اس پر حدیث شریف میں سخت وعید بیان ہوئی ہے۔ اگرخاندان کے بزرگوں اور  بڑوں کے سامنے یہ مسائل رکھے جائیں جوشوہر کو سمجھائیں اورنباہ کی شکل نکل آئے تو بہتر ہے، لیکن اگر کسی صورت  گھر بسانا ممکن نہ ہو تو  شوہر سے کسی  طرح  عورت طلاق لینے کی کوشش کرے، اگر شوہر طلاق دینے پر رضامند نہ ہو تو  پھر  اس کو کچھ مال وغیرہ دے کر یا مہر نہ لیا ہو تو اس کے عوض  شوہر کی رضامندی سے خلع  لے سکتی ہے۔ جب اس کے حقوق تلف ہورہے ہوں اور نباہ کی شکل نہ بن پائے اور شوہر کی زیادتی کی وجہ سے عورت خلع لینے پر مجبور ہو تو پھروہ گہنگار نہیں ہوگی۔  لیکن  یہ خیال رہے کہ  شوہر کی رضامندی کے بغیر کورٹ کا یک طرفہ خلع نامہ جاری کرنا  شرعا معتبر نہیں۔

حدثنا سليمان بن حرب ،ثنا حماد ، عن أيوب ، عن أبى قلابة ، عن أبى أسماء ، عن ثوبان قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " أيما امرأة سألت زوجها طلاقاً في غير ما بأس فحرام عليها رائحة الجنة". (سنن أبي داود (2/ 234)

"اذا تشاق الزوجان و خافا ان لايقيما حدود الله فلا بأس بان تفتدي نفسها منه بمال يخلعهابه، فاذا فعلا ذلك وقعت تطليقة بائنة، ولزمها المال". (الھندیۃ، كتاب الطلاق ،  الباب الثامن في الخلع، 1/ 519 ط:قديمي)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

مساجد و مدارس

Ref. No. 2941/45-4621

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جس مدرسہ کے لئے آپ نے محنت کی ، لوگوں سے رابطہ کیا اور چندہ جمع کیا،  اس مدرسہ نے آپ کو بطور انعام کے اگر کچھ پیسے دئے تو وہ پیسے آپ کے لئے جائز اور حلال ہیں۔ ان کو آپ اپنے استعمال میں لاسکتے ہیں۔  

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

Ref. No. 2924/45-4521

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اللہ تعالیٰ کے وجود کا انکار کفر ہے آپ کی اہلیہ کو ایمان کی تجدید اور توبہ واستغفار کرنا چاہئے اور تجدید نکاح کرلیا جائے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

نماز / جمعہ و عیدین

Ref. No. 2925/45-4520

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ گھر میں عشاء کے قرض اور تراویح کی جماعت جائز ہے، البتہ فرض نماز مسجد میں ادا کرنا افضل ہے۔

قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلوۃ المرء في بیتہ أفضل من صلوتہ في مسجدی ہذا الا المکتوبۃ‘‘ (المعجم الأوسط: ج ٣، ص: ١٥٩، رقم: ٤١٧٨) وان صلی أحد فی البیت بالجماعۃ لم ینالوا افضل جماعۃ المسجد‘‘ (در مختار مع رد المحتار: ج ٢، ص: ٢٨٨، زکریا دیوبند)

(٢) گراؤنڈ فلورکی حیثیت اگرتہخانہ کی ہے تو پہلی منزل میں ادا کی گئیں نمازیں درست ہیں، اور اگر نیچے کا حصہ بھی شرعی مسجد ہے تو نیچے کی منزل چھوڑ کر اوپر جماعت کا نظم مناسب نہیں، تاہم ادا کی گئیں نمازیں درست ہیں اعادہ کی ضرورت نہیں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

احکام میت / وراثت و وصیت

Ref. No. 2926/45-4519

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ قبر رات کو کھودی جائے یا دن میں کوئی فرق نہیں اور سوال میں مذکور صورت کی شرعاً کوئی حیثیت نہیں، البتہ بلا عذر تدفین میں تاخیر خلاف سنت ہے۔ ویسرع فی جہازہ لما رواہ أبو داؤد عنہ صلی اللہ علیہ وسلم لما عاد طلحۃ بن البراء وانصرف قال: ما أری طلحۃ الا قد حدث فیہ الموت فاذا مات فأذنونی حتی أصلی علیہ وعجلوا بہ فانہ لا ینبغی لجیفۃ مسلم أن تحبس بین ظہرانی أہلہ والصارف عن وجوب التعجیل الاحتیاط للروح الشریفۃ فانہ یحتمل الاغماء‘‘ (رد المحتار: ج ٢، ص: ١٩٣) عن ابی ہریرۃ: یبلغ بہ النبی صلی اللہ علیہ وسلم أسرعوا بالجنازۃ فان یکن خیرا تقدموہا الیہ وان یکن شرا تضعوہ عن رقابکم‘‘ (سنن الترمذي: ج ٣، ص: ٣٣٥) واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 2928/45-4518 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ حضرات فقہاء کرام نے عام حالات میں آدھی آستین والا کرتہ یا شرٹ پہن کر نماز ادا کرنے کو مکروہ قرار دیا ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آستین چڑھانے سے منع فرمایا ہے۔ تاہم اگر کسی وقت آدھی آستین کی شرٹ پہنے ہونے کی حالت میں نماز کا وقت ہو جائے تو نماز ترک کرنا جائز نہیں، اس حالت میں نماز ادا کرلی جائے۔ عن ابن عباس رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وسلم قال أمرت أن أسجد علي سبعة أعظم ولا أكف ثوبا ولا شعرا‘‘ (بخاري، رقم: 816) وتشير كميه عنهما لنهي عنه لما فيه من الجفاء المنافي للخشوع‘‘ (مراقي الفلاح،’’فصل في المكروهات‘‘: ج 1، 128) واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

اعتکاف
Ref. No. 2927/45-4517 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اعتکاف کا مقصد ہر طرف سے یکسو ہو کر اللہ تعالیٰ سے تعلق جوڑنا اور قرب حاصل کرنا ہے اعتکاف کے دوران موبائل کا استعمال اس مقصد کے حصول میں رکاوٹ ہے، لہٰذا بلا ضرورت موبائل کا استعمال نہیں کرنا چاہئے، معتکف کے لئے نعت یا بیانات کی آڈیو سننے کی اگرچہ اجازت ہے لیکن مناسب نہیں بہتر یہ ہے کہ یہ وقت بھی نماز، قرآن کریم کی تلاوت ودیگر ذکر واذکار میں صرف کرے۔ نیز نعت یا تقریر کی ویڈیو دیکھنا جائز نہیں۔ وخص المعتکف (یأکل وشرب ونوم عقد احتاج الیہ) لنفسہ أو عیالہ فلو لتجارۃ کرہ (کبیع ونکاح ورجعۃ) قولہ (فلو لتجارۃ کرہ) أي وان لم یحضر السلعۃ واختارہ قاضی خان ورجحہ الزیلعی لأنہ منقطع الی اللہ تعالیٰ فلا ینبغی لہ أن یشتغل بأمور الدنیا بحر‘‘ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار: ج٢، ص: ٤٤٨) واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند