نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: ایسا کرنا جائز ہے اس میں کوئی کراہت نہیں۔ حدیث میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اگر ظہر کی نماز سے قبل چار سنت نہیں پڑھ سکتے تھے تو بعد میں پڑھ لیا کرتے تھے؛ لہٰذا ایسی صورت میں امام کو چاہئے کہ فرض کے بعد دو سنت پڑھ کر فوت شدہ چار سنتیں ادا کرے۔(۱)

(۱) عن عائشۃ أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان إذا لم یصل أربعاً قبل الظہر صلاھن بعدہا۔ (أخرجہ الترمذي، في سننہ، ’’أبواب الصلاۃ، باب آخر‘‘: ج۱، ص ۹۷)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص368

کھیل کود اور تفریح

Ref. No. 2650/45-4431

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ کسی گناہ کے بعد طبیعت کا خراب ہونا اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے کفارہ سیئات ہے اور آپ کے صبر کا امتحان بھی ہے۔ دین کی اشاعت کے مختلف شعبے ہیں ویڈیو گرافی چھوڑ کر دوسرے طریقے اختیار کیجئے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

تجارت و ملازمت

الجواب وباللہ التوفیق

آم آنے سے قبل اس کی خریدوفروخت جائز نہیں ، اس لئے کہ معدوم کی خریدوفروخت درست نہیں  اور فصل سے قبل آم موجود ہی نہیں تو خرید و فروخت کس چیز کی! اور جو شخص ایسا کرے اس کی امامت بھی مکروہ ہے، اسی طرح غیر محرم عورتوں کو ساتھ لانا لیجانا بھی درست نہیں  ، ایسے شخص کی امامت بھی مکروہ ہے، مذکورہ شخص اگر ان باتوں سے توبہ کرلے اور آئندہ غلط طریقہ اختیار نہ کرے تو امامت بلاکراہت درست ہوگی۔ 

باغ کی ایک جائز صورت یہ ہے کہ باغ کی زمین کرایہ پر دیدی جائے پھر اس میں جو بھی پیداوار ہو وہ کرایہ دار کی ہوگی۔ واللہ اعلم

دارالافتاء 

دارالعلوم وقف دیوبند

 

طلاق و تفریق

Ref. No. 1115 Alif

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ صورت مسئولہ میں کسی معتبر شرعی دارالقضاء سے رجوع کیا جائے اور ان سے اس مسئلہ کے حل کی ترکیب سمجھ لی جائے اور اسی کے مطابق عمل کیا جائے۔ واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Taqleed and Four Fiqhi Schools

Ref. No. 39 / 894

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  علی الاطلاق ایسا کہنا غلو  ہے  اور جہالت کی بات ہے، دین کے تمام شعبوں کا احترام لازم ہے ۔ 

    واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

نماز / جمعہ و عیدین

Ref. No. 1147/42-366

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جس مسجد میں باضابطہ امام ومؤذن کے ذریعہ جماعت کا نظم ہو وہاں مسافرین کا اسی جگہ اپنی جماعت کرنا درست نہیں ہے۔ تاہم اس سے اہل محلہ کی جماعت اصلیہ پر کوئی فرق نہیں آئے گا۔ اہل محلہ اپنی نماز معمول کے مطابق اذان و اقامت کے ساتھ ہی ادا کریں گے۔

’’عن الحسن قال: کان أصحاب رسول الله ﷺ ، إذا دخلوا المسجد، وقد صلي فیه، صلوافرادي‘‘. (المصنف لابن أبي شیبة، کتاب الصلاة، باب من قال: یصلون فرادی، ولا یجمعون. مؤسسة علوم القرآن جدید ۵/۵۵، رقم:۷۱۸۸)

لأن التکرار یؤدی إلی تقلیل الجماعة لأن الناس إذا علموا أنهم تفوتهم الجماعة فیستعجلون فتکثرالجماعة، وإذا علموا أنها لا تفوتهم یتأخرون فتقل الجماعة وتقلیل الجماعة مکروه‘‘. (بدائع،کتاب الصلاة، فصل في بیان محل وجوب الأذان ۱/۱۵۳)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

Ref. No. 1257/42-602

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   قبرستان میں پرنالے رکھنا اور کوڑا کرکٹ  - تعمیرات کا  مٹیریل ہو یا کوئی اور قسم کا کچرا -  ڈالنا سب ناجائز ہے۔ مسلمانوں کو چاہئے کہ اس کی روک تھام کریں۔ فتاوی ہندیہ میں ہے:

ویکرہ ان یبنی علی القبر او یقعد او ینام علیہ او یوطا علیہ او تقضی حاجۃ الانسان من بول وغائط (کتاب الصلوۃ ، الباب الحادی والعشرون،  فی الجنائز  2/227 زکریا دیوبند) وکرہ تحریما (قضاء الحاجۃ) ای البول والغائط علیھا بل وقریبا منھا وکذا کل مالم یعھد من غیر فعل السنۃ (مراقی الفلاح مع حاشیۃ الطحطاوی  ص623، کتاب الصلوۃ ، فصل فی زیارۃ القبور، مکتبہ شیخ الھند دیوبند)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق

Ref. No. 1506/42-976

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ فقہ حنفی میں، نشہ کی حالت میں دی گئی طلاق زجرا واقع ہوجاتی ہے۔ اس لئے اگر شوہر نے اپنی مدخول بہا کو تین طلاق دی توشرعاً   تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں۔اب دونوں کا نکاح مکمل ختم ہوچکاہے۔   

وفي الذخيرة ": طلاق السكران واقع إذا سكر من الخمر والنبيذ، ولو أكره على الشرب فسكر أو شرب للضرورة فذهب عقله يقع طلاقه. وفي جوامع الفقه عن أبي حنيفة: يقع، وبه أخذ شداد ولو ذهب عقله بدواء أو أكل البنج لايقع. (البنایۃ، طلاق السکران 5/300) ولا يقع طلاق السكران منه بمنزلة النائم ومن ذهب عقله بالبنج ولبن الرماك۔ وعن محمد أنه حرام ويحد شاربه ويقع طلاقه إذا سكر منه كما في سائر الأشربة المحرمة (فتح القدیر للکمال، فصل فی الدعوی ولاختلاف والتصرف فیہ 10/99) واختار الكرخي والطحاوي أن طلاق السكران لا يقع؛ لأنه لا قصد له كالنائم، وهذا لأن شرط صحة التصرف العقل، وقد زال فصار كزواله بالبنج وغيره من المباحات ولنا أنه مخاطب شرعا لقوله تعالى {لا تقربوا الصلاة وأنتم سكارى} [النساء: 43] فوجب نفوذ تصرفه؛ ولأنه زال عقله بسبب هو معصية فيجعل باقيا زجرا له بخلاف ما إذا زال بالمباح حتى لو صدع رأسه وزال بالصداع لا يقع طلاقه (تبیین الحقائق شرح کنز الدقائق، کتاب الطلاق 2/196) وروى الطحاوي عن أبي سنان قال: سمعت عمر بن عبد العزيز يقول طلاق السكران والمكره واقع ولأنه قصد إيقاع الطلاق في منكوحته حال أهليته فلا يعرى عن قضيته وهذا لأنه عرف الشرين فاختار أهونهما وهذا علامة القصد والاختيار لأنه غير راض بحكمه وذلك غير مانع من وقوع الطلاق كالهازل. (الغرۃ المنیفۃ فی تحقیق بعض مسائل الامام، کتاب الطلاق 1/153)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

نماز / جمعہ و عیدین

Ref. No. 1608/43-1230

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ان مسبوقین کو کھڑا نہیں ہونا چاہئے بلکہ امام کا انتظار کرنا چاہئے ، اس لئے ان کی نماز فاسد  ہوگئی۔ وہ نماز توڑ کر اپنی انفرادی نماز اداکریں ۔

 ولوقام امامہ لخامسۃ فتابعہ ان بعد القعود تفسد والا لا حتی یقید الخامسۃ بسجدۃ (شامی 1/599) ولوقام الالمام الی الخامسۃ فتابعہ المسبوق ان قعد الامام علی راس الرابعۃ تفسد صلوۃ المسبوق وان لم یقعد لم یفسد حتی یقید الخامسۃ بالسجدۃ فاذا قیدھا بالسجدۃ فسدت صلوۃ الکل (الھندیۃ 1/150 کتاب الصلوۃ ، زکریا دیوبند)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

نماز / جمعہ و عیدین

Ref. No. 1979/44-1921

بسم اللہ الرحمن الرحیم:   وہ کپڑے جن پر عربی کے مقدس کلمات لکھے  ہوئےہوں،  ان کو استعمال کرنے سے ان کلمات کی بے حرمتی ہوتی ہے، اس لئے ان کو پہننا مناسب نہیں ہے۔

جائے نماز پر پھولوں سے نقش و نگار بنایاجاتاہے ، اگر بہت غور سے دیکھاجائے تو بعض مرتبہ ایسا محسوس ہوتاہے کہ کسی جاندار کی تصویر ہے، حالانکہ وہ حقیقت میں تصویر نہیں  ہوتی ہے، اس لئے اس پر شبہہ نہ کیاجائے ، ان پر نماز درست ہوجاتی ہے۔  البتہ اگر ہر ایک کو اس پر جاندار کی  یا کسی دیوی وغیرہ کی تصویر  صاف نظر آتی ہو تو پھر  تصاویر محرمہ کے زمرے میں ہونے کی وجہ سے اس پر نماز درست  نہیں ہوگی۔ اور اس جائے نماز کو مسجد میں  بچھانا  بھی جائز نہیں ہوگا۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند