Frequently Asked Questions
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر محض ہدیہ وتحفہ ہو تو قبول کیے جانے کی گنجائش ہے تاہم انتہائی احتیاط لازم ہے۔(۱)
(۱) وسببہا إرادۃ الخیر للواہب قال صلی اللّٰہ علیہ وسلم: تہادوا تحابوا۔ وشرائط صحتہا في الواہب العقل والبلوغ والملک۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الہبۃ‘‘: ج ۵، ص: ۶۸۷، سعید)
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص287
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: نماز کی درستگی کے لیے صفوں کی درستگی کا خاص اہتمام کرنے کی تاکید آئی ہے،اور صفیں مکمل کرنے کا حکم دیا گیا ہے؛ لیکن اگر مذکورہ مصلحت کے تحت صفوں کے دونوں کناروں پر ایک گز جگہ چھوڑ دی جائے اور کسی مخصوص علامت کے ذریعہ اس جگہ کو صف سے نکال دیا جائے، تو اس کی بھی گنجائش ہوگی تاکہ تخطی رقاب اور مرور بین المصلی لازم نہ آئے۔(۱) بعض علماء نے بڑی مسجدوں میں عام نماز وں کے اندر صف کے دونوں کناروں کو چھوڑ کر بیچ میں صف لگانے کی اجازت دی ہے۔ البتہ اس کا خیال رہے کہ صفوں کی دونوں جانب برابر ہوں امام صفوں کے درمیان کھڑا ہو۔(۲)
(۱) عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ، قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: وسطوا الإمام وسدوا الخلل۔ (أخرجہ أبو داؤد، في سننہ، ’’کتاب الصلاۃ: باب مقام الإمام من الصف، دار السلام‘‘: ج۱، ص:۹۹، رقم: ۶۸۱)
لقولہ علیہ الصلاۃ والسلام لا یقطع الصلاۃ مرور شيء إلا أن المار آثم لقولہ علیہ الصلاۃ والسلام: لو علم المار بین یدي المصلي ماذا علیہ من الوزر لوقف أربعین وإنما یأثم إذا مر في موضع سجودہ علی ما قیل ولا یکون بینہما حائل وتحاذی أعضاء المار أعضائہ لو کان یصلی علی الدکان۔ (ابن الہمام، فتح القدیر، ’’کتاب الصلاۃ، باب مایفسد الصلاۃ ومایکرہ فیھا‘‘: ج ۱، ص: ۴۰۴)
(۲) لأن التخطي حال الخطبۃ عمل، وہو حرام وکذا الإیذاء والدنو مستحب وترک الحرام مقدم علی فعل المستحب ولذا قال علیہ الصلاۃ والسلام للذي رآہ یتخطي الناس ویقول افسحوا اجلس فقد آذیت وہو محمل ما روي الترمذي عن معاذ بن أنس الجہني قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من تخطی رقاب الناس یوم الجمعۃ اتخذ جسرا إلی جہنم، شرح المنیۃ۔ (الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، باب الجمعۃ‘‘: ج ۲، ص: ۱۶۳)
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص404
ربوٰ وسود/انشورنس
Ref. No. 2774/45-4323
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ سودی لون سے بچنا چاہئے تھا البتہ اب آپ اپنے انٹرسٹ کی رقم سے بیٹی کے ہوم لون کا انٹرسٹ ادا کریں تو اس کی گنجائش ہے، اللہ سے توبہ کریں ، اور آئندہ ہر قسم سے سودی لین دین سے بچنے کا التزام کریں۔
قال اللّٰہ تعالی:وأحل اللہ البیع وحرم الربا الآیة (البقرة: ۲۷۵)،عن جابر بن عبد اللّٰہ رضي اللّٰہ عنہما قال: لعن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم آکل الربوا وموٴکلہ وکاتبہ وشاہدیہ، وقال: ہم سواء (الصحیح لمسلم، ۲: ۷۲، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)، الربا فضل خال عن عوض بمعیار شرعي مشروط لأحد المتعاقدین في المعاوضة (تنویر الأبصار مع الدر والرد، کتاب البیوع، باب الربا، ۷: ۳۹۸- ۴۰۰، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔
: یَا اَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَالْاَنْصَابُ وَالْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ فَاجْتَنِبُوہْ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ۔۔ اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطَانُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَکُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَالْمَیْسِرِ وَیَصُدَّکُمْ عَنْ ذِکْرِ اللّٰہِ وَعَنِ الصَّلَاةِ، فَہَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَہُوْنَ۔(سورہٴ المائدہ ۹۰۔۹۱) ا
: لَا ضَرَرَ وَلَا ضِرَارَ ۔ (موطا مالک، مسند احمد، ابن ماجہ، دار قطنی)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر دوران نماز سترکا چوتھائی حصہ یا اس سے زیادہ کھل جائے اور ایک رکن ادا کرنے یعنی تین تسبیح کے بقدر کھلا رہے، تو اس سے نماز فاسد ہوجاتی ہے۔ ناف سے لے کر گھٹنے تک پورا ستر ہے، جس کا چھپانا فرض ہے، اس کا خیال رکھنا نماز کی صحت اور بقاء کے لیے ضروری ہے۔(۱) تاہم پچھلی صف والے کی اس کے ستر پر نظر پڑنے سے نماز فاسد نہیں ہوگی۔(۲)
(۱) ویمنع حتی انعقادھا کشف ربع عضوٍ قدر أداء رکن بلا صنعہ من عورۃ غلیظۃ أو خفیفۃ۔ (الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’باب شروط الصلاۃ‘‘: ج ۲، ص: ۸۱، ۸۲، زکریا)
(۲) وإن انکشف عضو ہو عورۃ في الصلاۃ فستر من غیر لبث لا یضرہ ذلک الانکشاف لا یفسد صلاتہ؛ لأن الانکشاف الکثیر فی الزمان القلیل عفو کالانکشاف القلیل في الزمن الکثیر وإن أدّی معہ أي مع الانکشاف رکنا کالقیام إن کان فیہ أو الرکوع أو غیرہما یفسد ذلک الانکشاف صلاتہ وإن لم یؤد مع الانکشاف رکنا ولکن مکث مقدار ما أي زمن یؤدي فیہ رکنا بسنتہ وذلک مقدار ثلث تسبیحات فلم یستر ذلک العضو فسدت صلاتہ۔ (إبرہیم الحلبي، حلبي کبیري، ’’فروع شتی‘‘: ص: ۱۸۹،دارالکتاب دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص140
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: بعد فرائض عشاء دو رکعت سنت مؤکدہ اور اس کے بعد دو رکعتیں نفل ہیں۔(۱)
(۱) وعن أم حبیبۃ عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال من صلی في یوم ولیلۃ ثنتي عشرۃ رکعۃ سوی المکتوبۃ بني لہ بیت في الجنۃ، رواہ الجماعۃ إلا البخاري وزاد الترمذي أربعاً قبل الظہر ورکعتین بعدہا ورکعتین بعد المغرب ورکعتین بعد العشاء ورکعتین قبل الفجر وأصحابنا اعتمدوا علی مافي ہذین الحدیثین فجعلوہ مؤکداً دون غیرہ … وأربع قبل العشاء وأربع بعدہا وإن شاء رکعتین۔ (إبراھیم الحلبي، غنیۃ المستملي، ’’کتاب الصلاۃ: فصل في النوافل‘‘: ص: ۳۳۴،۳ ۳۳، دارالکتاب دیوبند)
ومنہا رکعتان بعد العشاء و أربع قبلہا … وندب أربع بعدہ أي بعد العشاء۔ (حسن بن عمار، مراقي الفلاح مع حاشیۃ الطحطاوي، ’’کتاب الصلاۃ: فصل في بیان النوافل‘‘: ص: ۹۰، ۳۸۹، شیخ الہند دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص367
فقہ
Ref. No. 1116 Alif
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ اپنے عقیدہ کی درستگی، اعمال صالحہ کی تحصیل اور دین کے دیگربنیادی مسائل کا جاننا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ یہ تمام امور دینی مدرسہ، خانقاہ وغیرہ سے جس طرح حاصل ہوتے ہیں اسی طرح تبلیغی جماعت میں نکلنے سے بھی حاصل ہوتے ہیں ۔ آج کے دور میں اپنی اصلاح اور لوگوں میں دینی بیداری پیداکرنے کا سب سے موثر طریقہ ہے۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا حکم عام ہے؛ ہر دور میں ہر شخص پر وقت اور حالت کے تقاضہ کے مطابق فرض ہے۔ اپنے گھر پر رہ کر بھی لوگوں کو نیکی کا حکم کرنا اور برائیوں سے روکنا حتی الوسع ضروری ہے۔ اگرآپ اس راہ میں نکلیں گے تو آپ کو بھی فائدہ ہوگا اور آپ کی ذات سے دوسروں کا بھی فائدہ ہوگا جو ذخیرہ آخرت ہوگا ان شاء اللہ۔ اللہ تعالی ہم سب کو دین کوسمجھنے اور اس کو پھیلانے کی توفیق عطافرمائے۔ میرا مشورہ ہے کہ آپ خود بھی شامل ہوں اور اپنے متعلقین کو بھی شامل کریں ۔کچھ دن اس راستہ میں لگانے کے بعد ہی اس کا فائدہ آپ کے سمجھ میں آئے گا۔علاوہ ازیں اپنی اصلاح اور دینی مسائل کو سمجھنے کیلئے علماء سے بھی رابطہ رکھیں۔ واللہ الموفق۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Miscellaneous
Ref. No. 895 Alif
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
It is not correct to call him “Maulana”.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
فقہ
Ref. No. 39 / 895
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ تقدیر کی بحث وتحقیق میں زیادہ پڑنے کی ضرورت نہیں بلکہ بچنا چاہئے۔ مختصرا سمجھ لیجئے کہ تقدیر کی دو قسمیں ہیں، تقدیر معلق اور تقدیر مبرم۔ تقدیر مبرم میں کوئی تبدیلی ممکن نہیں البتہ تقدیر معلق میں اس کا امکان ہے ۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
سیاست
Ref. No. 1042/41-211
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مذکورہ جگہ کا نام بدلنے میں ممبراسمبلی کے پیش نظر آپ ﷺ کی جانب منسوب کرکے برکت حاصل کرنا ہے، اور منع کرنے والوں کے سامنے اس مقدس نام کی بے حرمتی کا خطرہ ہے؛ پس دونوں اپنی نیت میں سچے ہیں اور اجر کے مستحق ہیں۔ تاہم غالب گمان یہ ہے کہ بعد میں اس کی بے حرمتی ہوگی، اس لئے احتیاط کرنی چاہئے۔ لیکن اگر نام رکھ دیا گیا تو نام لینے پر درود پڑھنا لازم نہیں ہوگا۔ نیز آپسی انتشار سے بچنا ضروری ہے اس کا خیال رہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 1146/42-365
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ہندوستان میں مسلم پرسنل لا بورڈ اور امارت شرعیہ کے تحت دارالقضاء کا نظام چل رہا ہے، جہاں دارالقضاء ہے وہاں یہی حضرات قاضی کا تقرر کرتے ہیں اور ضروری چیزوں سے واقف کراتے ہیں۔ اسی طرح جمعیت علماء ہند کے امارت شرعیہ ہند کے تحت شرعی پنچایت کا نظام پورے ملک میں جاری ہے۔ آپ حسب سہولت ان تینوں اداروں میں سے کسی سے بھی رابطہ کرسکتے ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند