ذبیحہ / قربانی و عقیقہ

Ref.  No.  3338/46-9185

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ :۔ کتاب و سنت میں مردوعورت دونوں کے لئے ایک ضابطہ و قانون ہے۔ سورہ نور آیت ۳۰، ۳۱ میں مردوعورت دونوں کو نگاہ نیچی رکھنے اور شرمگاہوں کی حفاظت کے حکم کے ساتھ واضح فرمایاگیا کہ عورت کن لوگوں کےسامنے آئے اور کن لوگوں کے سامنے نہ آئے۔ حضرت عقبہ بن عامر کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عورتوں کے پاس جانے سے بچو ایک انصاری صحابی نے عرض کیا یا رسول اللہ دیور کے متعلق آپ کی کیارائے ہے ؟ تو حضور ﷺ نے فرمایا دیور تو موت ہے۔  اس لئے عید کے موقعہ پر مردوعورت کا ایسا اجتماع جس میں بے پردگی ہو جائز نہیں ہے، ایسے اجتماعات سے پرہیز لازم ہے۔

عن عقبۃ بن عامر ان رسول اللہ ﷺ قال ایاکم والدخول علی النساء فقال رجل من الانصار یا رسول اللہ افرأیت الحمو قال الحمو الموت (صحیح البخاری، باب لایخلون رجل بامراۃ الا ذو محرم والدخول علی المغیبۃ ۵۲۳۲)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref.  No.  3325-46-9143

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ والدین کی اطاعت اور ان کے ساتھ حسن سلوک شرعا کتنا مطلوب و محمود ہے، اس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتاہے کہ قرآن کریم میں جہاں جہاں اللہ تعالی نے اپنی بندگی کا حکم فرمایا وہاں وبالوالدین احسانا کے ذریعہ حسن سلوک کی تعلیم دی۔ سورۃ الاسراء آیت نمبر ۲۳ تا ۲۴ میں کلمہ اف کہنے کی ممانعت کے ساتھ حکم فرمایا ، وقل لھما قولا کریما ، ان سے نرم لہجہ میں بات کرو، واخفض لھما جناح الذل من الرحمۃ یعنی والدین کے سامنے عاجزی و انکساری کا مظاہرہ کرو۔ آپ کا والدین کے ساتھ مذکورہ بالا طرز عمل دنیا وآخرت کے اعتبار سے نقصاندہ ہے۔ اپنے غصہ پر قابو کرنے کے لئے نمازوں کی پابندی ، اللہ تعالیٰ سے دعاء کے اہتمام کے ساتھ استغفار کی کثرت کیجئے۔ اور لاحول ولاقوۃ الا باللہ پڑھ کر سینہ پر پھونک مارئیے۔ ان شاء اللہ آپ کو فائدہ ہوگا۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

بدعات و منکرات

Ref.   No.  3327/46-9180

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ڈیجیٹل تصاویر اور ویڈیوگرافی مختلف فیہ مسئلہ ہے، ہندوستان کے زیادہ تر اہل علم اس کو تصاویر محرمہ کے ضمن میں رکھتے ہیں، تاہم اشاعت دین اور دفاع دین کے لئے ویڈیو بنانے کی گنجائش ہے، اس لئے اگر مولانا صاحب اس لئے ویڈیو بناتے ہیں تاکہ جو لوگ مسجد میں نہیں آتے ہیں ان تک بھی دین کا پیغام پہونچے تو اس کی گنجائش ہے ، اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے ۳۳ویں سیمینار کی تجویز میں اس کی اجازت دی گئی ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

روزہ و رمضان

Ref. No. 3321/46-9135

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر کسی فرض کو دوبار فرض کی نیت سے پڑھا جائے تو پہلا فرض اداہوگا اور دوسرا نفل ہوجائے گا۔ اس لئے قضائے عمری میں جو نمازیں ذمہ میں فرائض سے زائد آپ پڑھیں گےوہ  آپ کے حق میں نفل  شمار ہوں گی اور ان کا ثواب بھی آپ کے نامہ اعمال میں لکھاجائے گا، وہ ضائع نہیں ہوں گی۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

حدیث و سنت

Ref. No. 3330/46-9140

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ایسا رقیہ جو قرآنی آیات اور ادعیہ ماثورہ پر مشتمل ہو وہ جائز ہے بشرطیکہ اس کو مؤثربالذات نہ سمجھاجائے۔ ایسا رقیہ جس میں کفریہ یا شرکیہ جملے ہوں وہ حرام ہے اور حدیث میں اسی سے منع کیاگیا ہے۔ جو لوگ پہلے کسی غیرشرعی رقیہ سے دم کرتے یا کراتے تھے اب اگر سچے دل سے توبہ کرلیں اور شرعی رقیہ استعمال کریں تو وہ جنت کے اہل ہوں گے۔ حدیث میں خود نبی کریم ﷺ نے رقیہ کی تعلیم  دی ہے۔

عن عوف بن مالک الأشجعی، قال: کنا نرقی فی الجاہلیة فقلنا: یا رسول اللہ! کیف تری فی ذلک؟ فقال: اعرضوا علی رقاکم، لا بأس بالرقی ما لم یکن فیہ شرک (مسلم، رقم: ۲۲۰۰، باب: لا بأس بالرقي ما لم یکن فیہ شرک) نیز ابوداود میں ہے: عن عمرو بن شعیب، عن أبیہ، عن جدہ، أن رسول اللہ -صلی اللہ علیہ وسلم- کان یعلمہم من الفزع کلمات: أعوذ بکلمات اللہ التامة، من غضبہ وشر عبادہ، ومن ہمزات الشیاطین وأن یحضرون وکان عبد اللہ بن عمر یعلمہن من عقل من بنیہ، ومن لم یعقل کتبہ فأعلقہ علیہ․ (أبوداود، رقم: ۳۸۹۳، باب کیف الرقي)

عن ابن عباس ان رسول اللہ ﷺ قال یدخل الجنۃ من امتی سبعون الفا بغیر حساب ھم الذین لایسترقون ولایتطیرون وعلی ربھم یتوکلون (بخاری الرقم 6472)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Fiqh

Ref. No. 3331/46-9144

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جامعہ بنوریہ کا فتوی صحیح ہے، امام شافعی ؒ کے یہاں دن میں نیت کرنے سے روزہ صحیح نہیں ہوتاہے اس لئے اس مسئلہ میں شبہہ پیدا ہوگیا اور شبہہ کی بناءپر کفارہ ساقط ہوجاتاہے۔

واذا اصبح غیرناو للصوم ثم نوی قبل الزوال ثم اکل فلاکفارۃ علیہ کذا فی الکثف الکبیر (فتاوی ہندیہ 1/206)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

زیب و زینت و حجاب

Ref.  No.  3332/46-9145

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ غیرمحرم مردوں سے پردہ کرنا واجب اور ضروری ہے، اس سلسلہ میں ضابطہ  یہ ہے کہ جن مردوں سے نکاح کرنا  جائز ہے ان سے پردہ کرنا واجب ہے اور جن سے نکاح کرنا جائز نہیں ان سے پردہ واجب نہیں ہے۔

او محرم والمحرم من لا یجوز مناکحتھا علی التابید بقرابۃ او رضاع او صھریۃ (شامی 3/464 زکریا دیوبند)۔

عورت کا یہ کہنا کہ پردہ کرنے پر ثواب ملے گا اور نہ کرنے پر کوئی گناہ نہیں یہ درست نہیں ہے بلکہ پردہ نہ کرنے  گناہ ہوگا، اس لئے اپنی بات سے توبہ کرنی چاہئے ، حرام اور معصیت کو حلال جاننا ایمان کے لئے خطرہ کی بات ہے اس لئے شرعی امور میں دخل اندازی کرنا اور گناہ کو حلال جاننا انتہائی جرأت مندانہ بات ہے ، اس سے پرہیز لازم و ضروری ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref.  No.  3334/46-9137

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ٹی وی وغیرہ پر میچ وغیرہ دیکھنا بہت سی خرابیاں پیدا کرتاہے مثلا قصداً  نامحرم عورتوں کو دیکھنا ، ستر کھلے ہوئے مردوں کو دیکھنا حالانکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے : قل للمومنین یغضوا من ابصارھم ویحفظوا فروجھم ذلک ازکی لھم (سورہ نور آیت 30) حدیث شریف میں ہے: لعن اللہ الناظر والمنظور الیھا (بیہقی فی شعب الایمان) ۔ اسی طرح  جماعت کی نماز کا چھوڑدینا اپنے منصبی کاموں میں کوتاہی کا ہونا ، کتابوں سے دور ہونا، مزید ٹی وی موبائل وغیرہ کی ایسی عادت پڑجانا جو گھر اور معاشرہ پر بھی غلط اثرات ڈالتی ہے۔ آپ اگر ان تمام مذکورہ خرابیوں سے اپنے آپ کو بچاسکتے ہیں تو دیکھنے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

زیب و زینت و حجاب

Ref.   No.  3336/46-9141

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔(۱)  اگر کسی فتنہ میں پڑنے کا خوف نہ ہو تو محرم رشتہ داروں کے سامنے عورت کے لئے  صرف سر، بال، گردن، کان ، بازو، ہاتھ، پاؤں ، پنڈلی، چہرہ  اور گردن سے متصل سینہ کا اوپری حصہ کھولنے کی گنجائش ہے۔ باقی حصوں کا محرم رشتہ داروں کے سامنے بھی ظاہر کرنا جائز نہیں ہے۔

ومن محرمہ، ھی من لا یحل لہ نکاحھا ابدا بنسب او سبب ولو بزنا – الی الراس والجہ والصدر والساق والعضد ان امن شھوتہ وشھوتھا الخ (ردالمحتار مع الدر المختار 6/367)

(۲) آپ خوبصورت نظر آنے کے لئے ایسا نہ کریں، اس میں فتنہ کا اندیشہ ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref.  No.  3337/46-9139

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مذکورہ واقعہ کو امام نووی ؒ اور صاحب سیراعلام النبلاء ج۷ص۴۰۰ وغیرہ نے بھی تحریر کیا ہے۔ اور ایسا ہونا کیوں ممکن نہیں ہے جبکہ یہ حضرات کم کھانے کے عادی تھے ، اور موجودہ زمانے کے کھانوں کی طرح اس وقت کے کھانے میں دواؤں کا استعمال بھی تھا۔ مزید یہ کہ غلو کا تعلق دوسرے کو پابند بنانے سے ہے جو مذموم ہے، خود برضا ایسی صورت پو عمل کرنا غلو نہیں  ہوتا، آپ کو چاہئے کہ صوفیائے کرام کے معمولات کا مطالعہ کریں ، ایسے اور بہت سے حضرات گزرے ہیں ، آپ ان کو اپنی حالت پر قیاس نہ کریں۔  آپ ﷺ اور صحابہ کرام کی سیرتیں مطالعہ میں لانے سے بھی آپ انشاء اللہ مطمئن ہوسکتے ہیں۔

 تہذیب الکمال فی اسماءالرجال ج۷ ص۳۴۳ میں ہے: قال حماد بن قریش قال سمعت اسد بن عمرو یقول صلی ابوحنیفۃ فیما حفظ علیہ صلوۃ الفجر بوضوئ العشائ اربعین سنۃ فکان عامۃ اللیل یقرٰ القرآن  فی رکعۃ الخ (مطبوعۃ موسسۃ الدراسۃ، ھکذا فی ردالمحتار ۱/۱۴۴ زکریا دیوبند)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند