نماز / جمعہ و عیدین

Ref. No. 2925/45-4520

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ گھر میں عشاء کے قرض اور تراویح کی جماعت جائز ہے، البتہ فرض نماز مسجد میں ادا کرنا افضل ہے۔

قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلوۃ المرء في بیتہ أفضل من صلوتہ في مسجدی ہذا الا المکتوبۃ‘‘ (المعجم الأوسط: ج ٣، ص: ١٥٩، رقم: ٤١٧٨) وان صلی أحد فی البیت بالجماعۃ لم ینالوا افضل جماعۃ المسجد‘‘ (در مختار مع رد المحتار: ج ٢، ص: ٢٨٨، زکریا دیوبند)

(٢) گراؤنڈ فلورکی حیثیت اگرتہخانہ کی ہے تو پہلی منزل میں ادا کی گئیں نمازیں درست ہیں، اور اگر نیچے کا حصہ بھی شرعی مسجد ہے تو نیچے کی منزل چھوڑ کر اوپر جماعت کا نظم مناسب نہیں، تاہم ادا کی گئیں نمازیں درست ہیں اعادہ کی ضرورت نہیں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

احکام میت / وراثت و وصیت

Ref. No. 2926/45-4519

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ قبر رات کو کھودی جائے یا دن میں کوئی فرق نہیں اور سوال میں مذکور صورت کی شرعاً کوئی حیثیت نہیں، البتہ بلا عذر تدفین میں تاخیر خلاف سنت ہے۔ ویسرع فی جہازہ لما رواہ أبو داؤد عنہ صلی اللہ علیہ وسلم لما عاد طلحۃ بن البراء وانصرف قال: ما أری طلحۃ الا قد حدث فیہ الموت فاذا مات فأذنونی حتی أصلی علیہ وعجلوا بہ فانہ لا ینبغی لجیفۃ مسلم أن تحبس بین ظہرانی أہلہ والصارف عن وجوب التعجیل الاحتیاط للروح الشریفۃ فانہ یحتمل الاغماء‘‘ (رد المحتار: ج ٢، ص: ١٩٣) عن ابی ہریرۃ: یبلغ بہ النبی صلی اللہ علیہ وسلم أسرعوا بالجنازۃ فان یکن خیرا تقدموہا الیہ وان یکن شرا تضعوہ عن رقابکم‘‘ (سنن الترمذي: ج ٣، ص: ٣٣٥) واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 2928/45-4518 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ حضرات فقہاء کرام نے عام حالات میں آدھی آستین والا کرتہ یا شرٹ پہن کر نماز ادا کرنے کو مکروہ قرار دیا ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آستین چڑھانے سے منع فرمایا ہے۔ تاہم اگر کسی وقت آدھی آستین کی شرٹ پہنے ہونے کی حالت میں نماز کا وقت ہو جائے تو نماز ترک کرنا جائز نہیں، اس حالت میں نماز ادا کرلی جائے۔ عن ابن عباس رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وسلم قال أمرت أن أسجد علي سبعة أعظم ولا أكف ثوبا ولا شعرا‘‘ (بخاري، رقم: 816) وتشير كميه عنهما لنهي عنه لما فيه من الجفاء المنافي للخشوع‘‘ (مراقي الفلاح،’’فصل في المكروهات‘‘: ج 1، 128) واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

اعتکاف
Ref. No. 2927/45-4517 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اعتکاف کا مقصد ہر طرف سے یکسو ہو کر اللہ تعالیٰ سے تعلق جوڑنا اور قرب حاصل کرنا ہے اعتکاف کے دوران موبائل کا استعمال اس مقصد کے حصول میں رکاوٹ ہے، لہٰذا بلا ضرورت موبائل کا استعمال نہیں کرنا چاہئے، معتکف کے لئے نعت یا بیانات کی آڈیو سننے کی اگرچہ اجازت ہے لیکن مناسب نہیں بہتر یہ ہے کہ یہ وقت بھی نماز، قرآن کریم کی تلاوت ودیگر ذکر واذکار میں صرف کرے۔ نیز نعت یا تقریر کی ویڈیو دیکھنا جائز نہیں۔ وخص المعتکف (یأکل وشرب ونوم عقد احتاج الیہ) لنفسہ أو عیالہ فلو لتجارۃ کرہ (کبیع ونکاح ورجعۃ) قولہ (فلو لتجارۃ کرہ) أي وان لم یحضر السلعۃ واختارہ قاضی خان ورجحہ الزیلعی لأنہ منقطع الی اللہ تعالیٰ فلا ینبغی لہ أن یشتغل بأمور الدنیا بحر‘‘ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار: ج٢، ص: ٤٤٨) واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

اعتکاف
Ref. No. 2930/45-4516 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ معتکف کے بلا ضرورت شرعی مسجد سے باہر نکلنے سے اعتکاف فاسد ہو جاتا ہے اور اس پر ایک مرتبہ اعتکاف فاسد ہونے سے ایک دن کی قضا لازم ہوتی ہے، مسائل سے نا واقفیت اور لا علمی کوئی عذر نہیں ہے، بہتر یہ ہے کہ برتن دھونے اور کپڑے دھونے کے لئے کوئی نظم کرے۔ بھائی، بیٹے یا دوست سے مدد لے اگر کوئی نظم نہ ہو اور اس کے علاوہ کپڑے اس کے پاس نہ ہوں تو بقدر ضرورت مسجد شرعی سے باہر نکلنے کی اجازت ہوگی اسی طرح ہاتھ دھونے کے لئے شرعی مسجد کے کسی حصہ میں بالٹی رکھ لے۔ (٢) اگرزینہ شرعی مسجد کے اندر ہے تو نیچے کی منزل میں جماعت میں شرکت کرنا درست ہے، لیکن اگر زینہ شرعی مسجد سے خارج ہے تو معتکف کے جماعت میں شرکت کے لئے نیچے کی منزل میں آنے سے اعتکاف فاسد ہو جائے گا، اگر معتکف نے اوپر کی منزل میں تنہا ہی امام کے ساتھ نماز پڑھ لی تو نماز ادا ہو جائے گی، تاہم بہتر یہ ہے کہ نیچے کی منزل میں ہی اعتکاف کیا جائے۔ واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 2934/45-4515 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بہتر یہ ہے کہ لوگ اپنی اپنی جائے نماز عید گاہ لیکر جائیں، لیکن اگر مسجد کی چٹائی عیدگاہ میں استعمال کرنے کی ضرورت ہو تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں۔ واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

زکوۃ / صدقہ و فطرہ
Ref. No. 2931/45-4514 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مرد ہو یا عورت جو صاحب نصاب ہو یا اس کی ملکیت میں ضروریات سے زائد اتنی قیمت کا مال ہے جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہے تو اس پر صدقہ فطر ادا کرنا واجب ہوتا ہے اپنی طرف سے اور اپنی نابالغ اولاد کی طرف سے ۔ نابالغ اولاد اگر مالدار ہے تو ان کے مال سے ادا کرے، ورنہ اپنے مال سے اداکرے۔ بالغ اولاد اگر مالدار ہے تو ان کی طرف سے صدقہ فطر ادا کرنا باپ پر واجب نہیں ہے، ہاں اگر باپ نے ادا کردیا تو صدقہ فطر ادا ہو جائے گا۔ عن ابن عمر قال فرض رسول الله صلي الله عليه وسلم زكوة الفطر صاعا من تمر أو صاعا من شعير علي العبد والحر والذكر ولانثی والصغير والكبير من المسلمين وأمر بها أن تؤ دي قبل خروج الناس الی الصلاة‘‘ (مشكوة المصابيح) ’’ويخرج عن أولاده الصغار وإذا كانوا فقراء لقولہ صلي الله عليه وسلم ادوا عن كل صغير وكبير ولأن نفقتہم واجبة علي الأب وولاية الأب عليهم،، (ابن عابدين، الدر المختار مع رد المحتار: ج 2، ص: 359) واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

تجارت و ملازمت
Ref. No. 2929/45-4528 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ان تمام صورتوں میں چوں کہ پلاٹ تجارت کے لیے نہیں خریدا گیا ہے اور جو گھر یا زمین تجارت کی نیت سے نہ خریدا گیا ہو اس پر زکات لازم نہیں۔ واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

تجارت و ملازمت
Ref. No. 2935/45-4527 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صورت مذکورہ میں اگردکان کی غالب آمدنی حلال ہو تو وہاں وہ کام کرنا جس میں براہ راست شراب سے تعلق نہ ہو اور نہ ہی گاہک کو شراب پیش کرنا ہوتا ہو تو ایسی صورت میں اس دکان میں ملازمت کرنا درست ہے، تاہم بہتر ہے کہ ایسی جگہ کام تلاش کیا جائے جہاں اس طرح کی حرام اشیاء فروخت نہ ہوتی ہوں۔ واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات
Ref. No. 2917/45-4526 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ختم قرآن کا موقع یقیناً خوشی اور دعا کا موقع ہے اس موقع پر مٹھائی کی تقسیم غلط نہیں ہے، لیکن کیک کاٹنا وغیرہ مغربی تہذیب کی نقالی ہے اس لئے اس موقع پر اس سے پرہیز کرنا ہی بہتر ہے۔ واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند