Business & employment

Ref. No. 934 Alif

In the name of Allah the Most Gracious the Most Merciful

The answer to your question is as follows:

Islam directs that a woman is primarily meant to remain in her home. But she may go out for her dire needs. And if she goes out, she must observe full hijab with covering face, not talk to men without severe need and do not have mixing with men etc. If a Muslim woman works with these conditions, she may be allowed to do job outside her home.

And Allah Knows Best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

احکام میت / وراثت و وصیت

Ref. No. 846

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                         

بسم اللہ الرحمن الرحیم-:  اگر کسی طرح کا کوئی نشان نہ ہو تو اگر مسلمانوں کے علاقہ میں پائی جائے یا ایسے علاقہ میں جہاں مسلمانوں کی کثرت ہو تو اس کو مسلمان ہی سمجھا جائے گا، اور اسکی جنازہ کی نماز پڑھ کر مسلمانوں کے قبرستان میں  تدفین کردی جائے گی۔

واللہ تعالی اعلم  بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Islamic Creed (Aqaaid)

Ref. No. 38/ 899

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

It is allowable.

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

طلاق و تفریق

Ref. No. 00

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ عورت کے حیض کے ایام گزرنے کے بعد جب پاکی کا زمانہ شروع ہو تو اس   سے ہمبستری نہ کرے اور ایک طلاق دیدے۔ اور پھر عورت کو تین ماہواری عدت گزارنے کے لئے چھوڑدے۔  اگر دوبارہ اس  کو اپنے نکاح میں رکھنا ہو اور اپنی غلطی کا احساس ہو تو رجعت کرکے اس کو واپس اپنے نکاح میں باقی رکھے، ورنہ تین حیض گزرے کے بعد نکاح ختم ہوجائے گا، اور دوبارہ  نکاح کرنا پڑے گا۔

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

نکاح و شادی

Ref. No. 1248/42-634

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔زید کے لئے عدالت نے نقصان وصول کرنے کا جو فیصلہ کیا ہے وہ درست ہے کیونکہ یہ سارا خرچ  اس جھوٹے مقدمہ کی وجہ سے اس کو اٹھانا پڑا ہے۔ اس لئے زید وہ خرچ وصول کرسکتا ہے۔  

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

تجارت و ملازمت

Ref. No. 1668/43-1267

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اگر آڈیو یا ویڈیو کے مشتملات شرعی اعتبار سے درست ہوں تو ان کو سننے دیکھنے اور دوسرے شخص کو بھیجنے پر کمپنی جو پیسہ دیتی ہے اس کا لینا جائز ہے، البتہ ویڈیو کی نشرواشاعت کے لئے ناجائز یا غیرمصدقہ اشتہارات کو اختیاری طور پر شامل کرنا درست نہیں ہے۔ (از تجاویز سیمینار،  اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا، منعقدہ 3،4 /اکتوبر 2021 المعہدالعالی  حیدرآباد)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

Ref. No. 1761/43-1493

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔جنت  کے معنی ٹھیک ہیں ، اس لئے نام رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے، تاہم کسی صحابی اور کسی بزرگ نے اپنی بیٹی کا نام اس طرح نہیں  رکھا، حدیث میں اس کی نظیر بھی نہیں ملتی ہے، اس لئے  بہتر ہے کہ کسی صحابیہ کے نام پر بیٹیوں کا نام رکھاجائے۔   جنت کے معنی باغ کے ہیں اور آخرت میں ایمان والوں کا جو مسکن ہے اس کو جنت کہتے ہیں۔  

الجنۃ: الحدیقۃ ذات النخل والشجر ، الجنۃ: البستان، الجنۃ: دارالنعیم فی الاخرۃ، والجمع جنان (معجم الوسیط)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:ہندوستان میں بہت کثرت سے وہ برا در یاں اور خاندان ہیں، جن کے اجداد اور بزرگوں نے سیکڑوں سال قبل عارفین باللہ اور صوفیائے کرام کی تعلیمات، اخلاق، رواداری اور بزرگی سے متاثر ہو کر اسلام قبول کیا ان بزرگوں نے ان کو ذکر واشغال (جو صوفیائے کرام کا معمول تھا) اور فرائض وواجبات، سنن ونوافل تو ان کو بتلائے اور عمل بھی کرایا؛ لیکن ان میں جو برادری اور خاندانی رسم ورواج تھے ان کے بارے میں ان کو ہدایت نہیں دی جاسکی، چوںکہ برادری اور خاندان کی غیر مسلموں سے قربت اور قرابت تو تھی ہی؛ اس لیے وہ مشرکانہ رسمیں ان میں باقی رہیں اور سماجی اصلاح کی طرف علماء نے بھی خصوصی توجہ نہیں دی، جس کا اثر یہ ہے کہ وہ رسمیں اب بھی مسلم خاندانوں میں چلی آرہی ہیں اور بعض علماء کی غلط روش سے بدعات میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ باہر سے جومسلمان آئے اور مستقل باشندے اور ملکی ہوگئے، اختلاط کی وجہ سے وہ خاندان بھی ان رسموں اور بدعات سے نہ بچ سکے اور عام ابتلاء ہوگیا۔
نکاح وشادی کرنی نئی چیز یا نئی ایجاد نہیں، فقہائے اسلام نے اس کو عبادت میں شمار کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بعض صورتوں میں نکاح کرنا فرض ہے، بعض صورتوں میںواجب یا سنت اور بعض صورتوں میں مکروہ بھی ہے اور حرام بھی، نکاح اور تقریبات شادی کے موقع پر جو طریقہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرامؓ، تابعین اور تبع تابعین یا علماء وصوفیاء اور مقتدائوں نے اپنایا اور اختیار کیا ہو وہ اسلامی طریقہ ہی نہیں؛ بلکہ ایک ضابطہ ہے، جس پر مسلمانوں کو عمل کرنا ضروری ہے، نیوتہ کی رسم اسلامی رسم نہیں، یہ برادریوں کی رسم ہے، ایک نے اگر دیا ہے، تو دوسرے کو بھی دینا پڑتا ہے، یہ گویا ایک ہلکے قسم کا قرض ہوتا ہے، نیت امداد کی ہو، تو اس کو مباح کہہ سکتے ہیں؛(۱) لیکن اس رسم کو تو ضروری قرار دیا گیا ہے، اس لئے بدعت بن جاتا ہے، بدعت سے بچنا اور بچانا ضروری ہے۔

۱) لیس لنا عبادۃ شرعت من عہد آدم إلی الآن ثم تستمر في الجنۃ إلا النکاح والإیمان۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب النکاح‘‘: ج ۴، ص:۵۷)
وفي الفتاوی الخیریۃ: سئل فیما یرسلہ الشخص إلی غیرہ في الأعراس ونحوہا ہل یکون حکمہ حکم القرض فیلزمہ الوفاء بہ أم لا؟ أجاب: إن کان العرف بأنہم یدفعونہ علی وجہ البدل یلزم الوفاء بہ مثلیا فبمثلہ، وإن کان قیمیا فبقیمتہ، وإن کان العرف خلاف ذلک بأن کانوا یدفعونہ علی وجہ الہبۃ ولا ینظرون في ذلک إلی إعطاء البدل فحکمہ حکم الہبۃ في سائر أحکامہ فلا رجوع فیہ بعد الہلاک أو الاستہلاک، والأصل فیہ أن المعروف عرفا کالمشروط شرطاً، قلت: … والعرف في بلادنا مشترک، نعم في بعض القریٰ یعدونہ قرضا حتی أنہم في کل ولیمۃ یحضرون الکاتب یکتب لہم ما یہدی، فإذا جعل المہدي ولیمۃ یراجع المہدی الدفتر فیہدی الأول إلی الثاني مثل ما أہدی إلیہ۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الہبۃ‘‘: ج ۵، ص: ۹۶، درر الحکام في شرح مجلۃ الأحکام: ج ۲، ص: ۴۸۱)
عن أبي حرۃ الرقاشي عن عمہ رضي اللّٰہ عنہما قال: قال رسول اللّٰہ علیہ وسلم: ألا لا تظلموا ألا لا یحل مال إمرئ إلا بطیب نفس منہ۔ (مشکوٰۃ المصابیح، ’’کتاب البیوع: باب الغصب والعاریۃ، الفصل الثاني‘‘: ج ۱، ص: ۲۵۵، ر
قم: ۲۹۴۶)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص450

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:ان راتوںمیں افضل ترین شب قدر ہے، جو رمضان المبارک میں ہوتی ہے۔ (۲) پھر شب براء ت ہے جو پندرہ شعبان کو ہوتی ہے، (۳) پھر دوسری راتیں ہیں۔
۲) {إِنَّآ أَنْزَلْنٰہُ فِيْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ ہجصلے ۱  وَمَآ أَدْرٰئکَ مَا لَیْلَۃُ الْقَدْرِہط ۲  لَیْلَۃُ الْقَدْرِ ۵لا خَیْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَھْرٍہ۳ط   تَنَزَّلُ الْمَلٰٓئِکَۃُ  وَالرُّوْحُ  فِیْھَا بِإِذْنِ رَبِّھِمْ ج مِنْ کُلِّ أَمْرٍ سَلٰمٌ ھِيَ حَتّٰی مَطْلَعِ الْفَجْرِ ہع۵    } (سورۃ القدر)
(۳) عن علي رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إذا کانت لیلۃ النصف من شعبان فقوموا لیلہا وصوموا یومہا فإن اللّٰہ تعالیٰ ینزل فیہا لغروب الشمس إلی السماء الدنیا، فیقول: ألا من مستغفر فأغفر لہ، ألا مسترزق فأرزقہ، ألا مبتلی فأعافیہ ألا کذا ألا کذا حتی یطلع الفجر، رواہ ابن ماجۃ (مشکوٰۃ المصابیح، ’’کتاب الصلاۃ: باب قیام شہر رمضان، الفصل الثالث‘‘: ج ۱، ص: ۱۱۵، رقم: ۱۳۰۸)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص498

متفرقات

الجواب وباللّٰہ التوفیق:آپ کا تابعی ہونا مشہور اور مسلّم ہے اور آپ کی سن پیدائش ۸۰ھ ؁ہے۔(۲)

(۲) فأبو حنیفۃ رحمہ اللّٰہ أدرک جماعۃ من الصحابۃ وعاصرہم ومولدہ یقتضی ذلک،فإنہ ولد سنۃ ثمانین وعاش إلی سنۃ خمسین ومأۃ، فقد أمکن اللقاء لوجود جماعۃ من الصحابۃؓ في ذلک العصر۔ (تاریخ بغداد، ذکر ما قالہ العلماء في ذم رأیۃ: ج ۲۲، ص: ۷۶)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص188