Frequently Asked Questions
ذبیحہ / قربانی و عقیقہ
Ref. No. 903 Alif
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: صورت مسئولہ میں احسان پر مطلق بکرے کی نذرماننے کی وجہ سے ایسا بکرا واجب التصدق ہے جو پورے ایک سال کا ہو کیونکہ عرفا اور شرعا بکرا اسی کو کہتے ہیں جیسا کہ قربانی میں شرط ہے؛ اس لئے ایک سال سے کم عمر بکرا نذر میں صدقہ کرنا درست نہیں ہے۔ ولایجوز فیھما الا مایجوز فی الاضاحی، بدائع ج٤، ص ٢٣٣۔ ۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
زکوۃ / صدقہ و فطرہ
Ref. No. 38 / 994
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: آج کل عموما متوسط درجہ کا آدمی غریب نہیں ہوتا جسکو صدقہ کی رقم دی جاسکے۔ لہذا اگر زید کی مالی حالت درست ہے اور مالک نصاب ہے تو زکوۃ کی رقم سے کھانا کھانا یا زکوۃ کی رقم اپنے استعمال میں لانا درست نہیں ہے۔ اس لئے پہلے زید کی مالی حالت دریافت کرلی جائے، ورنہ زکوۃ ادا نہیں ہوگی۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
بدعات و منکرات
Ref. No. 39/1077
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ حج پر جانے سے قبل اپنے حج پر جانے کی اطلاع دینے اور دعاء کی درخواست کرنے میں حرج نہیں ہے تاہم اگر مقصود نام و نمود اور شہرت ہو تو یقینا بڑی خرابی کی بات ہے، اس سے احتراز لازم ہے ، اور اپنی نیت درست کرنا ضروری ہے، اللہ تعالی ہمیں اخلاص کی دولت نصیب کرے۔ آمین
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Miscellaneous
Ref. No. 41/1059
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
It is permissible, for this job does not involve consuming interest, or writing it down, or witnessing it, or helping those who do that. Moreover the wage he is receiving from bank is not from interest only. (Fatawa Usmani)
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
Miscellaneous
Ref. No. 942/41-85
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
There is a stern warning in this Hadith for those who make pictures of living creatures. Hadith says: “The people who will receive the severest punishment from Allah on the Day of Judgment will be the picture makers.”
Thus, the scholars of Deoband caution people not to be involved in taking photos of human beings, if there is no need. So, making pictures of living being for mere entertainments is a great sin in Shariah.
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِىُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ مُسْلِمٍ قَالَ كُنَّا مَعَ مَسْرُوقٍ فِى دَارِ يَسَارِ بْنِ نُمَيْرٍ، فَرَأَى فِى صُفَّتِهِ تَمَاثِيلَ فَقَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِىَّ - صلى الله عليه وسلم - يَقُولُ «إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْمُصَوِّرُونَ». تحفة 9575
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ - رضى الله عنهما - أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ «إِنَّ الَّذِينَ يَصْنَعُونَ هَذِهِ الصُّوَرَ يُعَذَّبُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُقَالُ لَهُمْ أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ». طرفه 7558 - تحفة 7807 (فیض الباری 6/110)
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
Hadith & Sunnah
Ref. No. 1149/42-374
In the name of Allah the most gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
Singing Dua like a song is not allowable, but if one beautifies his voice in dua while he is sincere in it, then it will be permissible.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
ربوٰ وسود/انشورنس
Ref. No. 1260/42-594
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ لون سود وقمار پر مشتمل ہوتاہے ، اور مذکورہ صورت کوئی اضطراری و شدید مجبوری کی بھی نہیں ہے، اس لئے لون لینا درست نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Hadith & Sunnah
Ref. No. 1508/42-986
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
According to the experts of Hadith, as the sayings and actions of the Prophet (saws) are called hadith, the same way the sayings and actions of the companions are called hadith. But, the sayings and actions attributed to the Prophet (saws) are called ‘Hadith-e Marfooa’ and the sayings and actions attributed to a companion are called ‘Hadith-e Mauqoof’.
فصل في ألفاظ يتداولها أهل الحديث) المرفوع ما أضيف إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم خاصة لا يقع مطلقه على غيره سواء كان متصلا أو منقطعا وأما الموقوف فما أضيف إلى الصحابي قولا له او فعلا أو نحوه متصلا كان أو منقطعا ويستعمل في غيره مقيدا فيقال حديث كذا وفقه فلان على عطاء مثلا وأما المقطوع فهو الموقوف على التابعى قولا له أو فعلا متصلا كان أو منقطعا )شرح النووی علی مسلم، فصل فی الفاظ یتداولھا اھل الحدیث 1/29) والمراد بالحديث في عرف الشرع ما يضاف إلى النبي وكأنه لوحظ فيه مقابلة القرآن لأنه قديم وهذا حديث انتهى وفي شرح الألفية الحديث ويرادفه الخبر على الصحيح ما أضيف إلى النبي أو إلى الصحابي أو إلى دونه قولا أو فعلا أو تقريرا أو صفة. (فیض القدیر، مقدمۃ المؤلف 1/17)
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
نکاح و شادی
Ref. No. 1773/43-1509
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صورت مذکورہ میں لڑکی نے لڑکے کو وکیل بنادیا اور لڑکے نے لڑکی کو اپنی زوجیت میں دو یا زیادہ گواہوں کی موجودگی میں قبول کرلیا تو نکاح درست ہوگیا ۔ اب فرحین اور زبیر دونوں از روئے شرع میاں بیوی ہیں۔ نکاح کی مجلس میں لڑکا اصیل اور لڑکی کی جانب سے بطور وکیل کے دو گواہوں کی موجودگی میں نکاح کرسکتاہے، اور نکاح اس طرح منعقد ہوجاتاہے۔ اسلئے مذکورہ نکاح درست ہوکرمنعقد ہواہے۔ عاقلہ بالغہ لڑکی کا نکاح ولی کی اجازت کے بغیر بھی درست ہوجاتاہے۔
فالعقد ھو ربط اجزاء التصرف ای الایجاب والقبول شرعا لکن ھنا ارید بالعقد الحاصل بالمصدر وھو الارتباط لکن النکاح ھو الایجاب والقبول مع ذلک الارتباط۔ وانما قلنا ھذا لان الشرع یعتبر الایجاب والقبول ارکان عقد النکاح لا امورا خارجیۃ کالشرائط ونحوھا وقد ذکرت فی شرح التنقیح فی فصل النھی کالبیع فان الشرع یحکم بان الایجاب والقبول الموجودین حسا یرتبطان ارتباطا حکمیا فیحصل معنی شرعی یکون ملک المشتری اثرا لہ فذلک المعنی ھو البیع۔ (شرح الوقایۃ، کتاب النکاح 2/4، مکتبہ بلال دیوبند)
واذا اذنت المرأة للرجل ان یزوجہا من نفسہ فعقد بحضرة شاہدین جاز - - - ولنا أن الوكيل في النكاح سفير ومعبر، والتمانع في الحقوق دون التعبير ولا ترجع الحقوق إليه، (فتح القدیر، فصل فی الوکالۃ بالنکاح 3/305) (الھدایۃ، ، فصل فی الوکالۃ بالنکاح 1/17)
(وإذا أذنت المرأة لرجل أن يزوجها من نفسه) أو ممن يتولى تزويجه أو ممن وكله أن يزوجه منها (فعقد) الرجل عقدها حسبما أذنت له (بحضرة شاهدين جاز) العقد، ويكون وكيلا من جانب وأصيلا أوولياً أو وكيلا من آخر، وقد يكون وليا من الجانبين: كأن يزوج بنته من ابن أخيه، قال في الهداية: إذا تولى طرفيه فقوله "زوجت" يتضمن الشطرين، ولا يحتاج إلى القبول. اه (اللباب فی شرح الکتاب، کتاب النکاح 3/21)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
طہارت / وضو و غسل
الجواب وباللّٰہ التوفیق:مذکورہ صورت میں جو ہوا قبل (آگے کی شرم گاہ) سے نکلتی ہے، وہ ناقض وضو نہیں ہے۔(۱)
(۱)ولنا فیہ کلام و خروج غیر نجس مثل ریح أو دودۃ أو حصاۃ من دبرہ خروج ذلک من جرح ولا خروج ریح من قبل غیر مفضاۃ۔ (ابن عابدین، الدرالمختار مع الرد، ’’کتاب الطہارۃ، مطلب نواقض الضوء‘‘ ج۱، ص:۲۶۳)؛ ولا یرد علی المنصف الریح الخارجۃ من الذکر و فرج المرأۃ فإنھا لا تنقض الوضوء علی الصحیح ۔(ابن نجیم، البحر الرائق، ’’باب مسح علی خفیہ‘‘، ج۱، ص:۵۹)؛ و ینقض الوضوء إثنا عشر شیئا ما خرج من السبیلین إلا ریح القبل في الأصح۔ (الشرنبلالي، نورالإیضاح، ’’کتاب الطہارۃ، فصل ینقض الوضوء،‘‘ ص۳۵، مکتبۃ عکاظ دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص218