طلاق و تفریق
Ref. No. 2866/45-4580 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ شوہرنے کہا کہ اگر تو والد کے گھر گئی تو تین میں سے ایک طلاق دیدوں گا۔ اس میں والد کے گھر جانے پر ایک طلاق دینے کا وعدہ ہے، اس میں طلاق نہیں دی گئی ہے، اس لئے اگر بلا اجازت جائے گی تو بھی کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی، البتہ شوہر اگر طلاق دے گا تو طلاق واقع ہوجائے گی۔ اس شرط میں وقوع طلاق کوکسی شرط پر معلق نہیں کیا گیا ہے، اس لئے شرط کو ختم کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ تاہم بیوی کو چاہئے کہ شوہر کی اجازت سے ہی باہر نکلے۔ واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

زکوۃ / صدقہ و فطرہ
Ref. No. 2865/45-4579 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مہتمم مدرسہ کے لئے لازم ہے کہ جس مدرسہ کے لئے چندہ کیا اسی مدرسہ میں اس چندہ کی رقم کو صرف کرے، تاہم جب اس مدرسہ میں زکوۃ کی رقم کا مصرف نہیں ہے تو مہتمم کا مذکورہ حیلہ اختیار کرنا درست ہے، اس طرح کی زمین کی خریداری بھی درست ہوجائے گی اور زکوۃ کی رقم مستحقین تک پہونچ جائے گی۔ واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 2864/45-4578 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ قبرستان اَمواتِ مسلمین کے لیے عام ہوتے ہیں، وہاں تدفین گاؤں کے تمام مسلمانوں کا حق ہے، پورے قبرستان میں کسی بھی جگہ مردہ کو دفن کرنا جائز ہے، البتہ حدیث میں آیاہے کہ میت کو نیک آدمی کے پڑوس کی برکتیں حاصل ہوتی ہیں اور اس کو اقرباء کے قرب سے انس محسوس ہوتا ہے، اس لئے اس سلسلہ میں بہتر ہوگا کہ جو سلسلہ پہلے سے چلا آرہاہے کہ ایک خاندان کے لوگ ایک خاص حصہ میں مدفون ہوتے آرہے ہیں اور قبرستان میں گنجائش بھی ہے، تو اسی سلسلہ کو باقی رکھاجائے۔ تاہم اگر کبھی قبرستان میں تنگی ہو تو کسی برادری والوں کا اصرار اور دوسروں کو اس حصہ میں تدفین سے روکنا شرعا جائز نہیں ہوگا۔ أخرج إِبْنِ أبي الدُّنْيَا فِي كتاب الْقُبُور عَن عَائِشَة رَضِي الله عَنْهَا قَالَت: قَالَ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: مَا من رجل يزور قبر أَخِيه وَيجْلس عِنْده إِلَّا إستأنس ورد عَلَيْهِ حَتَّى يقوم. 0شرح الصدور بشرح حال الموتى والقبور (ص: 201) واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق
Ref. No. 2863/45-4577 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اسلام میں نکاح ایک پاکیزہ رشتے کا نام ہے،اسلام نے اس کی پائداری پر زور دیا ہے، اور اس کے لیے باہمی الفت ومحبت اور دونوں کو ایک دوسرے کے حقوق کی ادائیگی کی تلقین کی ہے لیکن اگر کسی وجہ سے میاں بیوی کے درمیان نااتفاقی ہونے لگے تو پہلے دونوں خاندان کے بزرگ کو صلح کرانے کی کوشش کرنی چاہیے؛ کیوںکہ اسلام میں طلاق ناپسندیدہ فعل ہے اور بلا ضرورت اسکا استعمال درست نہیں ہے۔ پھر بھی اگر نباہ کی کوئی صورت نہ بن سکے اور فتنہ وفساد کا اندیشہ ہو تو ایک طلاق صریح دے کر دونوں کو الگ ہو جانے کا حکم ہے۔ ایک طلاق کے بعد اگر دوبارہ ساتھ رہنا چاہیں تو عدت میں رجوع کے ذریعہ اور عدت کے بعد نکاح کے ذریعہ دونوں ساتھ رہ سکتے ہیں۔ ایک ساتھ تین طلاق دینا شرعاً گناہ ہے اور ملکی قانون کے مطابق قابل مواخذہ جرم ہے۔ بشرط صحت سوال صورت مسئولہ میں، "میں نے تمہیں آزاد کردیا" طلاق صریح کے معنی میں ہے، اس سے فوری طلاق واقع ہوجاتی ہے، اور اس میں نیت اور ارادہ کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ اسلئے میں نے تمہیں آزاد کردیا پانچ بار کہنے سے بیوی پر طلاق مغلظہ واقع ہوگئی، اور بیوی نکاح سے مکمل طور پر نکل گئی اور حرام ہوگئی۔ اب دونوں کے درمیان علیحدگی لازم ہے۔ بیوی عدت گزار کر کسی دوسرے مرد سے نکاح کرسکتی ہے۔ طلاق کے سلسلہ میں مذاق کا اعتبار نہیں، مذاق میں بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے۔ فإذا قال ”رہا کردم“ أي سرحتک یقع بہ الرجعي مع أن أصلہ کنایة أیضًا وما ذاک إلا لأنہ غلب في عرف الناس استعمالہ في الطلاق (شامي: ۴/۵۳۰) عن أبي ھریرةرضي الله عنه قال: قال رسول اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ”ثلاث جدھن جد وھزلھن جد، النکاح والطلاق والرجعة“، رواہ الترمذي وأبو داود، (مشکاة المصابیح، باب الخلع والطلاق، الفصل الثاني، ص:۲۸۴، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)۔ واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

روزہ و رمضان
Ref. No. 2862/45-4576 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر یقینی طور پر دوا کے ذرات حلق سے نیچے نہیں گئے، تو آپ کا روزہ درست ہوگیا، دوا کا اثر زبان پر صرف محسوس ہواتو اس سے روزہ فاسد نہیں ہوا۔ واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

زکوۃ / صدقہ و فطرہ
Ref. No. 2889/45-4575 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جو قسطیں ادا ہوچکی ہیں وہ ادا ہوچکی ہیں۔ قسطوں کا قرضہ دین مؤجل ہے، سال پورا ہونے پر آپ کے پاس جو بھی رقم موجود ہے، اس میں سے آئندہ کی قسطوں میں جانے والی ایک سال کی رقم منہا کی جائے گی ۔ اس کے بعد جو کچھ رقم آپ کے پاس باقی رہ جائے اگر وہ خود نصاب کے بقدر ہو یا دوسرے اموال کے ساتھ مل کر نصاب کے بقدر ہوجائے تو اس پر زکوۃ واجب ہوگی۔ فارغ عن دین لہ مطالبٌ من جھۃ العباد سواء کان ﷲ کزکاۃ .… ولو کفالۃ او موجلا قال ابن عابدین رحمہ اﷲ تحت قولہ او موجلا عزاہ فی المعراج الی شرح الطحاوی وقال وعن ابی حنیفۃ لایمنع وقال الصدر الشھید لاروایۃ فیہ، زاد القھستانی عن الجواھر والصحیح انہ غیر مانع۔ (الدر المختار مع رد المحتار: (کتاب الزکوٰۃ، 260/2، ط: سعید) واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 2888/45-4574 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مرحوم بڑے ابو کا کل ترکہ 40 حصوں میں تقسیم کریں گے، جن میں سے ہر ایک بڑی امی کو پانچ پانچ حصے، ہر ایک بھائی کو بارہ بارہ حصے اور بہن کو چھ حصے ملیں گے۔ جن بھائی بہنوں کا مرحوم کی زندگی میں انتقال ہوگیا ان کے لئے وراثت میں کوئی حصہ نہیں ہے۔ تاہم اگر ان کی اولاد مالی اعتبار سے کمزور ہو تو از راہِ صلہ رحمی ان کو بھی ورثاء کا اپنے حصہ میں سے کچھ دیدینا کار ثواب ہوگا۔ واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد
Ref. No. 2887/45-4573 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ قرآن مجید میں محض کسی کا ذکر آنا یا کسی کا ذکر کئی بار آنا اس کی فضیلت کی دلیل نہیں ہے۔ قرآن مجید میں تو شیطان ، فرعون و ہامان اور ابولہب وغیرہ کا بھی ذکر ہے، اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ جن صحابہ وانبیاء کا نام قرآن میں نہیں ہے ان سے یہ افضل ہوگئے۔ قرآن میں شیطان کا ذکر تقریبا 88 بار آیاہے، جہنم کا ذکر 77 بار آیاہے ، اس لئے اس طرح کی بات کے ذریعہ افضلیت پر استدلال انتہائی نادانی اور کم علمی کی وجہ سے ہے۔ مزید یہ کہ قرآن کریم رسالتمآب حضرت محمد مصطفی ﷺ پر نازل ہوا ہے اور آپ ﷺ کو مخاطب کرکے احکام اور آیتیں اتری ہیں اور جس کو مخاطب کیاجاتاہے اس کا نام عام طور پر نہیں لیاجاتاہے۔اس لئے نام کا ذکر گرچہ کم ہے مگر آپ کی صفات اور آپ کے لئے ضمائر کا ذکر سیکڑوں میں ہیں۔ اس لئے اگر سائل کے یہاں کثرت ذکر افضلیت کی دلیل ہے تو اس صورت میں آپ ﷺ کے ذکر کثیر سے قرآن مجید بھرا ہوا ہے۔ یا ایھا المدثر، یاایھا المزمل، یاایھاالنبی، یا ایھا الرسول کے ذریعہ تخاطب کے علاوہ کہیں 'بعبدہ' انزل الیک، وما انت علیھم بوکیل، لست علھم بمصیطر وغیرہ سیکڑوں آیتیں ہیں جن میں آپ ﷺ کا ذکر ہے۔ واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات
Ref. No. 2886/45-4572 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مرد کی شرمگاہ جس کو چھپانافرض ہے اور دوسرے کا دیکھنا ناجائز ہے، وہ ناف سے لے کر گھٹنوں تک ہے۔ ناف اور گھٹنے کے درمیان کے تمام اعضاء کا ستر فرض ہے۔ و ) من ( الرجل إلى ما ينظر الرجل من الرجل ) أي إلى ما سوى العورة ( إن أمنت الشهوة ) وذلك ؛ لأن ما ليس بعورة لا يختلف فيه النساء والرجال، فكان لها أن تنظر منه ما ليس بعورة، وإن كانت في قلبها شهوة أو في أكبر رأيها أنها تشتهي أو شكت في ذلك يستحب لها أن تغض بصرها، ولو كان الرجل هو الناظر إلى ما يجوز له النظر منها كالوجه والكف لا ينظر إليه حتماً مع الخوف''. '' وينظر الرجل من الرجل إلى ما سوى العورة وقد بينت في الصلاة أن العورة ما بين السرة إلى الركبة والسرة ليست بعورة (مجمع الانہر، 4/200،دارالکتب العلمیۃ) واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات
Ref. No. 2885/45-4571 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ لفظ 'حلیم' اسم مشترک ہے، اللہ کا نام بھی ہے اور اس کے علاوہ کسی شخص اور چیز پر بھی اس کا اطلاق درست ہوتاہے، اس لئے اپنی برانڈ کا نام 'حلیم ' رکھنا جائز ہے، تاہم بہتر ہوگا کہ کوئی اور مناسب نام رکھ لیا جائے ۔ واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند