احکام میت / وراثت و وصیت

Ref.  No.  3113/46-5087

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  متروکہ مال میں اگر مزید کوئی وارث نہیں ہے تو کل جائداد کو پانچ حصوں میں تقسیم کریں گے جن میں سے دو حصے مرحومہ کے بیٹے محمد بلال کو اور ایک ایک حصہ تینوں بیٹیوں کو ملے گا۔  

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق

Ref.  No.  3095/46-5092

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  عدت گزارنے والی عورت پر سوگ واجب ہے، لہذا عدت کے دوران اس کا گھر سے بلاعذر شدید نکلنا جائز نہیں ہے، گھر کے دیگر افراد ضروری سامان خریدیں اور انتظام میں تعاون کریں۔ عورت گھر کے اندر رہتے ہوئے تمام امور انجام دے، تاہم خیال رہے کہ عورت کے لئے زیب و زینت ترک کرنا لازم ہے، اس لئے شادی کے دنوں میں بھی زیب و زینت اختیار نہ کرے۔ اور اگر عورت کے باہر نکلے بغیر شادی کی تیاری نہ ہوسکتی ہو تو پھر شادی کی تاریخ مؤخر کردی جائے اور عدت گزرنے کے بعد شادی کی تاریخ طے کرلی جائے۔

"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولا يخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لا تجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه،"(شامی، كتاب الطلاق، ج:3، ص:536، ط:ايج ايم سعيد)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Miscellaneous

Ref. No. 3098/46-5089

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

If the described question is and you have transferred your land to a developer who subsequently engages in illegal activities—such as unauthorized construction or bribery—without your knowledge, then the developer alone bears responsibility for those actions. The payment you receive from the constructed rooms on your land and property would be permissible (halal).

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

زیب و زینت و حجاب

Ref.  No.  30/-

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   عورتوں کے لئے لمبے بال باعث زینت ہیں، عورتوں کا بلاعذر شرعی سرکے بالوں کا کاٹنا جائز نہیں ہے، البتہ اگر کوئی عذر ہو کہ بال سرین سے نیچے ہوجائیں اور عیب دار معلوم ہوتے ہوں تو فقط زائد بالوں کو کاٹنا جائز ہے۔ لہذا عورت کے لئے کندھے سے دس سینٹی میٹر نیچے سے بال کاٹنا جائز نہیں ہے۔

عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم المتشبهين من الرجال بالنساء، والمتشبهات من النساء بالرجال"،(صحیح البخاری، کتاب اللباس الرقم 5885)

قطعت شعر راسھا اثمت ولعنت فی البزازیۃ ولو باذن الزوج ، لانہ لاطاعۃ لمخلوق فی معصیۃ الخالق ولذا یحرم علی الرجل قطع لحیتہ والمعنی الموثر التشبہ بالرجال “(الدر المختار، کتاب الحظر والاباحۃ: (407/6، 9/670)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

بدعات و منکرات

Ref.  No.  3097/46-5090

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  عبادت یا ضروری سمجھے بغیر کسی بھی سال یا مہینہ یا دن کی مبارکباد دینا جائز ہے۔ مبارک باد کا مطلب یہ ہے کہ یہ سال، مہینہ یا دن برکت وخیر والا ہو۔ تو اس طرح دعادینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ لیکن اس کو ضروری سمجھنا یا رسم بنالینا بدعت اور ناجائز ہے۔ تاہم نئے اسلامی سال کے شروع ہونے پر یا ہر مہینہ کا چاند دیکھنے پر جو دعائیں منقول ہیں ان کا اہتمام کرنا چاہئے۔  چنانچہ  ہر مہینہ کا چاند دیکھ کر اور قمری سال کے آغاز میں یہ دعا پڑھناثابت ہے:اللَّهُمَّ أَدْخِلْهُ عَلَيْنَا بِالْأَمْنِ وَالْإِيمَانِ ، وَالسَّلَامَةِ وَالْإِسْلَامِ ، وَرِضْوَانٍ مِنَ الرَّحْمَنِ ، وَجِوَارٍ مِنَ الشَّيْطَانِ .

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Fiqh

Ref. No. 3091/46-4973

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  نجاست کو  مگ سے پانی پھینک کر دھونے میں کوئی حرج نہیں ہے، اس سے نجاست دھلتی اور زائل ہوتی ہے، نجاست اس سے پھیلتی نہیں ہے۔ پانی جو نجاست پر لگا وہ بھی گرگیا اور جو ارد گرد لگا وہ بھی نیچے چلاگیا، ہاں اگر نجاست کے ذرات  بھی پھیلے ہوں تو پھر ان کو دھونا لازم ہوگا۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Fiqh

Ref. No. 3088/46-4975

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  1:۔ اگر کسی ناپاک جگہ پر اتنا پانی بہادیاجائے کہ جس سے غالب گمان ہو کہ نجاست زائل ہوگئی تو وہ جگہ پاک ہوجائے گی۔ 2:۔ پاخانہ کے مقام کو دھونے میں جو پانی سائڈ میں لگ جاتاہے اس کو ناپاک نہیں کہاجائے گا بشرطیکہ کوئی نجاست لگی ہوئی نہ ہو، اگر نجاست لگی ہو  تو اس کا دھونا لازم ہوگا۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Miscellaneous

Ref. No. 3090/46-4972

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اللہ تعالی آپ کی بہن کو صحت و عافیت عطافرمائے، دنیا وآخرت میں خیر مقدر فرمائے، تمام آفتوں اور مصیبتوں سے  اور آسیبی اثرات سے محفوظ رکھے۔ تاہم مندرجہ ذیل وظیفہ بھی پڑھیں کہ اللہ تعالی ان آیات کی برکت سے ان کو شفایاب کرے۔ 

سورہ فاتحہ 7 مرتبہ۔سورہ تغابن 1 مرتبہ۔سورہ التحریم 1 مرتبہ۔سورہ الطارق 3 مرتبہ۔{ وَ أَرَادُوا۟ بِهِ كَیۡدا فَجَعَلۡنَـٰهُمُ ٱلۡأَخۡسَرِینَ } [الانبیاء: 70]۔ اللھم أنْتَ شَافِي أنْتَ كَافِي فِي مُهِمَّاتِ الْأمُوْرِ، أنَتَ حَسْبِیْ، أنْتَ رَبِّيْ، أنْتَ لِي نِعْمَ الْوَكِیْلُ.

ان آیات و دعاء کو دس مرتبہ روزانہ صبح کو پڑھ کر ایک لیٹر پانی پر دم کریں اور شام تک تھوڑا تھوڑا پلائیں۔ان شاء اللہ آسانی ہوگی۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Miscellaneous

Ref. No. 3089/46-4971

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  آپ کا سوال میں ذکرکردہ  خواب ، جانے انجانے میں والد صاحب کو ناراض کرنے والے اعمال کے سرزد ہونے دلیل ہے۔ قرآن مجید میں متعدد مقامات پر "و بالوالدین احسانا" "أنِ اشکُر لی و لوالدیک" وغیرہ کلمات وارد ہوئے ہیں۔ ان کے تناظر میں آپ کے خواب کی تعبیر یہ واقع ہوتی ہے کہ ان کے ساتھ حسن سلوک کریں۔ آپ کے کسی عمل سے ان کو ناگواری یا ان کی حق تلفی ہو رہی ہے اس کا بغور جائزہ لے کر، محاسبہ کرکے تلافیِ مافات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اس طرح کا خواب اعمال شریعت بجالانے میں کوتاہی کی بھی دلیل ہے۔اس  کے لئے تسبیح و تحمید اور استغفار و درود کی کثرت کرنا بہت مفید ثابت ہوگا ان شاء اللہ۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

Ref.  No.  3087/46-4969

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  کوئی ایمان والا بندہ خواہ وہ کتنا ہی بڑا گنہگار ہو، اور کتنے ہی بڑے جرم کا مرتکب ہو،  اگراس  گناہ کا تعلق حقوق اللہ سے ہے تو اس  کی  توبہ کے لئے اللہ تعالی کا دربار ہر وقت کھُلارہتاہے، اور جس طرح ایک ماں اپنے گمشدہ بیٹے کی واپسی کا بہت شدت  سے انتظار کرتی ہے، اللہ تعالی اپنے بھٹکے ہوئے بندہ کی واپسی کا  اس سے زیادہ شدت سے انتظار کرتے ہیں۔ جب بندہ توبہ کوتاہے تو اللہ تعالی اس کے دل کو صاف کردیتے ہیں مہر اور قساوت قلبی کو دور فرمادیتے ہیں،حدیث شریف میں آیا ہے" التائب من الذنب کمن لا ذنب لہ"۔  اور اگر اس کا تعلق بندوں سے ہے تو بندوں  سے معافی مانگنا ضروری ہے۔ خیال رہے کہ  نزع کے وقت جبکہ آخرت کے احوال منکشف ہوجاتے ہیں  اورایمان بالغیب کا وقت نکل چکاہوتاہے، اس  وقت توبہ کا دروازہ بند ہوجاتاہے۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند