نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللہ التوفیق:پہلے وقتیہ نماز ادا کریں اس کے بعد فائتہ نماز پڑھیں، جیسا کہ علامہ حصکفی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے۔
’’فلایلزم الترتیب إذا ضاق الوقت المستحب حقیقۃ إذ لیس من الحکمۃ تفویت الوقتیۃ لتدارک الفائتۃ‘‘(۱)
(۱) ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب قضاء الفوائت‘‘: مطلب: في تعریف الإعادۃ، ج ۲، ص: ۵۲۴-۵۲۵، (مکتبہ: زکریا، دیوبند)
وفي الفتح: ویعتبر الضیق عند الشروع حتی لو شرع في الوقتیۃ مع تذکر الفائتۃ وأطال حتی ضاق لا یجوز إلا أن یقطعہا ثم یشرع فیہا، ولو شرع ناسیاً والمسألۃ بحالہا فتذکر عند ضیقہ جازت۔(أیضًا: ج ۲، ص: ۵۲۴، مکتبہ: زکریا، دیوبند)
ویسقط الترتیب عند ضیق الوقت …… ولو قدم الفائتۃ جاز وأتم … ثم تفسیر ضیق الوقت أن یکون الباقي منہ ما لا یسع فیہ الوقتیۃ والفائتۃ جمیعاً حتی لو کان علیہ قضاء العشاء  مثلا، وعلم أنہ لو اشتغل بقضائہ ثم صلی الفجر تطلع الشمس قبل أن یقعد قدر التشہد، صلی الفجر في الوقت وقضیٰ العشاء بعد ارتفاع الشمس، کذا في التبیین۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الحادي عشر في قضاء الفـوائت‘‘: ج ۱، ص: ۱۸۲، مکتبہ: زکریا، دیوبند)

فتاوى دار العلوم وقف ديوبند ج 4 ص: 54

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق:وبائی امراض کے موقع پر اذان دینا حدیث سے ثابت نہیں ہے؛ البتہ حضرات فقہاء نے غم اور مصیبت کے وقت غم کو ہلکا کرنے کے لیے اذان دینے کی بات لکھی ہے(۲) حضرت مفتی کفایت اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے اس موقع پر اذان دینے کو جائز لکھا ہے؛(۳) اس لیے سنت اور ضروری نہ سمجھتے ہوئے انفرادی طور پر اذان دینے کی گنجائش ہے  لیکن موجودہ حالات میں اجتماعیت سے ساتھ اور التزام کے طورپر اذان دینے کا کوئی جواز نہیں ہے اس لیے کہ یہ عمل بدعت کی طرف لے جانے والا ہے۔ اور حضرات صحابہ ؓسے طاعون وغیر ہ وبا کے وقت اذان دینا ثابت نہیں ہے۔

(۲) خرج بہا الأذان الذي یسن لغیر الصلاۃ کالأذان في أذن المولود الیمنی والإقامۃ في الیسری ویسن أیضاً عن الہم وسوء الخلق لخبر الدیلمی عن علي: رأني النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم حزینا فقال: یا ابن أبي طالب أني أراک حزیناً فمر بعض أہلک یؤذن في أذنک فإنہ درء الہم قال: فجربتہ فوجدتہ کذلک۔ (ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح شرح مشکوٰۃ المفاتیح، ’’کتاب الصلاۃ، باب الأذان‘‘: ج ۲، ص: ۳۱۰)
(۳) مفتي کفایت اللّٰہ دہلويؒ،کفایت المفتي: ج ۳، ص: ۵۲، دار الاشاعت کراچی۔

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص184

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: تکبیر تحریمہ کے وقت کانوں تک ہاتھ اٹھانا مختلف روایات سے ثابت ہے۔
’’عن مالک بن الحویرث رضي اللّٰہ عنہ قال کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إذا کبر رفع یدیہ حتی یحاذي بہما أذنیہ وفي روایۃ حتی یحاذي بہما فروع أذنیہ‘‘(۱)
’’عن وائل بن حجر أنہ أبصر النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم حین قام إلی الصلاۃ رفع یدیہ حتی کانتا بحیال منکبیہ وحاذي إبہامیہ أذنیہ ثم کبر‘‘(۲)

(۱) أخرجہ مسلم، في صحیحہ، ’’کتاب الصلاۃ، استحباب رفع الیدین حذو المنکبین‘‘: ج۱، ص: ۱۶۸، رقم: ۳۹۱۔
(۲) أخرجہ أبو داؤد في سننہ، ’’کتاب الصلاۃ: باب رفع الیدین‘‘: ج۱، ص: ۱۰۵، رقم: ۷۲۴۔

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص313

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: نماز ہوجائے گی۔(۱)

(۱) ومنہا: ذکر کلمۃ مکان کلمۃ علی وجہ البدل، إن کانت الکلمۃ التی قرأہا مکان کلمۃ یقرب معناہا وہي في القرآن، لا تفسد صلاتہ، نحو إن قرأ مکان ’’العلیم‘‘ الحکیم‘‘ وإن لم تکن تلک الکلمۃ في القرآن لکن یقرب معناہا، عن أبي حنیفۃ ومحمد رحمہما اللّٰہ تعالیٰ: لا تفسد۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الرابع، في صفۃ الصلاۃ: الفصل الخامس في زلۃ القاري‘‘: ج ۱، ص: ۱۳۷، زکریا دیوبند)
فنقول وباللّٰہ التوفیق إن الخطاء في القرآن إما أن یکون في الإعراب أي الحرکات والسکون ویدخل فیہ تخفیف المشدد وقصر لممدود وعکسہما أو في الحروف بوضع حرف مکان آخر أو زیادتہ أو نقصہ أو تقدیمہ أو تأخیرہ أو في الکلمات أو في الجمل کذلک أو في الوقف ومقابلہ والقاعدۃ عند المتقدمین أن ما غیر تغییراً یکون اعتقادہ کفراً یفسد في جمیع ذلک سواء کان في القرآن أو لم یکن إلا ما کان من تبدیل الجمل مفصولاً بوقف تام حلبي: ص: ۴۱۰، وکذا إن لم یکن في القرآن وتغیر المعنی أما إن لم یکن في القرآن فلا یتغیر المعنی بأن قرأ من ثمرہ إذا أثمر واستحصد أو قرأ فیہما فاکہۃ ونخل وتفاح ورمان لا تفسد صلاتہ لأنہ لیس فیہ تغیر المعنی بل ہو زیادۃ تشبہ القرآن وما یشبہ القرآن لا یفسد الصلاۃ۔ (إبراھیم الحلبی، حلبي کبیري، ’’کتاب الصلاۃ: فصل في بیان أحکام زلۃ القاري‘‘: ص: ۴۲۵، دار الکتاب دیوبند)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص250

تجارت و ملازمت

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب وباللہ التوفیق:۔ مذکورہ  کمپنی میں یا اس جیسی دوسری بہت ساری  الگ الگ نام کی کمپنیاں  ہیں ان میں منافع کا مدار ممبر سازی پر ہی ہوتا ہے۔ جو لوگ ممبر بناتے ہیں  ان کو گریڈ ملتا ہے اور اس کے تحت جیسے جیسے ممبر بڑھتے جاتے ہیں ان کی آمدنی بھی اسی طرح بڑھتی جاتی ہے۔حتی کہ نیچے  جاکرجن  ممبروں کے  بننے میں آدمی کا کوئی دخل نہیں ہوتا ان سے بھی بلامحنت  اس کو  فائدہ حاصل ہوتا ہے، جو جائز نہیں ہے۔نیزحدیث شریف میں ایک معاملہ کو دوسرے سے جوڑنے سے منع کیا گیا گیا۔ نھی  رسول اللہ ﷺ عن بیعتین فی بیعۃ۔  لہذا مذکورہ کمپنی یا اس جیسی دوسری کمپنیوں؛  جہاں ایک معاملہ کو دوسرے کی شرط قرار دیا جائے ، کا   ممبر بننا بھی درست نہیں ہے۔ اس سے اجتناب لازم ہے۔  واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

آداب و اخلاق

Ref. No. 1132 Alif

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔  گائے والے پر لازم ہے کہ گائے کو دفن کرے اور فضا کو آلودہ نہ کرے۔ فضا کو آلودہ کرکے دوسروں کو تکلیف نہ  پہونچائے۔ 

ایسے شخص کو پیار سے سمجھایا جائے کہ اگر اس جگہ اس کا گھر ہوتا تو کیا وہ اس کو پسند کرتا ، اگر اس کا پڑوسی اپنی چھت پر ایسا کام کرے جس سے اس کو تکلیف ہو تو کیا وہ برداشت کرے گا؟ وہ کام جس سے دوسروں کو تکلیف پہونچے اس سے احتراز ضروری ہے۔ پیارو محبت سے اگر سمجھایا جائے تو امید ہے کہ باز آجائے گا۔  واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

ذبیحہ / قربانی و عقیقہ

Ref. No. 956

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم: اگر صرف  نیت کی تھی نذر نہیں مانی تھی تو اس کو ذبح کرکے اس کا گوشت جو چاہے کرے، صدقہ کرے یا خود کھائے اور رشتہ داروں میں تقسیم کرے۔ تاہم اگر استطاعت ہو تو جانور خرید کر والد مرحوم کی طر ف سے قربانی کرے اگر استطاعت نہ ہو تواس پر لازم نہیں ہے۔  واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

نماز / جمعہ و عیدین

Ref. No. 39 / 896

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مذکورہ دونوں صورتیں مناسب نہیں، البتہ خطبہ سے پہلے چند منٹ کی تقریر ہو اور پھر خطبہ شروع ہو تو اس کی گنجائش ہے۔

    واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

ذبیحہ / قربانی و عقیقہ

Ref. No. 39/1093

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   اگر پوری زبان  یا زبان کا اکثر حصہ موجود ہے  تو ایسے گونگے کی قربانی جائز ہے۔  قوت گویائی نہ ہونے سے قربانی پر کوئی فرق نہیں آئے گا۔  تاہم ایسے  جانور کی قربانی جو ہر طرح کے عیب سے پاک ہو زیادہ اچھا ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

عائلی مسائل

Ref. No. 40/989

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مسلمانوں کے علاوہ کسی کو السلام علیکم کے ذریعہ سلام کی ابتداء کرنے سے گریز کیا جائے، لیکن اگر کوئی غیر، السلام علیکم کہہ دے تو اس کا جواب 'آداب' وغیرہ جیسے الفاظ سے دیدیا جائے۔  واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند