Frequently Asked Questions
طہارت / وضو و غسل
الجواب وباللّٰہ التوفیق:نماز کی حالت میںگرمی کے دانے کو کھجلایا اس سے اگر پانی نکل کر بہہ جائے، تو اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اور نمازبھی فاسد ہو جائے گی دوبارہ وضو کرنا لازم ہوگا۔ کما قال ابن نجیم في البحر: و أما الخارج من غیر السبیلین فناقض بشرط أن یصل إلی موضع یلحقہ حکم التطہیر- کذا قالوا و مرادہم أن یتجاوز إلی موضع تجب طہارتہ۔(۲)و إن قشرت نفطۃ و سال منہا ماء أو صدید أو غیرہ۔ إن سال عن رأس الجرح نقض۔ و إن لم یسل لا ینقض۔ (۳)
(۲) ابن نجیم، البحر الرائق شرح کنز الدقائق، ’’کتاب الطہارۃ،‘‘ ج۱، ص:۳۳
(۳)جماعۃ من علماء الہند، الفتاوی الہندیۃ،’’کتاب الطہارۃ، الفصل الخامس في نواقض الوضوء‘‘ ج۱، ص:۶۱
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص228
طہارت / وضو و غسل
الجواب وباللّٰہ التوفیق:جب کپڑے سے نجاست کو دھو دیا، تو کپڑا پاک ہو گیا اور بدن سے بھی نجاست کو دھو دیا، تو بدن کی جگہ بھی پاک ہوگئی۔ اب اگر وہی کپڑا پہن کر غسل شرعی طریقہ پر پورا کر لیا، تو اس کا غسل ہو گیا، اور پاکی بھی حاصل ہو گئی۔(۱)
(۱) امداد الاحکام میں ہے: احتلام ہونے پر تمام کپڑے ناپاک نہیں ہوتے؛ بلکہ جس کپڑے پر جتنی دور تک منی کا اثرمعلوم ہو وہ کپڑا اسی قدر ناپاک ہوتا ہے، باقی سب پاک ہیں۔ (امداد الاحکام) ’’فصل في النجاسۃ و أحکام التطھیر‘‘ ج۱، ص:۳۹۲) ؛ وأن عائشۃ قالت: کنت أفرک المني من ثوب رسول اللّٰہ ﷺ فیصلی فیہ۔ (أخرجہ أبوداود، في سننہ، کتاب الطہارۃ، باب المنی یصیب الثوب، ج۱، ص:۵۳،رقم:۳۷۲، مکتبۃ نعیمیہ دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص300
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللہ التوفیق: ذکر کردہ سوال میں آپ نے سہواً جنابت کی حالت میں نماز پڑھائی ہے جنابت کی حالت میں نماز پڑھانا اور پڑھنا دونوں ناجائز اور سخت گناہ کا کام ہے البتہ آپ نے لکھا ہے کہ آپ نے لا علمی میں حالتِ جنابت میں نماز پڑھائی ہے؛ اس لیے اس پر کوئی مواخذہ نہیں ہے تاہم اس پر توبہ اور استغفار کریں، امام ابن ماجہ رحمۃ اللہ علیہ نے ایک روایت نقل کی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے خطا اور نسیان کی وجہ سے ان شاء اللہ مواخذہ نہیں ہوگا۔
’’وعن ابن عباس أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: إن اللّٰہ قد تجاوز عن أمتي الخطأ والنسیان وما استکرہوا علیہ‘‘(۱)
نیز حالت جنابت میں پڑھائی گئی نماز دوبارہ ادا کریں امام اور مقتدیوں کے لیے نماز کا اعادہ کرنا لازم ہے آپ کسی نماز میں اعلان کردیں کہ فلاں دن کی فلاں نماز میں جو حضرات شریک ہوئے تھے وہ اپنی نماز کا اعادہ کر لیں کسی وجہ سے وہ نماز نہیں ہوئی ان شاء اللہ اس کے بعد آپ بری الذمہ ہیں؛ لیکن آئندہ آپ اپنے منصب اور پاکی اور ناپاکی کا خاص خیال رکھیں آپ کی وجہ سے عوام ذہنی تناؤ اور کوئی خلجان میں مبتلا نہ ہوں۔
’’وفي کفر من صلی بغیر طہارۃ … مع العمد خلف في الروایات یسطر۔ (قولہ: کما في الخانیۃ) حیث قال بعد ذکرہ الخلاف في مسألۃ الصلاۃ بلا طہارۃ وأن الإکفار روایۃ النوادر۔ وفي ظاہر الروایۃ لا یکون کفرا، وإنما اختلفوا إذا صلی لا علی وجہ الاستخفاف بالدین، فإن کان علی وجہ الاستخفاف ینبغي أن یکون کفرا عند الکل‘‘
’’(وإذا ظہر حدث إمامہ) وکذا کل مفسد في رأی مقتد (بطلت فیلزم إعادتہا)؛ لتضمنہا صلاۃ المؤتم صحۃً وفساداً (کما یلزم الإمام إخبار القوم إذا أمہم وہو محدث أو جنب) أو فاقد شرط أو رکن۔ وہل علیہم إعادتہا إن عدلاً، نعم، وإلا ندبت، وقیل: لا لفسقہ باعترافہ؛ ولو زعم أنہ کافر لم یقبل منہ؛ لأن الصلاۃ دلیل الإسلام وأجبر علیہ (بالقدر الممکن) بلسانہ أو (بکتاب أو رسول علی الأصح) لو معینین وإلا لایلزمہ، بحر عن المعراج۔ وصحح في مجمع الفتاوی عدمہ مطلقاً؛ لکونہ عن خطأ معفو عنہ، لکن الشروح مرجحۃ علی الفتاوی‘‘(۲)
’’قلت: وبہ ظہر أن تعمد الصلاۃ بلا طہر غیر مکفر کصلاتہ لغیر القبلۃ أو مع ثوب نجس، وہو ظاہر المذہب کما في الخانیۃ، وفي سیر الوہبانیۃ‘‘(۱)
(۱) أخرجہ ابن ماجہ في سننہ، ’’کتاب الطلاق، باب طلاق الکرہ والناس‘‘: ص:۱۴۵، رقم: ۲۰۴۳۔
(۲) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلوۃ، باب الإمامۃ‘‘: ج ۲، ص: ۳۰۷۔
(۱) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الطہارۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۸۵۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص88
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللہ التوفیق:فجر کی نماز غلس میں پڑھے یا اسفار میں پڑھے دونوں جائز ہیں؛ البتہ احناف کے نزدیک اسفار میں جماعت افضل ہے؛ اس لیے کہ اس وقت میں جماعت میں کثرت ہوتی ہے اور رمضان کے ماہ میں چوں کہ لوگ اذان کے فوراً بعد آ جاتے ہیں؛ اس لیے کثرت جماعت کی وجہ سے غلس میں احناف کے نزدیک بھی افضل ہوگی۔(۱)
(۱) ’’یستحب الإسفار‘‘ و ھو التأخیر للإضائۃ بالفجر بحیث لو ظہر فسادہا أعادہا بقرائۃ مسنونۃ قبل طلوع الشمس لقولہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: أسفروا بالفجر فإنہ أعظم للأجر۔ (أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح،’’کتاب الصلاۃ: باب المواقیت‘‘: ج ۱، ص: ۱۸۰)
والإسفار بصلاۃ الفجر أفضل من التغلیس بہا في السفر والحضر والصیف والشتاء في حق جمیع الناس إلا في حق الحاج بمزدلفۃ فإن التغلیس بہا أفضل في حقہ۔ (الکاساني، بدائع الصنائع في ترتیب الشرائع: کتاب الصلاۃ: الأوقات المستحبۃ، ج ۱، ص: ۳۲۲)
فلو اجتمع الناس الیوم أیضا في التغلیس لقلنا بہ أیضا: کما في مبسوط السرخسي في باب التیمم أنہ یستحب التغلیس في الفجر والتعجیل في الظہر إذا اجتمع الناس۔ (الکشمیري، فیض الباري، ’’کتاب مواقیت الصلاۃ: باب وقت الفجر‘‘: ج ۲، ص: ۱۷۷)
فتاوى دار العلوم وقف ديوبند ج 4 ص: 64
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: فرض نماز کی ادائیگی کے لیے قیام ضروری ہے، اگر تنہا تندرست آدمی بیٹھے بیٹھے نماز پڑھے تو نماز درست نہ ہوگی، نیز گاڑی میں قبلہ رخ رہنا بھی ممکن نہیں ہے، لہٰذا گاڑی رکوا کر اتر کر نماز ادا کی جائے، اگر کسی نے چلتی کار، وین وغیرہ میں فرض نماز ادا کرلی تو نماز درست نہ ہوگی؛ بلکہ اعادہ لازم ہوگا۔
’’وفي الخلاصۃ: وفتاویٰ قاضیخان وغیرہما: الأسیر في ید العدو إذا منعہ الکافر عن الوضوء والصلاۃ یتیمم ویصلي بالإیماء، ثم یعید إذا خرج … فعلم منہ أن العذر إن کان من قبل اللّٰہ تعالیٰ لا تجب الإعادۃ، وإن کان من قبل العبد وجبت الإعادۃ‘‘(۱)
فتاوی دار العلوم وقف دیوبند: ج 4، ص: 323
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وبا للّٰہ التوفیق: اس صورت میں نماز فاسد نہیں ہوگی، اس سے معنی میں بھی کوئی تغیر فاحش پیدا نہیں ہوا۔(۲)
(۲) ومنہا ذکر کلمۃ مکان کلمۃ علی وجہ البدل۔ إن کانت الکلمۃ التي قرأہا مکان کلمۃ یقرب معناہا وہي في القرآن، لا تفسد صلاتہ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الرابع في صفۃ الصلاۃ، الفصل الخامس في زلۃ القاري‘‘: ج ۱، ص: ۱۳۷)
فالمعتبر في عدم الفساد عند عدم تغیر المعنیٰ کثیراً وجود المثل في القرآن عندہ والموافقۃ في المعنیٰ عندہما۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا، مطلب: مسائل زلۃ القاري‘‘: ج ۲، ص: ۳۹۳، زکریا دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص257
Zakat / Charity / Aid
Ref. No. 995 Alif
In the name of Allah the Most Gracious the Most Merciful
The answer to your question is as follows:
Among husband and wife, whoever is the owner of Nisab i.e. 87.479 gram of gold or 612.360 gram of silver or cash equivalant to 612.36, Zakat becomes obligatory upon his / her wealth. If your wife owns the nisab then zakat is wajib on her and she must pay it. It is not husband’s duty to pay zakat of wife’s wealth. Nevertheless if husband, with wife’s permission, pays the zakat on behalf of his wife, it will suffice.
(And Allah knows best)
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
Eating & Drinking
Ref. No. 39/1167
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
You are not obliged to make inquiries of the ingredients used in the medicine. You can use the medicine prescribed by your doctors. Nevertheless, if it is clearly mentioned in the contents or you came to know the facts from a reliable source then you must go accordingly.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
مساجد و مدارس
Ref. No. 40/99
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم-: اس کو مصالح مسجد میں ہی شمار کیا جائے گا۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
مساجد و مدارس
Ref. No. 41/1000
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مسجد کی زمین کو کسی بھی طرح ذاتی استعمال میں لانا درست نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند