الجواب وباللّٰہ التوفیق: کرسیوں پر نماز کے تعلق سے چند باتیں پیش نظر رہنا ضروری ہیں:
(۱) نماز میں قیام،رکوع اور سجدہ فرض ہے، اگر کوئی شخص قیام پر قادر ہو اور قیام نہ کرے تو فرض کے چھوٹ جانے کی وجہ سے اس کی نماز فاسد ہوجائے گی۔ نماز کا اعادہ ضروری ہوگا۔
’’منہا القیام في فرض لقادر علیہ و علی السجود‘‘(۱)
’’و الثانیۃ من الفرائض القیام ولو صلی الفریضۃ قاعدا مع القدرۃ علی القیام لا تجوز صلاتہ بخلاف النافلۃ علی ما یأتی‘‘(۲)
(۲) اگر تھوڑی دیر قیام پر قادر ہو، مکمل قیام پر قادر نہ ہو تو جتنی دیر قیام پر قادر ہو اتنی دیر قیام کرنا ضروری ہے اس کے بغیر نماز نہیں ہوگی۔
(۳) اسی طرح اگر کوئی شخص رکوع سجدہ پر قادر ہو اور رکوع سجدہ نہ کرے تو اس کی نماز فاسد ہوجائے گی۔
’’والخامسۃ السجدۃ وہي فریضۃ تتأدي بوضع الجبہۃ علی الأرض أو ما یتصل بہا بشرط الانخفاض الزائد علی نہایۃ الرکوع مع الخروج عن حد القیام‘‘(۱)
(۴) اگر کوئی شخص قیام پر قادر ہے؛ لیکن سجدہ پر قادر نہیں ہے تو اس سے قیام ساقط ہو جاتا ہے۔
’’وإن قدر المریض علی القیام دون الرکوع و السجود أي بحیث لوقام لا یقدر أن یرکع ویسجد لم یلزمہ القیام عندنا بل یجوز أن یؤمي قاعدا وہو أفضل‘‘(۲)
(۵) اگر کوئی شخص بیٹھ کر رکوع سجدہ کرکے نماز پڑھ سکتاہے تو اس کے لیے بیٹھ کر رکوع سجدہ کے ذریعہ نماز پڑھنا ضروری ہوگا، زمین پر سجدہ نہ کرتے ہوئے کرسی پریا زمین پر اشارہ سے سجدہ کرنا جائز نہیں ہوگا۔
’’وإن عجز عن القیام وقدر علی القعود فإنہ یصلی المکتوبۃ قاعدا برکوع وسجود لا یجزیہ غیر ذلک‘‘(۳)
(۶) اگر رکوع سجدہ پر قدرت نہیں اور زمین پر بیٹھ کر اشارہ سے نماز ادا کرسکتا ہے تو تشہد ہی کی حالت میں بیٹھنا ضروری نہیں؛ بلکہ جس ہیئت پر بھی نماز پڑھنا آسان ہو اس ہیئت کو اختیار کرکے بیٹھ کر نماز پڑھنی چاہیے۔
معلوم ہوا کہ عام حالات میں کرسی پر نماز پڑھنا یا معمولی عذر کی بنا پر کرسی پر نماز پڑھنا درست نہیں ہے، بلکہ اگر کوئی شخص رکوع سجدہ پر قادر نہیں ہے کمر کی تکلیف کی وجہ سے یا گھٹنے کی تکلیف کی وجہ سے، بیٹھ کر اشارہ سے نماز پڑھنے پر قادر نہیں ہے یا بیٹھنے کے بعد اٹھنے کی طاقت نہ ہونے کی وجہ سے یا ڈاکٹروں نے زمین پر بیٹھنے سے منع کیا ہے اور وہ عام حالات میں کرسی پر ہی بیٹھتا ہے تو اس کے لیے کرسی پر نماز ادا کرنے کی گنجائش ہوگی۔
مذکورہ تمہیدی گفتگو کے بعد آپ کے سوالات کے جوابات تحریر کئے جاتے ہیں ۔
(۱) جو شخص رکوع سجدہ کرنے پر قادر نہ ہو اس سے قیام کی فرضیت ساقط ہوجاتی ہے؛ اس لیے کرسی پر نماز پڑھنے والے حضرات کے لیے قیام کی فرضیت ساقط ہوجاتی ہے ان کو مکمل نماز کرسی پر بیٹھ کر پڑھنی چاہیے، قیام کی ضرورت نہیں ہے؛ بلکہ ان کے قیام کرنے کی وجہ سے بسااوقات صف کی ترتیب میں خلل واقع ہوتاہے۔
(۲) جو شخص رکوع سجدہ پر قادر ہے؛ لیکن قیام پر قادر نہیں اس لیے وہ قیام کے وقت کرسی پر بیٹھتاہے اور پھر رکوع سجدہ مکمل کرتا ہے اس کے لیے بہتر ہے کہ بیٹھ کر جس ہیئت پر سہولت ہو نماز پڑھے اور رکوع سجدہ کرے۔ قیام کی حالت میں کرسی پربیٹھنا اور رکوع سجدہ کے وقت رکوع سجدہ کرنے سے اگر چہ نماز ہوجائے گی لیکن متوارث طریقہ کے خلاف ہونے کی وجہ سے نماز مکروہ ہوگی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک شخص کو بواسیر کی بیماری تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کھڑے ہوکر نماز پڑھو اور اگر کھڑے ہوکر نماز نہیں پڑھ سکتے ہو تو بیٹھ کر نماز پڑھو؛ اس لیے بہتر ہے کہ وہ شخص زمین پر بیٹھ کر رکوع سجدہ سے نماز پڑھے۔
(۳) اگر کوئی شخص واقعی معذور ہے جس کا بیان اوپر آچکاہے اور وہ مکمل نماز کرسی پر پڑھتا ہے اور رکوع سجدہ اشارہ سے کرتا ہے تو اس کی نماز درست ہے۔
(۱) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ، بحث القیام‘‘: ج ۲، ص: ۱۳۲۔
(۲) أیضاً: ج ۲، ص: ۷۴۔
(۱) أیضاً: ج ۲، ص: ۱۱۱۔
(۲) أیضاً: ج ۲، ص: ۸۱۔
(۳) عالم بن العلاء الحنفی، التاتارخانیۃ: ج ۲، ص: ۶۶۔
وإن عجز عن القیام والرکوع والسجود وقدر علی القعود یصلي قاعدا بإیماء ویجعل السجود أخفض من الرکوع، کذا في فتاوی قاضي خان۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الرابع عشر في صلاۃ المریض‘‘: ج ۱، ص: ۱۹۶)
عن نافع أن عبد اللّٰہ بن عمر کان یقول إذا لم یستطع المریض السجود أومأ برأسہ إیماء إلی الأرض ولم یرفع إلی جبہتہ شیئاً۔ (أخرجہ أنس بن مالک، في الموطأ، ’’کتاب الصلاۃ، باب العمل في جامع الصلاۃ‘‘: ج۱، ص: ۲۱۸، رقم: ۵۵۶)
وفي الحموي فإن رکع جالسا ینبغي أن تحاذی جبہتہ رکبتیہ لیحصل الرکوع اہـ۔ ولعل مرادہ إنحناء الظہر عملا بالحقیقۃ لا أنہ یبالغ فیہ حتی یکون قریبا من السجود۔ (أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح شرح نور الإیضاح، ’’کتاب الصلاۃ: باب شروط الصلاۃ وأرکانہا‘‘: ج ۱، ص: ۲۲۹)
فتاوی دار العلوم وقف دیوبند: ج 4، ص: 325