Frequently Asked Questions
اسلامی عقائد
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔جن لوگوں کے اندر صحیح و غلط پہچاننے کی صلاحیت ہوان کے لئے جماعت اسلامی کی کتابیں و رسائل کا پڑھنا ومطالعہ کرنا درست ہوگا، لیکن جو لوگ ایسی اہلیت نہ رکھتے ہوں ، اورعقیدہ کے مسائل سے واقف نہ ہوں ان کے لئے احتراز ہی بہتر ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 38 / 1011
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: کوئی دوسرا شخص بھی اذان ثانی دے سکتا ہے۔واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
فقہ
Ref. No. 39/1143
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ہمارے اصحاب کا اگر کوئی قول کسی آیت کے خلاف ہے تو ظاہر ہے اس کا مطلب یہ نہیں لیا جاسکتا ہے کہ ان ماہرین کی نظر یہاں تک نہیں پہونچی ہوگی بلکہ یہ سمجھا جائے گا کہ ان کو اس آیت کے منسوخ ہونے کا علم حاصل ہوگیا تھا اس لئے انھوں نے آیت پر عمل نہیں کیا اور ان کا قول آیت کے بظاہر خلاف ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے وہ آیت کے خلاف نہیں ہے ۔ یا بعض مرتبہ ایسا ہوا کہ دو آیتوں میں تعارض ہوگیا اورانکا تاریخ نزول کا ہمیں علم نہیں تو اب ان میں سے کس پر عمل کیا جائے اس میں ہمارے اصحاب کا قول یقینا الگ ہوگا اور بظاہر آیت کے خلاف معلوم ہوگا حالانکہ جب ان آیتوں پر عمل کرنا تاریخ نزول کا صحیح علم نہ ہونے کی وجہ سے ممکن نہیں رہا تو کسی اور قول کا قائل ہونا امر لابدی ہے تاکہ اس سلسلہ میں دیگر نصوص کو ترجیح حاصل ہو۔ جب اس طرح سے دوسری نصوص کو ترجیح دی جائے گی تو اس کے نتیجے میں احناف کے قول اور آیت میں تعارض ختم ہوگا اور موافقت کی راہ خود بخود نکل آئے گی۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
Ref. No. 40/996
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم-: محض اس جملہ مذکورہ سے کفر لازم نہیں آتا۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
Ref. No. 41/1007
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ چار ماہ گزرنے کے بعد بچہ میں جان پڑجاتی ہے،ڈاکٹروں کا اندازہ اور میڈکل رپورٹس بسا اوقات غلط ثابت ہوتی ہیں ، اس لئے محض خدشہ کی بناء پر اسقاط جائز نہیں ہے۔ ایسی صورت میں پیدائش سے قبل دوا اور خصوصی دعا و صدقہ وغیرہ کا اہتمام کرنا چاہئے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Marriage (Nikah)
Ref. No. 1097/42-289
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
If the bride’s family allows the groom’s family with pleasure to attend their home with many guests, it would be allowable. The guests should not burden the host and they must be avoiding customs. It is today’s custom to carry more and more people to the bride’s home for fame and so burden the host. It must be avoided.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
طلاق و تفریق
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 2151/44-2229
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مسافر اگر کسی جگہ پندرہ دن یا اس سے زیادہ ٹھہرنےکی نیت کرلے تو وہ مقیم ہوجاتاہے خواہ وہ شہر ہو یا دیہات ہواور ایک ہی شہر ودیہات کی مختلف مسجدیں ہوں۔ اور اس کے لئے قصر جائز نہیں ہوگا بلکہ اتمام کرنا ہوگا۔ لہذا اگر آپ کا ارادہ کسی ایک جگہ پندرہ دن ٹھہرنے کاہوجائے تو آپ مقیم ہوں گے، اور نماز میں اتمام کریں گے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق: دوزخ کے لئے انیس فرشتے مقرر ہیں اور ان کا سردار مالک ہے۔(۱)
(۱) {سَأُصْلِیْہِ سَقَرَہ۲۶ وَمَآ أَدْرٰئکَ مَا سَقَرُہط ۲۷ لَا تُبْقِيْ وَلَا تَذَرُہج ۲۸ لَوَّاحَۃٌ لِّلْبَشَرِ ہجصلے ۲۹ عَلَیْھَا تِسْعَۃَ عَشَرَہط ۳۰}(المدثر: ۲۶ -۳۰)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص257
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:مصافحہ فی نفسہٖ سنت ہے(۱) مگر نیا چاند دیکھ کر مبارکبادی کے وقت کی خصوصیت اور نماز جمعہ وعیدین کے بعد کی خصوصیت، بے اصل اور بے دلیل ہے؛ کیونکہ فقہاء کرام نے اس کو مکروہ لکھا ہے؛ اس لیے اس کا التزام بدعت ہے، جو قابل ترک ہے ورنہ باعث گناہ ہے۔(۲)
(۱) عن أنس رضي اللّٰہ عنہ، قال: کان أصحاب النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم إذا تلاقوا تصافحوا الخ۔ (أخرجہ الطبراني، في المعجم الأوسط: ج ۱، ص: ۴۱، رقم: ۹۷)
(۲) أنہ تکرہ المصافحۃ بعد أداء الصلاۃ بکل حال، لأن الصحابۃ رضي اللّٰہ تعالی عنہم ما صافحوا بعد أداء الصلاۃ، ولأنہا من سنن الروافض إلخ۔ ثم نقل عن ابن حجر عن الشافعیۃ: أنہا بدعۃ مکروہۃ، لا أصل لہا في الشرع۔ وقال ابن الحاج: إنہا من البدع، وموضع المصافحۃ في الشرع، إنما ہو عند لقاء المسلم لأخیہ لا في أدبار الصلوات إلخ۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الحظر والإباحۃ: باب الاستبراء وغیرہ‘‘: ج ۹، ص: ۵۴۸)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص509