نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: مغرب کی نماز میں امام صاحب نے جو لفظ ’’رب‘‘ چھوڑ دیا، تو معنی میں تبدیلی ہوگئی اور ترجمہ اس طرح ہوگیا، پس اِس گھر کی عبادت کرو، تو اس میں غیر اللہ کی عبادت کا ہونا ترجمہ سے ظاہر ہوا ’’ولو زاد کلمۃ أو نقص کلمۃ الخ لم تفسد مالم یتغیر المعنی‘‘(۱) عبارتِ مذکورہ سے واضح ہو گیا کہ جب تک معنی تبدیل نہ ہوں تو نماز درست ہے، لیکن یہاں معنی میں تبدیلی ہوگئی اس بنا پر نماز صحیح نہیں ہوئی پس ایسی صورت میں نماز کا اعادہ لازم ہے۔

(۱) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا، مطلب: مسائل زلۃ القاري‘‘: ج ۲، ص: ۳۹۵، ۳۹۶، زکریا دیوبند۔)
ومنہا حذف حرف: إن کان الحذف علی سبیل الایجاز والترخیم، فإن وجد شرائطہ …… فإن کان لا یغیر لا تفسد صلاتہ …… وإن غیر المعنیٰ تفسد۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الرابع في صفۃ الصلاۃ، الفصل الخامس في زلۃ القاري‘‘: ج ۱، ص: ۱۳۷، زکریا دیوبند)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص258

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: ’’نقل في الاختیار عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا أنہ علیہ السلام  کان یصلي قبل العشاء أربعا ثم یصلي بعدھا أربعا ثم یضطجع۔ ونقلہ عنہ أیضاً في امداد الفتاح ثم قال: وذکر في المحیط إن تطوع قبل العصر بأربع و قبل العشاء بأربع فحسن، لأن النبي ﷺ لم یواظب علیھا‘‘(۱)
اس سے معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء سے قبل چار رکعت نماز پڑھی ہے؛ اگرچہ اس پر مواظبت نہیں فرمائی ہے؛ اس لیے فقہاء نے اس کو مستحب یا سنت غیر موکدہ کہا ہے۔(۲)

(۱) ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الصلاۃ: باب الوتر والنوافل‘‘: ج ۲، ص: ۸۸، زکریا بکڈپو دیوبند)
(۲) وفي الإمداد عن الاختیار: یستحب أن یصلی قبل العشاء أربعاً، وقیل رکعتین؛ وأربعاً بعدھا وقیل رکعتین، والظاہر أن الرکعتین المذکورتین غیر المؤکدتین۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الوتر والنوافل‘‘: ج ۲، ص: ۴۵۲، زکریا بکڈپو دیوبند)  
عن عبد اللّٰہ بن مغفل المزني أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: بین کل أذانین صلاۃ ثلٰثاً لمن شاء۔ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’باب کم بین الأذان والإقامۃ‘‘: ج ۱، ص: ۸۷، نعیمیہ دیوبند)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص373

 

بدعات و منکرات

Ref. No. 975 Alif

الجواب وباللہ التوفیق

جائز ہے۔

 

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

 

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔جن لوگوں کے اندر صحیح و غلط پہچاننے کی صلاحیت ہوان کے لئے  جماعت اسلامی کی کتابیں و رسائل کا پڑھنا ومطالعہ کرنا درست ہوگا، لیکن جو لوگ ایسی اہلیت نہ رکھتے ہوں ، اورعقیدہ کے مسائل سے واقف نہ ہوں  ان کے لئے احتراز ہی بہتر ہے۔ واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

نماز / جمعہ و عیدین

Ref. No. 38 / 1011

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم: کوئی دوسرا شخص بھی اذان ثانی دے سکتا ہے۔واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

فقہ

Ref. No. 39/1143

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   ہمارے اصحاب کا اگر کوئی قول کسی آیت  کے خلاف ہے تو ظاہر ہے اس کا مطلب یہ  نہیں لیا جاسکتا ہے کہ ان ماہرین کی نظر یہاں تک نہیں پہونچی ہوگی  بلکہ یہ سمجھا جائے گا کہ ان کو اس آیت کے منسوخ ہونے کا علم حاصل ہوگیا تھا اس لئے انھوں نے آیت پر عمل نہیں کیا اور ان کا قول آیت کے بظاہر خلاف ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے وہ آیت کے خلاف نہیں ہے ۔  یا بعض مرتبہ ایسا ہوا کہ دو آیتوں میں تعارض ہوگیا اورانکا تاریخ نزول کا ہمیں علم نہیں تو اب ان میں سے کس پر عمل کیا جائے اس میں ہمارے اصحاب کا قول  یقینا الگ ہوگا اور بظاہر آیت کے خلاف  معلوم ہوگا حالانکہ جب ان آیتوں پر عمل کرنا تاریخ نزول کا صحیح علم نہ ہونے کی  وجہ سے ممکن نہیں رہا تو کسی اور قول کا قائل ہونا امر لابدی ہے تاکہ اس سلسلہ میں دیگر نصوص  کو ترجیح حاصل ہو۔ جب اس طرح سے دوسری نصوص کو ترجیح دی جائے گی تو اس کے نتیجے میں احناف کے قول اور آیت میں تعارض ختم ہوگا اور موافقت کی راہ خود بخود نکل آئے گی۔

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

اسلامی عقائد

Ref. No. 40/996

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                

بسم اللہ الرحمن الرحیم-:  محض اس جملہ مذکورہ سے کفر لازم نہیں آتا۔  واللہ  اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

Ref. No. 41/1007

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  چار ماہ گزرنے کے بعد بچہ میں جان پڑجاتی  ہے،ڈاکٹروں کا اندازہ  اور  میڈکل رپورٹس بسا اوقات غلط ثابت  ہوتی ہیں ، اس لئے محض خدشہ کی بناء پر اسقاط جائز نہیں ہے۔ ایسی صورت میں پیدائش سے قبل دوا اور خصوصی دعا و صدقہ وغیرہ کا اہتمام کرنا چاہئے۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Marriage (Nikah)

Ref. No. 1097/42-289

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

If the bride’s family allows the groom’s family with pleasure to attend their home with many guests, it would be allowable. The guests should not burden the host and they must be avoiding customs. It is today’s custom to carry more and more people to the bride’s home for fame and so burden the host. It must be avoided.

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

طلاق و تفریق
ایک آدمی کی بیوی کا نام فاطمہ ہے وہ بڑی شکی ہے شوہر نے اس کا شک ختم کرنے کے لئے کہا فاطمہ کے علاوہ سب بیویوں کو تین طلاق جبکہ سٹامپ پیپر پر کاغذ پر لکھ کر دیا امجد نامی فاطمہ کے شوہر کی فاطمہ کے علاوہ کوئی بیوی نہ ہے یہ کام اس نے فاطمہ کو خوش کرنے کے لئے کیا ہے کیا فاطمہ کو طلاق تو نہ ہوگی کیونکہ اس نے کہا ہے کہ فاطمہ کے علاوہ سب بیویوں کو طلاق جبکہ فاطمہ اس کی ایک بیوی ہے اور کوئی بیوی نہ پہلے تھی نہ اب ہے نہ اس نے فاطمہ کے علاوہ کسی سے نکاح کیا.