Frequently Asked Questions
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللہ التوفیق: احناف کے یہاں جمع بین الصلاتین حقیقی حج کے موقع پر عرفہ اور مزدلفہ کے علاوہ جائز نہیں ہے؛ اس لیے اگر کسی نے ایسا کیا تو جو نماز وقت سے پہلے ہوئی ہے وہ فاسد ہوگی اور اس کی قضاء کرنی لازم ہوگی، صورت مسؤلہ میں چوں کہ آپ امام ہیں اور آپ کے ساتھ عذر ہے اور عذر کی صورت میں علامہ شامی نے جمع بین الصلاتین کی گنجائش دی ہے؛ اس لیے کہ اگر آپ کی نماز ہی درست نہ ہو، تو پھر سب کی نماز نہیں ہوگی اس لیے ایسی صورت میں بقول علامہ شامی جمع کی گنجائش ہے۔ آپ کی نماز ہوگئی ہے قضا کی ضرورت نہیں۔ حدیث شریف میں ہے:
’’ما رأیت النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم صلی صلاۃ بغیر (لغیر) میقاتہا إلا صلاتین جمع بین المغرب والعشاء وصلی الفجر قبل میقاتہا‘‘(۲)
ترمذی کی حدیث ہے: ’’من جمع بین الصلاتین من غیر عذر فقد أتی بابا من أبواب الکبائر‘‘(۱)
فتاوی شامی میں ہے: (ولا جمع بین فرضین في وقت بعذر) سفر ومطر۔۔۔۔۔ وما رواہ محمول علی الجمع فعلاً لا وقتاً (فإن جمع فسد لو قدم) الفرض علی وقتہ (وحرم لو عکس) أي أخرہ عنہ (وإن صح) بطریق القضاء (إلا لحاج بعرفۃ ومزدلفۃ)۔ ولا بأس بالتقلید عند الضرورۃ لکن بشرط أن یلتزم جمیع ما یوجبہ ذلک الإمام لما قدمنا أن الحکم الملفق باطل بالإجماع۔ وفي رد المحتار: ظاہرہ أنہ عند عدمہا لا یجوز، وہو أحد قولین۔ والمختار جوازہ مطلقا ولو بعد الوقوع کما قدمناہ في الخطبۃ ط۔ وأیضاً عند الضرورۃ لا حاجۃ إلی التقلید کما قال بعضہم: مستندا لما في المضمرات: المسافر إذا خاف اللصوص أو قطاع الطریق ولا ینتظرہ الرفقۃ جاز لہ تأخیر الصلاۃ؛ لأنہ بعذر، ولو صلی بہذا العذر بالإیماء وہو یسیر جاز۔ لکن الظاہر أنہ أراد بالضرورۃ ما فیہ نوع مشقۃ۔ تأمل‘‘(۲)
(۲) أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب الصلاۃ: باب من یصلي الفجر بجمع‘‘: ج ۱، ص: ۱۶۶، رقم: ۱۶۸۲۔
(۱) أخرجہ الترمذي، في سننہ، ’’أبواب الصلاۃ: باب ماجاء في الجمع بین الصلاتین‘‘: ج ۱، ص: ۴۸، رقم: ۱۸۸۔
(۲) ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: یشترط العلم بدخول الوقت‘‘: ج۲، ص: ۴۵ تا ۴۷، زکریا، دیوبند۔
فتاوى دار العلوم وقف ديوبند ج 4 ص: 70
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللہ التوفیق: غیر اللہ کے نام پر مانگنا، غیر اللہ کے نام پر دیئے ہوئے جانور کے گوشت کو کھانا وغیرہ مذکورہ امور ناجائز وحرام ہیں ایسا شخص گناہِ کبیرہ کا مرتکب ہے(۱) اور اس کی اذان، اقامت وامامت مکروہ تحریمی ہے۔(۲)
(۱) واعلم أن النذر الذي یقع للأموات من أکثر العوام ویؤخذ من الدراہم والشمع والزیت ونحوہا إلی ضرائح الأولیاء الکرام تقرباً إلیہم فہو بالإجماع باطل وحرام … قولہ: باطل وحرام، لوجوہ منہا أنہ نذر لمخلوق لأنہ عبادۃ والعبادۃ لا تکون لمخلوق۔ (ابن عابدین،رد المحتار، ’’کتاب الصوم: باب ما یفسد الصلوۃ وما لا یفسدہ‘‘: ج ۳، ص: ۴۲۷، زکریا دیوبند)
(۲) ویکرہ أذان الفاسق ولا یعاد۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الثاني في الأذان‘‘: الفصل الأول في صفتہ وأحوال المؤذن، ج ۱، ص: ۱۱۰، زکریا دیوبند)
ویکرہ أذان الفاسق لأن خبرہ لا یقبل في الدیانات، قولہ وأذان الفاسق، ہو الخارج عن أمر الشرع بارتکاب کبیرۃ کذا في الحموي۔ (أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلاۃ: باب الأذان‘‘: ص: ۱۹۹، شیخ الہند دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص191
نماز / جمعہ و عیدین
فتاوی دار العلوم وقف دیوبند: ج 4، ص: 332
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وبا للّٰہ التوفیق: مذکورہ صورت میں نماز درست ہے۔(۱)
(۱) ولو زاد کلمۃ أو نقص کلمۃ أو نقص حرفاً أو قدمہ أو بدلہ بآخر نحو: من ثمرہ إذ أثمر واستحصد۔ تعالیٰ جد ربنا انفرجت بدل انفجرت أیاب بدل أوّاب لم تفسد ما لم یتغیر المعنیٰ۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب ما یفسد الصلاۃ، وما یکرہ فیہا، مطلب: مسائل زلۃ القاري‘‘: ج ۲، ص: ۳۹۵، ۳۹۶، زکریا ،دیوبند)
وإن بدل القاري في الصلاۃ حرفاً مکان حرف کان الأصل فیہ أي في ذلک التبدیل أنہ إن کان بینہما أي بین الحرفین المبدل والمبدل منہ قرب المخرج کالقاف مکان الکاف أو کانا من مخرج واحد کالسین مع الصاد لا تفسد صلاتہ۔ (إبراھیم الحلبي، غنیۃ المستملی، ’’کتاب الصلاۃ: فصل في زلۃ القاري‘‘: ص: ۴۱۲، دار الکتاب دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص262
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر موقع ہو تو چاروں رکعت پوری کرے اگر موقع نہ ہو تو دو رکعت بھی کافی ہے عشا و عصر سے قبل چار رکعت یا دو رکعت دونوں پڑھ سکتا ہے۔
’’ویستحب أربع قبل العصر، وقبل العشاء وبعدہا بتسلیمۃ وإن شاء رکعتین‘‘(۱)
(۱) الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل‘‘: ج ۲، ص: ۴۵۲۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص378
Taharah (Purity) Ablution &Bath
Ref. No. 935
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
If it is feared that doing istinja while standing or using hand-showers water will spoil your cloths then using toilet papers is permissible. Nevertheless, if one is compelled to such a situation, he should be very carefull while using commode toilets.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
عائلی مسائل
Ref. No. 38 / 1043
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: اس کا پڑھنا درست ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
ذبیحہ / قربانی و عقیقہ
Ref. No. 39/1149
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ سینگ کے جڑ سے الگ ہوجانے کااثر دماغ تک پہونچ جاتا ہے، اس لئے ایسے جانور کی قربانی جس کی سینگ جڑ سے اکھڑگئی ہو درست نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Taharah (Purity) Ablution &Bath
ذبیحہ / قربانی و عقیقہ
Ref. No. 1053/41-240
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم :۔ ایسے جانور کی قربانی درست ہے ؛ یہ عیب قربانی سے مانع نہیں ہوگا، کیونکہ اس سے نہ تو اس کے حسن میں بہت زیادہ کمی ہورہی ہے اور نہ ہی اس کی قیمت میں کوئی کمی ہورہی ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند