ذبیحہ / قربانی و عقیقہ

Ref. No. 1053/41-240

الجواب وباللہ التوفیق     

بسم اللہ الرحمن الرحیم :۔ ایسے جانور کی  قربانی درست ہے ؛  یہ عیب قربانی سے مانع نہیں ہوگا، کیونکہ اس سے نہ تو اس کے حسن میں بہت زیادہ کمی ہورہی ہے اور نہ ہی اس کی قیمت میں  کوئی کمی ہورہی ہے۔  

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

تجارت و ملازمت

Ref. No. 1265/42-606

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  مذکورہ صورت میں  اجرت حلال ہے، بشرطیکہ ان کے ساتھ غیرشرعی امور میں شریک نہ ہوتا ہو۔  

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Islamic Creed (Aqaaid)
Can I make Dua for my deceased uncle to come alive? I miss my uncle and father so much that I many a times uncontrollably pray to Allah(swt) to send them back. Pleaae make clear is it permitted or will I commit a sin by making such Dua?

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:مذکورہ شخص کافر و مرتد ہے اس کے ساتھ مسلمانوں کو ملنا اور اس سے محبت رکھنا، اس کی اعانت کرنا حرام ہے اور جو لوگ اس کو بزرگ اور واجب التعظیم سمجھیں اوراس کی تصدیق کریں وہ بھی کافر ہیں۔ (۲) ’’قال اللّٰہ تعالیٰ: {وَمَنْ یَّقُلْ مِنْھُمْ إِنِّيْ إِلٰہٌ مِّنْ دُوْنِہٖ فَذٰلِکَ نَجْزِیْہِ جَھَنَّمَ ط کَذٰلِکَ نَجْزِی الظّٰلِمِیْنَ ہع۲۹}(۱)

(۲) ومن ہنا ینص الفقہاء علی أن من أدّی أنہ شریک لمحمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم في الرسالۃ أو قال: بجواز اکتسابہا بتصفیۃ القلب وتہذیب النفس فہوکافرٌ، وکذا إن ادّعی أنہ یوحي إلیہ وإن لم یدّعی النبوۃ۔ قال قاضي عیاضٌ: لا خلاف فی تکفیر مدّعي الرسالۃ۔ (وزارۃ الأوقاف والشئون الإسلامیہ -الکویت- الموسوعۃ الفقہیۃ، ’’حکم من أدعی النبوۃ أو صدق مدعیا لہا‘‘: ج ۴۰، ص: ۳۹)

وفي البحر: والحاصل أن من تکلم بکلمۃ الکفر ہازلا أو لاعباً کفر عند الکلِّ ولا اعتبار باعتقادہ … ومن تکلم بہا عالماً عامداً کفر عندالکُلِّ۔ (ابن عابدین، رد المحتار علي الدر المختار، ’’کتاب الجہاد: باب المرتد، مطلب: ما یشک أنہ ردۃ لا یحکم بہا‘‘: ج ۶، ص: ۳۵۸)

رجل کفر بلسانہ طائعاً وقلبہ مطمئنٌ بالإیمان یکون کافرا ولا یکون عند اللّٰہ مؤمناً کذا في فتاوی۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب السیر: الباب التاسع: في أحکام المرتدین، موجبات الکفر أنواع، ومنہا: ما یتعلق بتلقین الکفر‘‘: ج ۲، ص: ۲۹۳)

 

تجارت و ملازمت

Ref. No. 1778/43-1514

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ سرکاری ملازمت میں حکومت کا معاملہ آپ کے ساتھ طے ہوا ہے ، اس لئے اپنی جگہ کسی دوسرے کو بھیج کر ملازمت کرانا اور تنخواہ لینا درست نہیں ۔ البتہ اگر پرائیویٹ اسکول ہے تو ذمہ داران کی رضامندی سے اپنی جگہ دوسرے کو ملازمت پر بھیج سکتے ہیں اور تنخواہ لے سکتے ہیں۔

سرکاری ملازم نے اگر دوسرے سے ملازمت کرائی اور رقم وصول کرلی تو وہ ناجائز آمدنی ہوئی اور اس کو سرکاری خزانہ  میں جمع کرانا لازم ہوگا۔ اورمسئلہ  معلوم نہ ہونے کی بناء پر جو غلطی ہوئی اس پر توبہ واستغفار بھی کرے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

Ref. No. 1983/44-1930

بسم اللہ الرحمن الرحیم:  ایسا کوئی واقعہ  ہماری نظر سے نہیں گزرا۔  

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

نماز / جمعہ و عیدین

Ref. No. 2357/44-3555

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔     تکبیرات انتقالیہ مسنون ہیں،  اور سنت میں کمی یا زیادتی کراہت کا باعث ہے۔لقمہ ملنے پر امام کوقیام کے لئے  دوبارہ تکبیر نہیں کہنی چاہئے تھی، البتہ  مقتدیوں کی رعایت میں  چونکہ امام نے ایسا کیا ہے، اس لئے نماز درست ہوگئی۔

 (وجهر الامام بالتكبير) بقدر حاجته للاعلام بالدخول والانتقال”(شامی ج ۱ ص ۴۷۵/المکتبة الاسلامية)

ولایجب السجود إلا بترک واجب - إلی قولہ - ولا یجب بترک التعوذ وتکبیرات الانتقال إلا في تکبیرۃ رکوع الرکعۃ الثانیۃ من صلوۃ العید۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ۱/۱۲۶)

ترک السنۃ لا یوجب فسادا ولا سہوا بل إساءۃ لو عامدا ۔(الدر المختار، ۱/۳۱۸)

وثانی عشرہا التکبیرات التي یؤتی بہا فی خلال الصلاۃ عند الرکوع والسجود والرفع منہ والنہوض من السجود أو القعود إلی القیام وکذا التسمیع ونحوہ فہی مشتملۃٌ علی ست سنن کما تری۔ (بدائع الصنائع : ۱/۴۸۳)

"ویکبر مع الانحطاط، کذا في ”الهدایة“ قال الطحاوي: وهو الصحیح کذا في ”معراج الدرایة“ فیکون ابتداء تکبیرہ عند أول الخرور والفراغ عند الاستواء للرکوع کذا في المحیط". (الھندیۃ کتاب الصلوۃ1/ 131، ط: دار الکتب العلمیة )

وفي مجمع الأنہر: والتبکیر سنة کذا في أکثر الکتب / مجمع الأنہر ۱ص۱۴۹۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 2495/45-3803

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اچھے اور دینی اشعار سننے کی گنجائش ہے، لیکن جو شاعر ایسے مخلوط اشعار کہتاہو، اس کے اشعار سننے سے گریز کرنا چاہئے، بار بار غلط یا کفریہ اشعار کان پر پڑیں یہ مناسب نہیں ہے۔ اپنے ایمان کے ساتھ اپنے دل و دماغ کی حفاظت بھی ضروری ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 2320/45-4128

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس سلسلے میں آپ کسی کتب خانہ سے رابطہ کرلیں یا دیوبند کے کسی مکتبہ کی فہرست کتب دیکھ لیں کتابوں کے نام مع مصنف کے مل جائیں گے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللّٰہ التوفیق:جائز اور درست ہے، ذکراللہ، تسبیح اور درود شریف کے لیے وضو کی ضرورت نہیں؛ البتہ حالت جنابت میں احتیاط یہ ہے کہ جلد غسل کرلے اور پاکی کی حالت میں ذکر کرے۔(۲)

(۲)ولابأس لحائض و جنب بقراء ۃ أدعیۃ و مسھا و حملھا، و ذکر اللّٰہ تعالی و تسبیح۔ (ابن عابدین، ردالمحتار، ’’کتاب الطہارۃ، باب الحیض مطلب: لو أفتی مفت بشيء من ھذہ الأقوال‘‘ ج۱، ص:۴۸۲) ولا یکرہ لہ قراء ۃ دعاء القنوت في ظاھر مذہب أصحابنا رحمھم اللہ تعالیٰ: لأنہ لیس بقرآن، … و في الکبری وعلیہ الفتویٰ ( عالم بن العلاء، الفتاویٰ التاتارخانیہ، ’’کتاب الطہارۃ، الفصل الثالث في الغسل بما یتصل بھذا الفصل بیان أحکام الجنابۃ‘‘ج۱،ص:۲۹۱) ؛ وإلا أن لا یقصد بما دون الآیۃ القراء ۃ، مثل أن یقول: الحمد للّٰہ یرید الشکر، أو بسم اللّٰہ عند الأکل وغیرہ فإنہ لا بأس بہ۔ ( جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیہ، ’’کتاب الطہارۃ، الباب السادس فی الدعاء، المختصۃ بالنساء، الفصل الرابع: في أحکام الحیض والنفاس والاستحاضۃ، و منھا حرمۃ قراء ۃ القرآن‘‘ج۱،ص:۹۲)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص304