Frequently Asked Questions
Islamic Creed (Aqaaid)
Ref. No. 1173 Alif
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
It is a kind of offering bribe which is unlawful; you must shun it. You have to work hard in your studies and contact the experts to know the easiest way to pass the examination. You are not allowed to deceive for your personal gain. You should not pay money to get a certificate. It is cheating and a kind of deception. Our Prophet Muhammad (peace be upon him) said: 'He who deceives us is not one of us'.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
نکاح و شادی
Ref. No.
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔آج کل دس درہم چاندی کی قیمت تقریبا 1293 ہندوستانی روپئے ہوتے ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ غیروں کی مشابہت کی وجہ سے ممنوع قرار پائے گا، احتجاج کے دیگر طریقے اختیارکرناجن میں کسی قوم کی مشابہت نہ پائی جائے درست ہے؟اس میں آتش پرستوں کی مشابہت بھی ہے، اورفضول خرچی بھی ۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Islamic Creed (Aqaaid)
Ref. No. 1009/41-191
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
There is no difference between Haram and Makrooh Tahrimi in practice, but there is a difference in evidence. Haram means something that is proved by definite evidence, while Makrooh-e Tahrimi means something that is proved by indefinite evidence. Yes, Makrooh-e Tanzihi, which means something that is not desirable though not sinful, is close to Halal, but it is better to avoid it. The prohibition of cigarette smoking is not proved by definite evidence, so it is called Makrooh and not Haram.
المکروہ الی الحرام اقرب، و نص محمد ان کل مکروہ حرام وانما لم یطلق علیہ لفظ الحرام لانہ لم یجد فیہ نصا قطعیا (البحر الرائق 22/74) ان کان ترکہ اولی فمع المنع عن الفعل بدلیل قطعی حرام وبدلیل ظنی مکروہ کراھۃ التحریم وبدون المنع عن الفعل کراھۃ التنزیہ (شرح التلویح علی التوضیح 1/20)
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 1058/41-261
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم :۔ بعض وارث کا اپنے حصہ کے بقدر اپنا اثرورسوخ استعمال کرکے زمین حاصل کرنا جائز ہے۔ تاہم بہتر ہے کہ جو وارث زمین حاصل کررہے ہیں ، اگر دوسرے وارث کے پاس معاوضہ دینے کے لئے نہیں ہے تو وہ خودمعاوضہ دے کر مکمل زمین حاصل کرلیں تاکہ تمام ورثہ کو زمین مل جائے، یہ اس وارث کا ایک تبرع اور احسان ہوگا جس کا اجر ان شاء اللہ ملے گا۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 1268/42-603
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ گھر میں ٹی وی رکھنے سے بہت سارے مفاسد کے دروازے کھل جاتے ہیں، اور اسکرین پر چلنے والی چیزیں اپنے اختیار میں نہیں رہتی ہیں، جس کی وجہ سے اس کے برے اثرات خود اپنی ذات پر اور بچوں پر بھی بہت جلد رونما ہونے لگتے ہیں۔ گناہ کا سبب بننے والی چیزوں سے بچنا بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا گناہ سے۔ اس کو ذہن میں رکھیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
طلاق و تفریق
Ref. No. 1392/42-812
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بشرط صحت سوال صورت مسئولہ میں شرعا ایک طلاق بائن واقع ہوگئی، اب اگر میاں بیوی ایک ساتھ رہنا چاہیں تو نکاح جدید کرکے ساتھ رہ سکتے ہیں۔ البتہ خیال رہے کہ مذکورہ صورت میں صرف ایک طلاق واقع ہوئی ہے۔ اب آئندہ شوہر دو طلاق کا مالک ہے۔ اس لئے آئندہ دونوں بہت احتیاط سے رہیں اور آپسی صلح صفائی سے معاملہ کو سُلجھانے کی کوشش کریں اور شوہرنتائج پر خوب غور کرنے کے بعد جب کسی طرح نباہ کی شکل نہ بنے تب ہی طلاق کا حق استعمال کرے۔
(قوله: والخلع من الكنايات قوله: فيعتبر فيه ما يعتبر فيها) ويقع به تطليقة بائنة إلا إن نوى ثلاثا فتكون ثلاثا، وإن نوى ثنتين كانت واحدة بائنة كما في الحاكم (قوله: من قرائن الطلاق) كمذاكرة الطلاق وسؤالها له (شامی، فائدۃ فی شرط قبول الخلع 3/444)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نکاح و شادی
Ref. No. 1522/43-1015
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مجلس نکاح میں اگر یہ بات ہوئی ہو تو یہ توکیل ہے لیکن عام طور پرجو پوچھاجاتاہے تو اس سے نکاح کی توکیل مراد نہیں ہوتی ہے۔ اس لئے اگر نعیم کے باپ نے اس سے وکالت مراد لے کراس کا نکاح کیا تو موکل کی طرف سے اس کی رضامندی نہیں سمجھی جائے گی۔ اور نکاح موقوف رہے گا، اگر نعیم اجازت دے گا تو نکاح ہوجائے گا اور اگر منع کردیا تو نکاح کالعدم ہوجائے گا۔
فكما أن نكاح الفضولي صحيح موقوف على الإجازة بالقول أو بالفعل فكذا طلاقه (شامی، مطلب فی تعریف السکران وحکمہ 3/242)
وصورة التوكيل بالقبض كن وكيلا عني بقبض ما اشتريته وما رأيته كذا في الدرر. - - - وفي الفوائد: صورة التوكيل أن يقول المشتري لغيره، كن وكيلا في قبض المبيع أو وكلتك بقبضه. - - - وأفاد أنه ليس كل أمر توكيلا بل لا بد مما يفيد كون فعل المأمور بطريق النيابة عن الآمر فليحفظ اهـ. هذا جميع ما كتبه نقلته، وبالله التوفيق (شامی، کتاب الوکالۃ 5/509)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:ایمان اور اسلام میں داخل ہونے کے لئے دل سے اسلامی عقائد قبول کرنا اور زبان سے کلمہ طیبہ پڑھنا ضروری ہے، مگر زندگی کو مکمل طور پر دائرہ اسلام میں داخل کرنے کے لئے صرف زبان سے اقرار کرنا کافی نہیں ہے، اس بارے میں خدا تعالیٰ کا فرمان ہے: {ٰٓیاَیُّھَا الَّذِیْنَ أٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِي السِّلْمِ کَآفَّۃًص} (۱) اے ایمان والو: اسلام میں پورے پورے داخل ہو جاؤ، یعنی محض دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے لئے یقینا کلمہ طیبہ کا اقرار شرط ہے، لیکن اس کے لئے لازم ہے کہ وہ سچے دل سے اللہ تعالیٰ کے ایک ہونے کا اقرار کرنے کے ساتھ ساتھ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی گواہی دے اور اسلام کے تمام عقائد کی تصدیق کرے اور کفر وشرک کے تمام شعائر سے اظہار برأت کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے ایمان اور کفر کی جو حدود متعین کردی ہیں ان کے اندر رہتے ہوئے پوری زندگی ایمان اور اسلام کا ایسا مظاہرہ کرے کہ کوئی لمحہ ایسا نہ گزرے کہ جس پر کفر اور منافقت کا شائبہ ہو، ’’وإسلامہ أن یأتي بکلمۃ الشہادۃ ویتبرأ عن الأدیان کلہا سوی الإسلام‘‘(۲) نیز بہتر ہے کہ اسلام لانے سے پہلے غسل کر کے اچھی طرح طہارت حاصل کرلے۔’’عن خلیفۃ بن حصین عن جدہ قیس بن عاصم قال: أتیت النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم أرید الإسلام، فأمرني أن اغتسل بماء وسدر‘‘(۳) مذکورہ صورت میں وہ عورت مسلمان ہو گئی ہے۔(۴)
(۱) سورۃ البقرۃ: ۲۰۸۔
(۲) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’الباب التاسع: في أحکام المرتدین، ومنہا: الطوع‘‘: ج ۲، ص: ۲۶۷۔
(۳) أخرجہ أبوداود، في سننہ، ’’کتاب الطہارۃ: باب الرجل یسلم فیؤمر بالغسل‘‘: ج ۱، ص: ۵۱، رقم: ۳۵۵۔
(۴) لو قال الحربي: أنا مسلم صار مسلما وعصم دمہ ومالہ۔ (الفتاویٰ السراجیۃ، ’’کتاب السیر: باب الإسلام‘‘: ج ۲، ص: ۲۹۲)
عن الحسن بن زیاد: إذا قال الرجل لذمي: أسلم فقال أسلمت کان إسلاماً،کذا في فتاویٰ قاضي خان۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب السیر: الباب الثاني، في کیفیۃ القیال‘‘: ج ۲، ص: ۲۱۲)
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 1776/43-1517
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ وقت داخل ہونے پر ہی نماز فرض ہوتی ہے، وقت سے پہلے نماز پڑھنا درست نہیں ، وقتیہ نماز ادا نہیں ہوگی۔ اس لئے جن لوگوں نے وقت سے پہلے نماز ادا کرلی وہ اپنی نماز قضا کریں ، اس لئے کہ وہ نماز یں جو وقت سے پہلے پڑھی گئیں وہ ذمہ سے ساقط نہیں ہوئی ہیں۔ اور کسی نماز کو جان بوجھ کر قضا کرنا بھی جائز نہیں ہے۔ اس لئے اگر ٹرین وغیرہ سے سفر ہے اور کھڑے ہوکر نماز پڑھ سکتے ہیں تو کھڑے ہوکر نماز ادا کریں، اور اگر کار وغیرہ سے سفر ہے تو ایک جائے نماز رکھیں اور کسی مناسب جگہ اتر کر نماز اداکرلیں۔ اگر قضاء کا خطرہ ہو تو آفس میں مثل اول پر بھی نماز پڑھنے کی گنجائش ہے، لیکن اس کی عادت بنالینا درست نہیں ہے۔ اگر اتفاقیہ کسی دن راستہ میں اترنے کا کوئی موقع نہ ہو تو گھر پہونچ کر وقت باقی ہوتو نماز اداکرلیں ورنہ قضا کرلیں۔
إذ تقديم الصلاة عن وقتها لا يصح وتصح إذا خرج وقتها (مراقی الفلاح شرح نورالایضاح 1/72)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبندBottom of Form