Frequently Asked Questions
عائلی مسائل
Ref. No. 2754/45-4291
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مذکورہ خواب اس بات کی دلیل ہے کہ جس کے متعلق آپ نے خواب دیکھاہے اس کو بیماری سے شفا نصیب ہوگی۔ آپ بھی استغفار کی کثرت رکھیں اور روزانہ بعد نماز مغرب 41 مرتبہ سورہ فاتحہ مع درود شریف اول و آخر گیارہ مرتبہ پڑھنا بہت مفید ہوگا۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
فتاوی دار العلوم وقف دیوبند: ج 4، ص: 335
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر امام کے ساتھ شریک ہوکر التحیات شروع نہیں کی تو امام کے ساتھ ہی کھڑا ہو جائے اور اگر پڑھنی شروع کردی ہے، تو جلدی سے پوری کر کے کھڑا ہو جائے۔(۱)
’’أو قیامہ لثالثۃ قبل تمام المؤتم التشہد فإنہ لا یتابعہ بل یتمہ لوجوبہ، ولو لم یتم جاز‘‘(۲)
(۱) ولو خاف أن تفوتہ الرکعۃ الثالثۃ مع الإمام کما صرح بہ في الظہیریۃ، وشمل بإطلاقہ ما لو اقتدیٰ بہ في أثناء التشہد الأول أو الأخیر، فحین قعد قام إمامہ أو سلم، ومقتضاہ أنہ یتم التشہد ثم یقوم ولم أرہ صریحاً، ثم رأیتہ في الذخیرۃ ناقلاً عن أبي اللیث : المختار عندي أن یتم التشہد۔۔۔۔۔ وإن لم یفعل أجزأہ۔ (ابن عابدین، الدرالمختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الصلاۃ، مطلب في إطالۃ الرکوع للجائي‘‘: ج ۲، ص: ۲۰۰، زکریا دیوبند)
(۲) الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ، مطلب إطالۃ الرکوع للجائي‘‘: ج ۲، ص: ۱۹۹، ۲۰۰، ط: زکریا، دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص34
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: عام حالات میں بلا عذر ناک اور منھ پر کپڑا لپیٹنا مکروہ تحریمی ہے؛ البتہ عذر کی بنا پر ناک یا چہرا ڈھانپنا بلاکراہت درست ہے؛ اس لیے موجودہ حالات میں عذر کی بنا پر ماسک پہن کر نما ز پڑھنا درست ہوگا۔ امام صاحب بھی عذر کی بنا پر ماسک لگا سکتے ہیں۔(۱)
’’فإذا علم ہذا علم أن تغطیۃ الفم إذا لم یکن عن عذر مکروہ‘‘(۲)
(۱) (فروع) یکرہ اشتمال الصماء والاعتجار والتلثم و التنمم وکل عمل قلیل بلا عذر۔
قولہ والتلثم) وہو تغطیۃ الأنف والفم في الصلاۃ لأنہ یشبہ فعل المجوس حال عبادتہم النیران۔ (الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ و ما یکرہ فیھا، مطلب الکلام علی اتخاذ المسبحۃ‘‘: ج ۲، ص: ۴۲۳، زکریا دیوبند)
عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ، أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نہی عن السدل في الصلاۃ وأن یغطی الرجل فاہ۔ (أخرجہ أبو داود، في سننہ، ’’کتاب الصلاۃ: باب السدل في الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۹۴، رقم: ۶۴۳، نعیمیہ دیوبند)
وفي شرح السنۃ إن عرض لہ التثاؤب جاز أن یغطي فمہ بثوب أو بیدہ لحدیث ورد فیہ ذکرہ الطیبي، والفرق ظاہر لأن المراد من النہي استمرارہ بلا ضرورۃ ومن الجواز عروضہ ساعۃ لعارض۔ (ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح، ’’باب الستر، الفصل الثاني‘‘: ج ۲، ص: ۲۳۶، مکتبہ اشرفیہ دیوبند)
(۲) غنیۃ المستملي شرح منیۃ المصلي، ’’مطلب في حکم تغطیۃ المصلي فمہ في الصلاۃ‘‘: ج ۲، ص: ۲۱۶۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص144
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: بشرطِ صحت سوال مذکورہ صورت میں نماز درست ہے تاہم امام صاحب سے کسی ماہر عالم کو سنوا دیا جائے اگر وہ واقعۃ صحیح ادائیگی نہ کر پائیں تو کسی صحیح ادائیگی والے کو امام بنایا جانا چاہئے۔(۱)
(۱) عن أبي سعید الخدري قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إذا کانوا ثلاثۃ فلیؤمّہم أحدہم وأحقہم بالإمامۃ أقرأہم۔ (أخرجہ مسلم، في صحیحہ، ’’کتاب المساجد و مواضع الصلاۃ، باب من أحق بالإمامۃ‘‘: ج ۱، ص:۲۳۶، رقم: ۶۷۲)
لایجوز إمامۃ الألثغ الذي لایقدر علی التکلم ببعض الحروف إلا لمثلہ، إذا لم یکن في القوم من یقدر علی التکلم بتلک الحروف؛ فأما إذا کان في القوم من یقدر علی التکلم بہا فسدت صلاتہ وصلاۃ القوم۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الخامس في الإمامۃ، الفصل الثالث في بیان من یصلح إماما لغیرہ‘‘: ج ۱، ص: ۱۴۴)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص265
Islamic Creed (Aqaaid)
Ref. No. 1174 Alif
In the name of Allah the Most Gracious the Most Merciful
To know the detailed answer of your question go through the book 'Darhi ka Falsafa' available on the following link. Download the book from here: http://markazulmaarif.org/DarhikaFalsafafinal.pdf
متفرقات
Ref. No. 38 / 1044
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: مفراح کے معنی "بہت خوش" (القاموس الوحید)، اور مریم کے معنی "پاکدامن" کے ہیں۔ مفراح مریم Mifrah Maryam نام رکھنا درست ہے۔ اللہ تعالی اس کو نیک اور صالح بنائے اور ہر قسم کی خیر اس کے لئے مقدر فرمائے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
Ref. No. 39 / 0000
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ فرض عین کا کا مطلب ہے تمام مکلفین پر اس کو انجام دینا لازم ہو ایسا نہ ہو کہ بعض ادا کردیں تو سب کے ذمہ سے ساقط ہوجائے جیسا کہ فرض کفایہ میں ہوتا ہے۔ مروجہ تبلیغی جماعت میں جانا نہ تو فرض عین ہے اور نہ ہی فرض کفایہ ۔ فرض کہنا ہی غلو ہے؛ تاہم اپنی اصلاح کے لئے اس میں نکلنا اور مسجد میں دن رات رہ کر اپنے کو عبادت کا عادی بنانا محبوب عمل ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Islamic Creed (Aqaaid)
Ref. No. 1008/41-167
In the name of Allah the most gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
The sayyid family members are not eligible to receive obligatory Sadaqat (Zakat). So, if a sayyid is poor and in dire need, it is duty of all Muslims to look after him and help him with voluntary sadaqat (sadaqat-e-nafila), indeed there is a duty on wealthy aside from zakat as it is said in a Hadith recorded in many books.
It is the matter of great concern if a sayyid family is in dire need and Muslims do not help them with voluntary sadaqat. May Allah give us taufeeq to support the sayyid family with gifts and voluntary sadaqat to show our gratitude towards this blessed family!
And Allah knows best
Darul ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
ذبیحہ / قربانی و عقیقہ
Ref. No. 1057/41-233
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم :۔ صحت قربانی کے لئے مقام قربانی میں ایام نحر کا پایا جانا ضروری ہے، لہذا صورت مسئولہ میں جزیرۃ العرب میں مقیم شخص کی قربانی ہندوستان میں 12 ذی الحجہ کو درست ہے۔ مثلا اگر یہ شخص 12 ذی الحجہ کو ہندوستان آجائے تو اس کے لئے اپنی طرف سے قربانی کرنا جائز ہے تو اسی طرح اس کے وکیل کے لئے بھی جائز ہے۔
وان کان الرجل فی مصر واھلہ فی مصر آخر فکتب الیھم ان یضحوا عنہ روی عن ابی یوسف انہ اعتبر مکان الذبیحۃ (بدائع 4/213)۔ والمعتبر مکان الاضحیۃ لا مکان المضحی (بزازیہ 3/156) (الھندیہ 6/289) ولو کان فی مصر وقت الاضحیۃ واھلہ فی مصر آخر فکتب الی الاھل وامرھم بالتضحیۃ فی ظاھر الروایۃ یعتبر مکان الاضحیۃ (خانیۃ 3/243) (الھندیۃ 3/345)۔ واول وقتھا ای اول وقت تضحیۃ الاضحیۃ بعد فجر النحر لکن لا تذبح فی المصر قبل صلوۃ العید وھذا الشرط لمن تجب علیہ صلوۃ العید۔ ثم المعتبر فی ذلک مکان الاضحیۃ حری لوکان فی السواد والمضحی فی المصر یجوز من انشقاق الفجر وعلی عکسہ لایجوز الا بعد الصلوۃ (مجمع الانہر- فقیہ الامت 4/169)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند