Frequently Asked Questions
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: کہنی کھول کر نماز پڑھنا مکروہ ہے۔(۱) سر پر یا شانوں پر بغیر لپیٹے ہوئے رومال ڈال کر دونوں طرف لٹکا کر نماز پڑھنا مکروہ ہے(۲) اور خارج نماز اگر تکبر کی وجہ سے ہو تو کراہت تحریمی ہے ورنہ درست ہے۔(۳)
(۱) وقید الکراہۃ في الخلاصۃ والمنیۃ بأن یکون رافعاً کمیہ إلی المرفقین۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: مطلب في الکراہۃ التحریمیۃ والتنزیہیۃ‘‘: ج ۲، ص: ۴۰۶؛ حلبي کبیري: ص: ۳۲۱)
(۲) إذا أرسل طرفا منہ علی صدرہ وطرفا علی ظہرہ یکرہ۔ (أیضاً: ج ۲، ص: ۴۰۵، زکریا)
(۳) فلو من أحد ہما لم یکرہ کحال عذر وخارج صلاتہ في الأصح أي إذا لم یکن للتکبر فالأصح أنہ لا یکرہ۔ (ابن عابدین أیضاً:ص۴۰۵)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص136
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر اسی جگہ پر سنت پڑھ لی جائیں جہاں پر فرض نماز پڑھی ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں، جگہ بدلنا صرف بہتر ہے، لیکن اگر جگہ خالی ہو تو اس استحباب پر عمل کرنا بہتر ہے، لیکن اگر جگہ خالی نہ ہو تو گردنیں پھلانگنا یا کسی دوسرے کو اس کی جگہ سے ہٹا کر جگہ بدلنا درست نہیں ہے۔(۱)
(۱) عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: أیعجز أحدکم إذا صلی أن یتقدم أو یتأخر أو عن یمینہ، أو عن شمالہ یعنی السبحۃ۔ (أخرجہ أبو داود، في سننہ، رقم: ۸۵۴؛ وأخرجہ ابن ماجہ، في سننہ، ’’کتاب إقامۃ الصلاۃ و السنۃ فیھا، باب ما جاء في صلاۃ النافلۃ حیث تصلی المکتوبۃ ‘‘رقم: ۱۴۱۷)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص364
بدعات و منکرات
Ref. No. 944 Alif
الجواب
الجواب وباللہ التوفیق
سوال میں یہ وضاحت نہیں ہے کہ اللہ کے راستہ سے کیا مراد ہے؟ تاہم غزوہ خیبر میں ابتداءا حضرت علی نے عذر پیش کیا تھا ؛ اس لئے عذر پیش کرنے کو دین کی محنت کی مذاق سے تعبیر کرنا درست ہی نہیں ہے۔ کذا فی ابی داؤد۔ واللہ تعالی اعلم
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 1114 Alif
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ نماز کے جو ارکان اصل ہیئت کے مطابق ادا کرنے کی استطاعت ہو ان کو اصل طریقہ کے مطابق ہی ادا کرنا ضروری ہے، اور جو ارکان ادا کرنے پر بالکل قدرت نہ ہو، جیسے مذکورہ صورت ہے ، انہیں کرسی پر بھی ادا کیا جاسکتاہے۔ واللہ تعالی اعلم
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
طلاق و تفریق
ربوٰ وسود/انشورنس
Ref. No. 39 / 884
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر مسجد میں دینا جبراً نہ ہو بلکہ دینے والے کی مرضی سے ہی ہو تو مذکورہ شکل اختیار کرنے کی گنجائش ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Islamic Creed (Aqaaid)
Ref. No. 41/1056
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
‘Alaihis Salam’ is mainly used for prophets. It is not allowable to use it after the names of others.
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
ذبیحہ / قربانی و عقیقہ
Ref. No. 1501/42-981
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔بڑے جانور کو اگر قابو میں کرنا مشکل ہو تو آسانی کے لئےجے سی بی کا استعمال کرنے کی گنجائش ہوگی، البتہ احترام پورا ملحوظ رہے اور اس کا خیال رکھا جائے کہ کسی طرح توہین کی شکل پیدا نہ ہو، اور جانور کو بلاوجہ کی کوئی تکلیف بھی نہ ہو۔
والذبح ما أعد للذبح وقد صح أن النبي عليه الصلاة والسلام نحر الإبل وذبح البقر والغنم إن شاء نحر الإبل في الهدايا قياما أو أضجعها وأي ذلك فعل فهو حسن والأفضل أن ينحرها قياما لما روي أنه عليه الصلاة والسلام " نحر الهدايا قياما " وأصحابه رضي الله عنهم كانوا ينحرونها قياما معقولة اليد اليسرى " ولا يذبح البقر والغنم قياما " لأن في حالة الاضطجاع المذبح أبين فيكون الذبح أيسر والذبح هو السنة فيهما.(الھدایۃ، باب الھدی 1/182)
قال: ويستحب أن يحد الذابح شفرته لقوله - عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ -: «إن الله كتب الإحسان على كل شيء، فإذا قتلتم فأحسنوا القتلة، وإذا ذبحتم فأحسنوا الذبحة وليحد أحدكم شفرته وليرح ذبيحته» ويكره أن يضجعها ثم يحد الشفرة؛ لما روي «عن النبي - عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ - أنه رأى رجلا أضجع شاة وهو يحد شفرته فقال: " لقد أردت أن تميتها موتات هلا حددتها قبل أن تضجعها» (البنایۃ شرح الھدایۃ، الذبح باللیطۃ 11/560)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
طہارت / وضو و غسل
Ref. No. 1682/43-1299
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ انقلاب ماہیت اور چیز ہے اور اختلاط (تجزیہ و تبدیل) اور چیز ہے، اور دونوں کے حکم میں فرق ہے۔ انقلاب ماہیت یعنی جس میں تمام حرام اجزاء مکمل طور پر تبدیل ہوگئے ہوں، یا صرف بنیادی جزء کی تبدیلی ہوئی ہو تو احناف کے نزدیک وہ پاک ہے۔ مثلا شراب میں نشہ کا ہونا بنیادی وصف ہے، اس کی تبدیلی ہوجائے تو باقی اوصاف کا پایا جانا مضر نہیں ہے، بلکہ وہ چیز حلال ہوجائے گی۔ صابن میں ناپاک تیل اورناپاک چربی کی ماہیت تبدیل ہوتی ہے یا نہیں ، اس میں بھی علماء کا اختلاف ہے، بعض نے عموم بلوی کی وجہ سے اس کے جواز کا فتوی دیا ہے اور بعض نے انقلاب ماہیت کی وجہ سے جواز کا فتوی دیا ہے۔ اس لئے صابن کا استعمال جائز قراردیاگیاہے۔ اور اگر کسی چیز میں انقلاب ماہیت نہ ہو بلکہ بنیادی عمل تجزیہ و اختلاط کا ہو تو ایسی صورت میں پہلا حکم باقی رہے گا، کیونکہ اس ترکیبی عمل میں صرف اس حرام شیء کا نام، بو اور ذائقہ بدلا ہے نہ کہ اس کی حقیقت۔ اس لئے اگر وہ پہلے حرام تھی تو اب بھی حرام رہے گی۔ (تفصیل کے لئے دیکھئے : فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند 2/454)
لأنَّ الشَّرْعَ رَتَّبَ وَصْفَ النِّجَاسَةِ عَلٰی تِلْکَ الْحَقِیْقَةِ وَتَنْتَفِی الْحَقِیْقَةُ باِنْتِفَاءِ بَعْضِ أجْزَاءِ مَفْہُوْمِہَا، فَکَیْفَ بِالْکُلِّ فَانَّ الْمِلْحَ غَیْرُ الْعَظْمِ وَاللَّحْمِ، فاذَا صَارَ مِلْحًا تَرَتَّبَ حُکْمُ الْمِلحِ“․ (ردالمحتار:۱/۲۳۹، رشیدیہ) انَّہ یُفْتیٰ بہ لِلْبَلْویٰ“ (ردالمحتار: ۱/۱۹، البحرالرائق:۱/۴۹۴) (جدید فقہی تحقیقات: ۱۰/۱۱۱، مکتبہ نعیمیہ دیوبند) (کفایت المفتی: ۲/۳۳۴، چوتھا باب) (فتاویٰ مظاہرعلوم:۱/۲۲)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Miscellaneous
Ref. No. 1975/44-1916
The correct pronunciation in English is Zinneerah (Zaa with Kasra, Noon with Tashdeed and Kasra, Yaa sakin, then Raa with Fat’ha and finally there is a haa). This was the name of a Sahabia. So the name is correct but I could not find its meaning in the dictionary. Moreover, the name zunaira is not correct. It can also be written ‘Zinnira’. (usudul Ghabah 7/124 No. 6948
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband