Frequently Asked Questions
متفرقات
Ref. No. 38 / 1038
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: قرآن کریم میں کم و بیش پانچ سو آیات احکام سے متعلق ہیں۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 39/1145
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مردہ پیر کے مرید ہونے کے کوئی معنی نہیں۔ بالغ اولاد پر والدین کو زبردستی کا یہ حق نہیں ہے۔ اگر مجلس عام ہے تو اس میں شرکت کی گنجائش ہے اور اگر خاص ہے ان کے مریدین اور مجلس کے شرکاء کے لئے تو پھر اس میں عام لوگوں کی شرکت جائز نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 40/1016
الجواب وباللہ التوفیق:
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس کے حرام ہونے کی کیا وجہ ہے، ان سے ہی پوچھئے۔ ہماری معلومات کے مطابق اس میں کوئی ایسی وجہِ حرمت نہیں پائی جاتی ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 41/922
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ یہ خواب خواب دیکھنے والے کی ترقی کی علامت ہے۔ اسلئے خوب محنت وجدوجہد سے کام لیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Islamic Creed (Aqaaid)
Ref. No. 1010/41-183
In the name of Allah the most gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
It is permissible for Muslims to give and accept gifts at the occasion of Non-Muslims’ festivals, on condition that the gifts were not presented to the idols as offerings.
And Allah knows best
Darul ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 949/41-0000
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ باپ جب تک زندہ ہے اس کی جائداد میں کسی کا کوئی حصہ نہیں ہے۔ بیٹوں کا مطالبہ بے جا ہے۔ تاہم یہ بھی خیال رہے کہ میراث ایک شرعی حق ہے، باپ اپنے بیٹوں کو محروم کرنے کے لئے کوئی اقدام کرے گا تو گنہگار ہوگا۔ آپ اپنی زندگی میں اپنی جائداد جس کو چاہیں دے سکتے ہیں، کسی عزیز کو یا کسی مسجد و مدرسہ کو بھی دے سکتے ہیں مگر ناراضگی کی بناء پر بیٹوں کو محروم کرنے کی نیت سے ایسا کرنا درست نہیں ہے۔ بیٹوں نے باپ کے ساتھ جو بھی زیادتی کی اس کا حساب ان کو کل قیامت میں دینا ہوگا۔
الارث جبری لا یسقط بالاسقاط ( العقود الدریۃ 2/51)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
زیب و زینت و حجاب
Ref. No. 1059/41-242
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم :۔ صرف ہاتھ کی تصویر لینا جائز ہے، ایسا کرنے میں کوئی گناہ نہیں ہے۔ کیونکہ یہ حرام تصویر کے حکم میں نہیں ہے۔ حرام تصویر میں چہرہ اصل ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
آداب و اخلاق
Ref. No. 1391/42-801
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ یہ طریقہ درست نہیں ہے، الفاظ و حروف چاہے وہ دوسری زبان کے ہوں ان کا احترام ملحوظ رہنا چاہئے۔
إذا كتب اسم فرعون أو كتب أبو جهل على غرض يكره أن يرموا إليه؛ لأن لتلك الحروف حرمة، كذا في السراجية. (الھندیۃ، الباب الخامس فی آداب المسجد والقبلۃ 5/323)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
طلاق و تفریق
Ref. No. 1521/43-1016
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ لفظ صریح سےطلاق بلانیت واقع ہوتی ہے اور لفظ کنائی سے نیت کے ساتھ واقع ہوتی ہے۔ لفظ صریح وہ ہے جو طلاق کے لئے ہی بولا جاتاہو اور اس لفظ کے بولنے سے وہی معنی طلاق متعارف ہوں۔ اور لفظ کنائی وہ ہے طلاق کے لئے اصلا وضع نہ کیا گیا ہو البتہ اس کو طلاق کے لئے بھی استعمال کیا جاتاہو اور غیر طلاق کے لئے بھی۔ لفظ کنائی میں اگر طلاق کی نیت کرے گا تو طلاق واقع ہوگی۔ اور اگر نیت نہیں کرے گا تو طلاق واقع نہیں ہوگی۔ اب لفظ کنائی میں اس کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے کہ اس لفظ سے وہی معنی مردا لئے جاسکتے ہیں جن کا اس لفظ میں احتما ل ہو۔ پس کسی لفظ کنائی سے وہ معنی ہرگز نہیں مراد لئے جاسکتے جن کا اس لفظ سے کوئی تعلق نہ ہو اور وہ لفظ اس معنی میں کسی طرح مستعمل نہ ہو اور اس سے کبھی بھی وہ معنی مراد نہ لئے جاتے ہوں۔ لفظ تبت طلاق اور غیرطلاق کا احتمال نہیں رکھتا، اس لئے صورت بالا میں لفظ تبت بول کر طلاق مراد لینا درست نہیں اور اس سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔
(قوله فيقع بلا نية للعرف) أي فيكون صريحا لا كناية، بدليل عدم اشتراط النية الی قولہ - - - أن الصريح ما غلب في العرف استعماله في الطلاق بحيث لا يستعمل عرفا إلا فيه من أي لغة كانت - - - (قوله ولو بالفارسية) فما لا يستعمل فيها إلا في الطلاق فهو صريح يقع بلا نية، وما استعمل فيها استعمال الطلاق وغيره فحكمه حكم كنايات العربية في جميع الأحكام بحر (شامی، باب صریح الطلاق 3/247-252)
ولو قال صفحت عن طلاقك ونوى الطلاق لم تطلق وكذا كل لفظ لا يحتمل الطلاق لا يقع به الطلاق وإن نوى مثل قوله بارك الله عليك أو قال لها أطعميني أو اسقيني ونحو ذلك ولو جمع بين ما يصلح للطلاق وبين ما لا يصلح له بأن قال اذهبي وكلي أو قال اذهبي وبيعي الثوب ونوى الطلاق بقوله اذهبي ذكر في اختلاف زفر ويعقوب أن في قول أبي يوسف - رحمه الله تعالى - لا يكون طلاقا وفي قول زفر يكون طلاقا كذا في البدائع. (الھندیۃ، الفصل الخامس فی الکنایات فی الطلاق 1/376) (وأما الضرب الثاني وهو الكنايات لا يقع بها الطلاق إلا بالنية أو بدلالة الحال) لأنها غير موضوعة للطلاق بل تحتمله وغيره فلا بد من التعيين أو دلالته. (فتح القدیر، فصل فی الطلاق قبل الدخول 4/61)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 1775/43-1515
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صورت بالا میں مذکورہ آیات کے چھوٹنے اور دوسری آیات کے پڑھنے سے معنی میں کوئی قابل ذکر خرابی پیدا نہیں ہوئی، اس لئے نماز درست ہوگئی، اعادہ کی ضرورت نہیں ہے۔ پہلی آیات میں خاص مؤمنین کا ذکر ہے اور دوسری آیات میں عام مؤمنین کا ذکر ہے۔
والثاني: أن يقدم كلمة على كلمة، ولا يغير المعنى بأن يقرأ لهم فيها شهيق وزفير أو يقرأ...... لا تفسد صلاته، وكذلك إذا قرأ إنما ذلكم الشيطان يخوف أولياءه فخافون ولا تخافوهم لا تفسد صلاته، وإن تغير المعنى تفسد صلاته (المحیط البرھانی، الفصل الرابع فی کیفیتھا 1/322)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند