Frequently Asked Questions
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب و باللہ التوفیق: مذکورہ صورت میں نماز درست ہوگئی اس لیے کہ یہاں معنی میں تغیر فاحش لازم نہیں آتا ہے {الذي انقض ظہرک} کا معنی ہے جس نے آپ کی پیٹھ جھکا دی اور {انقض وزرک} کا معنی ہے جس نے آپ کے بوجھ کو جھکا دیا، اس میں اگر چہ معنی بدل جاتاہے؛ لیکن اس سے تغیر فاحش لازم نہیں آتا ہے اور جو تبدیلی ہے اسے ا لفاظ قرآن کے تقدیم وتاخیر کی تبدیلی بھی کہہ سکتے ہیں اور {رفعنا لہ ذکرک} میں صرف ضمیر تبدیل ہوئی ہے جس سے معنی پر کوئی خاص اثر نہیں پڑتاہے اس لیے نماز ہوگئی اعادہ کی ضرورت نہیں۔
’’ومنہا: ذکر کلمۃ مکان کلمۃ علی وجہ البدل۔ إن کانت الکلمۃ التي قرأہا مکان کلمۃ یقرب معناہا وہي في القرآن لاتفسد صلاتہ، نحو: إن قرأ مکان العلیم الحکیم …، وإن کان في القرآن، ولکن لاتتقاربان في المعنی نحو إن قرأ: وعداً علینا إنا کنا غافلین مکان فاعلین ونحوہ مما لو اعتقدہ یکفر تفسد عند عامۃ مشایخنا، وہو الصحیح من مذہب أبي یوسف رحمہ اللّٰہ تعالی، ہکذا في الخلاصۃ‘‘(۱)
(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاوی الہندیۃ: ’’کتاب الصلاۃ: الباب الرابع في الصلاۃ، الفصل الخامس في زلۃ القاري‘‘: ج ۱، ص: ۱۳۷)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص268
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 2817/45-4450
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بشرط صحت سوال صورت مسئولہ میں مرحوم کے بھائی بہن کے مکمل طور پر دستبردار ہونے کی صورت میں مرحوم کا کل ترکہ 80 حصوں میں تقسیم کیاجائے گا، جن میں سے 10 حصے مرحوم کی بیوی کو اور پانچ بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو چودہ 14 حصے ملیں گے۔ مرحوم نے جو مکان چھوڑا ہے اس کی موجودہ قیمت کو مذکورہ طریقہ پر تقسیم کرلیا جائے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Islamic Creed (Aqaaid)
Ref. No. 1172 Alif
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔درود شریف پڑھتے وقت یہ خیال کیا جائے کہ ملائکہ کے ذریعہ یہ خدمت اقدس میں پیش کیا جائے گا۔ کسی کو ذہن میں تصور کرنا اور چیزہے اور اس کو اپنے قریب خارج میں موجود سمجھنا اور ہے۔ یا رسول اللہ کہتے وقت یہ تصور ہرگز نہ کیا جائے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خارج میں جسد اطہر کے ساتھ حاضروناظر ہیں۔علماء کرام نے لکھا ہے کہ روضہ اقدس پر حاضری کا موقع نصیب ہو تو یا رسول اللہ کہنا درست ہے، دوسرے مقامات پر درود ابراہیمی پڑھنا چاہئے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 38 / 1042
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: علاقہ کے معتبر علماء سے معائنہ کرالیں، وہ جو فیصلہ کریں اس پر عمل کریں۔واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نکاح و شادی
Ref. No. 39 /
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ولیمہ مسنون ہے ، حسب گنجائش اس میں مختلف ڈش کےانتظام کی گنجائش ہے۔ گنجائش نہ ہو اور قرض وغیرہ لیکرمحض نام ونمود کے لئے ایسا کرنا جائزنہیں ۔ ضرورت سے زیادہ خرچ کرنا یا برے کاموں میں خرچ کرنا دونوں ممنوع ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
ذبیحہ / قربانی و عقیقہ
Ref. No. 39/1146
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ درست ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
ربوٰ وسود/انشورنس
Ref. No. 40/
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔اس کی گنجائش ہے
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نکاح و شادی
Ref. No. 41/919
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔سنان کا یہ عمل انتہائی شرم ناک ہے لیکن اس کے اس عمل کی وجہ سے حرمت مصاہرت کا مسئلہ پیدا نہیں ہوگا اس لیے کہ حرمت مصاہرت کی وجہ سے واطی کے لیے موطوہ کے اصول و فروع اور موطوہء کا لیے واطی کے اصول و فروع حرام ہوتے ہیں جب کہ یہ حرمت یہاں پہلے سے موجود ہے ۔ سانان کے اس عمل سے اس کے ماں باپ کے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑے گأ اور نہ ہی دونوں کی اولاد پر اس کا اثر ہوگا لایحل للرجل ان یتزوج بامۃ ولاجداتہ الخ ہدایہ ج2ص307۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Islamic Creed (Aqaaid)
Ref. No. 1011/41-176
In the name of Allah the most Gracious the most merciful
The answer to your question is as follows:
Prawn is Halal or Haram? It depends on whether the prawn lies under the category of fish or not. Some Islamic scholars – linguists say it is a kind of fish, thus it is Halal. Other scholars – zoologists regard it a kind of crab other than fish, and hence it is Haram. However, prawn being a fish is preferable. (Imdadul Fatawa 4/103, Fiqhi Maqalat 3/217)
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 949/41-93
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ امام کے ساتھ بھول کر سلام پھیر دیا تو اب آخر میں سجدہ سہو کرنا ہوگا۔
ولو سلم المسبوق مع الإمام ينظر إن كان ذاكرا لما عليه من القضاء فسدت صلاته وإن كان ساهيا لما عليه من القضاء لا تفسد صلاته؛ لأنه سلام الساهي فلا يخرجه عن حرمة الصلاة. كذا في شرح الطحاوي في باب سجود السهو. (الفتاوی الھندیۃ 1/98)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند