آداب و اخلاق

Ref. No. 2954/45-4677

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  کسی کو تکلیف پہونچانا یا اس کے سامان کو نقصان پہونچانا جائز نہیں ہے۔ مسجدوں میں نمازیوں کے جوتے چپل پر پیر رکھ کر اس کو مٹی آلود کرنا  یا ان کو  اس طرح روندنا کہ اس کا نقشہ بگڑجائے، شکن آجائے اسی طرح  اس کی پالش کو  نقصان پہونچانا یہ سب ایذائے مسلم کے قبیل سے ہوگا ، اس لئے باہر نکلتے ہوئے ان چیزوں کا خیال رکھنا چاہئے، تاہم اگر ایسی چپلیں  ہوں جن پر پیر رکھنا کسی طرح بھی نقصاندہ نہیں ہے تو ان پر پیر رکھنے میں کوئی گناہ نہیں ہوگا۔ تاہم جن لوگوں کو اپنی چپل اور جوتے کی حفاظت مقصود ہو وپ اپنی چپلیں اور جوتے کسی محفوظ جگہ پر رکھیں۔ آپس میں اس مسئلہ پر بحث و مباحثہ کرنے کے بجائے مسجد کے تمام نمازیوں اور اہل محہ پر لازم ہے کہ جوتے رکھنے کے لئے ریک بنوالیں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

نماز / جمعہ و عیدین

Ref. No. 2953/45-4676

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  کھلے میدان یعنی عیدگاہ میں عیدکی نماز ادا کرنا افضل ہے، البتہ جس علاقے میں کوئی میدان یا عیدگاہ نہ ہو تو اس صورت میں مسجد میں نماز عید ادا کرنا بھی درست ہے۔ فتاوی محمودیہ میں ہے :"عید کی نماز عید گاہ میں جاکر پڑھنا سنت ہے ،اگر کوئی عذر ہو تو مسجد میں بھی درست ہے ".(باب العیدین ،ج:8،ص:414،ادارۃ الفاروق)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"الخروج إلى الجبانة في صلاة العيد سنة وإن كان يسعهم المسجد الجامع، على هذا عامة المشايخ وهو الصحيح، هكذا في المضمرات". (الھندیۃ، کتاب الصلاۃ،الباب السابع عشر فی صلاۃ العیدین،ج:1،ص:150،دارالفکر)

 "ولو صلی العید في الجامع ولم یتوجه إلی المصلی، فقد ترک السنة". (البحر، کتاب الصلاۃ،باب العیدین ج:2،ص:171،دارالکتاب الاسلامی)

"وفي الخلاصة والخانية السنة أن يخرج الإمام ‌إلى ‌الجبانة، ويستخلف غيره ليصلي في المصر بالضعفاء بناء على أن صلاة العيدين في موضعين جائزة بالاتفاق، وإن لم يستخلف فله ذلك. اهـ" (شامی، کتاب الصلاۃ،باب العیدین ،ج:2،ص:169،سعید)"عن أبي إسحاق، «أن عليا أمر رجلا يصلي ‌بضعفة الناس في المسجد ركعتين۔ (المصنف لابن ابی شیبۃ، کتاب صلاۃ العیدین ،ج:2،ص:5،دارالتاج)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 2952/45-4675

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  بطور امتحان فیس جو رقم طلبہ سے لی گئی ہے، اس کو امتحان کے متعلقہ امور میں ہی صرف کرنا مناسب ہے۔ تاہم امتحان کے بعد بچی ہوئی   رقم اساتذہ کو پرچہ سازی و پرچہ بینی کے عوض بھی دی جاسکتی ہے، نیز امتحان میں کامیاب طلبہ کی حوصلہ افزائی کے لئے   بطور انعام دینے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق

Ref. No. 2951/45-4674

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  احناف کے نزدیک غلطی سے بھی مس بالشہوۃ حرمت مصاہرت کا سبب ہے۔ اس لئے اس سلسلہ میں بڑی احتیاط کرنی  چاہئے تھی۔ البتہ سبب پائے جانے کے  بعد حرمت مصاہرت کا ہی حکم ہوگا۔ شوہر اور بیوی کے درمیان حرمت ثابت ہوچکی ہے اور دونوں کا ایک ساتھ رہنا اب کسی صورت جائز نہیں ہے، شوہر کو چاہئے کہ بیوی کو ایک طلاق دے کر الگ کردے۔ بچوں کا پورا  خرچ  مع ان کی رہائش ان کے والد کے ذمہ ہے۔ تاہم امام شافعی ؒ کے قول پر فتویٰ دینے کی گنجائش ہے یا نہیں، اس سلسلہ میں قریبی کسی ماہر مفتی سے براہِ راست ملاقات کرکے صورت حال بتاکر مسئلہ معلوم کرلیں۔

قال رجل: یارسول الله إني زینت بامرأة في الجاهلیة، أفأنکح ابنتها؟ قال : لا أری ذلك، و لایصلح أن تنکح امرأة تطلع من ابنتها علی ماتطلع علیه منها". الخ (فتح القدیر، فصل في بیان المحرمات تحت قوله: لأنها نعمة ج:3،ص:221۔

ومن زنی با مرأة حرمت علیه أمها وبنتها".   ( ہدایہ اولین، ص ۲۸۹)

 حرمة الصهر تثبت بالعقد الجائز وبالوطئ حلالاً کان أو حراماً أو عن شبهة أو زناً".( فتاویٰ تاتارخانیہ: الفصل السابع في أسباب التحریم، ج:۲، ص:618 )

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

Ref. No. 2950/45-4673

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جو شخص دارالاسلام میں یاکسی ایسی جگہ میں  مسلمان ہوا  جہاں اسلامی  احکام   عام ہیں اور اسلامی احکام سے واقف ہونا آسان ہے، تو ایسی جگہ پر اسلامی احکام سے ناواقفیت شخص مذکور کے حق میں عذ ر شمار نہیں ہوگی، اور اس سلسلہ میں معلومات حاصل نہ کرنے کی وجہ سے وہ گہنگار بھی ہوگا، اس پر لازم ہوگا  کہ جب وہ مسلمان ہے تو اسلامی احکام کو علماء سے  حاصل کرے  اور اس کے مطابق عمل کرے۔ اگر اس نے معلومات حاصل نہیں کی اور عمل نہیں کیا تو نماز و روزہ وغیرہ کی قضاء اس کے ذمہ میں لازم ہوگی؛ جلد از جلد ان کی ادائیگی کی کوشش کرے۔ جتنے سالوں کی نمازیں اور روزے اس کے ذمہ ہیں ان کی لسٹ بناکر پابندی کے ساتھ ان کو ادا کرتا رہے۔ البتہ اگر   کوئی شخص  دارالکفر یا کسی ایسی جگہ پر ہے جہاں اسلامی  احکام  کا کوئی رواج نہیں ہے، جہاں مسلمان  یا اسلامی حکومت نہیں ہیں اور اسلامی احکام سے واقف ہونے کی کوئی دلیل بھی نہیں ہے، اور اسلامی احکام  کے علم کے حصول کا کوئی نظم نہیں ہے توایسے شخص کے حق میں احکام اسلام سے  ناواقف ہونا عذر  شمار ہوگا اور ایسی صورت میں خطاب علم اور دلیل علم کے نہ ہونے کی بناء پر اس پر احکام اسلام لازم نہ ہوں گے، اس لئے گذشتہ نمازوں اور روزوں کی قضاء بھی اس کے ذمہ میں نہیں ہوگی۔  

حربی اسلم فی دارالحرب ولم یعلم بالشرائع من الصوم والصلوۃ ونحوھما ثم دخل دارالاسلام او مات لم یکن علیہ قضاء الصوم والصلوۃ قیاسا واستحسانا ولا یعاقب علیہ اذا مات و لو اسلم فی دارالاسلام ولم یعلم بالشرائع یلزمہ القضاء استحسانا (الھندیۃ الحادی عشر فی قضاء الفوائت  1/124)

من اسلم فی دارالاحرب ولم یعلم بہ فانہ لایجب علیہ مالم یعلم فاذا علم لیس علیہ قضاء ما مضی اذ لاتکلیف بدون العلم ثمۃ للعذر بالجھل (شامی کتاب الصوم 2/371)

یعذر بالجھل حربی اسلم ثمۃ ومکث مدۃ فلا قضاء علیہ  لان الخطاب انما یلزم بالعلم او دلیلہ و لم یوجد (شامی باب قضاء الفوائت 2/75)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 2957/45-4680

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  1۔ شخص مذکور نے  اگر اب توبہ کرلی اور جائزطریقہ پر بیوی بناکر اس کو رکھنا چاہتاہے تو اس کا نکاح پڑھانے میں کوئی حرج نہیں ہے، ایسا نکاح از روئے شرع درست ہوگا۔  گرچہ اس نکاح میں امام کی شرکت مناسب نہیں ہے تاکہ اس کواپنے گذشتہ جرائم پر تنبیہ ہو  اور دوسروں کے لئے  عبرت حاصل کرنے کا موقع ہو۔  (2)  حلال جانور جن کا گوشت کھانا جائز ہے  ان کا چمڑا کھانا بھی جائز ہے، حلال جانور  کو مع چمڑے کے یا اس کا چمڑا  الگ کرکے اس کی خریدوفروخت  جائز ہے۔اس لئے بالوں کو صاف کرکے چمڑے کو یا پیٹ صاف کرکے چمڑے کے ساتھ پورے جانور کو پکاکر کھانا بھی  بلاکراہت جائز ہے  (3) جو تصویر حرام ہے اس کا فریم بناکر اس کی خریدوفروخت بھی جائز نہیں  ہے، اور اس طرح کی دوکان لگانا بھی جائز نہیں ہے۔  فتاویٰ محمودیہ میں ہے: ’’جس جانور کا گوشت کھانا جائز ہے اس کا چمڑا بھی گوشت کے ساتھ کھا لیا جائے تو مضائقہ نہیں، درست ہے‘‘۔ (کتاب الاضحیہ، باب الذبائح، ج:۱۷ ؍ ۲۹۱، ۲۹۲ ط:مکتبۃ الفاروق )

’’وذکر بکر رحمه الله تعالیٰ أن الجلد کاللحم.‘‘(الفتاوٰی البزازیة علی الفتاویٰ الهندیة، کتاب الاضحیة، (۶ ؍ ۲۹۴ ) رشیدیة

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

مساجد و مدارس

Ref. No. 2956/45-4679

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  مسجد انتظامیہ اگر مناسب سمجھے اور اجازت دیدے تو اس  طرح سولر پینل مسجد کی چھت پر رکھنے کی گنجائش ہے۔  مسجد انتظامیہ کو اس سلسلہ میں آپسی مشورہ کرلینا چاہئے تاکہ بعد میں کوئی نزاع پیدا نہ ہو ۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق

Ref. No. 2955/45-4678

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  عورت کو  چاہیے کہ جہاں تک ہو سکے اپنا گھر بسانے کی کوشش کرے ،  اس لیے کہ بغیر شرعی عذر کے عورت کا خلع کا مطالبہ کرنا گناہ ہے، اور اس پر حدیث شریف میں سخت وعید بیان ہوئی ہے۔ اگرخاندان کے بزرگوں اور  بڑوں کے سامنے یہ مسائل رکھے جائیں جوشوہر کو سمجھائیں اورنباہ کی شکل نکل آئے تو بہتر ہے، لیکن اگر کسی صورت  گھر بسانا ممکن نہ ہو تو  شوہر سے کسی  طرح  عورت طلاق لینے کی کوشش کرے، اگر شوہر طلاق دینے پر رضامند نہ ہو تو  پھر  اس کو کچھ مال وغیرہ دے کر یا مہر نہ لیا ہو تو اس کے عوض  شوہر کی رضامندی سے خلع  لے سکتی ہے۔ جب اس کے حقوق تلف ہورہے ہوں اور نباہ کی شکل نہ بن پائے اور شوہر کی زیادتی کی وجہ سے عورت خلع لینے پر مجبور ہو تو پھروہ گہنگار نہیں ہوگی۔  لیکن  یہ خیال رہے کہ  شوہر کی رضامندی کے بغیر کورٹ کا یک طرفہ خلع نامہ جاری کرنا  شرعا معتبر نہیں۔

حدثنا سليمان بن حرب ،ثنا حماد ، عن أيوب ، عن أبى قلابة ، عن أبى أسماء ، عن ثوبان قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " أيما امرأة سألت زوجها طلاقاً في غير ما بأس فحرام عليها رائحة الجنة". (سنن أبي داود (2/ 234)

"اذا تشاق الزوجان و خافا ان لايقيما حدود الله فلا بأس بان تفتدي نفسها منه بمال يخلعهابه، فاذا فعلا ذلك وقعت تطليقة بائنة، ولزمها المال". (الھندیۃ، كتاب الطلاق ،  الباب الثامن في الخلع، 1/ 519 ط:قديمي)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

مساجد و مدارس

Ref. No. 2941/45-4621

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جس مدرسہ کے لئے آپ نے محنت کی ، لوگوں سے رابطہ کیا اور چندہ جمع کیا،  اس مدرسہ نے آپ کو بطور انعام کے اگر کچھ پیسے دئے تو وہ پیسے آپ کے لئے جائز اور حلال ہیں۔ ان کو آپ اپنے استعمال میں لاسکتے ہیں۔  

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

Ref. No. 2924/45-4521

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اللہ تعالیٰ کے وجود کا انکار کفر ہے آپ کی اہلیہ کو ایمان کی تجدید اور توبہ واستغفار کرنا چاہئے اور تجدید نکاح کرلیا جائے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند