ذبیحہ / قربانی و عقیقہ

Ref. No. 39/1147

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اگر پیر زمین پر رکھ کر سہارے سے چلتا ہے تو اس  کی قربانی درست  ہے۔ اور اگر پیر بالکل نہیں رکھ پاتاہے تو اس کی قربانی درست نہیں ہے۔  

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

احکام میت / وراثت و وصیت

Ref. No. 40/000

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔درست ہے

 واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 41/931

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  قرآن کریم سے تعلق میں کوتاہی کی جانب اشارہ ہے، اس لئے  قرآن  کریم کی  پابندی سے تلاوت  کریں اور اس کے احکام پرعمل کرنے کی طرف خصوصی توجہ دیں۔واللہ المستعان  

 واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Islamic Creed (Aqaaid)

Ref. No. 1012/41-174

 In the name of Allah the most Gracious the most merciful

The answer to your question is as follows:

The Dua read after eating is recorded in almost 10 books of Hadith. All mention the Dua without the word ‘Min’. Therefore, the above mentioned Dua should be recited as mentioned in the Hadeeth without the addition of the word ‘Min’.

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

کھیل کود اور تفریح

Ref. No. 942/41-85

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  تصویر کشی پر احادیث میں سخت وعید آئی ہے، اس لئے علمائے دیوبند نے  بلاضرورت شدیدہ  تصویر کشی سے منع فرمایا ہے۔  

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِىُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ مُسْلِمٍ قَالَ كُنَّا مَعَ مَسْرُوقٍ فِى دَارِ يَسَارِ بْنِ نُمَيْرٍ، فَرَأَى فِى صُفَّتِهِ تَمَاثِيلَ فَقَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِىَّ - صلى الله عليه وسلم - يَقُولُ «إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْمُصَوِّرُونَ». تحفة 9575

5951 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ - رضى الله عنهما - أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ «إِنَّ الَّذِينَ يَصْنَعُونَ هَذِهِ الصُّوَرَ يُعَذَّبُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُقَالُ لَهُمْ أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ». طرفه 7558 - تحفة 7807 (فیض الباری 6/110)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

آداب و اخلاق

Ref. No. 1389/42-811

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔مذکورہ مقصد کے تحت ریکارڈنگ کرنا درست ہے تاہم اس طرح کی باتوں کو ریکارڈ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ غصہ اور تنازع  میں کچھ باتیں زبان سے نکل جاتی ہیں اور پھر وقت کے ساتھ ساتھ سب ختم ہوجاتی ہیں، وقت ان سب باتوں کے لئے بہترین مرہم ثابت ہوتاہے ، اس لئے  ان کو بار بار تازہ کرنا درست نہیں ہوتاہے۔ اسی طرح ریکارڈنگ سے وہ غلطیاں اور  پرانی یادیں  تازہ ہوجاتی ہیں۔ اس لئے اس طرح کی ریکارڈنگ مناسب نہیں ۔ دونوں اللہ کے لئے آپس میں ایک دوسرے کو معاف کریں اور مصالحت کرلیں اور جو ہوا اس کو بھول کر ایک نئی شروعات کریں۔ اللہ تعالی ہم سب کو آپسی تنازعات سے محفوظ رکھے۔ آمین

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق

Ref. No. 1519/42-1004

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صورت بالا میں  بلا کوئی لفظ بولے ، کسی عمل پر طلاق کو دل ہی دل میں معلق کرنے سے تعلیق درست نہیں ہوئی اور کوئی  طلاق واقع نہیں ہوئی۔  اس لئے اگر آپ نے زبان سے کچھ بھی نہیں کہا صرف دل میں نیت کرلی اور دل ہی دل میں اس طرح طلاق کو معلق کیا اور  پھر تعلیق پوری بھی ہوئی تب بھی طلاق واقع نہیں ہوگی۔ طلاق لفظ صریح   سےبلانیت  واقع ہوتی ہے اور لفظ کنائی سے نیت کے ساتھ واقع ہوتی ہے، لیکن اگر کوئی لفظ نہیں بولا گیا تو طلاق واقع نہیں ہوتی ہے۔

وقال الليث: الوسوسۃ حديث النفس وإنما قيل موسوس؛ لأنه يحدث بما في ضميره وعن أبي الليث لا يجوز طلاق الموسوس يعني المغلوب في عقله عن الحاكم هو المصاب في عقله إذا تكلم تكلم بغير نظام (البحر، اکثر التعزیر 5/51) (شامی، باب المرتد 4/224)

(قوله فيقع بلا نية للعرف) أي فيكون صريحا لا كناية، بدليل عدم اشتراط النية الی قولہ - - - أن الصريح ما غلب في العرف استعماله في الطلاق بحيث لا يستعمل عرفا إلا فيه من أي لغة كانت (شامی، باب صریح الطلاق 3/252)

 رجل قال: إن كذبت فامرأتي طالق فسئل عن أمر فحرك رأسه بالكذب لا يحنث في يمينه ما لم يتكلم كذا في فتاوى قاضي خان. (الھندیۃ، الفصل الثالث فی تعلیق الطلاق بکلمۃ ان 1/448)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

حدیث و سنت

Ref. No. 1884/43-1765

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  مندرجہ ذیل کتابوں سے استفادہ کیاجاسکتاہے۔

دارالافتاء , دارالعلوم وقف دیوبند

 

مصنف کا نام

کتاب کا نام

شمار

علامہ شبلی

سیرۃ النبی 4جلدیں

1

امام محمد بن محمد غزالی

احیاء العلوم اردو 4 جلدیں

2

مولانا عبدالرؤوف

اصح السیر

3

حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب

خطبات حکیم الاسلام

4

مفتی تقی عثمانی

اصلاحی خطبات 23 جلدیں

5

حضرت تھانوی

تلبیس ابلیس

6

حضرت تھانوی

ائمہ تلبیس

7

پیرذوالفقار نقشبندی

سکون دل

8

پیرذوالفقار نقشبندی

دوائے دل

9

پیرذوالفقار نقشبندی

خطبات ذوالفقار42

10

اشہد رشیدی

معارف و حکم

11

حضرت تھانوی

اصلاح انقلاب امت

12

مولانا ادریس کاندھلوی

سیرۃ مصطفی  3جلدیں

13

حضرت تھانوی

اسلام اور عقلیت

14

حضرت تھانوی

احکام اسلام عقل کی نظر میں

15

اکبر نجیب آبادی

تاریخ اسلام 3 جلدیں

16

مفتی تقی عثمانی

نقوش رفتگاں

17

حضرت تھانوی

حکایات اولیاء

18

حضرت تھانوی

اغلاط العوام

19

مولانا علی احمد صاحب

شادی اور شریعت

20

حضرت تھانوی

اسلامی شادی

21

حضرت تھانوی

التبلیغ

22

 

 

 

نکاح و شادی

Ref. No. 2085/44-2088

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ قاضی کا شادی شدہ ہونا ضروری نہیں ہے، اس لئے لوگوں کا اعتراض قابل توجہ نہیں ہے۔ عہدہ قضاء کے لئے اگر وہ موزوں ہیں اور قضاء کے اصول و قوانین سے اچھی طرح واقف ہیں تو ان کو قاضی بنایاجاسکتاہے۔ غیرشادی شدہ ہونا اس  کےلئے مانع نہیں ہے۔

قال ولا تصح ولایة القاض حتی یجتمع ف المولی شرائط الشہادة ویکون من أہل الاجتہاد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ العزیز لا ینبغی ان یکون قاضیا حتی تکون فیہ خمس آیتھن اخطاتہ کانت فیہ خللا،یکون عالما بما کان قبلہ، مستشیرا لاھل العلم ملغیا للرثغ یعنی الطمع، حلیما عن الخصم، محتملا للائمة (مصنف عبد الرزاق، باب کیف ینبغی للقاضی ان یکون، ج ثامن ، ص٢٣١، نمبر ١٥٣٦٥)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:فرشتوں پر ایمان کا مطلب ہے کہ اس بات کا عقیدہ رکھا جائے کہ فرشتے اللہ تعالی کی مخلوق ہیں، جن کو اللہ تعالی نے نور سے پیدا کیا ہے ،وہ نہ مذکر ہیں نہ مؤنث ،نہ کھاتے ہیں اور نہ ہی پیتے ہیں ،شادی بیاہ نہیں کرتے ، ان میں توالد و تناسل کا سلسلہ نہیں چلتا ہے ، بشری ضرورتوں سے پاک ہیں ، وہ ہر وقت اللہ تعالی کی عبادت و اطاعت میں لگے رہتے ہیں ، نہ تھکتے ہیں اور نہ ہی اکتاتے ہیں ، وہ اللہ تعالی کی ذرہ برابر نافرمانی نہیں کرتے ،ان کے اعمال لکھے نہیں جاتے اس لئے کہ وہ خود لکھتے ہیں ، ان کا حساب نہیں ہوگا؛ اس لئے کہ وہ حساب لیتے ہیں ان کے اعمال تولے نہیں جاتے اس لئے کہ وہ صرف نیکی کرتے ہیں کوئی گناہ نہیں کرتے ہیں۔ بندوں میں اور فرشتوں میں یہی فرق ہے کہ انسان نیکی اور برائی دونوں کرتے ہیں، جبکہ صرف نیکی کرتے ہیں برائی کا ان سے صدور نہیں ہوتا ہے ،ان کی صحیح تعداد کا علم اللہ کے علاوہ کسی کو نہیں ہے۔ فرشتوں پر ایمان لانا ایمان کے لئے ضروری ہے اس کے بغیر ایمان معتبر نہیں ہے قرآن کریم میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے: {أٰمَنَ الرَّسُوْلُ بِمَآ أُنْزِلَ إِلَیْہِ مِنْ رَّبِّہٖ وَالْمُؤْمِنُوْنَط کُلٌّ أٰمَنَ بِاللّٰہِ وَمَلٰٓئِکَتِہٖ وَکُتُبِہٖ وَرُسُلِہٖقف}(۱) پیغمبر ایمان لائے اس پر جو ان کے پروردگار کی جانب سے ان پر نازل ہوا ہے اور مومنین بھی یہ سب ایمان رکھتے ہیں، اللہ تعالیٰ پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے پیغمبروں پر۔ سورۃ نساء میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: {وَمَنْ یَّکْفُرْ بِاللّٰہِ وَمَلٰٓئِکَتِہٖ وَکُتُبِہٖ وَرُسُلِہٖ وَالْیَوْمِ الْأٰخِرِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلامً بَعِیْدًاہ۱۳۶}(۲) جو انکار کرے اللہ تعالی کا اور فرشتوں کا اور ان کتابوں کا اور ان کے رسولوں کا اور قیامت کے دن کا تو وہ بہت بڑی گمراہی میں جا گرا۔ اور سورہ بقرہ میں ایک دوسری جگہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: {وَلٰکِنَّ الْبِرَّ مَنْ أٰمَنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْأٰخِرِ وَالْمَلٰٓئِکَۃِ وَالْکِتٰبِ وَالنَّبِیّٖنَج} (۳) بلکہ اصل نیکی یہ ہے کہ کوئی شخص اللہ تعالیٰ پر، قیامت کے دن پر، فرشتوں پر، کتابوں پر اورنبیوں پر ایمان لائے۔ (۱) سورۃ البقرۃ: ۲۸۵۔ (۲) سورۃ النساء: ۱۳۶۔ (۳) سورۃ البقرۃ: ۱۷۷۔ فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص265