Frequently Asked Questions
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر واقعی طور پر دوسروں کی نمازوں میں خلل پیدا ہوتا ہے تو ان کو ایسی عادت چھوڑدینی چاہئے کہ دوسروں کی نماز میں خلل ڈالنے والا کوئی عمل کرنا باعث گناہ ہے۔(۱)
(۱) في حاشیۃ الحموي عن الإمام الشعراني: أجمع العلماء سلفا وخلفا علی استحباب ذکر الجماعۃ في المساجد وغیرہا، إلا أن یشوش جہرہم علی نائم أو مصل أو قارئ الخ۔ (الحصکفي، رد المحتار مع الدر المختار، ج۲، ص: ۴۳۴)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص159
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب و باللہ التوفیق: اس قسم کی غلطی سے اگر معنی میں تغیر ہوگا تو نماز فاسد ہوجائے گی اور اگر تغیر نہیں ہوگا تو نماز فاسد نہیں ہوگی جہاں پر غلطی ہوئی نشاندھی فرماکر مسئلہ معلوم کیا جائے۔(۱)
(۱) وإن غیر المعنی تغییرا فاحشاً فإن قرأ‘‘ وعصی آدم ربہ فغوی ’’بنصب المیم‘‘ آدم ’’ورفع باء‘‘ ربہ ’’ … وما أشبہ‘‘ ذلک لو تعمد بہ یکفر وإذا قرأ خطأ فسدت صلاتہ … الخ۔ (الفتاویٰ الخانیۃ علی ہامش الہندیۃ، ’’ ‘‘: ج۱، ص: ۱۶۸)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص277
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: وتر کے بعد نفل پڑھنا بلاشبہ درست اور جائز ہے اور ثابت بھی ہے۔(۲)
(۲) عن أم سلمۃ أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان یصلي بعد الوتر رکعتین۔ (أخرجہ الترمذي، في سننہ، ’’أبواب الوتر: باب ما جاء لا وتران في لیلۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۰۸، کتب خانہ نعیمیہ دیوبند)
عن أم سلمۃ أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان یصلي بعد الوتر رکعتین خفیفتین وہو جالس۔ (أخرجہ ابن ماجۃ، في سننہ، ’’کتاب إقامۃ الصلاۃ و السنۃ فیھا، باب ما جاء في الرکعتین بعد الوتر جالساً‘‘: ص: ۸۳، رقم: ۱۱۹۵، نعیمیہ دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص386
Islamic Creed (Aqaaid)
Ref. No. 41/1088
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
We contacted some ulama of South Africa and came to know that Mufti Ibrahim Desai sb is a great Alim and one of the followers of Deoband school of thought. He is from ahle sunnat wal Jamat. His Fatawa on the website askimam are authentic and approved.
And Allah knows the best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
Masajid & Madaris
Ref. No. 1074/41-270
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
Using illegal electricity connection is not allowable in shariah, hence either the people should pay the electricity bill or switch off the air condition if they are unable to pay the bill.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
تجارت و ملازمت
Ref. No. 1162/42-397
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر شوہر عورت کا نان و نفقہ برداشت کرتا ہو تو عورت کے لئے تجارت کرنا امر مباح ہے، جس میں شوہر کی اجازت ضروری ہے۔ سوال مذکور سے معلوم ہوتا ہے کہ شوہر عورت کو تجارت کی اجازت دے رہا ہے، تاہم تجارت کی نوعیت میں اختلاف ہورہاہے۔ اور عورت جس صورت کو اختیار کررہی ہے بظاہر اس میں عورت کو خود تجارت نہیں کرنا پڑتا ہے اور نہ ہی اس میں شوہر کے حقوق فوت ہورہے ہیں، اور چونکہ مال عورت کا ہے اس لئے رائے بھی اسی کی ہو گی؛ لہذا عورت ایساک کرنے میں نافرمان شمار نہیں ہوگی۔ تاہم ازدواجی زندگی کو بہتر بنانے کے لئے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ عورت شوہر کو اپنے مفادات سے قائل کرالے یا پھر شوہر کی ہی اطاعت کرے، خواہ اس میں کچھ نقصان ہی کیوں نہ ہو۔
ولہ ان یمنعھا من الاعمال کلھا المقتضیۃ للکسب لانھا مستغنیۃ عنہ، بوجوب کفایتھا علیہ وکذا من العمل تبرعا (البحرالرائق)، وحقہ علیھا ان نطیعہ فی کل مباح یامرھا بہ (ردالمحتار)۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 1274/42-633
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ موت کا ایک وقت متعین ہے، اور انسان اپنی تقدیر کے اردگرد گھومتا ہے، جو تقدیر کا فیصلہ ہے خواہی نہ خواہی انسان اس کو کرکے ہی رہتاہے، اس لئے جو کچھ آپ سے ہوا وہ تقدیر کا نوشتہ تھا، اب اپنے دل کو بوجھل نہ کریں، فوری طور پر آپ جہاں لے گئے ، اگر شفا مقدر ہوتی تو وہیں ان کو آرام مل جاتا، لیکن موت کا متعینہ وقت آچکا تھا تو وہ ٹل نہیں سکتا تھا اور کوئی ماہر ڈاکٹر بھی ان کو زندگی نہیں دے سکتا تھا۔ اس لئے آپ اب ان کے لئے ایصال ثواب کرتے رہیں اور اس طرح کے شیطانی وسوسوں کے شکنجہ سے بچیں۔ اللہ تعالی آپ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین
المؤمن القويّ خيرٌ وأحبُّ إلى اللهِ من المؤمنِ الضعيفِ وفي كل خيرٌ احرِصْ على ما ينفعكَ واستعنْ باللهِ ولا تعجزْ فإن فاتكَ شيء فقلْ قدر اللهُ وما شاءَ فعلَ وإيّاكَ ولَوْ فإن لَوْ تفتحُ عملَ الشيطانِ۔
الصفحة أو الرقم: 1/237 | التخريج : أخرجه مسلم (2664)، وابن ماجه (4168)، وأحمد (8777)، والنسائي في ((السنن الكبرى)) (10457) باختلاف يسير، والطحاوي في ((شرح مشكل الآثار)) (262) واللفظ له.
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Prayer / Friday & Eidain prayers
Ref. No. 1395/42-820
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
Denial of absolute hadith leads to disbelief. So, it will be necessary to make up for salah after renewal of faith. If one denies the credibility of the hadith available in the books, it leads to sin and wickedness and it requires making up for the salah missed and does not require making up for the salah that were offered.
(وإن) أنكر بعض ما علم من الدين ضرورة (كفر بها) كقوله إن الله تعالى جسم كالأجسام وإنكاره صحبة الصديق (شامی، باب الامامۃ 1/561) وقد صرح بعض المحققين من الشافعية بأن من أنكر مشروعية السنن الراتبة أو صلاة العيدين يكفر لأنها معلومة من الدين بالضرورة وسيأتي في سنن الفجر أنه يخشى الكفر على منكرها. (شامی، باب الوتر والنوافل 2/5)
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
اسلامی عقائد
Ref. No. 1612/43-1165
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صورت بالا میں آیت "ولا نساء من نساء عسیٰ ان یکن خیر منھن" میں عسی کی جگہ حتی پڑھنے سے معنی میں کوئی بڑی خرابی پیدا نہیں ہوئی، اس لئے نماز درست ہوجائے گی۔ لوٹانے کی ضرورت نہیں۔
(ومنها) ذكر كلمة مكان كلمة على وجه البدل إن كانت الكلمة التي قرأها مكان كلمة يقرب معناها وهي في القرآن لا تفسد صلاته نحو إن قرأ مكان العليم الحكيم وإن لم تكن تلك الكلمة في القرآن لكن يقرب معناها عن أبي حنيفة ومحمد - رحمهما الله تعالى - لا تفسد وعن أبي يوسف - رحمه الله تعالى - تفسد نحو إن قرأ التيابين مكان التوابين وإن لم تكن تلك الكلمة في القرآن ولا تتقاربان في المعنى تفسد صلاته بلا خلاف إذا لم تكن تلك الكلمة تسبيحا ولا تحميدا ولا ذكرا وإن كان في القرآن ولكن لا تتقاربان في المعنى نحو إن قرأ وعدا علينا إنا كنا غافلين مكان فاعلين ونحوه مما لو اعتقده يكفر تفسد عند عامة مشايخنا وهو الصحيح من مذهب أبي يوسف - رحمه الله تعالى -. هكذا في الخلاصة (الھندیۃ، الفصل الخامس فی زلۃ القاری 1/80)
فالأصل فيها عند الإمام ومحمد رحمهما الله تعالى تغير المعنى تغيرا فاحشا وعدمه للفسا وعدمه مطلقا سواء كان اللفظ موجودا في القرآن أو لم يكن وعندأبي يوسف رحمه الله إن كان اللفظ نظيره موجودا في القرآن لا تفسد مطلقا تغير المعنى تغيرا فاحشا أو لا وإن لم يكن موجودا في القرآن تفسد مطلقا (حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی، باب ما یفسد الصلوۃ 1/339)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:اس فعل کی وجہ سے وہ میاں، بیوی اور بت کی پوجاکی ترغیب دینے والا یہ تینوں دائرۂ اسلام سے خارج ہوگئے۔ ایمان ونکاح دونوںکی تجدید ان پر لازم ہے۔ (۱)
(۱) تثبت (أي الردۃ بالشہادۃ) ویحکم بہا حتي تبین زوجتہ منہ ویجب تجدید النکاح۔ (ابن نجیم، البحر الرائق شرح کنز الدقائق، ’’کتاب السیر: باب أحکام المرتدین، توبۃ الزندیق‘‘: ج ۵، ص: ۲۱۳)
إن رجلا قال: یا رسول اللّٰہ -صلی اللّٰہ علیہ وسلم- نسلِّم علیک کما یسلم بعضنا علی بعض أفلا نسجد لک قال: لا ولکن أکرموا نبیکم وأعرفوا الحق لأہلہ فإنہ لا ینبغي أن یسجد لأحد من دون اللّٰہ۔ (جلال الدین السیوطي، الدر المنثور: ج ۲، ص: ۲۵۰؛ سورۃ آل عمران: ۷۹)
من سجد للسلطان علی وجہ التحیۃ أو قبّل الأرض بین یدیہ لا یکفر ولکن یأثم لارتکابہ الکبیرۃ ہو المختار قال الفقیہ أبو جعفر رحمہ اللّٰہ تعالیٰ: إن سجد للسلطان بنیۃ العبادۃِ أو لم تحضرہ النیۃُ فقد کفر۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الکراہیۃ، الباب الثامن والعشرون في ملاقاۃ الملوک‘‘: ج ۵، ص: ۴۲۵)