Frequently Asked Questions
Fiqh
Ref. No. 3027/46-4837
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جو مانگنے والے بدتمیزی کرتے ہیں اور گالیاں دیتے ہیں اور پیشہ ور ہیں ان کو دینا درست نہیں ہے تاہم ان کے شر اور فتنہ سے بچنے کے لئے ان کو کچھ دیدینے کی گنجائش ہے۔ البتہ کسی بہانے سے اگر وہ ٹالے جاسکیں تو ان کو ٹالنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ جو لوگ دوسروں کا مذاق اڑانے کے لئے یا تفریح کے لئے ان کو کسی کے گھر بھیجتے ہیں وہ گنہگار ہوں گے۔"حدثنا أبو كريب وواصل بن عبد الأعلى قالا: حدثنا ابن فضيل عن عمارة بن القعقاع عن أبي زرعة عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من سأل الناس أموالهم تكثراً، فإنما يسأل جمراً فليستقل أو ليستكثر". (صحيح مسلم، كتاب الزكوة، باب كراهة المسألة للناس، ج: 3، ص: 96، ط: دار الطباعة العامرة)
"عن عبد الله بن عمرو عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: لاتحل الصدقة لغني ولا لذي مرة سوي". (سنن أبي داؤد، كتاب الزكاة، باب من يعطي من الصدقة وحد الغنى، ج: 2، ص: 118، ط: المكتبة العصرية)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 3026/46-4838
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اللہ تعالی کے ننانوے نام کی تحدید نہیں ہے، بلکہ اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنی بے شمار ہیں ، تاہم ذاتی نام ایک ہے یعنی اللہ۔ اس کے علاوہ جتنے نام ہیں وہ بعض علماء نے ایک ہزار کے قریب بتلائے ہیں وہ سب صفاتی نام ہیں۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذاتی نام صرف دو ہیں یعنی "محمد" اور "احمد"۔ ان کے علاوہ صفاتی نام علماء نے تقریبا ایک ہزار شمار کرائے ہیں ۔ قرآن وحدیث میں یہ صفاتی نام مختلف مقامات پر الگ الگ موجود ہیں یا پھر ان سے ہی وہ نام نکالے گئے ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 3026/46-4838
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اللہ تعالی کے ننانوے نام کی تحدید نہیں ہے، بلکہ اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنی اور صفاتی نام بے شمار ہیں ، تاہم ذاتی نام ایک ہے یعنی اللہ۔ در اصل حدیث میں ننانوے ناموں کی فضیلت وارد ہوئی ہے جس کی بناء پر بعض لوگوں نے یہ سمجھ لیا کہ اللہ کے اسمائے حسنی ننانوے کے عدد میں منحصر ہیں۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذاتی نام صرف دو ہیں یعنی "محمد" اور "احمد"۔ ان کے علاوہ صفاتی نام بہت سے ہیں ۔قرآن وحدیث میں یہ صفاتی نام مختلف مقامات پر الگ الگ موجود ہیں اور ان سے ہی وہ نام نکالے گئے ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Taharah (Purity) Ablution &Bath
Ref. No. 3028/46-4815
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
You saw wetness on your cloth when you woke up before Asr and you don’t remember any dream, so, if you are sure that it is mani (sperm) you have to take an obligatory bath. And if you are certain that it is mazi (Secretion discharged before ejaculation) you just wash it, make wuzu to be pure and you need not take a bath. But if you are in doubt whether it is mani or mazi, then you had better to take a bath. Whatever prayers you have performed in doubts it is better to repeat them. Hence it is recommended to repeat the Asr and Maghrib prayers.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
Divorce & Separation
Ref. No. 3023/46-4816
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جب تک صریح لفظوں میں طلاق کا تلفظ نہ ہو یا طلاق کے مناسب لفظ میں طلاق کی نیت نہ کی جائے، صرف طلاق کا وہم یا وسوسہ آنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی ہے۔ اس لئے آپ کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Islamic Creed (Aqaaid)
Ref. No. 3021/46-4825
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ۱۔ حدیث شریف سے صرف یہ ثابت ہے کہ جس جانور پر نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے معراج فرمائی تھی، وہ قد و قامت میں گدھے سے بڑا اور خچر سے چھوٹا تھا جس کی رفتار منتہائے نظر تک ایک قدم کا رکھنا تھی اور بس ، لہٰذا زید کا مذکورہ عقیدہ غلط ہے اور گمراہی پر مبنی ہے۔ اس لئے اس عقیدہ کی بناء پر اس کو راہ حق سے بھٹکاہوا اور گمراہ یا فاسق کہاجائے گا، ایسی لغو باتوں سے احتراز لازم ہے۔۲۔ بتوں پر پانی چڑھانا شرکیہ عمل ہے، اور شرکیہ عمل کو انجام دینے والاخواہ کچھ بھی نیت کرے، وہ ایمان سے خارج ہوجائے گا۔ ایسے شخص پر توبہ واستغفار کے ساتھ تجدید ایمان وتجدید نکاح بھی لازم ہوگا۔ خیال رہے کہ شرکیہ اعمال میں نیت کا اعتبار نہیں ہے، ایک مسلمان پر لازم ہے کہ وہ شرکیہ اعمال سے بالکلیہ براءت کا اظہار کرے اور کسی بھی شرکیہ عمل میں قطعا شرکت نہ کرے اور دنیا کے مفاد پر آخرت کو ترجیح دے اوراس ضمن میں ہونے والے نقصان کو برداشت کرے۔ اگر آج شرکیہ اعمال سے نہیں رکے گا تو دھیرے دھیرے ان عمال کی قباحت دل سے نکل جائے گی اور آخرت کا بڑا نقصان کربیٹھے گا۔ اس لئے شریعت مطہرہ میں شرکیہ اعمال کو نیک نیتی کے ساتھ کرنے کی بھی قطعا گنجائش نہیں ہے۔ ۳۔مسلمان کےلیےہولی کھیلنااسی طرح کفار،مشرکین اوربےدین لوگوں کے مذہبی رسومات ، تہواروں اوران کے کفریہ وشرکیہ اعمال پرمشتمل تقریبات ومحافل میں شریک ہونا،یاان کے امتیازی علامات کواستعمال کرنا ،یا ان کی طرح شکل وصورت بنانا یہ تمام افعال تشبہ بالکفار کی وجہ سے حرام و ناجائز ہیں ۔۴۔ اہل سنت والجماعت کے نزدیک تعزیہ بنانا بدعت ، نا جائزو حرام ہے، اور ناجائز امور میں کسی کی اعانت بھی حرام و ناجائز ہے۔ علماء اور مفتیان کرام تحریروتقریر کے ذریعہ لوگوں کر متنبہ کرتے رہیں اور اس کی قباحت پر روشنی ڈالتے رہیں اور اصل سنت کیا ہے اس کو بھی لوگوں کے مابین عام کریں۔ لوگوں کی ملامت اور طنزیہ جملوں کی پرواہ کئے بغیر پُرزور انداز میں برابر رسوم و بدعات کے خلاف مناسب طریقہ پر آواز اٹھاتے رہیں۔
عن أنس بن مالك أن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - قال * أتيت بالبراق و هو دابة أبيض طويل فوق الحمار و دون البغل يضع حافره عند منتهى طرفه قال فركبته حتى أتيت بيت المقدس اھ (الصحیح لمسلم : ۱/۹۱)۔
(وَیَقْضِی مَا تَرَکَ مِنْ عِبَادَةٍ فِی الْإِسْلَام) لِأَنَّ تَرْکَ الصَّلَاةِ وَالصِّیَامِ مَعْصِیَةٌ وَالْمَعْصِیَةُ تَبْقَی بَعْدَ الرِّدَّةِ الخ (رد المحتار علی الدر المختار :۲۵۱/۴، کتاب الجہاد، باب المرتد،ط: دار الفکر، بیروت ، معارف القرآن :۵۲۰/۱، سورہ بقرہ، آیت نمبر ۲۱۸) ۔
قال الله تعالى: {ولن ترضى عنك اليهود ولا النصارى حتى تتبع ملتهم قل إن هدى الله هو الهدى ولئن اتبعت أهواءهم بعد الذي جاءك من العلم ما لك من الله من ولي ولا نصير۔ (سورۃ البقرۃ)"يكفر بوضع قلنسوة المجوس على رأسه على الصحيح إلا لضرورة دفع الحر والبرد وبشد الزنار في وسطه إلا إذا فعل ذلك خديعة في الحرب وطليعة للمسلمين.....وبخروجه إلى نيروز المجوس لموافقته معهم فيما يفعلون في ذلك اليوم وبشرائه يوم النيروز شيئا لم يكن يشتريه قبل ذلك تعظيما للنيروز لا للأكل والشرب وبإهدائه ذلك اليوم للمشركين ولو بيضة تعظيما لذلك لا بإجابة دعوة مجوسي حلق رأس ولده وبتحسين أمر الكفار اتفاقا
(الھندیۃ، کتاب السير:مطلب في موجبات الكفر أنواع منها ما يتعلق بالإيمان والإسلام،ج:2،ص:267،268،ط:رشيدية)
امداد الفتاوی میں ہے: "تعزیہ کے ساتھ جو معاملات کیے جاتے ہیں، ان کا معصیت و بدعت بلکہ بعض کا قریب بہ کفر و شرک ہونا ظاہر ہے، اس لیے اس کا بنانا بلا شک ناجائز ہوگا اور چوں کہ معصیت کی اعانت معصیت ہے، اس لیے اس میں باچھ یعنی چندہ دینا یا فرش و فروش و سامان روشنی سے اس میں شرکت کرنا سب ناجائز ہوگا اور بنانے والا اور اعانت کرنے والا دونوں گناہ گار ہوں گے۔(امداد۔ج۴۔ص۸۰)Usury / Insurance
Ref. No. 3019/46-4810
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھولنا جائز ہے، تاہم سودی پیسے جو اس میں ہر تین ماہ پر آتے ہیں ان کو اپنے استعمال میں لاناجائز نہیں ہے، ان کا حساب کرکے ان کو نکال کر فقراء پر بلانیت ثواب صدقہ کرنا واجب ہے۔
"والحاصل: أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين الحرام لايحل له ويتصدق به بنية صاحبه (شامی، كتاب البيوع، باب البيع الفاسد 5/ 99 ط: سعید)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Divorce & Separation
Ref. No. 3018/46-4811
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اسلام میں نکاح ایک پاکیزہ رشتے کا نام ہے،اسلام نے اس کی پائداری پر زور دیا ہے، اور اس کے لیے باہمی الفت ومحبت اور دونوں کو ایک دوسرے کے حقوق کی ادائیگی کی تلقین کی ہے لیکن اگر کسی وجہ سے میاں بیوی کے درمیان نااتفاقی ہونے لگے تو پہلے دونوں خاندان کے بزرگ کو صلح کرانے کی کوشش کرنی چاہیے؛ کیوںکہ اسلام میں طلاق ناپسندیدہ فعل ہے اور بلا ضرورت اسکا استعمال درست نہیں ہے۔ پھر بھی اگر نباہ کی کوئی صورت نہ بن سکے اور فتنہ وفساد کا اندیشہ ہو تو ایک طلاق صریح دے کر دونوں کو الگ ہو جانے کا حکم ہے۔ ایک طلاق کے بعد اگر دوبارہ ساتھ رہنا چاہیں تو عدت میں رجوع کے ذریعہ اور عدت کے بعد نکاح کے ذریعہ دونوں ساتھ رہ سکتے ہیں۔ ایک ساتھ تین طلاق دینا شرعاً گناہ ہے اور ملکی قانون کے مطابق قابل مواخذہ جرم ہے۔
شوہر نے جب تین طلاقیں دیدیں تو تینوں واقع ہوگئیں،وقوع طلاق کے لئے بیوی کا سننا ضروری نہیں ہے۔ شوہرنے جتنی طلاقیں زبان سے نکالی ہیں وہ ساری واقع ہوں گی۔ طلاق کے بعد میاں بیوی اجنبی ہوجاتے ہیں، ان کا آپس میں ملاقات کرنا اور ایک دوسرے کو دیکھنا بھی حرام ہوجاتاہے۔ طلاق ہوجانے کے بعد شریعت نے فوری طور پر الگ ہوجانے کا حکم دیا ہے، اس سلسلہ میں بڑوں کی بات قطعا غیرمعتبر اور اللہ کے حکم کو بدلنے والی بات ہے۔ جو لوگ اللہ کے حکم کے خلاف کریں گے یا اس میں تعاون کریں گے سب کے سب گنہگار ہوں گے۔اس لئے جن بڑوں نے یہ مشورہ دیا ان پر اور جھوٹے گواہوں پر اور شوہر سمیت جو لوگ اس فیصلہ سے راضی تھے سب پر توبہ واستغفار لازم ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 3017/46-4817
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ راہ راست سے بھٹکنے، کسی باطل عقیدہ، فرقہ سے متأثر و مانوس ہونے اور ساتھ ہی ساتھ حرام مال کمانے کی جانب اشارہ پایا جارہا ہے۔ اور اس باطل امر میں کسی شناسا کے معین و ملوث ہونے کی طرف بھی اشارہ ہے۔ اصلاح باطن اور تطہیر قلب پر بہت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اپنے تجارتی معاملات کی بھی تحقیق کرلی جائے اور سودی معاملات سے پورے طریقہ پر پرہیز کیاجائے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 3016/46-4808
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بشرط صحت سوال ، صورت مسئولہ میں اگر مرحومین کا کوئی مزید وارث نہیں ہے تو والدین کے انتقال کے بعد جو کچھ جائداد منقولہ اور غیرمنقولہ ترکہ میں موجود ہے، اس کو 9 حصوں میں تقسیم کریں گے، جن میں سے تمام بیٹوں کو دو دو حصے اور بیٹی کو ایک حصہ دیاجائے گا۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند