Frequently Asked Questions
زکوۃ / صدقہ و فطرہ
Ref. No. 2883/45-4569
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ زکوۃ کی ادائیگی کے وجوب کے لئے قرض وغیرہ جیسی حوائج اصلیہ سے مال کا فارغ ہونا ضروری ہے۔ قرض حوائج اصلیہ میں سے ہے اس لئے قرض کی رقم منہا کرنے کے بعد جو کچھ آپ کے پاس باقی بچے اس پر زکوۃ ہے، لیکن صورت مسئولہ میں آپ کے پاس صرف ڈھائی لاکھ کا زیور ہے اور وہ بھی گروی رکھا ہوا ہے جبکہ پانچ لاکھ قرض ہے تو اس ڈھائی لاکھ کے گروی رکھے زیور ات پر زکوۃ واجب نہیں ہوگی۔
"ومنها الملك التام وهو ما اجتمع فيه الملك واليد وأما إذا وجد الملك دون اليد كالصداق قبل القبض أو وجد اليد دون الملك كملك المكاتب والمديون لاتجب فيه الزكاة، كذا في السراج الوهاج ... ولا على الراهن إذا كان الرهن في يد المرتهن، هكذا في البحر الرائق". (الفتاوى الهندية (1/ 172)
"ولا في مرهون بعد قبضه.۔ قوله: ولا في مرهون) أي لا على المرتهن؛ لعدم ملك الرقبة، ولا على الراهن؛ لعدم اليد، وإذا استرده الراهن لايزكي عن السنين الماضية، وهو معنى قول الشارح بعد قبضه، ويدل عليه قول البحر: ومن موانع الوجوب الرهن ح، وظاهره ولو كان الرهن أزيد من الدين (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 263)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
زکوۃ / صدقہ و فطرہ
Ref. No. 2882/45-4568
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ شریعت میں زکوۃ کے حساب میں میاں بیوی الگ الگ ہیں۔ دونوں کی ملکیت الگ الگ ہے، اس لئے ہر ایک کا حساب الگ ہوگا۔ بیوی کے پاس اگر صرف سونا ہے جو نصاب سے کم ہے تو اس پر زکوۃ فرض نہیں ہے، ہاں اگر سونا اور چاندی یا سونا اور کیش دونوں اس پر ہو اور پھر دونوں کی مجموعی مالیت چاندی کے نصاب کے برابر ہو تو زکوۃ کا حساب ہوگا۔ زکوۃ کے حساب میں شوہر کا مال بیوی کے زیورات کے ساتھ نہیں ملایا جائے گا۔ میاں بیوی میں جو صاحب نصاب ہواس پر زکوۃ فرض ہے اور جو صاحب نصاب نہیں ہے اس پر زکوۃ فرض نہیں ہے ۔
ویضم الذہب إلی الفضة وعکسہ بجامع الثمنیة قیمةً وقالا بالأجزاء ․․․․․․․ قولہ: ویضمّ الخ أي عند الاجتماع ، أمّا عند انفراد أحدہما فلا تعتبر القیمة اجماعاً الخ (درمختار مع الشامی: ۳/۳۳۴، ط: زکریا) ۔
’’إن الذكور مع الإناث إذا اجتمعا غلب الذكور الإناث، و يتناول اسم الذكور الذكور و الإناث، و إن كان لا يتناولهن حالة الانفراد؛ و لهذا تتناول الخطابات التي في القرآن العظيم باسم الجمع الذكور و الإناث جميعًا.‘‘ (بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (ج:7، ص:344، ط: دار الكتب العلمية)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
روزہ و رمضان
Ref. No. 2881/45-4567
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ روزہ کی حالت میں اگر ڈکار کے ساتھ کھانا یا کھٹا پانی وغیرہ حلق میں آگیا اور ابھی حلق میں ہی تھا کہ اس کو نگل لیا یا خود بخود وہ اندر چلاگیا تو اس سے روزہ فاسد نہیں ہوگا، اسی طرح اگر منھ میں کھانا یا پانی آگیا اوراس کو تھوک دیا اور کلی کرلی تو اس سے بھی روزہ فاسد نہیں ہوگا، البتہ اگر کھانا یا پانی منھ میں آگیا اور واپس اس کو نگل لیا تو اب روزہ فاسد ہوجائے گا اور قضا لازم ہوگی، کفارہ نہیں ۔
(فإن عاد بنفسه لم يفطر وإن أعاده ففيه روايتان) أصحهما لايفسد محيط (وهذا) كله (في قيء طعام أو ماء أو مرة) أو دم (فإن كان بلغما فغير مفسد) مطلقا خلافا للثاني واستحسنه الكمال وغيره. )الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 415)
"وَإِنْ ذَرَعَهُ الْقَيْءُ وَخَرَجَ) وَلَمْ يَعُدْ (لَايُفْطِرُ مُطْلَقًا) مَلَأَ أَوْ لَا (فَإِنْ عَادَ) بِلَا صُنْعِهِ (وَ) لَوْ (هُوَ مِلْءُ الْفَمِ مَعَ تَذَكُّرِهِ لِلصَّوْمِ لَايَفْسُدُ) خِلَافًا لِلثَّانِي".
(قَوْلُهُ: لَايُفْسِدُ) أَيْ عِنْدَ مُحَمَّدٍ، وَهُوَ الصَّحِيحُ؛ لِعَدَمِ وُجُودِ الصُّنْعِ؛ وَلِعَدَمِ وُجُودِ صُورَةِ الْفِطْرِ، وَهُوَ الِابْتِلَاعُ وَكَذَا مَعْنَاهُ؛ لِأَنَّهُ لَايَتَغَذَّى بِهِ بَلْ النَّفْسُ تَعَافُهُ، بَحْرٌ". (الدر المختار مع رد المحتار: (بَابُ مَا يُفْسِدُ الصَّوْمَ وَ مَا لَا يُفْسِدُهُ الْفَسَادُ، 424/2، ط: سعید)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
تجارت و ملازمت
Ref. No. 2880/45-4566
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جان بوجھ کر حرام کمائی استعمال کرنا جائز نہیں تھا، تاہم جب آپ نے علم حاصل کرلیا اورملازمت مل گئی اور ملازت ایمانداری سے کررہے ہیں تو اب اس سرکاری نوکری سے ملنے والی تنخواہ آپ کے لئے حلال ہے۔ حرام کمائی سے پڑھائی کرنے کی بناء پر اب محنت کرکے جائز ملازمت سے کمائی حاصل کرنے پر کمائی حرام نہیں ہوگی۔ تاہم اگر وسعت ہو اور پڑھائی میں استعمال ہوئے حرام مال کے بقدر تھوڑا تھوڑا مال غریبوں میں تقسیم کرتےر ہیں تو بہت بہتر ہوگا، اور اس طرح حرام کمائی کا گناہ شاید کم ہوجائےگا۔
"والقبح المجاور لا يعدم المشروعية أصلا كالصلاة في الارض المغصوبة والبيع وقت النداء" (البحر الرائق: 346/4)
"ويكره له أن يستأجرامرأة حرة أو أمة يستخدمها ويخلو بها لقوله صلى الله عليه وسلم لايخلون رجل بامرأة ليس منها بسبيل فان ثالثهما الشيطان ولانه لايأمن من الفتنة على نفسه أو عليها إذا خلا بها ولكن هذا النهى لمعنى في غير العقد فلا يمنع صحة الاجارة ووجوب الاجر إذا عمل كالنهي عن البيع وقت النداء" (المبسوط للسرخسي: 101/9)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
طلاق و تفریق
Ref. No. 2879/45-4565
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر شوہر نے یہ کہا کہ طلاق دیدوں گا تو اس میں طلاق دینے کا وعدہ ہے، دھمکی ہے، طلاق دینا نہیں ہے، اس لئے اس ممنوعہ کام کے کرنے کے بعد طلاق خود بخود واقع نہیں ہوگی، بلکہ شوہر دھمکی کے مطابق طلاق دے گا تب طلاق واقع ہوگی۔اس لئے اگر شوہر نے اس کام کے کرنے کی اجازت دیدی تو آپ کے لئے اس کام کو کرنا جائز ہے اورمحض دھمکی کے الفاظ سے طلاق واقع نہیں ہوگی۔
صيغة المضارع لا يقع بها الطلاق إلا إذا اغلب في الحال۔ (تنقيح الحامدية،كتاب الطلاق،ج:1،ص:38)
وفي المحيط ”لو قال بالعربية :أطلق لا يكون طلاقا إلا إذا غلب استعماله للحال فيكون طلاقا .... “ . سئل نجم الدين عن رجل قال لامرأته :اذهبي إلى بيت أمك .فقالت :”طلاق ده تابروم “فقال :”تو برو من طلاق دمادم فرستم “،قال :لا تطلق ؛لأنه وعد كذا في الخلاصة . (الفتاوى الهندية: 2/ 384مکتبۃرشیدیۃ)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2878/45-4564
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بلوغت کا مدار لذت حاصل ہونے پر نہیں ہے بلکہ منی کے نکلنے پر ہے، اس لئے مذکورہ صورت میں 15 سال کی عمر میں بلوغت ہوئی ہے اور احکام لازم ہوئے ہیں۔ آئندہ مشت زنی سے مکمل پرہیز کریں، یہ گناہ بھی ہے اور آئندہ کی زندگی کو تباہ کرنے والا بھی۔ اس لئے اس لعنت والے عمل سے اپنے آپ کو بچائیں۔
بلوغ الغلام بالاحتلام والإحبال والإنزال) والأصل هو الإنزال (والجارية بالاحتلام والحيض والحبل) ولم يذكر الإنزال صريحاً؛ لأنه قلما يعلم منها (فإن لم يوجد فيهما) شيء (فحتى يتم لكل منهما خمس عشرة سنةً، به يفتى) لقصر أعمار أهل زماننا". (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 153)
’’عن أنس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "سبعة لاينظر الله عز وجل إليهم يوم القيامة، ولايزكيهم، ولايجمعهم مع العالمين، يدخلهم النار أول الداخلين إلا أن يتوبوا، إلا أن يتوبوا، إلا أن يتوبوا، فمن تاب تاب الله عليه: الناكح يده، والفاعل والمفعول به، والمدمن بالخمر، والضارب أبويه حتى يستغيثا، والمؤذي جيرانه حتى يلعنوه، والناكح حليلة جاره". " تفرد به هكذا مسلمة بن جعفر هذا ". قال البخاري في التاريخ".(شعب الإيمان 7/ 329))
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 2877/45-4563
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ تراویح کی نماز سنت ہے ، اور عشاء کی نماز فرض ہے، امام کے پیچھے اقتداء کے لئے ضروری ہے کہ امام کی نماز مقتدی کی نماز سے اعلی ہو، اعلی کے پیچھے ادنی کی نماز ہوجاتی ہے لیکن ادنی کے پیچھے اعلی کی نماز درست نہیں ہے۔ ظاہر ہے کہ سنت اور فرض میں سے فرض اعلی ہے اور سنت ادنی ہے، اس لئے سنت پڑھنے والے کے پیچھے فرض پڑھنے والے کی نماز نہیں ہوگی۔ لہذا اگر کبھی آپ کی عشاء کی جماعت فوت ہوجائے تو پہلے انفرادی طور پر عشاء کی نماز پڑھ لیں پھر امام کے ساتھ تراویح میں شامل ہوجائیں۔ اور تراویح کی جو رکعتیں رہ جائیں ان کو وتر سے پہلے یا وتر کے بعد بھی پڑھ سکتے ہیں۔ اگر وتر شروع ہوجائے تو بہتر ہے کہ امام کے ساتھ وتر پڑھ لے پھر تراویح کی باقی رکعتیں پڑھے۔
"ولا مفترض بمتنفل وبمفترض فرض آخر؛ لأن اتحاد الصلاتین شرط عندنا، وصح أن معاذاً کان یصلي مع النبي صلی اللہ علیہ وسلم نفلاً وبقومہ فرضاً .... الخ " (الدر المختار: باب الإمامة، 324/2- 325، ط: زکریا)
الدر المختار: (باب الوتر و النوافل، 43/2، ط: سعید)
ووقتہا بعد صلاۃ العشاء إلی الفجر قبل الوتر وبعدہ في الأصح، فلو فاتہ بعضہا وقام الإمام إلی الوتر أوتر معہ، ثم صلی ما فاتہ۔
(بدائع الصنائع: فصل فی مقدار التراویح، 288/1، ط: سعید)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
ربوٰ وسود/انشورنس
Ref. No. 2876/45-4562
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ حرام شیئرز سے جو منافع حاصل ہوئے ہیں ان کو بلا نیت ثواب غریبوں میں تقسیم کردینا واجب ہے۔ جو اصل سرمایہ آپ کا ہے وہ آپ کی ملکیت ہے اس کو اپنے استعمال میں لانا جائز اور درست ہے، لیکن اس پیسے سے حرام طریقہ پر جو منافع کمائے اس نفع والی رقم کو اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں ہے۔
"والملك الخبيث سبيله التصدق به، ولو صرفه في حاجة نفسه جاز. ثم إن كان غنيا تصدق بمثله، وإن كان فقيرا لا يتصدق." (الاختیار لتعلیل المختار ، كتاب الغصب ،ج:3، ص:61، ط:دارالفكر)
"قال شیخنا: ویستفاد من کتب فقهائنا کالهدایة وغیرہا: أن من ملک بملک خبیث، ولم یمکنه الرد إلی المالک، فسبیله التصدقُ علی الفقراء … قال: إن المتصدق بمثله ینبغي أن ینوي به فراغ ذمته، ولا یرجو به المثوبة." )معارف السنن، كتاب الطهارة، باب ما جاء لا تقبل صلاۃ بغیر طھور، ج:1، ص:34، ط: سعید)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
مساجد و مدارس
Ref. No. 2875/45-4561
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ چندہ دینے والوں نے مسجد اور مصالح مسجد کے لئے چندہ دیا ہے، اور چندہ جس مقصد سے جمع کیاجائےاس کے علاوہ امور میں استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔ افطار پارٹی مصالح مسجد میں سے نہیں ہے اس لئے مسجد فنڈ کو افطار پارٹی میں استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔
"( ويبدأ من غلته بعمارته ) ثم ما هو أقرب لعمارته كإمام مسجد ومدرس مدرسة يعطون بقدر كفايتهم، ثم السراج والبساط كذلك إلى آخر المصالح، وتمامه في البحر وإن لم يشترط الوقف لثبوته اقتضاء". ". (شامی، 4/367 دارالفکر بیروت)
"شرط الواقف كنص الشارع أي في المفهوم والدلالة". (شامی، كتاب الوقف، مطلب في شرط الواقف...،ج:4،ص:433، ط:سعيد)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نکاح و شادی
Ref. No. 2874/45-4560
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ آپ دونوں کا اس طرح خفیہ ملاقات کرنا اور پھر کورٹ میرج کرلینا بڑی نادانی اور شرعی طور پر ناجائز عمل تھا۔کورٹ میریج کرتے وقت جب ایجاب و قبول ہوا تو نکاح منعقد ہوگیا، اور اگر مسلمان گواہ موجود نہیں تھے تو نکاح ہی منعقد نہیں ہوا اور دونوں اگر ساتھ رہے تو گناہ گار ہوئے ، دونوں پرتوبہ واستغفار لازم ہے، اور اگر نکاح صحیح ہوگیا تھا تو اب لڑکی والوں کو زبردستی نہیں کرنی چاہئے، تاہم اگر لڑکی طلاق کا مطالبہ کررہی ہے اور آپ طلاق دیدیں تو گنہگار نہیں ہوں گے۔ ابھی تھوڑا انتظار کرلیں ہوسکتاہے کچھ وقت گزرنے پر لڑکی اور اس کے والدین راضی ہوجائیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند