Frequently Asked Questions
زکوۃ / صدقہ و فطرہ
Ref. No. 2912/45-4530
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر شخص مذکور فی الحال صاحب نصاب نہیں ہے، زیورات اور مال تجارت و پیسے بھی نصاب کے بقدر نہیں ہیں تو اس کو زکوۃ دینا جائز ہے، بیوی کے مالدار ہونے سے یا اس کی ملکیت میں زمین و جائداد ہونے سے زید صاحب نصاب شمار نہیں ہوگا۔ شریعت میں بیوی کی ملکیت اور شوہر کی ملکیت کا الگ الگ حساب ہوتاہے۔ اس لئے بشرط صحت سوال مذکورہ شخص زکوۃ کا مستحق ہے، اس کو زکوۃ ، صدقہ، امداد کی رقم کے ساتھ سودی رقم دینا بھی جائز ہے۔
ويجوز دفعها إلى من يملك أقل من النصاب وإن كان صحيحا مكتسبا كذا في الزاهدي(الهندية،كتاب الزكوه،الباب السابع في المصارف،ج:1،ص:189)
ولا يجوز دفع الزكاة إلى من يملك نصابا من أي مال كان )لأن الغنى الشرعي مقدر به ، والشرط أن يكون فاضلا عن الحاجة الأصلية وإنما شرط الوجوب( ويجوز دفعها إلى من يملك أقل من ذلك وإن كان صحيحا مكتسبا) لأنه فقير والفقراء هم المصارف ، ولأن حقيقة الحاجة لا يوقف عليها فأدير الحكم على دليلها وهو فقد النصاب(فتح القدير،كتاب الزكوة،باب من يجوز دفع الصدقة اليه ومن لايجوز،ج:4،ص:217)
ومنها الغارم وهو من لزمه دين ولا يملك نصابا فاضلا عن دينه أو كان له مال على الناس لا يمكنه أخذه كذا في التبيين والدفع إلى من عليه الدين أولى من الدفع إلى الفقير(الهندية،الباب السابع فى المصارف،ج:1،ص:188)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2911/45-4539
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مذکورہ بالا خواب بظاہر اچھا نہیں ہے، دوران حمل سقوط حمل کا خطرہ ہے، یا ولادت کے بعد بھی بچہ کے فوت ہونے کی جانب اس میں اشارہ معلوم ہوتاہے۔ اس لئےخوب صدقہ وخیرات کے ذریعہ اس برے خواب کے اثر کو ختم کرنے کی کوشش کریں، اللہ تعالی بچہ کو صحت دے اور عمر میں برکت دے اور تمام شروروفتن سے محفوظ رکھے۔ آمین
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
زکوۃ / صدقہ و فطرہ
Ref. No. 2933/45-4545
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جن قرضوں یا بقایا کا ملنا یقینی ہے، ان کی بھی زکوۃ ادا کرنا ضروری ہے، البتہ آپ کو یہ اختیار ہے کہ جب وصول ہوجائے تب ا س کی زکوۃ اداکریں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
روزہ و رمضان
Ref. No. 2903/45-4544
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ روزہ کی حالت میں منہ میں تھوک جمع کرنا اور پھر نگل جانا مکروہ ہے لیکن اس سے روزہ نہیں ٹوٹتاہے۔ اور اگر تھوک خود جمع ہوجائے ور اس کو نگل لے تو یہ مکروہ بھی نہیں ہے۔ بلغم اگر حلق کے اندر ہی اندر نگل لیاجائے تو اس سے روزہ فاسد نہیں ہوگا، لیکن اگر بلغم کو منھ میں لا کر روک لیا اور پھراس کو جان بوجھ کر نگل لیا تو ایسا کرنا مکروہ ہتے مگر اس سے بھی روزہ فاسدنہیں ہو گا۔
"وَيُكْرَهُ لِلصَّائِمِ أَنْ يَجْمَعَ رِيقَهُ فِي فَمِهِ ثُمَّ يَبْتَلِعَهُ كَذَا فِي الظَّهِيرِيَّةِ". (الفتاوى الهندية (1 / 199)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
روزہ و رمضان
Ref. No. 2902/45
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صورت مسئولہ میں دوہرا گناہ ہوگیا، رمضان کے روزہ توڑنے کا بھی گناہ ہوا اور حالت حیض میں جماع کرنے کا بھی گناہ ہوا یہ دونوں حرام کام سرزد ہوئے اس لئے خوب دل سے توبہ واستغفار کریں اور رمضان کے روزے پورے کریں۔ رمضان کے بعد ایک روزہ کی قضا اور کفارہ میں دوماہ کے لگاتار روزے لازم ہوں گے۔
"من جامع عمداً في أحد السبيلين فعليه القضاء والكفارة، ولايشترط الإنزال في المحلين، كذا في الهداية. وعلى المرأة مثل ما على الرجل إن كانت مطاوعةً، وإن كانت مكرهةً فعليها القضاء دون الكفارة (الفتاوى الهندية (1/ 205)
أَنَّ أَبَا هرَیْرَة قَالَ بَیْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ عِنْدَ النَّبِيِّ إِذْ جَائَه رَجُلٌ فَقَالَ یَا رَسُولَ اﷲِ هلَکْتُ قَالَ مَا لَکَ قَالَ وَقَعْتُ عَلَی امْرَأَتِي وَأَنَا صَائِمٌ فَقَالَ رَسُولُ اﷲِ هلْ تَجِدُ رَقَبَة تُعْتِقُها؟ قَالَ لَا. قَالَ فَهلْ تَسْتَطِیعُ أَنْ تَصُومَ شَهرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ؟ قَالَ لَا. فَقَالَ فَهلْ تَجِدُ إِطْعَامَ سِتِّینَ مِسْکِینًا؟ قَالَ لَا. قَالَ فَمَکَثَ النَّبِيُّ فَبَیْنَا نَحْنُ عَلَی ذَلِکَ أُتِيَ النَّبِيُّ بِعَرَقٍ فِیه تَمْرٌ وَالْعَرَقُ الْمِکْتَلُ قَالَ أَیْنَ السَّائِلُ؟ فَقَالَ أَنَا. قَالَ خُذُ هذَا فَتَصَدَّقْ بِه فَقَالَ الرَّجُلُ أَعَلَی أَفْقَرَ مِنِّي یَا رَسُولَ اﷲِ فَوَاﷲِ مَا بَیْنَ لَابَتَیْها یُرِیدُ الْحَرَّتَیْنِ أَهلُ بَیْتٍ أَفْقَرُ مِنْ أَهلِ بَیْتِي. فَضَحِکَ النَّبِيُّ حَتَّی بَدَتْ أَنْیَابُه ثُمَّ قَالَ أَطْعِمْه أَهلَکَ. (• بخاري، الصحیح، 2: 684، رقم: 1834 / مسلم، الصحیح، 2: 731، رقم: 1111)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
زکوۃ / صدقہ و فطرہ
Ref. No. 2901/454542
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مکان فروخت ہونے کے بعد جو رقم مل گئی اس کی زکوۃ ابھی نکال دیں اور جو رقم بعد میں ملے گی اس کی زکوۃ ملنے کے بعد نکال سکتے ہیں۔ تاہم اگر رقم کئی سال بعد ملتی ہے تو گزشتہ تمام سالوں کی زکوۃ آپ پر لازم ہوگی۔
السنن الکبري للبیہقی: (باب زکوٰۃ الدین، رقم الحدیث: 7717، 69/6، ط: دار الفکر)
عن ابن عمر قال: زکوا ماکان فی ایدیکم ، فما کان من دین ثقۃ فزکوہ ، وماکان من دین ظنون فلا زکاۃ فیہ حتی یقضیہ صاحبہ ۔
بدائع الصنائع: (2/16- 18)
رد المحتار: (کتاب الزکوٰۃ، 11/2، ط: سعید)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
ربوٰ وسود/انشورنس
Ref. No. 2900/45-4541
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ کمپنی کاجاری کردہ کارڈ اگر اسی نوعیت کا ہے جو آپ نے ذکر کیا جس میں شروع میں کاغذی کارروائی کے لئے کچھ فیس لی جاتی ہے پھر ایک متعین رقم کارڈ میں ڈال دی جاتی ہے اور آپ اس کو اپنی ضروریات میں استعمال کرتے ہیں، اور اس میں یہ شرط ہوتی ہے کہ اگر وقت پر قسط ادا نہ کی تو اتنا جرمانہ دینا ہوگا، تو ایسی صورت میں اس کارڈ کو استعمال کرنے کی اجازت ہوگی، اور جرمانہ سے بچنے کے لئے وقت سے پہلے قسط کی ادائیگی لازم ہوگی تاکہ سود ی لین دین سے بچاجاسکے۔ معاہدہ نامہ میں جرمانہ کا ذکر آپ کی مرضی سے نہیں ہے اس لئے اس کا گناہ آپ پر نہیں ہوگا۔ہاں اگر قسط وقت پر آپ نے ادا نہیں کی اور جرمانہ دینا پڑا تو اب آپ گنہگار ہوں گے۔ اس لئے علاوہ سخت مجبوری اور ضرورت کے سودی لون کے کسی بھی طرح کے معاملہ سے بچنا چاہئے ۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
طلاق و تفریق
Ref. No. 2899/45-4540
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ عبداللہ کے طلاق کے بعد عدت گزار کر عورت اپنی مرضی سے جہاں چاہے نکاح کرسکتی ہے، زید سے نکاح کرنے پر اس کو مجبور نہیں کیاجاسکتاہے، اسی طرح زید پر فاطمہ سے نکاح کرنا لازم نہیں ہے۔ نکاح سے پہلے جو کچھ بات چیت یا ان کے تعلقات تھے وہ غلط تھے مگر زید پر اس کی وجہ سے نکاح کرنا لازم نہیں ہوگا اور فاطمہ سے نکاح نہ کرنے کی صورت میں زید گنہگار نہیں ہوگا۔ نکاح سے پہلے اپنی رائے کبھی بھی تبدیل کرسکتاہے، البتہ اگر کوئی مانع نہ ہو تو نکاح کرلینا مناسب رہے گا۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نکاح و شادی
Ref. No. 2898/45-4539
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ نکاح میں مہر کی جو رقم طے ہوئی ہے وہ عورت کا حق واجب ہے اس کو جلد از جلد بیوی کے سپرد کردینا چاہئے۔ اور اس سلسلہ میں بیوی کو بھی حق ہے کہ مہر وصول ہونے سے پہلے شوہر کو اپنے پاس آنے سے منع کرسکتی ہے۔
"و كذا لها أن تحبس نفسها حتى يفرض لها المهر و يسلّم إليها بعد الفرض، و ذلك كله دليل الوجوب بنفس العقد". (بدائع الصنائع 5/468)
"قال رحمه الله: (ولها منعه من الوطء والإخراج للمهر ، وإن وطئها ) أي لها أن تمنع نفسها إذا أراد الزوج أن يسافر بها أو يطأها حتى تأخذ مهرها منه، ولو سلمت نفسها ووطئها برضاها لتعين حقها في البدل، كما تعين حق الزوج في المبدل وصار كالبيع".
"وأما إذا ، نصا على تعجيل جميع المهر أو تأجيله فهو على ما شرطا حتى كان لها أن تحبس نفسها إلى أن تستوفي كله فيما إذا شرط تعجيل كله ، وليس لها أن تحبس نفسها فيما إذا كان كله مؤجلاً؛ لأن التصريح أقوى من الدلالة فكان أولى (تبیین الحقائق (5/490)
"قال: (وللمرأة أن تمنع نفسها وأن يسافر بها حتى يعطيها مهرها )؛ لأن حقه قد تعين في المبدل فوجب أن يتعين حقها في البدل تسويةً بينهما، وإن كان المهر كله مؤجلاً ليس لهاذلك؛ لأنها رضيت بتأخير حقها". (الاختیار لتعلیل المختار 3/122)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
عائلی مسائل
Ref. No. 2897/45-4538
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ آپ نےاز راہ تبرع و احسان اپنے گھروالوں کو باغبانی سے ہونے والے نفع میں برابر کا شریک کیا ہے اور ہر ایک کو ایک مناسب مقدار میں نفع پہونچانے کی کوشش کی۔ اب گھروالوں کا اس نفع میں اپنے حق کا دعوی درست نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند