نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللہ التوفیق:فجر کی نماز غلس میں پڑھے یا اسفار میں پڑھے دونوں جائز ہیں؛ البتہ احناف کے نزدیک اسفار میں جماعت افضل ہے؛ اس لیے کہ اس وقت میں جماعت میں کثرت ہوتی ہے اور رمضان کے ماہ میں چوں کہ لوگ اذان کے فوراً بعد آ جاتے ہیں؛ اس لیے کثرت جماعت کی وجہ سے غلس میں احناف کے نزدیک بھی افضل ہوگی۔(۱)

(۱) ’’یستحب الإسفار‘‘ و ھو التأخیر للإضائۃ بالفجر بحیث لو ظہر فسادہا أعادہا بقرائۃ مسنونۃ قبل طلوع الشمس لقولہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: أسفروا بالفجر فإنہ أعظم للأجر۔ (أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح،’’کتاب الصلاۃ:  باب المواقیت‘‘: ج ۱، ص: ۱۸۰)
والإسفار بصلاۃ الفجر أفضل من التغلیس بہا في السفر والحضر والصیف والشتاء في حق جمیع الناس إلا في حق الحاج بمزدلفۃ فإن التغلیس بہا أفضل في حقہ۔ (الکاساني، بدائع الصنائع في ترتیب الشرائع: کتاب الصلاۃ: الأوقات المستحبۃ، ج ۱، ص: ۳۲۲)
فلو اجتمع الناس الیوم أیضا في التغلیس لقلنا بہ أیضا: کما في مبسوط السرخسي في باب التیمم أنہ یستحب التغلیس في الفجر والتعجیل في الظہر إذا اجتمع الناس۔ (الکشمیري، فیض الباري، ’’کتاب مواقیت الصلاۃ: باب وقت الفجر‘‘: ج ۲، ص: ۱۷۷)

فتاوى دار العلوم وقف ديوبند ج 4 ص: 64

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: فرض نماز کی ادائیگی کے لیے قیام ضروری ہے، اگر تنہا تندرست آدمی بیٹھے بیٹھے نماز پڑھے تو نماز درست نہ ہوگی، نیز گاڑی میں قبلہ رخ رہنا بھی ممکن نہیں ہے، لہٰذا گاڑی رکوا کر اتر کر نماز ادا کی جائے، اگر کسی نے چلتی کار، وین وغیرہ میں فرض نماز ادا کرلی تو نماز درست نہ ہوگی؛ بلکہ اعادہ لازم ہوگا۔

’’بس‘‘ کے بارے میںتفصیل یہ ہے کہ اگر شہر سے باہر لمبا سفر ہو اور بس ڈرائیور کہنے کے باوجود بس نہ روکے اور نماز کا وقت نکل رہا ہو، تو دیکھا جائے گا کہ اگر بس کے اندر قبلہ رُخ ہوکر قیام رکوع اور سجدے کے ساتھ نماز ادا کی جاسکتی ہے تو اس طرح نماز ادا کرے۔ (چنانچہ اگر بس قبلہ رخ چل رہی ہو یا مخالف سمت جارہی ہو اور سیٹوں کے درمیان فاصلہ ہو تو قیام، رکوع اور سجود کے ساتھ نماز ادا کی جاسکتی ہے۔ اور اگر بس میں مذکورہ صورتوں کے مطابق نماز ادا نہ کی جاسکتی ہو (مثلاً قیام ہی ممکن نہ ہو، یا قیام تو ممکن ہو لیکن قبلہ رخ نہ ہوسکے، یا سجدہ نہ کیا جاسکتاہو، یا کار وغیرہ کا ڈرائیور گاڑی نہ روکے) اور نماز کا وقت نکل رہا ہو تو فی الحال ’’تشبہ بالمصلین‘‘ (نمازیوں کی مشابہت اختیار) کرلے، پھر جب گاڑی سے اتر جائے تو فرض اور وتر کی قضا کرلے۔

’’وفي الخلاصۃ: وفتاویٰ قاضیخان وغیرہما: الأسیر في ید العدو إذا منعہ الکافر عن الوضوء والصلاۃ یتیمم ویصلي بالإیماء، ثم یعید إذا خرج … فعلم منہ أن العذر إن کان من قبل اللّٰہ تعالیٰ لا تجب الإعادۃ، وإن کان من قبل العبد وجبت الإعادۃ‘‘(۱)

(۱) ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الطہارۃ: باب التیمم‘‘: ج ۱، ص: ۲۴۸، زکریا دیوبند۔
قولہ: وخوف فوت الوقت وقیل یتیمم لخوف فوت الوقت، قال الحلبي، والأحوط أنہ یتیمم ویصلي بہ ویعید ذکرہ السید۔ (أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الطہارۃ: باب التیمم‘‘: ص: ۱۱۸، مکتبہ شیخ الہند دیوبند)
وکذا لو اجتمعوا في مکان ضیق لیس فیہ إلا موضع یسع أن یصلي قائما فقط یصبر ویصلي قائما بعد الوقت کعاجز عن القیام والوضوء فيالوقت ویغلب علی ظنہ القدرۃ بعدہ الخ۔ (ابن عابدین،  رد المحتار، ’’کتاب الطہارۃ: باب التیمم‘‘: ج ۱، ص: ۳۹۶، زکریا دیوبند)

فتاوی دار العلوم وقف دیوبند: ج 4، ص: 323

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وبا للّٰہ التوفیق: اس صورت میں نماز فاسد نہیں ہوگی، اس سے معنی میں بھی کوئی تغیر فاحش پیدا نہیں ہوا۔(۲)

(۲) ومنہا ذکر کلمۃ مکان کلمۃ علی وجہ البدل۔ إن کانت الکلمۃ التي قرأہا مکان کلمۃ یقرب معناہا وہي في القرآن، لا تفسد صلاتہ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الرابع في صفۃ الصلاۃ، الفصل الخامس في زلۃ القاري‘‘: ج ۱، ص: ۱۳۷)
فالمعتبر في عدم الفساد عند عدم تغیر المعنیٰ کثیراً وجود المثل في القرآن عندہ والموافقۃ في المعنیٰ عندہما۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا، مطلب: مسائل زلۃ القاري‘‘: ج ۲، ص: ۳۹۳، زکریا دیوبند)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص257

 

Zakat / Charity / Aid

Ref. No. 995 Alif

In the name of Allah the Most Gracious the Most Merciful

The answer to your question is as follows:

Among husband and wife, whoever is the owner of Nisab i.e. 87.479 gram of gold or 612.360 gram of silver or cash equivalant to 612.36, Zakat becomes obligatory upon his / her wealth. If your wife owns the nisab then zakat is wajib on her and she must pay it. It is not husband’s duty to pay zakat of wife’s wealth. Nevertheless if husband, with wife’s permission, pays the zakat on behalf of his wife, it will suffice.

(And Allah knows best)

 

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband 

Eating & Drinking

Ref. No. 39/1167

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

You are not obliged to make inquiries of the ingredients used in the medicine. You can use the medicine prescribed by your doctors. Nevertheless, if it is clearly mentioned in the contents or you came to know the facts from a reliable source then you must go accordingly.

And Allah knows best

 

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

مساجد و مدارس

Ref. No. 40/99

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                

بسم اللہ الرحمن الرحیم-:  اس کو مصالح مسجد میں ہی شمار کیا جائے گا۔  واللہ  اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

مساجد و مدارس

Ref. No. 41/1000

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  مسجد کی زمین کو کسی بھی طرح ذاتی استعمال میں لانا درست نہیں ہے۔ 

 واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

زیب و زینت و حجاب

Ref. No. 41/1079

الجواب وباللہ التوفیق      

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ سونے اور چاندی سے بنے ہوئے کسی سامان کو استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔ لہذا چاندی کی سلائی استعمال کرنا بھی جائز  نہیں  ہے۔ وَقَالَ فِي الْجَامِعِ الصَّغِيرِ: يُكْرَهُ وَمُرَادُهُ التَّحْرِيمُ وَيَسْتَوِي فِيهِ الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ لِعُمُومِ النَّهْيِ، وَكَذَلِكَ الْأَكْلُ بِمِلْعَقَةِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَالِاكْتِحَالُ بِمِيلِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَكَذَا مَا أَشْبَهَ ذَلِكَ كَالْمُكْحُلَةِ وَالْمِرْآةِ وَغَيْرِهِمَا لِمَا ذَكَرْنَا. (فتح القدیر 10/6)۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

نکاح و شادی

Ref. No. 947/41-91

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  نکاح کے اندر مہر شرط ہے، اگر عورت نے مہر نہ لینے کی شرط لگائی ہو توبھی نکاح صحیح ہوگا اور بعدنکاح شوہر کے ذمہ مہر مثل  واجب ہوگا۔شرط فاسد سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔   

(والنكاح) بأن قال تزوجتك على أن لا يكون لك مهر يصح النكاح ويفسد الشرط ويجب مهر المثل كما عرف في موضعه (البحرالرائق 6/203) (وَإِنْ تَزَوَّجَ مُسْلِمٌ عَلَى خَمْرٍ أَوْ خِنْزِيرٍ فَالنِّكَاحُ جَائِزٌ وَلَهَا مَهْرُ مِثْلِهَا) ؛ لِأَنَّ شَرْطَ قَبُولِ الْخَمْرِ شَرْطٌ فَاسِدٌ فَيَصِحُّ النِّكَاحُ وَيَلْغُو الشَّرْطُ، بِخِلَافِ الْبَيْعِ؛ لِأَنَّهُ يَبْطُلُ بِالشُّرُوطِ الْفَاسِدَةِ لَكِنْ لَمْ تَصِحَّ التَّسْمِيَةُ لِمَا أَنَّ الْمُسَمَّى لَيْسَ بِمَالٍ فِي حَقِّ الْمُسْلِمِ فَوَجَبَ مَهْرُ الْمِثْلِ. (العنایۃ شرح الھدایۃ 3/358)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Slaughtering / Qurbani & Aqeeqah

Ref. No. 1050/41-209

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

It is duty of every citizen to abide by the rules of the country as strictly as possible. So they should avoid slaughtering cows whilst other options are available. When other animals can be slaughtered in Qurbani, slaughtering cow and consequently poisoning the country environment is against Islamic norms and etiquettes.

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband