نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: شادی شدہ مرد اپنی بیوی کی اجازت اور رضامندی کے بغیر چار ماہ سے زیادہ مدت تک دور نہ رہے(۲) امام کو بیوی نے اجازت دی ہوگی اور ملازمت کی وجہ سے دور رہنے پر رضامند ہوگی لہٰذا ان کی امامت میں شبہ نہ کیا جائے۔

(۲) ویؤمر المتعبد بصحبتہا أحیاناً، ویؤیدہ ذلک أن عمر رضی اللّٰہ عنہ مما سمع في إمرأۃ تقول الطویل فواللّٰہ لولا اللّٰہ تخشیٰ عواقبہ، لزجزح من ہذا السریر جوانبہ۔ (ابن عابدین،  رد المحتار، ’’کتاب النکاح: باب القسم‘‘: ج۴، ص: ۳۸۰، زکریا دیوبند)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبندج5 ص94

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب و باللہ التوفیق: اگر ظہر کی سنتیں نہ پڑ سکا ہو تو بھی امامت درست ہے لیکن بلا عذر ایسا نہیں کرنا چاہئے اور اس کی عادت بنا لینا تو بہت ہی برا ہے۔
’’الذي یظہر من کلام أہل المذہب أن الإثم منوط بترک الواجب أو السنۃ المؤکدۃ علی الصحیح لتصریحہم بأن من ترک سنن الصلوات الخمس قیل: لا یأثم والصحیح أنہ یأثم ذکرہ في فتح القدیر‘‘(۱)
’’رجل ترک سنن الصلوات الخمس إن لم یر السنن حقا فقد کفر لأن جاء الوعید بالترک‘‘(۱)
(۱) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الطہارۃ: مطلب في السنۃ وتعریفہا‘‘: ج ۱، ص: ۲۲۰، زکریا دیوبند۔
(۱) ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل‘‘: ج ۲، ص: ۸۶، زکریا دیوبند۔
عن عائشۃ -رضي اللّٰہ عنہا- أن النبي صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم کان إذا لم یصل أربعاً قبل الظہر صلاہن بعدہا۔ (أخرجہ الترمذي  في سننہ، ’’أبواب الصلاۃ: باب ماجاء في الرکعتین …بعد الظہور‘‘: ج۱، ص: ۹۷، کتب خانہ نعیمیہ دیوبند)

 

 فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص307

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللہ التوفیق: اہل علم کی تعظیم کی خاطر خود پیچھے ہٹ کر ان کو پہلی صف میں جگہ دینا بلا کراہت درست ہے؛ بلکہ ان کا یہ فعل مناسب ہے۔(۱)
’’وإن سبق أحد إلی الصف الأول فدخل رجل أکبر منہ سنا أو أہل علم ینبغي أن یتأخر ویقدمہ تعظیماً لہ فہذا یفید جواز الإیثار بالقرب بلا کراہۃ خلافاً للشافعیۃ، ویدل علیہ … وقولہ تعالیٰ: {ویؤثرون علٰی أنفسہم ولوکان بہم خصاصۃ}(۲)

(۱) عن ابن مسعود -رضي اللّٰہ تعالیٰ عنہ- قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لیلني منکم أولوا الأحلام والنہي ثم الذین یلونہم ثم الذین یلونہم۔ (أخرجہ مسلم، في صحیحہ، ’’کتاب الصلوۃ: باب تسویۃ الصفوف وإقامتہا وفضل الأول فالأول‘‘: ج۱، ص: ۱۸۱، رقم: ۴۳۲)
قال النووي رحمہ اللّٰہ تعالیٰ في ہذا الحدیث: تقدیم الأفضل فالأفضل لأنہ أولیٰ بالإکرام لأنہ ربما یحتاج الإمام إلی الاستخلاف فیکون ہو أولیٰ۔ (ظفر أحمد العثماني، إعلاء السنن، ج۴، ص: ۳۴۱)
(۲) الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلوٰۃ: باب الإمامۃ، مطلب في جواز الإیثار بالقرب‘‘: ج۲، ص: ۳۱۰۔

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص421

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللہ التوفیق: واضح رہے کہ اذان واقامت کے درمیان کتنا وقفہ ہونا چاہئے؟ اس سلسلہ میں احادیث مبارکہ میں کوئی تحدید نہیں ہے؛ بلکہ اذان واقامت کے دوران عام طور پر اتنا وقت ہونا چاہئے کہ کھانا کھانے والا کھانے سے اور جس کو قضائے حاجت ہو وہ حاجت پوری کر لے جیسا کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا:
’’عن جابر، أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال لبلال: یا بلال، إذَ أذنت فترسل في أذانک، وإذا أقمت فاحدر، واجعل بین أذانک وإقامتک قدرما یفرغ الآکل من أکلہ، والشارب من شربہ‘‘(۱)
امام بخاریؒ نے ایک روایت نقل کی ہے کہ اذان کے بعد صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین مسجد کے ستونوں کو اپنے آگے کرکے نماز پڑھا کرتے تھے، یہاں تک کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنے حجرہ سے نکلتے اور امامت فرماتے تھے۔
’’عن أنس بن مالک رضي اللّٰہ عنہ، قال: کان المؤذن إذا أذن قام ناس من أصحاب النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم یبتدرون السواري حتی یخرج النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم‘‘(۲)

حضرت عبداللہ بن مغفل المزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’بین کل أذانین صلاۃ ثلاثا لمن شاء‘‘(۱)
ہر دو اذانوں (یعنی اذان و اقامت) کے درمیان نماز ہے۔ (یہ جملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار دہرایا) اس شخص کے لیے جو نماز پڑھنا چاہے۔‘‘
 ان تفصیلات سے واضح ہو جاتا ہے کہ اذان واقامت کے درمیان اتنا وقفہ کم از کم ضرور ہونا چاہیے کہ کوئی شخص چاہے تو چند رکعتیں نوافل ادا کرلے۔
اذان کا مقصد لوگوں کو نماز کا وقت ہونے کی اطلاع دینا ہے، تاکہ وہ مسجد آکر باجماعت نماز ادا کرلیں۔ اس لیے اذان و اقامت کے درمیان اتنا فاصلہ تو ضرور ہونا چاہیے کہ کوئی شخص اذان سننے کے بعد حوائج ضروریہ سے فارغ ہو، وضو کرے اور مسجد تک آئے تو اس کی تکبیر اولیٰ فوت نہ ہو، حافظ ابن حجر العسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نے اذان واقامت کے درمیان وقفہ کے سلسلہ میں لکھا ہے کہ: ’’اس کی کوئی حد نہیں، سوائے اس کے کہ وقت ہوجائے اور نمازی اکٹھاہوجائیں۔‘‘
’’لاحدّ لذلک غیرتمکن دخول الوقت واجتماع المصلین‘‘(۲)

(۱) أخرجہ الترمذي، في سننہ،’’أبواب الصلاۃ، باب ما جاء في الترسل في الأذان‘‘: ج ۱، ص: ۴۸، رقم: ۱۹۵۔
(۲) أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب الأذان: باب کم بین الأذان والإقامۃ ومن ینتظرالإقامۃ‘‘: ج ۱، ص: ۸۷، رقم: ۶۲۵۔
(۱) أیضًا۔ (۲) ابن حجر العسقلاني، فتح الباري شرح البخاري: ’’کتاب الأذان، باب کم بین الأذان والإقامۃ ومن ینتظر الإقامۃ‘‘، ج ۳، ص: ۱۳۳۔

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص203

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: صلاۃ التسبیح عورتیں جماعت سے نہ پڑھیں نفل نماز کی جماعت نہیں ہوتی ہے، عورتیں یہ نماز علیحدہ علیحدہ جماعت کے بغیر پڑھیں اسی میں بڑا ثواب ہے۔(۲)

(۲) ولا ینبغي أن یتکلف لالتزام ما لم یکن في الصدر الأول، کل ہذا التکلف لإقامۃ أمر مکروہ، وہو أداء النفل بالجماعۃ علی سبیل التداعي، فلو ترک أمثال ہذہ الصلوات تارک لیعلم الناس أنہ لیس من الشعار فحسن اھـ۔ وظاہرہ أنہ بالنذر لم یخرج عن کونہ أداء النفل بالجماعۃ۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’باب الوتر والنوافل، مطلب في کراہۃ الإقتداء‘‘: ج ۲، ص:۵۰۱)
(ولا یصلي الوتر و) لا (التطوع بجماعۃ خارج رمضان) أي یکرہ ذلک علی سبیل التداعي۔ (الحصکفي، الدرالمختار مع رد المحتار، ’’باب الوتر والنوافل‘‘: ج ۲، ص:۵۰۰)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص390

Prayer / Friday & Eidain prayers

Ref. No. 996 Alif

In the name of Allah the Most Gracious the Most Merciful

The answer to your question is as follows:

Making or joining a new row, leaving space in front rows is Makrooh (undesirable); the prayer of the Muqtadis in new row will be Makrooh. But in case the Musallis are not in large number then they can make small rows more than one too.

 

(And Allah knows best) 

 

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband 

نکاح و شادی

Ref. No. 1068/41-235

الجواب وباللہ التوفیق     

بسم اللہ الرحمن الرحیم :۔   سونے کی شکل میں مہر دینا بھی جائز ہے۔ مہر کے علاوہ جو سونا رواج کے طور پر دیاجاتاہے وہ ضروری نہیں ہے۔ دراصل مہر ادا کرنے کو ترجیح دینا چاہئے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

احکام میت / وراثت و وصیت

Ref. No. 1166/42-422

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ دوکان و مکان کی خیروبرکت کے لئے قرآن خوانی کرنے میں کوئی گناہ نہیں ہے، اس لئے جاسکتے ہیں۔ ایصال ثواب کے لئے بھی پڑھ سکتے ہیں۔ اور اگر لوگ چائے پانی، ناشتہ وغیرہ کرادیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ یہ ہمارے یہاں کا عرف ہے  کہ آنے والے کو کچھ نہ کچھ ضرور پیش کرتے ہیں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

Ref. No. 1271/42-632

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   پہلے سے طے کرلیا جائے تو بطور سروس چارج اس رقم کا لینا جائز ہے، فی صد متعین کرلیا جائے یا ہر ٹرانزیکشن پر رقم متعین کرلی جائے دونوں صورتیں درست ہیں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Islamic Creed (Aqaaid)

Ref. No. 1399/42-808

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

This dream suggests that your relation with that girl will not end up to be good. So you had better stay away from her.

And Allah knows bests

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband