نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: دونوں طریقے درست ہیں بشرطے کہ ستر نہ کھلے بغیر سلی لنگی پہن کر نماز پڑھاتے وقت اگر ستر کھل گیا تو نماز نہیں ہوگی۔(۱)

(۱) والمستحب أن یصلي الرجل في ثلاثۃ أثواب: قمیص وإزار وعمامۃ۔ أما لوصلی في ثوب واحد متوشحاً بہ، تجوز صلاتہ من غیر کراہۃ، وإن صلی في إزار واحد، یجوز ویکرہ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الثالث في شروط الصلاۃ‘‘: ج۱، ص: ۱۱۶، زکریا دیوبند)
والمستحب أن یصلي في ثلاثۃ ثیاب من أحسن ثیابہ قمیص وإزار وعمامۃ ویکرہ في إزار مع القدرۃ علیہا، قولہ من أحسن ثیابہ۔ مراعاۃ للفظ الزینۃ ویستحب أن تکون سالمۃ من الخروق۔
(حسن بن عمار ،  مراقي الفلاح مع حاشیۃ الطحطاوي: ص: ۲۱۱، مکتبہ شیخ الہند دیوبند)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص166

 

Games and Entertainment

Ref. No. 1008 Alif

In the name of Allah the Most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

It is unlawful to use anything that belongs to others. If you have used your neighbor’s WiFi in the past without his permission, you have a duty to inform him. If you try to compensate him for using his WiFi connection it would be better.

We also advise you to keep your device’s WiFi switched off so that it will not get connected automatically. You must know that using anything belonging to others is Haram and unlawful as mentioned in a Hadith. So you must take full caution when dealing with others.

And Allah knows best

 

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

خوردونوش

Ref. No. 998

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم: مشروم بارش کے بعد زمین سے اگنے والی ایک سفید نبات ہے، جس میں کسی طرح کی کوئی قباحت شرعاً نہیں ہے۔ اللہ کی نعمتوں میں سے ایک نعمت یہ بھی ہے اس لئے مشروم کھانا جائز ہے۔ البتہ اس کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ مشروم زہریلا نہ ہو کیونکہ بعض مرتبہ زہریلا مشروم بھی زمین سے اُگ آتا ہے ؛ اس لئے احتیاط سے استعمال کرنے کی ضرورت ہے اور یہ بھی تحقیق کرلی جائے کہ اس میں نشہ نہ ہو۔ واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

نکاح و شادی

Ref. No. 38 / 1196

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صورت مسؤلہ میں نکاح منعقد ہوجائے گا اور شوہر پر مہر مثل واجب ہوگا۔مہر مثل کا مطلب ہے کہ لڑکی کے ددھیالی خاندان کی اس جیسی عورتوں (بہن، پھوپھی)کے مہر کی مقدار کے برابرہو۔ کذا فی الشامی۔

 واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Prayer / Friday & Eidain prayers

Ref. No. 939/41-1100 A

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

Government has asked Muslims to suspend the Friday congregational prayer for some days as part of efforts to stem the spread of the novel coronavirus known as COVID-19. Hence, all are requested to follow strictly the guidelines of the government to be protected from coronavirus pandemic.

In this situation, Imam and Muazzin along with some people (cleaning workers etc.) should offer Friday congregational prayer in masjid and others should stay at home and offer all prayers therein. Masjid should remain closed for general public for all prayers including Friday prayer amid coronavirus pandemic. It is a good measure for safety.

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

 

نماز / جمعہ و عیدین

Ref. No. 831/41-000

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ نماز میں قیام، رکوع، سجدہ فرض ہے۔ بلاکسی شدید عذر کے ان کا ترک ناجائز ہے اور نماز ادا نہیں ہوتی ہے۔ لیکن اگر قیام متعذر ہو اور بیٹھ کر رکوع ، سجدہ سے نماز پڑھ سکتا ہو تو زمین پر بیٹھ کر نماز پڑھے، کرسی پر نماز ادا نہیں ہوگی۔ لیکن اگر رکوع ، سجدہ پر بھی قدرت نہ ہو تو کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھ سکتا ہے ۔ پوری نماز میں کرسی کے پچھلے پائے دیگر نمازیوں کی ایڑی کے برابر رکھے جائیں گے۔

  المشقۃ تجلب  التیسیر (الاشباہ والنظائر 1/75) ۔

علامہ شامی لکھتے ہیں : اراد بالتعذر التعذر الحقیقی بحیث لوقام سقط او الحکمی بان خاف زیادتہ او بطء برئہ بقیامہ او دوران راسہ او وجد لقیامہ الما شدیدا صلی قاعدا۔ (درمختار وردالمحتار 2/9)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

حدیث و سنت

Ref. No. 1617/43-1203

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔مذاق کو مذاق کی حد تک رہنے دیں۔ اایسا کہنے والوں پر بھی کوئی گناہ نہیں۔سفید رنگ کا صاف ستھرا جبہ پہنیں تو شاید ایسی بات لوگ نہ کہیں۔ ہوسکتاہے آپ کا جبہ رنگین ہو۔ اور اگر پھر بھی لوگ کہیں تو کہنے دیں، آپ کو جبہ پسند ہے ، آپ اپنی پسند پر عمل کریں ۔  البتہ اگر وہ اس سے آپ کا مذاق اڑاتے ہیں، اور آپ کی توہین کرتے ہیں تو اس تذلیل کا ان کو گناہ ہوگا۔

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا یَسْخَرْ قَوْمٌ مِّنْ قَوْمٍ عَسٰۤى اَنْ یَّكُوْنُوْا خَیْرًا مِّنْهُمْ وَ لَا نِسَآءٌ مِّنْ نِّسَآءٍ عَسٰۤى اَنْ یَّكُنَّ خَیْرًا مِّنْهُنَّۚ-وَ لَا تَلْمِزُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ لَا تَنَابَزُوْا بِالْاَلْقَابِؕ-بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوْقُ بَعْدَ الْاِیْمَانِۚ-وَ مَنْ لَّمْ یَتُبْ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ (سورۃ الحجرات 11)   

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

تجارت و ملازمت

Ref. No. 1802/43-1542

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ آن لائن خریدوفروخت آج کل کافی تیزی سے بڑھ رہاہے، اور ہر کمپنی کی پالیسی بھی بہت واضح ہے، اس کے ٹرم اینڈ کنڈیشن کافی حد تک صاف اور دھوکہ سے محفوظ ہوتے ہیں۔ آن لائن خریدوفروخت میں مبیع کی تصویر وغیرہ سے ایک گونہ اندازہ بھی ہوجاتاہے اور پسند نہ آنے کی صورت میں واپسی کی بھی مکمل گنجائش رہتی ہے۔خیار شرط، خیار رؤیت، خیارعیب وغیرہ کی صراحت رہتی ہے،  اس  طرح  بائع ومشتری کے درمیان کسی نزاع کا اندیشہ بہت کم ہوجاتاہے۔ اس لئے آن لائن مارکیٹنگ میں جو کمپنی معتبر ہو اس سے سامان خریدنے اور بیچنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔  تاہم کرنسی کی خریدوفروخت  آن لائن  کرنے  سے گریز کرنا ضروری ہے۔

ويشترط) عدم التأجيل والخيار و (التماثل) أي التساوي وزناً، (والتقابض) بالبراجم لا بالتخلية (قبل الافتراق)، وهو شرط بقائه صحيحاً على الصحيح، (إن اتحد جنساً وإن) وصلية (اختلفا جودةً وصياغةً) ؛ لما مر في الربا (وإلا) بأن لم يتجانسا (شرط التقابض) لحرمة النساء، (فلو باع) النقدين (أحدهما بالآخر جزافاً أو بفضل وتقابضا فيه) أي المجلس (صح)". الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 257(

یع الفلوس بمثلہا، کالفلس الواحد بالفلس الواحد الآخر، وہٰذا إنما یجوز إذا تحقق القبض في أحد البدلین في المجلس قبل أن یفترق المتبایعان؛ فإن تفرقا ولم یقبض أحد شیئًا فسد العقد؛ لأن الفلوس لا تتعین، فصارت دَینًا علی کل أحد، والافتراق عن دَین بدَین لا یجوز۔ (تکملة فتح الملہم ۱/۵۸۷) ۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

Ref. No. 2302/44-3444

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ نماز میں اگر سجدہ سہو واجب ہو اور سجدہ سہو نہ کرے تو وقت کے اندر اعادہ واجب ہے، اور وقت کے بعد اعادہ اولی اور مستحب ہے۔

"وإعادتها بتركه عمداً" أي ما دام الوقت باقياً وكذا في السهو إن لم يسجد له، وإن لم يعدها حتى  خرج الوقت تسقط مع النقصان وكراهة التحريم، ويكون فاسقاً آثماً، وكذا الحكم في كل صلاة أديت مع كراهة التحريم، والمختار أن المعادة لترك واجب نفل جابر والفرض سقط بالأولى؛ لأن الفرض لايتكرر، كما في الدر وغيره. ويندب إعادتها لترك السنة". (حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح  (ص: 247)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:ماں کا دودھ بخشنا یہ رسم و رواج کے تحت ہے، قرآن وحدیث میں اس کی کوئی اصل وارد نہیں ہے، پس ایسی رسوم کا اعتقاد رکھنا بھی درست اور جائز نہیں ہے۔(۱)

۱) عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا، قالت: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من أحدث في أمرنا ہذا ما لیس منہ فہو رد۔ (أخرجہ مسلم، في صحیحہ، ’’کتاب الأقضیۃ: باب نقض الأحکام‘‘: ج ۲، ص: ۷۷، رقم: ۱۷۱۸)
ما أحدث علی خلاف الحق المتلقی عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم من علم أو عمل أو حال بنوع شبہۃ واستحسان وجعل دیناً قویماً وصراطاً مستقیماً الخ۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب: البدعۃ خمسۃ أقسام‘‘: ج ۲، ص: ۲۹۹)
من أحدث في الإسلام رأیا لم یکن لہ من الکتاب والسنۃ سند ظاہر أو خفي ملفوظ أو مستنبط فہو مردود۔ (ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح، ’’کتاب الإیمان: باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ، الفصل الأول‘‘: ج ۱، ص: ۳۳۶، رقم: ۱۴۰)


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص521