Frequently Asked Questions
Slaughtering / Qurbani & Aqeeqah
Ref. No. 39/1166
In the name of Allah the most Gracious the most merciful
The answer to your question is as follows:
Before declaring any food halal or haram we are obliged to know how the raw material for the food is procured and then how it is prepared in their kitchen. If the raw material is procured in a halal way and then the food is not fried in haram oil or there is no contamination with haram things, then it will be permissible and a Muslim can eat it. Otherwise it will be regarded Haram and one must avoid it. However, if you are not sure and you don’t know about the ingredients used in food, then it is preferable to refrain from eating in such restaurants.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
Taharah (Purity) Ablution &Bath
Prayer / Friday & Eidain prayers
Ref. No. 1163/42-385
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
If one prays Qaza namaz at the time of Jahri prayers, then he may recite in both manners loud or quiet. But if he makes up for Qaza at the time of Sirri prayers, then he must recite in quiet manner not aloud. Thus, if he makes up for the Fajr prayers after sunrise, he will recite quietly but if he prays in congregation, the imam will recite aloud.
ویخافت المنفرد حتما ای وجوبا ان قضی الجھر یۃ فی وقت المخافتۃ کان صلی العشاء بعد طلوع الشمس۔ (ردالمحتار، فصل فی القراءۃ 1/533)
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
احکام میت / وراثت و وصیت
اسلامی عقائد
Ref. No. 1618/43-1198
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ –تلاش کرنے پر ہمیں ایسی کوئی حدیث نہیں مل سکی، جس میں ایک قدم کا مذکورہ ثواب لکھاہوا ہو، اللہ کے راستے میں نکلنے کے اور بھی بہت سے فضائل ہیں جوصحیح ہیں، فضائل کے بیان میں بھی انہی صحیح حدیثوں پراکتفا کرنا چاہیے، اور موضوع و من گھڑت روایات بیان کرنا جائز نہیں۔ اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔
"وإذا کان الحدیث لا إسناد له، فلا قیمة له، ولایلتفت إلیه، إذ الاعتماد في نقل کلام سیدنا رسول الله ﷺ إلینا وإنّما هو على الإسناد الصحیح الثابت أو مایقع موقعه، وما لیس کذلك فلا قیمة له ( المصنوع في معرفة الحدیث الموضوع، ص: ۱۸، ط: ایچ ایم سعید کمپنی)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
طہارت / وضو و غسل
Ref. No. 1803/43-1543
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ نجس چپل یا نجس کپڑا دھونے کے بعد جو پانی جمع رہتاہے وہ ناپاک ہے، اگر اس کی چھینٹیں کپڑے پر لگ جائیں اور کپڑا گیلا ہوجائے تو کپڑا ناپاک ہوجائے گا۔ اسی طرح ناپاک پانی جمع تھا اور آپ نے ٹونٹی کھولی جس سے ناپاک پانی کی چھینٹیں آپ کے کپڑے پر لگ گئیں تو کپڑا ناپاک ہوجائے گا۔ نجاست غلیظہ ایک درھم سے کم معاف ہے، ایک درھم اور اس سے زیادہ مقدارکپڑا ناپاک ہوگا تو اس میں نماز درست نہیں ہوگی۔ نجاست خفیفہ کپڑے کی ایک چوتھائی سے کم معاف ہے، اس سے زیادہ ہو تو کپڑا ناپاک سمجھاجائے گا۔ ناپاک کپڑے میں نماز درست نہیں ہوتی ہے۔ کپڑے کا پاک ہونا نماز کے شرائط میں سے ہے۔
(وقدر الدرهم وما دونه من النجس المغلظ كالدم والبول والخمر وخرء الدجاج وبول الحمار جازت الصلاة معه وإن زاد لم تجز) وقال زفر والشافعي: قليل النجاسة وكثيرها سواء لأن النص الموجب للتطهير لم يفصل. ولنا أن القليل لا يمكن التحرز عنه فيجعل عفوا، وقدرناه بقدر الدرهم أخذا عن موضع الاستنجاء. (فتح القدیر، باب الانجاس وتطھیرھا 1/202)
يجب أن يعلم بأن القليل من النجاسة عفو عندنا، لما روي أن عمر رضي الله عنه سئل عن قليل النجاسة في الثوب، فقال: «إذا كان مقدار ظفري هذا لا يمنع جواز الصلاة» ، ولأن التحرز عن قليل النجاسة غير ممكن، فإن الذباب يغفو على النجاسة ثم يغفو على ثياب المصلي، لا بد وأن يكون (في) أجنحتهن وأرجلهن نجاسة، فجعل القليل عفواً لمكان البلوى، وقد صح أن أكثر الصحابة كانوا يكتفون بالاستنجاء بالأحجار، وإنه لا يزيل أصل النجاسة لولا أن القليل من النجاسة عفو، وإلا لما اكتفوا به.
ثم النجاسة نوعان: غليظة، وخفيفة، فالغليظة إذا كانت قدر الدرهم أو أقل فهي قليلة لا تمنع جواز الصلاة، وإن كانت أكثر من قدر الدرهم منعت جواز الصلاة، ويعتبر الدرهم الكبير دون الصغير (المحیط البرھانی، الفصل السابع فی النجاسات واحکامھا 1/192)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
Ref. No. 2003/44-1958
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مسجد میں چندہ دینے والوں کا مقصد مسجد کی ضروریات کی تکمیل ہوتی ہے، اس لئے مسجد کا پیسہ تراویح کے امام کو دینا جائز نہیں ہے، جو پیسے آپ کو مسجد کی طرف سے دئے گئے تھے، اس کو آپ جلد از جلد واپس کردیں؛ اس پیسے کا استعمال آپ کے لئے جائز نہیں اور والد صاحب کو دینابھی درست نہیں۔ اور اگرمسجد والوں نے چندہ آپ کے لئے ہی کیاتھا تو وہ رقم آپ کے لئے حلال ہے، گوکہ یہ طریقہ مناسب نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
تجارت و ملازمت
Ref. No. 2214/44-2365
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔اگر کھیت میں آلو کی پیداوار ہوچکی ہے اور ا س کا علم بھی اس طورپر ہے کہ بعض جگہ سے نکال کر دیکھ لیا گیا ہے تو زمین میں رہتے ہوئے آلو کی بیع درست ہے ا س لیے کہ یہ بیع معدوم نہیں ہے بلکہ بیع کا حقیقی وجود ہے اور عاقدین کے درمیان کوئی نزاع کا باعث بھی نہیں ہے اور مبیع موجود ہونے کی صورت میں اس کو اندازے سے فروخت کرنا جائز ہے ۔
ومنه بيع ما أصله غائب كجزر وفجل، أو بعضه معدوم كورد وياسمين وورق فرصاد. وجوزه مالك لتعامل الناس، وبه أفتى بعض مشايخنا عملا بالاستحسان، هذا إذا نبت ولم يعلم وجوده، فإذا علم جا. (قوله بيع ما أصله غائب) أي ما ينبت في باطن الأرض، وهذا إذا كان لم ينبت أو نبت ولم يعلم وجوده وقت البيع وإلا جاز بيعه كما يأت-قال في الهندية إن كان المبيع في الأرض مما يكال أو يوزن بعد القلع كالثوم والجزر والبصل فقلع المشتري شيئا بإذن البائع أو قلع البائع، إن كان المقلوع مما يدخل تحت الكيل أو الوزن إذا رأى المقلوع ورضي به لزم البيع في الكل وتكون رؤية البعض كرؤية الكل إذا وجد الباقي(رد المحتار7/238۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
حج و عمرہ
Ref. No. 2390/44-3622
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ حدود حرم کے اندر ہی بال کٹوانا ضروری ہے، اور عزیزیہ ہوٹل حدود حرم کے اندر ہے، اس لئے حلق کرانے کے لئے عزیزیہ ہوٹل جانا درست ہے۔
الھدایۃ: (164/1، ط: دار احیاء التراث العربی)
" وإن حلق في أيام النحر في غير الحرم فعليه دم ومن اعتمر فخرج من الحرم وقصر فعليه دم عند أبي حنيفة ومحمد " رحمهما الله تعالى " وقال أبو يوسف " رحمه الله " لا شيء عليه "۔۔۔۔ولهما أن الحلق لما جعل محللا صار كالسلام في آخر الصلاة فإنه من واجباتها وإن كان محللا فإذا صار نسكا اختص بالحرم كالذبح
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:رسم ورواج سے ہٹ کر بچے کے والدین کو محض اپنی خوشی اور رضامندی سے جو چاہے دے سکتے ہیں، اس کا لینا بھی جائز ہے(۱) البتہ کوئی غیر شرعی طریقہ اختیار نہ کیا جائے(۲)
(۱) خیرکم من تعلم القرآن وعلمہ۔ (أخرجہ الترمذي: في سننہ، ’’أبواب العلم، باب خیرکم من تعلم القرآن‘‘: ج ۱، ص: ۷۳، رقم: ۲۹۰۷؛ أخرجہ البخاري، في صحیحہ،… ’’کتاب العلم: باب خیرکم من تعلم القرآن‘‘: ج ۱، ص: ۱۹، رقم: ۵۰۲۷)
تہادوا تحابوا۔ (أخرجہ الطبري، في المعجم الأوسط: ج ۷، ص: ۱۹۰، رقم: ۷۲۴۰)
(۲) عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا، قالت: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من أحدث في أمرنا ہذا ما لیس منہ فہو رد، متفق علیہ۔ (أخرجہ مسلم، في صحیحہ، ’’کتاب الأقضیۃ: باب نقض الأحکام‘‘: ج ۲، ص: ۷۷، رقم: ۱۷۱۸)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص521