Frequently Asked Questions
متفرقات
Ref. No. 2155/44-2230
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ خواب دیکھنے والی خاتون کو چاہئے کہ اپنے اعمال کی اصلاح کریں(1)۔ نیکی والے اعمال کرنے کے ساتھ ساتھ استغفار کی کثرت کریں۔ برائیوں کو چھوڑدیں ، اور "رب اِنی لما انزلتَ اِلیّ من خیر فقیر" رات سوتے وقت 41 مرتبہ پڑھ لیا کریں۔ اس سے مناسب و موزوں ترین رشتہ آئے گاان شاء اللّٰہ۔
(1) { ٱلۡخَبِیثَـٰتُ لِلۡخَبِیثِینَ وَٱلۡخَبِیثُونَ لِلۡخَبِیثَـٰتِۖ وَٱلطَّیِّبَـٰتُ لِلطَّیِّبِینَ وَٱلطَّیِّبُونَ لِلطَّیِّبَـٰتِۚ أُو۟لَـٰۤىِٕكَ مُبَرَّءُونَ مِمَّا یَقُولُونَۖ لَهُم مَّغۡفِرَة وَرِزۡق كَرِیم } [Surah An-Nûr: 26]
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
الجواب وبا اللّٰہ التوفیق:جنازہ کا طواف کرنا کھلی ہوئی بدعت ہے،(۱) نیز مٹی ہر شخص کو اپنے طور پر اٹھانی چاہئے(۲) امام صاحب کا یہ فعل کہ جب تک وہ مٹی اٹھا کر نہ دیں تو کوئی شخص خود اٹھا کر نہیں ڈال سکتا التزام مالایلزم کے قبیل سے ہے اور بدعت ہے۔ ان تمام بدعات سے پرہیز مسلمان پر ضروری ہے۔(۳)
(۱) لا یجوز ما یفعلہ الجہال بقبور الأولیاء والشہداء من السجود والطواف حولہا واتخاذ السرج والمساجد علیہا ومن الاجتماع بعد الحول کالأعیاد ویسمونہ عرسا۔ (محمد ثناء اللّٰہ، پاني پتي، تفسیر مظہري، ’’سورۃ آل عمران: ۶۴‘‘: ج ۲، ص: ۶۸)
(۲) ویستحب لمن شہد دفن المیت أن یحثو في قبرہ ثلاث حثیات من التراب بیدیہ جمیعاً۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلوۃ: الفصل السادس في القبر والدفن والنقل إلخ‘‘: ج ۱، ص: ۲۲۷)
(۳) وأما أہل السنۃ والجماعۃ فیقولون في کل فعل وقول لم یثبت عن الصحابۃ رضي اللّٰہ عنہم ہو بدعۃ لأنہ لو کان خیراً لسبقونا إلیہ، لأنہم لم یترکوا خصلۃ من خصال الخیر إلا وقد بادروا إلیہا۔ (ابن کثیر، تفسیر ابن کثیر، ’’سورۃ الأحقاف: ۱۰-۱۴‘‘: ج ۷، ص: ۲۵۶)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص385
قرآن کریم اور تفسیر
الجواب وباللّٰہ التوفیق:قرآن پاک کی جملہ آیات رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئیں، سب سے پہلے ’’سورۂ إقرأ‘‘ نازل ہوئی۔(۱)
دیگر انبیاء علیہم السلام پر جو کتابیں نازل ہوئیں ان کے نام ہیں، مثلاً: ’’زبور‘‘ حضرت داؤد علیہ السلام پر، ’’تو رات‘‘ حضرت موسیٰ علیہ السلام پر، ’’انجیل‘‘ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر نازل ہوئی۔(۲)
(۱) قال ہذہ أول سورۃ أنزلت علی محمد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم۔ (علامہ آلوسي، روح المعاني، ’’سورۃ العلق‘‘: ج ۱۶، ص: ۳۱۹)
(۲) عن أبي ذر قال: قلت: یا رسول اللّٰہ کم انزل اللّٰہ من کتاب قال مأۃ کتاب وأربعۃ کتب أنزل علی شیث خمسین صحیفۃ وعلی إدریس ثلاثین صحیفۃ وعلی إبراہیم عشر صحائف وعلی موسیٰ قبل التوراۃ عشر صحائف وأنزل التوراۃ والإنجیل، والزبور والفرقان۔ (علامہ آلوسي، روح المعاني: تفسیر ’’سورۃ الأعلی‘‘: ۱۹)
{وَّ أٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًا ہ۵۵} (سورۃ الإسراء: ۵۵)
{ثُمَّ قَفَّیْنَا عَلٰٓی أٰثٰرِھِمْ بِرُسُلِنَا وَقَفَّیْنَا بِعِیْسَی ابْنِ مَرْیَمَ وَأٰتَیْنٰہُ الْإِنْجِیْلَ ۵لا وَجَعَلْنَا فِيْ قُلُوْبِ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُ رَاْفَۃً وَّرَحْمَۃً ط وَرَھْبَانِیَّۃَ نِ ابْتَدَعُوْھَا مَا کَتَبْنٰھَا عَلَیْھِمْ إِلَّا ابْتِغَآئَ رِضْوَانِ اللّٰہِ فَمَا رَعَوْھَا حَقَّ رِعَایَتِھَاج فَأٰ تَیْنَا الَّذِیْنَ أٰمَنُوْا مِنْھُمْ أَجْرَھُمْج وَکَثِیْرٌ مِّنْھُمْ فٰسِقُوْنَہ۲۷} (سورۃ الحدید: ۲۷)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص67
فقہ
Ref. No. 2572/45-3937
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ محارم کے سامنے پردہ کے ساتھ دودھ پلانا ضروری ہے، تاہم اگر کبھی بلا ارادہ پستان کھل جائے تو اس میں کوئی گناہ نہیں ہوگا۔ جو اعضاء محارم کے سامنے ستر میں داخل نہیں ہیں مگر دوسروں سے پردہ ہے تو ان کومحارم کے سامنے کھولے رہنا درست نہیں ہے ، ہاں اگر کبھی کھل جائے تو گناہ نہیں بشرطیکہ فتنہ کا اندیشہ نہ ہو ورنہ چھپانا واجب ہوگا۔
رد المحتار: (کتاب الصلاة، مطلب في ستر العورة، 405/1)
إن الصدر وما قابلہ من الخلف لیس من العورة وأن الثدی أیضا غیر عورة وسیأتی فی الحظر والإباحة أنہ یجوز أن ینظر من أمة غیرہ ما ینظر من محرمہ، ولا شبہة أنہ یجوز النظر إلی صدر محرمہ وثدیہا، فلا یکون عورة منہا ولا من الأمة۔
و فیہ ایضاً: (کتاب الحظر و الإباحة، فصل في النظر و المسّ، 367/6)
ومن محرمہ ۔۔۔ إلی الرأس والوجہ، والصدر والساق والعضدین أمن شہوتہ وشہوتہا أیضًا- وإلا لا-
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
طلاق و تفریق
Ref. No. 2613/45-4051
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ "میرا آپ سے سب کچھ ختم" کہنے سے صورت مسئولہ میں مذکورشخص کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔
"ولو قال لم يبق بيني وبينك شيء ونوى به الطلاق لا يقع وفي الفتاوى لم يبق بيني وبينك عمل ونوى يقع، كذا في العتابية." (الفتاوى الهندية (1 / 376))
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
طہارت / وضو و غسل
الجواب وباللہ التوفیق: شراب ناپاک ہے، دھونے سے کپڑا پاک ہو جائے گا۔(۲
(۲) تحرم الخمر وھی التي ماء العنب إذا غلا واشتد۔۔۔ فنجاسۃ الخمر غلیظۃ و نجاسۃ ھذہ مختلف في غلظتھا و خفتھا الخ۔ (إبراہیم بن محمد، ملتقی الابحر،کتاب الاشربہ، ج۴، ص:۲۴۴)؛ و أما لو غسل في غدیر أو صب علیہ ماء کثیر او جری علیہ الماء طھر مطلقا بلا شرط عصر و تجفیف و تکرار غمس ھو المختار، (ابن عابدین، رد المحتار علی الدرر المختار، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، مطلب في حکم الوشم، ج۱، ص:۴۲-۵۴۳) ؛ ولو أن ثوباً أصابتہ النجاسۃ وھی کثیرۃ فجفت و ذھب أثرھا وخفی مکانھا غسل جمیع الثوب۔ (بدائع الصنائع، کتاب الطہارۃ، فصل في بیان المقدار الذی یصیر بہ المحل، حکم العذرات والأوراث، ج۱، ص:۲۳۶)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص419
طہارت / وضو و غسل
الجواب وباللہ التوفیق: دہ در دہ حوض کا پانی جاری پانی کے حکم میں ہوتا ہے؛ اس لیے اس پانی میں جب تک ناپاکی کا اثر محسوس نہ ہو، تو وہ پانی پاک ہے۔ اسی طرح اگر نجاست کے گرنے سے پانی کے رنگ، یا بو ،یا مزہ، میں فرق نہ آئے، تو حوض کا پانی ناپاک نہ ہوگا؛ لہٰذا اس مذکورہ صورت میں بھی حوض کا پانی ناپاک نہ ہوگا۔(۱)
(۱)إن الغدیر العظیم کالجاري لا یتنجس إلا بالتغیر من غیر فصل، ھکذا في ’’فتح القدیر‘‘ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیہ، کتاب الطہارۃ، الباب الثالث في المیاہ، الفصل الأول ما یجوز بہ التوضوء، النوع الثاني الماء الراکد،ج ۱، ص:۷۰)؛ و بتغیر أحد أوصافہ من لون أو طعم أو ریح ینجس الکثیر ولو جاریاً إجماعاً، أما القلیل فینجس و إن لم یتغیر۔(ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطہارۃ، باب المیاہ، مطلب حکم سائر المائعات کالماء في الأصح ، ج۱، ص:۳۳۲)؛ و الغدیر العظیم الذي لا یتحرک أحد طرفیہ بتحریک الطرف الآخر إذا وقعت نجاسۃ في أحد جانبیہ، جاز الوضوء من الجانب الآخر (المرغینانی،ہدایۃ، کتاب الطہارۃِ باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء ومالا یجوز بہ، ج۱، ص:۳۶)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص466
طہارت / وضو و غسل
الجواب وباللّٰہ التوفیق:بغیر وضو قرآن کریم کو چھونا جائز نہیں؛ البتہ بغیر چھوئے قرآن کی تلاوت کر سکتا ہے۔ {لایمسہ إلا المطہرون}(۳)
(۳)قال الطیبی بیان لقولہ تعالیٰ لا یمسہٗ الا المطھرون (الواقعہ:۷۹) ، فإن المراد في الناس عن مسہ إلا علی الطھارۃ (ملا علی قاری، مرقاۃ المفاتیح، شرح مشکاۃ المصابیح، ’’کتاب الطہارۃ، باب مخالطۃ الجنب، الفصل الثاني،‘‘ ج۲، ص:۱۵۱، مکتبۃ فیصل دیوبند)، لا یمسہٗ إلا المطھرون و قول النبي لا یمس القرآن إلا طاھرٌ بقیہ حاشیہ اگلے صفحہ پر
فتاوی ٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص136
طہارت / وضو و غسل
الجواب وباللّٰہ التوفیق: انجکشن لگوانے سے وضو نہیں ٹوٹتا ہے؛ ہاں اگر انجکشن لینے سے خون نکل جائے اور نکل کر بہہ جائے، تو ایسی صورت میں وضو ٹوٹ جائے گا۔ (و ینقضہ خروج) کل خارج (نجس) بالفتح و یکسر (منہ) أي من المتوضیٔ الحئي معتاداً أو لا، من السبیلین أولا (إلی ما یطھر) بالبناء للمفعول أي یلحقہ حکم التطھیر(۱) القراد إذا مص عضو إنسان فامتلأ دما، إن کان صغیرا لا ینقض وضوئہ کما لو مصت الذباب أوالبعوض، و إن کان کبیرا ینقض۔ و کذا العلقۃ إذا مصت عضو إنسان حتی امتلأت من دمہ انتقض وضوء ہ، کذا في محیط السرخسی۔(۲)
(۱) ابن عابدین، درمختار، کتاب الطہارۃ، مطلب: نواقض الوضوء، ج۱، ص:۲۶۰
(۲) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیہ، ’’کتاب الطہارۃ، الفصل الخامس: في نواقض الوضوء، و منھا ما یخرج من السبیلین،‘‘ ج ۱، ص:۶۲
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص236
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: جس امام نے وہ فرضی اور نام نہاد نکاح پڑھایا ہے اور وہ ایسا ہی کرتا ہے تو وہ گناہِ کبیرہ کا مرتکب ہے اور فاسق ہے۔ اس کو امامت سے الگ کردیا جائے اس کو امام بنانا مکروہ تحریمی ہے۔ اور شامی میں ہے ایسا شخص واجب الاہانۃ ہے اس کی توقیر جائز نہیں ہے۔(۱)
(۱) وأما الفاسق فقد عللوا کراہۃ تقدیمہ بأنہ لایہتم لأمر دینہ وبأن في تقدیمہ للإمامۃ تعظیمہ وقد وجب علیہم إہانتہ شرعاً … بل مشی في شرح المنیۃ علی أن کراہۃ تقدیمہ کراہۃ تحریم۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلوۃ: باب الإمامۃ، مطلب في تکرار‘‘: ج۱، ص: ۵۶۰)
ولذا کرہ إمامۃ الفاسق العالم لعدم اہتمامہ بالدین فتجب إہانتہ شرعاً فلا یعظم بتقدیمہ للإمامۃ۔ (أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلوۃ: فصل في بیان الأحق بالإمامۃ‘‘: ص: ۳، ۳۰۲، شیخ الہند دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبندج5 ص96