طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللّٰہ التوفیق:مقعد میں تھرما میٹر (Therma Meter) لگانے سے غسل واجب نہیں ہوتا؛ غسل کا وجوب انزال منی یا التقاء ختانین وغیرہ کی وجہ سے ہوتا ہے نہ کہ مقعد میں تھرما میٹر لگانے سے؛ البتہ ڈاکٹر کا یہ عمل ناقض وضو ہے۔ اس لیے مریض اس عمل کے بعد وضو کر کے یا وضو پر عدم قدرت کی صورت میں تیمم کر کے نماز پڑھ سکتا ہے۔
’’کذا لو أدخل أصبعہ في دبرہ ولم یغیبہا فإن غیبہا أو أد خلہا عند الاستنجاء بطل وضوئہ‘‘(۱)
’’وکل شيء غیبہ في دبرہ ثم أخرجہ أو خرج بنفسہ ینقض‘‘(۲)
’’رجل أدخل عودا في دبرہ أو قطنۃ في إحلیلہ وغیبہا ثم أخرجہا أو خرجت فعلیہ الوضوء‘‘(۳)
’’والمعاني الموجبۃ للغسل إنزال المني علیٰ وجہ الدفق والشہوۃ من الرجل والمرأۃ والتقاء الختانین من غیر إنزال والحیض والنفاس‘‘(۴)

(۱) ابن عابدین، رد المحتار مع الدر المختار، ’’کتاب الطہارۃ: فصل في نواقض الوضوء، مطلب في ندب مراعاۃ الخلاف إذا لم یرتکب مکروہ مذہبہ‘‘: ج ۱، ص: ۲۸۱۔
(۲) المرجع السابق:
(۳) الشیخ فرید الدین، فتاویٰ التاتار خانیۃ، ’’کتاب الطہارۃ: الفصل الثاني، في بیان ما یوجب الوضوء‘‘: ج۱، ص: ۲۴۰۔
(۴) المرغیناني، الہدایۃ، ’’کتاب الطہارات: فصل في الغسل‘‘: ج ۱، ص: ۳۱۔

 

 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص335

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: امام مسجد کو حتی الوسع تمام تر سہولیات فراہم کرنی چاہئیں امام مسجد کو اگر فیملی روم کی ضرورت ہے اور مسجد میں وسعت بھی ہے اس کے باوجود کمرہ نہ دینا خلاف مروّت معلوم ہوتا ہے اس لیے اہل مسجد کو اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔(۱)
(۱) قد یقال: إن کان قصدہ وجہ اللّٰہ تعالٰی لکنہ بمراعاتہ للأوقات والاشتغال بہ یقل اکتسابہ عما یکفیہ لنفسہ وعیالہ، فیأخذ الأجرۃ لئلا لیمنعہ الاکتساب عن إقامۃ ہذہ الوظیفۃ الشریفۃ، ولولا ذلک لم یأخذ أجرا فلہ الثواب المذکور بل یکون جمع بین عبادتین وہما الأذان والسعي علی العیال وإنما الأعمال بالنیات۔۔۔۔ وبعض مشایخنا استحسنوا الاستیجار علی تعلیم القرآن الیوم لأنہ ظہر التواني في الأمور الدینیۃ ففي الامتناع تضییع حفظ القرآن وعلیہ الفتوی۔ (ابن عابدین، (الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، باب الأذان، مطلب في المؤذن إذا کان غیر محتسب في أذانہ‘‘: ج۲، ص: ۶۰)، مطبوعہ کوئٹہ۔

 فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص323

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللہ التوفیق: واضح رہے کہ احادیث اور فقہ کی کتابوں میں صف بندی کی ترتیب یہ بیان کی گئی ہے کہ پہلا مقتدی امام کے پیچھے کھڑا ہو، اس کے بعد آنے والا شخص پہلے مقتدی کی دائیں جانب سے، پھر بائیں جانب، پھر دائیں جانب پھر بائیں جانب، اس طرح جب پہلی صف مکمل ہوجائے تو دوسری صف بنائی جائے، اس میں بھی پہلا مقتدی امام کے بالمقابل کھڑا ہو دوسرا پہلے کی دائیں جانب، تیسرا پہلے کی بائیں جانب، اس طرح دوسری صف مکمل ہونے کے بعد تیسری صف بنائی جائے۔ امام ابو داود رحمۃ اللہ علیہ نے ایک حدیث نقل کی ہے:
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’’پہلی صف مکمل کرو پھر اس کے بعد والی صف پس اگر صفوں میں کوئی کمی رہ جائے تو وہ آخر والی صف میں ہو۔‘‘
’’أتموا الصف المقدّم ثم الذي یلیہ فما کان من نقص فلیکن في الصف المؤخر‘‘(۱)
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے برابر میں نماز پڑھی اور ہمارے پیچھے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا تھیں وہ بھی ہمارے ہم راہ نماز میں شریک تھیں، جیسا کہ امام نسائیؒ نے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت نقل کی ہے۔
’’إن قزعۃ مولی لعبد القیس أخبرہ أنہ سمع عکرمۃ قال: قال ابن عباس: صلیت إلی جنب النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم وعائشۃ خلفنا تصلی معنا، وأنا إلی  جنب النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم أصلی معہ‘‘(۱)
’’عن ابن عمر قال: قیل للنبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إن میسرۃ المسجد تعطلت فقال النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من عمر میسرۃ المسجد کتب لہ کفلان من الأجر‘‘(۲)
’’قولہ: ’’من عمر میسرۃ المسجد الخ لما بین النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم فضیلۃ  ترک الناس قیامھم بالمیسرۃ فتعطلت المیسرۃ فأعلمھم أن فضیلۃ المیمنۃ إذا کان القوم سواء في جانبی الإمام، وأما إذا کان الناس فی المیمنۃ أکثر لکان لصاحب المیسرۃ کفلان من الأجر، والحاصل أنہ یستحب توسط الإمام‘‘(۳)
’’وفي القھستاني: وکیفیتہ أن یقف أحدھما بحذائہ والآخر بیمینہ إذا کان الزائد إثنین، ولو جاء ثالث وقف عن یسار الأول والرابع عن یمین الثاني والخامس عن یسار الثالث وھکذا‘‘(۴)
’’ومتی استوی جانباہ یقوم عن یمین الإمام إن أمکنہ‘‘(۵)
قولہ: ’’وخیر صفوف الرجال أولھا‘‘: لأنہ روی فی الأخبار ’’أن اللہ تعالی إذا أنزل الرحمۃ علی الجماعۃ ینزلھا أولاً علی الإمام، ثم تتجاوز عنہ إلی من بحذائہ في الصف الأول، ثم إلی المیامن، ثم إلی المیاسر، ثم إلی الصف الثاني‘‘، وتمامہ في البحر‘‘(۶)

خلاصہ: باجماعت نمازوں کے لیے صف کی ترتیب اس طرح ہو گی کہ امام پہلی صف کے آگے درمیان میں کھڑا ہو گا اس کے بعد پہلی صف مکمل کی جائے پھر دوسری پھر تیسری علی ہذا القیاس پچھلی صفیں بنائی جائیں گی، اگر مردوں، بچوں، مخنثوں اور عورتوں کا مجمع ہو تو ان کی صف بندی میں درج ذیل ترتیب کو ملحوظ رکھا جائے۔ آگے مرد کھڑے ہوں، پیچھے بچے، پھر مخنث اور اس کے بعد عورتیں۔
 

(۱) أخرجہ أبو داود، في سننہ، ’’کتاب الصلاۃ: باب تسویۃ الصفوف‘‘: ۱، ص: ۲۵۸، ۲۵۹، رقم: ۱۷۱۔
(۱) أخرجہ النسائي، في سننہ، ’’کتاب الإمامۃ: موقف الإمام إذا کان معہ صبي وامرأۃ‘‘: ج ۲، ص: ۱۰۴، رقم: ۸۰۴۔
(۲) أخرجہ ابن ماجۃ، في سننہ، ’’ ‘‘: ص: ۷۱، مطبوعہ: مکتبہ اشرفیہ دیوبند۔
(۳) انجاح الحاجہ حاشیہ سنن ابن ماجہ: ص: ۱۷۔
(۴) ابن عابدین، رد المحتار علی الدر المختار، ’’ ‘‘: ج ۲، ص: ۳۰۹، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند۔
(۵) ابن عابدین، رد المحتار علی الدر المختار، ’’ ‘‘: ج ۲، ص: ۳۱۰۔

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص440

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: خصیوں میں پانی کی وجہ سے لنگوٹ کس کر نماز پڑھانے والے امام کی نماز درست ہے۔ بلکہ اگر لنگوٹ نہ پہننے سے خلل ہونے کا اندیشہ ہو تو پہن لینا بہتر ہے۔(۱)

(۱) وعند حضور ما یشغل البال عن استحضار عظمۃ اللّٰہ تعالیٰ والقیام بحق خدمتہ ویخل بالخشوع في الصلاۃ۔ (حسن بن عمار، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’فصل في الأوقات المکروہۃ‘‘:  ص: ۱۹۱؛ وجماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ، الباب الأول، الفصل الثالث في بیان الأوقات التي الخ‘‘: ج۱، ص: ۱۰۹)
ویخل بالخشوع کزینۃ ولہو ولعب۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’مطلب في بیان السنۃ والمستحب والمندوب الخ‘‘: ج۲، ص:۴۲۵، زکریا)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص179

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب و باللّٰہ التوفیق:  اس صورت میں نماز صحیح ہوگئی(۳) اگرچہ سجدہ سہو واجب نہ تھا مگر سجدہ سہو کرنے سے نماز میں خلل نہیں ہوا۔(۴)

(۳) ویکرہ الفصل بسورۃ قصیرۃ، أما بسورۃ طویلۃ بحیث یلزم منہ اطالۃ الرکعۃ الثانیۃ إطالۃ کثیرۃ فلا یکرہ۔ شرح المنیۃ: کما إذا کانت سورتان قصیرتان۔ (ابن عابدین، رد المحتار،…’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ، مطلب الاستماع للقرآن فرض کفایۃ‘‘: ج ۱، ص:۲۶۹، زکریا دیوبند)
ویکرہ فصلہ بسورۃ بین سورتین قرأہما في رکعتین لما فیہ من شبہۃ التفضیل والہجر۔ (الطحطاوي، الطحطاوي علی المراقي، ’’فصل في مکروہات الصلاۃ‘‘: ص: ۳۵۲، شیخ الہند دیوبند)
(۴)  ولو ظن الإمام السہو فسجد لہ فتابعہ فبان أن لاسہو، فالأشبہ الفساد لاقتداء ہ في موضع الإنفراد۔ قولہ فالاشبہ الفساد، وفي الفیض: وقیل لاتفسد و بہ یفتی۔ وفي البحر عن الظہیریۃ: قال الفقیہ ابو اللیث في زماننا لاتفسد، لأن الجہل في القراء غالب۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’قبیل باب الاستخلاف‘‘: ج۲، ص:۳۵۰، زکریا)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص282

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: مذکورہ فی السوال طریقۂ نماز شرعاً جائز نہیں ہے؛ اس لیے امام ومقتدیوں کا مذکورہ طریقہ پر نماز پڑھنا درست نہیں تاہم کسی بھی مقصد وضرورت کے لیے انفرادی طور پر صلاۃ الحاجۃ پڑھنا درست اور احادیث سے ثابت ہے۔(۱)

(۱) ولایصلي الوتر ولا التطوع بجماعۃ خارج رمضان أي یکرہ ذلک لو علی سبیل التداعي بأن یقتدي أربعۃ بواحد کما في الدرر۔ (الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار،باب الوتر والنوافل ج ۲، ص: ۵۰۰)
من أحدث في أمرنا ہذا مالیس منہ فہو رد۔ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ، کتاب الصلح، باب إذا اصطلحوا علی صلح جور فھو مردود، ج۱، ص۳۷۱)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص400

طلاق و تفریق

Ref. No. 2838/45-4486

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مذکورہ دونوں صورتوں میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، اس لئے کہ اس 'ہاں ' کا تعلق آگے والے جملہ سے ہے، پیچھے والے جملہ سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس میں شبہہ نہ کریں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

Marriage (Nikah)

Ref. No. 1246 Alif

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                           

بسم اللہ الرحمن الرحیم-:مہر عورت کا حق ہے، مہر میں جو بھی چیز دی جائے گی وہ خالص عورت کی ملکیت ہوگی ، وہ چاہے اپنے پاس رکھے یا بیچ دے یا کسی کو ہبہ کردے اس کو پورا اختیار ہے۔ واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔مہران فارسی کا لفظ ہے جس کے معنی ترقی کے ہیں  اور یہ ایک بادشاہ کا نام  بھی ہے۔ آپ اپنے دوسرے بچہ کا نام محمد شکیب رکھ سکتے ہیں جس کے معنی خوبصورت کے ہیں۔    واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

زکوۃ / صدقہ و فطرہ

Ref. No. 40/801

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ آئندہ سالوں کی زکوۃ پیشگی دینا جائز  اور درست ہے۔ لیکن جس دن سال پورا ہوگا اسی دن کا اعتبار ہوگا۔ لہذا  اس دن سے پہلے جو کچھ  مال میں اضافہ ہوا اس کی زکوۃ  نکالنی ہوگی۔ اور اگر مال کم ہوجائے تو زکوۃ  کی رقم اگر الگ کرکے رکھی ہوئی ہے  تو اس میں سے  واپس  لے سکتا ہے اور اگر آئندہ سال کی زکوۃ میں اس کو پیشگی ادا کرنا چاہتا ہے تو ایسا بھی کر سکتا ہے؟

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند