Frequently Asked Questions
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب و باللّٰہ التوفیق: ض بھی اور حروف کی طرح ایک مستقل حرف ہے یہ نہ ظاء ہے اور نہ طاء ہے۔ نہ دال ہے نہ دُواء ہے۔ نہ دُواد ہے اور نہ زواد ہے اس کو اس کی تمام صفات کے ساتھ ادا کرنا چاہئے اور جب اس کو اس کی پوری قواعد کی رعایت کے ساتھ ادا کیا جاتا ہے تو اس کی آواز کسی قدر ظاء کے مشابہ ہوتی ہے؛ کیوںکہ ض اور ظ کا مخرج قریب قریب ہے فن قراء ت علمی ہونے کے ساتھ فنی، مشقی اور تمرینی ہے جو صرف کتابوں میں پڑھنے سے نہیں آتا؛ بلکہ اس کی ادائیگی کو باقاعدہ ماہر استاذ فن سے سیکھنا چاہئے تمام حروف میں ض کا مخرج سب سے مشکل ہے اس لیے کسی ماہر سے اس کی ادائیگی کو سیکھنا چاہئے۔ جو لوگ ض کو پُر دال یا باریک دال کے مشابہ پڑھتے ہیں یہ تو بالکل غلط ہے؛ کیوںکہ ض اور دال کے مخرجوں میں کئی صفات کا فرق ہے اور دونوں کے مخرج الگ الگ ہیں فن تجوید کی کتابوں میں ایسا ہی ہے۔ مکہ معظمہ اور مدینہ طیبہ کے قراء بھی قواعد کے تابع ہیں وہ قواعد سے اور قانون شریعت سے اور پر نہیں ہیں ان کا لحن اور ادائیگی زبان موٹی ہونے یا اہل زبان ہونے کی وجہ سے ایسی سمجھی جاتی ہے کہ دال پڑھ رہے ہیں حالاں کہ وہ ض کو اس کے مخرج سے ادا کرنے کی کوشش کرتے ہیں ویسے جہاں کا یہ واقعہ ہے وہاں کے قاری صاحب کا قرآن میں نے سنا ہے وہ فن اور لحن کے لحاظ سے قرآن حکیم قراء ت کے قواعد سے پڑھتے ہیں نمازیوں کو مطمئن رہنا چاہئے ویسے کوشش کے باوجود اگر ادائیگی ہو رہی ہے اس سے نماز پر کوئی اثرنہیں پڑتا۔(۱)
(۱) وإن ذکر حرفاً مکان حرف وغیر المعنی، فإن أمکن الفصل بین الحرفین من غیر مشقۃ کالطاء مع الصاد، فقرأ الطالحات مکان الصالحات تفسد صلاتہ عند الکل۔ وإن کان لا یمکن الفصل بین الحرفین إلا بمشقۃ، کالظاء مع الضاد، والصاد مع السین والطاء مع التاء، اختلف المشایخ فیہ، قال أکثرہم: لا تفسد صلاتہ … ولو قرأ الدالین بالدال تفسد صلاتہ۔ (قاضي خان، فتاویٰ قاضی خان، ’’کتاب الصلاۃ: فصل في قراء ۃ القرآن الخ‘‘: ج ۱، ص:۸۸، فیصل دیوبند)
وإن کان لا یمکن الفصل بین الحرفین إلا بمشقۃ کالظاء مع الضاد والصاد مع السین والطاء مع التاء اختلف المشایخ قال أکثرہم لا تفسد صلاتہ۔ ہکذا في فتاوی قاضي خان۔ وکثیر من المشایخ أفتوا بہ۔ (جماعۃ من علماء الہندیۃ، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’ ‘‘: ج ۱، ص:۱۳۷، زکریا)
أعلی حافۃ اللسان وما یحاذیہا من الضراس العلیا، یخرج منہ الضاد المعجمۃ بشرط اعتماد رأس اللسان العلیین الخ۔ (زبدۃ ترتیل القرآن: ص: ۳)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص284
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: اس شخص کو رمضان میں وتر کی نماز جماعت کے ساتھ ہی پڑھنی چاہئے کہ اس میں جماعت کا ثواب ملتا ہے یہ ہی بہتر ہے۔(۱)
(۱) ولا یصلي الوتر ولا التطوع بجماعۃ خارج رمضان، إن الجماعۃ في التطوع لیست بسنۃ یفید عدمہ۔ (الحصکفي ، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ:باب الوتر والنوافل‘‘: ج ۲، ص: ۵۰۰)
ویؤتر بجماعۃ في رمضان فقط، علیہ إجماع المسلمین۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الثامن في صلاۃ الوتر‘‘: ج ۱، ص: ۱۷۶، ط: المکتبۃ الفیصل دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص402
Fasting & Ramazan
Ref. No. 1249 Alif
In the name of Allah the most Gracious the Most Merciful
The answer to your question is as follows:
In the above mentioned case, you have to repeat the fast. Doing iftar mistakenly before time even by 2 minutes invalidates the fast; although there is no kaffarah in this state.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
بدعات و منکرات
Ref. No. 38 / 1128
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ کس نے کس کو ہرایا اس کا علم ہم کو نہیں ، البتہ موقع بموقع علماء دیوبند نے تحریرا وتقریرا ً تمام فرق باطلہ کا رد کیا ہے اور ان شاء اللہ کرتے رہیں گے۔ کتابوں کی عبارتوں سے دوسرے حضرات نے گستاخی کا مفہوم نکالا ہے جبکہ صاحب کتاب کا منشاء ہرگز گستاخی اور بے ادبی نہیں ہے۔ عبارات اکابر پر تفصیلی کتابیں موجود ہیں جن میں ان عبارتوں کا صحیح مفہوم واضح انداز میں بیان کردیا گیا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
فقہ
Ref. No. 39 / 974
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بینک کا پورا کاروبار سود پر مبنی ہوتا ہے، اور تنخواہ بھی سودی رقم سے دی جاتی ہے، جبکہ حدیث پاک میں سودی کاروبار میں کسی طرح کی شرکت اور تعاون کو حرام قراردیا گیا ہے۔ اس لئے ایسے پیسوں سے ملنے والی تنخواہ حلال کیسے کہی جاسکتی ہے۔ تاہم ذریعہ آمدنی بند ہوجانے سے دیگر مفاسد کا اندیشہ ہے اس لئے علماء کہتے ہیں کہ بینک کی ملازمت فی الحال جاری رکھے اور دوسری جائز ملازمت کی تلاش بھی کرتا رہے اور جب کوئی دوسری ملازمت مناسب مل جائے تو بینک کی ملازمت چھوڑدے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
مساجد و مدارس
Ref. No. 41/1115
الجواب وباللہ التوفیق:
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مسجد کا مائک مصالح مسجد میں ہی استعمال ہونا چاہئے، لہذا مذکورہ اعلان میں اس کا استعمال درست نہیں۔ بہتر ہوگا کہ ایک مائک چند دنوں کے لئے اجرت پر لے کراس سے اعلان کرایا جائے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
طلاق و تفریق
حدیث و سنت
Ref. No. 1620/43-1316
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ احادیث کی کتابوں میں ہمیں یہ دعا نہیں ملی۔ البتہ اس دعا کے الفاظ میں کوئی خرابی نہیں ہے، اس لئے یہ دعا مانگنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
روزہ و رمضان
Ref. No. 1883/43-1782
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جب انڈیا میں تھا تو انڈیا کے حساب سے روزہ شروع کیا اور جب سعودی میں تھا تو سعودی کے حساب سے روزہ افطار کیا اور عید منائی، تو ایسی صورت میں اس کا ایک روزہ ذمہ میں باقی رہ گیا، رمضان کے بعد ایک روزہ کی قضا کرلیں۔ حدیث شریف کے مطابق مہینہ 29 دن سے کم کا نہیں ہوتاہے، اس لئے ایک روزہ رکھ کر تعداد پوری کرلیں ،تاہم کفارہ لازم نہیں ہوگا۔
فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ (سورۃ البقرۃ 185)
عن النبی ﷺ قال انا امة امّیة لا نکتب و لا نحسب ، الشھر ھکذا و ھکذا و ھکذا و عقد الابھام فی الثالثة ،و الشھر ھکذا و ھکذا و ھکذا یعنی تمام ثلاثین ( مسلم شریف ، باب وجوب صوم رمضان لرؤیتہ الھلال و الفطر لرویة الھلال ، ص ٤٤١، نمبر ١٠٨٠ ٢٥١١ بخاری شریف ، باب قول النبی ﷺ لا نکتب و لا نحسب ، ص٣٠٧، نمبر١٩١٣)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
Ref. No. 2013/44-1988
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ نبی ﷺ کی بادشاہت تمام دلوں پر قائم ہے، یہ بادشاہت کسی دوسرے کو نصیب نہیں ، اس لئے آپ ہی حقیقی شہنشاہ اور بادشاہوں کے بادشاہ ہیں، اس لئے اس لقب میں کوئی خرابی کی بات نہیں ہے جو تشویش کا باعث ہو۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند