Frequently Asked Questions
تجارت و ملازمت
Ref. No. 2935/45-4527
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صورت مذکورہ میں اگردکان کی غالب آمدنی حلال ہو تو وہاں وہ کام کرنا جس میں براہ راست شراب سے تعلق نہ ہو اور نہ ہی گاہک کو شراب پیش کرنا ہوتا ہو تو ایسی صورت میں اس دکان میں ملازمت کرنا درست ہے، تاہم بہتر ہے کہ ایسی جگہ کام تلاش کیا جائے جہاں اس طرح کی حرام اشیاء فروخت نہ ہوتی ہوں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2917/45-4526
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ختم قرآن کا موقع یقیناً خوشی اور دعا کا موقع ہے اس موقع پر مٹھائی کی تقسیم غلط نہیں ہے، لیکن کیک کاٹنا وغیرہ مغربی تہذیب کی نقالی ہے اس لئے اس موقع پر اس سے پرہیز کرنا ہی بہتر ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 2916/45-4525
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صورت مذکورہ میں بیوی کے زیورات کے چار حصے کئے جائیں گے اس میں ایک حصہ شوہرکو ایک حصہ بیٹی کو اور دو حصہ بیٹے کو ملے گا۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
زکوۃ / صدقہ و فطرہ
Ref. No. 2915/45-4524
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ والد صاحب کے اوپر قرض تھا اور معلوم نہیں ہے کہ کن لوگوں کا قرض ہے تو ممکنہ جو صورت ادائیگی کی ہو سکتی ہے وہ کریں مثلاً جس مسجد میں وہ نماز پڑھتے تھے وہاں اعلان کریں یا جن لوگوں کے ساتھ ان کا کاروبار، تعلقات وغیرہ ان سے معلوم کریں اور جس قدر ادا ہو جائے ادا کریں، لیکن اگر کوئی صورت نہ ہو اتنے پیسے صدقہ کردیں اس نیت کے ساتھ کہ اگر اصلی قرض دار واپس آ گئے تو ان کو ہم دوبارہ ادا کردیں گے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نکاح و شادی
Ref. No. 2932/45-4523
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر لڑکا لڑکی بالغ ہوں اور دونوں مسلمان گواہوں کی موجودگی میں ایجاب وقبول کریں اور دونوں گواہ یہ سمجھ رہے ہوں کہ یہ دونوں نکاح کر رہے ہیں، اور دونوں گواہوں نے دونوں کے ایجاب وقبول کو سنا ہوتو نکاح درست ہوگیا، نکاح کے وقت والدین یا رشتہ دار اور قاضی کا ہونا ضروری نہیں ہے۔ تاہم والدین کی مرضی کے خلاف شادی کا فیصلہ والدین کے لئے تکلیف کا باعث ہے، اولاد کو ان کی رضا مندی کا خیال رکھنا چاہئے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
حج و عمرہ
Ref. No. 2921/45-4522
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مدینہ منورہ یا آفاق سے مکہ مکرمہ جانے والا احرام کے بغیر میقات سے نہیں گزر سکتا ہے، احرام باندھ کر حج یا عمرہ کی نیت کرنا ضروری ہے، اور اگر کوئی بغیر احرام کے مکہ میں داخلہ ہو گیا تو اس پر دم واجب ہوگا ہاں اگر واپس میقات آکر احرام باندھ لے تو دم ساقط ہو جاتا ہے۔
آفاقی مسلم بالغ برید الحج ولو نفلا أو العمرۃ وجاوز وقتہ ثم احرم لزمہ دم کما اذا لم یحرم فان عاد الی میقات ما ثم احرم سقط دمہ‘‘ (الدر المختار مع رد المحتار، ’’باب الجنایات‘‘: ج ٣، ص: ٦٢)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نکاح و شادی
Ref. No. 2872/45-4585
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔مہر کی تعیین کے وقت اگر چاندی کی مقدار متعین کی گئی تھی تو اسی مقدار میں چاندی یا آج کے وقت میں اس مقدار چاندی کی جو قیمت ہو اس کو ادا کرنا ضروری ہوگا۔ اور اگر رقم متعین تھی تومتعینہ رقم یا اس رقم میں جو چاندی آج بازار میں ملے اس کا اعتبار ہوگا۔
مہر فاطمی کی مقدار ڈیڑھ کلو 31 گرام چاندی ہے، بوقت ادا ئےمہر اتنی مقدار چاندی کی جو قیمت بنتی ہو اسے دیدیا جائے۔ آج 9 مارچ 2024 کو مہر فاطمی کی قیمت تقریبا ایک لاکھ پندرہ ہزار نو سو روپئے (115900) ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
ربوٰ وسود/انشورنس
Ref. No. 2871/45-4585
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ آپ کا دوست سودی قرض سے رہائی کے لئے آپ سے مدد طلب کرتاہے، اگر آپ کو اس پر اطمینان ہے تو آپ اس کی مدد کرسکتے ہیں، اور سودی معاملہ میں ملوث ہونے میں اعانت نہیں ہے بلکہ سود سے نجات حاصل کرنے میں اعانت ہے، اس لئے یہ آپ کےلئے جائز ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 2870/45-4584
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ قراءت میں ایسی تبدیلی جس میں عربی زبان میں غیرعربی زبان کا لفظ شامل کردیاجائے پھر اگر اس کی نماز ہی میں تصحیح بھی کردی جائے تب بھی نماز فاسد ہوجاتی ہے، اس لئے صورت مسئولہ میں نماز فاسد ہوگئی، اور اعادہ لازم ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 2869/45-4583
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مرحوم نے اپنی زندگی میں جو کاروبار شروع کیا تھا چونکہ اس کی کاغذی کارروائی کے تعلق سے کسی کو نہیں بتایاتھا تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس کاروبار میں آپ کی والدہ کا نام قانونی پیچیدگیوں سے بچنے کے لئے استعمال کیا گیا تھا، والد کا مقصد آپ کی والدہ کو اس کاروبار کا مالک بنانا نہیں تھا، اس لئے اس پورے کاروربار کو تمام ورثہ میں تقسیم کیاجائے گا اور اس کو والدہ کی پراپرٹی نہیں سمجھی جائے گی۔والد نے اپنی زندگی میں جو زمیں اور پلاٹ بیٹیوں کے لئے مختص کیا ہے لیکن کسی کو کسی پلاٹ کا مالک نہیں بنایا تھا تو ان کے اس کہنے کا کوئی اعتبار نہیں ہے اور یہ تمام زمینیں اور پلاٹ بھی وراثت میں تقسیم ہوں گے۔ جس مکان میں والد رہتے تھے اس کے متعلق ان کا یہ کہنا کہ یہ بیٹے کا ہے ، یہ بھی معتبر نہیں ہے، اس لئے یہ مکان بھی وراثت میں تقسیم ہوگا۔ لہذا کاروبار، پلاٹ، مکان اور گھر میں یا بینک میں رکھے ہوئے روپئے پیسے سب کو شرعی اعتبار میں تمام ورثہ میں تقسیم کیاجائے گا۔ ساری جائداد اور پیسے کو آٹھ حصوں میں تقسیم کرکے، آٹھواں حصہ مرحوم کی بیوی کو دینے کے بعد باقی سات حصے اولاد میں اس طرح تقسیم کریں گے کہ لڑکیوں کو اکہرا اور لڑکے کو دوہرا حصہ ملے گا۔ تاہم اگر تمام ورثہ والد کی تقسیم پر راضی ہوں تو اسی تقسیم کو باقی رکھاجاسکتاہے۔ لیکن اس میں سب کی رضامندی ضروری ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند