اسلامی عقائد

Ref. No. 39 / 0000

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اولاً پہلی  بیوی کی جائداد  کو اس طرح تقسیم کریں کے کہ کل جائداد کا ایک چوتھائی اس کے شوہر کے لئے ہوگا اور پھر مابقیہ مال کو اس کی اولاد میں للذکر مثل حظ الانثیین کے طریقہ پر تقسیم کیا جائے یعنی لڑکے کو دوہرا اور لڑکی کو اکہرا حصہ ملے گا۔ اس تقسیم میں دوسری بیوی کی اولاد شامل نہیں ہوں گی۔ اور جب اس مرد کا انتقال ہوگا تو اس کی وراثت میں دونوں بیویوں کی تمام اولاد شریک ہوں گی؛ جس بیوی کا انتقال ہوگیا اس کا کوئی حصہ نہیں ہوگا اور جو بیوی شوہر کے انتقال کے وقت زندہ  رہے گی اس کو  شوہر کی کل جائداد کا آٹھواں حصہ ملے گا اور پھر دونوں بیویوں کی تمام اولاد میں للذکر مثل حظ الانثیین کے طریقہ پرجائداد کی  تقسیم ہوگی۔   اسی طرح  جب  دوسری بیوی کا انتقال ہوگا تو اس کی وراثت میں بھی پہلی بیوی کی اولاد شامل نہ ہوں گی۔ علاوہ ازیں یہ بھی جان لینا چاہئے کہ جب تک باپ زندہ ہے باپ کے مال میں کسی کا کوئی حصہ نہیں ہے،  وہ اپنی جائداد میں مکمل تصرف کا مالک ہے وہ جس کو کتنا چاہے کم یا زیادہ دینے کا مکمل مالک ہے البتہ باپ کو اپنی اولاد میں برابری کا خیال رکھنا چاہئے۔ اور کون پہلے مرے گا یہ اللہ تعالی ہی کو معلوم ہے ، اور ترتیب اموات کے  مطابق ہی وراثت کی تقسیم ہوگی۔  واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Miscellaneous
Ref. No. 41/849 In the name of Allah the most Gracious the most Merciful The answer to your question is as follows: One is not allowed to go though such dirty act in any case. If one is under extreme excitement, he is obliged to marry a suitable girl in simple way at earliest. Nevertheless, when a person has no means to marry, he should use other means to avoid excitement and he should consult a Hakeem or Doctor for treatment. Meanwhile he should keep in touch with a pious person (sheikh) and read Wazifa to reduce his excitement. One has to lower his gazes too and must not look at girls. May Allah protect us from evil acts! Ameen And Allah knows best Darul Ifta Darul Uloom Waqf Deoband

Taharah (Purity) Ablution &Bath

Ref. No. 1026/41-194

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

If she wakes up and finds wetness while she is sure that it is not mani (sperm) rather she is sure enough that it is leucorrhoea or pre-seminal fluid then she is not obliged to do Ghusl. She should make wadhu and perform Namaz.

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

ربوٰ وسود/انشورنس

Ref. No. 1239/42-643

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ کرپٹو کرنسی یا دیگر ڈیجیٹل کرنسیاں جن کو کسی حکومت کی منظوری حاصل نہیں ہے ان کا معاملہ ابھی مشکوک ہے، اس لئے ابھی اس طرح کے معاملات سے احتراز کیا جائے،  ورنہ بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

مساجد و مدارس

Ref. No. 1363/42-760

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بچوں کو سکھانے کے لئے ان کو بآواز بلند کلمے کہلوانا اور نماز واذان زور سے کہلوانا درست ہے۔ البتہ نماز کے اوقات  میں اس کو موقوف کردینا چاہئے تاکہ نمازیوں کو خلل نہ ہو۔ اذان سے پہلے اس کو بند کردیا جائے تاکہ لوگوں کو سنت وغیرہ پڑھنے میں کوئی حرج نہ ہو۔

لأن المسجد مابنی إلا لہا من صلاة واعتکاف وذکر شرعی وتعلیم علم وتعلمہ وقراء ة قرآن (البحرالرائق: ۲/۶۰، ط: زکریا، دیوبند) تعلیم الصبیان فی المسجد لا بأس بہ (ردالمحتار: ۹/۶۱۳، ط: زکریا، دیوبند(

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

خوردونوش

Ref. No. 1590/43-1123

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ حلال جانور کا دودھ و گوشت حلال ہے۔ اس لئے دودھ کے ساتھ گوشت یا انڈے کھانا خلاف سنت نہیں کہا جائے گا۔  گوشت کے مختلف پکوان میں  آج کل دہی ڈالتے ہیں، اس لئےدہی کے ساتھ  گوشت یاانڈے کھانے میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔  تاہم اگر طبی طور پر مضرصحت ہونا معلوم ہوجائے تو گریز کرنا چاہئے۔  و في الخانیة وغیرھا: لبن المأکول حلال (شامی(456/6)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طہارت / وضو و غسل

Ref. No. 1662/43-1278

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔چھت پر موجود چوہے کی بیٹ اور پرندوں کی بیٹ سے گزر کر بارش کا  جو پانی گرتاہے وہ پاک ہے، اس سے  بدن یا کپڑا ناپاک نہیں ہوگا۔   ہاں اگر بیٹ اس قدر زیادہ  ہو کہ اس کا اثر پانی میں محسوس ہوتاہوتو پانی ناپاک ہوگا اور اس سے بدن و کپڑا ناپاک ہوجائے گا۔

بعرۃ الفأرۃ وقعت في وقر حنطۃ فطبخت والبقرۃ فیہا أو وقعت فی وقر دہن لم یفسد الدقیق والدہن ما لم یتغیر طعمہا۔ قال الفقیہ أبو اللیث: وبہ نأخذ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ، کتاب الطہارۃ / الفصل الثاني في الأعیان النجسۃ 1/46)

 خبز وجد في خلالہ خرء فارۃٍ فإن کان الخرء صلباً رمی بہ وأکل الخبز، ولا یفسد خرء الفارۃِ الدہن والماء والحنطۃ للضرورۃ إلا إذا ظہر طعمہ أو لونہ في الدہن ونحوہٖ لفحشہٖ وإمکان التحرز منہ حینئذٍ۔ (الدرالمختار مع رد المحتار  6/732) 10/435 زکریا )

وطین الشوارع عفو وإن ملأ الثوب للضرورۃ، ولو مختلطاً بالعذرات وتجوز الصلوٰۃ معہ … بل الأشبہ المنع بالقدر الفاحش منہ إلا لمن ابتلي بہ بحیث یجيء ویذہب في أیام الأوحال في بلادنا الشامیۃ لعدم انفکاک طرقہا من النجاسۃ غالباً مع عسر الاحتراز، بخلاف من لا یمر بہا أصلاً في ہٰذہ الحالۃ فلا یعفی في حقہ، حتی أن ہٰذا لا یصلي في ثوب ذاک … والحاصل أن الذي ینبغي أنہ حیث کان العفو للضرورۃ وعدم إمکان الاحتراز، أن یقال بالعفو وإن غلبت النجاسۃ مالم یر عینہا، لو أصابہ بلا قصد، وکان ممن یذہب ویجیئ وإلا فلا ضرورۃ۔ (شامي،

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 1965/44-1886

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

The above mentioned dreams are the result of the thoughts that you have in your mind while you are awake, this is called a mishmash of dreams.  So, ignore them. Such dreams have no interpretation.

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

 

قرآن کریم اور تفسیر

Ref. No. 2046/44-2025

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ۔   لحن خفی مکروہ تنزیہی اور لحن جلی مکروہ تحریمی ہے۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:کنکریوں کے رکھنے کا شرعاً کوئی ثبوت نہیں ہے یہ بدعت اورجہالت کی باتیں ہیں اس سے کچھ نفع نہیں ہے۔ (۱)

(۱) عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا، قالت: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من أحدث في أمرنا ہذا ما لیس منہ فہو رد۔ (أخرجہ مسلم، في صحیحۃ، ’’کتاب الأقضیۃ:  باب نقض الأحکام‘‘: ج ۱، ص: ۷۷، رقم: ۱۷۱۸)
یکرہ إلقاء الحصیر في القبر۔ (مراقي الفلاح شرح نور الإیضاح، ’’فصل في حملہا ودفنہا‘‘: ج ۱، ص: ۲۲۶)


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص363