Frequently Asked Questions
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللہ التوفیق: مسبوق کی ایک رکعت چھوٹی تھی جو وہ امام کی نماز کے مکمل ہونے کے بعد ادا کرے گا، اور درمیان میں حدث لاحق ہونے سے چونکہ وہ لاحق ہو گیا تو یہ شخص وضو کر کے نماز کی بناء کرے گا اور پھر امام کے سلام پھیرنے کے بعد اپنی چھوٹی ہوئی ایک رکعت ادا کرے گا اور امام کی غلطی کی وجہ سے اس پر الگ سے کوئی سجدہ سہو لازم نہیں ہوگا اس لئے اپنی نماز کے دوران جو واجب ترک ہوا اس کی بناء پر ایک سجدۂ سہو ہی کافی ہوگا دو سجدۂ سہو کی ضرورت نہیں ہے۔
’’والمسبوق یسجد مع إمامہ مطلقاً ثم یقضي ما فاتہ، ولو سہا فیہ سجد ثانیا۔ قولہ: ولو سہا فیہ، أي فیما یقضیہ بعد فراغ الإمام یسجد ثانیا لأنہ منفرد فیہ، والمنفرد یسجد لسہوہ، وإن کان لم یسجد مع الإمام لسہوہ ثم سہا ہو أیضاً کفتہ سجدتان عن السہوین، لأن السجود لا یتکرر‘‘(۱)
(۱) الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’باب سجود السہو‘‘: ج ۲، ص: ۵۴۷، زکریا؛ وفتاویٰ محمودیہ: ج ۶، ص: ۵۷۰۔
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص59
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: عمامہ کا پیچ اگر ماتھے پر اس طرح ہو کہ سجدہ کرتے وقت زمین کی سختی محسوس نہ ہو تو اس صورت میں سجدہ ادا نہ ہوگا تاہم اگر زمین کی سختی محسوس ہو رہی ہے تو
عمامہ کے ماتھے پر ہوتے ہوئے سجدہ تو ادا ہو جائے گا؛ لیکن بلا عذر ایسا کرنا مکروہ تنزیہی ہے۔ ملحوظ رہے کہ اگر عمامہ سر پر ہو اورسجدہ کی حالت میں زمین سے اس طرح لگا ہو کہ اس کی وجہ سے ماتھا زمین سے نہ لگے، اوپر کو اٹھا رہے تو ایسی صورت میں سجدہ ادا نہیں ہوگا۔(۱)
(۱) ویکرہ السجود علی کور عمامتہ من غیر ضرورۃ حر أو برد أو خشونۃ أرض والکور دور من أدوارہا بفتح الکاف إذا کان علی الجبہۃ لأنہ حائل لایمنع السجود، أما إذا کان علی الرأس وسجد علیہ ولم تصب جبہتہ الأرض لاتصح صلاتہ وکثیر من العوام یفعلہ … الظاہر أن الکراہۃ تنزیہیۃ۔ (حسن بن عمار، مراقي الفلاح مع حاشیۃ الطحطاوي، ’’کتاب الصلاۃ: فصل في المکروہات‘‘: ص: ۳۵۵، شیخ الہند دیوبند)
کما یکرہ تنزیہا بکور عمامتہ۔ إلا بعذر وان صح عندنا بشرط کونہ علی جبہتہ۔ کلہا أو بعضہا کما مرو أما إذا کان الکور علی رأسہ فقط وسجد علیہ مقتصراً أي ولم تصب الأرض جبہتہ ولا أنفہ علی القول بہ لایصح لعدم السجود علی محلہ وبشرط طہارۃ المکان وأن یجد حجم الأرض والناس عنہ غافلون۔ (الحصکفي، در المختار مع رد المحتار، ’’باب صفۃ الصلاۃ‘‘: سعید کراچی)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص184
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: حدیث کی روایتوں میں محض وہی الفاظ ہیں جن کو صلاۃ التسبیح میں لوگ پڑھتے ہیں۔ سبحان اللہ والحمد للہ ولا الہ الااللہ واللہ اکبر۔ مگر بعض روایات میں یہ الفاظ بھی آئے ہیں اس لیے اگر کوئی شخص ’’ولا حول ولا قوۃ إلا باللّٰہ العلي العظیم‘‘ بھی پڑھنا چاہے تو پڑھ سکتا ہے۔(۱)
(۱) قولہ وأربع صلاۃ التسبیح الخ … وہي أربع بتسلیمۃ أو تسلیمتین، یقول فیہا ثلاثمأۃ مرۃ سبحان اللّٰہ والحمد للّٰہ ولا إلہ إلا اللّٰہ واللّٰہ أکبر وفي روایۃ زیادۃ : ولا حول ولا قوۃ إلا باللّٰہ، الخ۔ (ابن عابدین، ردالمحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الوتر والنوافل‘‘: ج ۲، ص:۴۷۱، مکتبہ سعید کراچی)
عن ابن عباس رضي اللّٰہ تعالیٰ عنہ أن النبي صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم قال للعباس بن عبد المطلب: یا عباس یا عماہ ألا أعطیک ألا أمنحک ألا أحبوک ألا أفعل بک عشر خصال … أن تصلي أربع رکعات الخ۔ (أخرجہ أبوداؤد في سننہ، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ التسبیح،ج۱، ص۱۸۳، ۱۸۴ )
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص404
مساجد و مدارس
Ref. No.2841/45-4483
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مدرسہ میں آنے والے مہمانوں کی ضیافت کرنا بھی سنت کے دائرہ میں ہی آتاہے، البتہ زکوۃ کے فنڈ سے ضیافت نہیں ہونی چاہئے۔ مدرسہ میں امداد وغیرہ کی رقم سے، مدرسہ میں آنےوالے کسی بھی مہمان کی ضیافت کرنا جائز ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
تجارت و ملازمت
Ref. No. 1244 Alif
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم-: زمین کرایہ پر دینے میں اگر مثلا ً دو کونٹل پیداوار کی شرط لگائی اور پیداوار دو کونٹل بھی نہیں ہوئی تو کیا ہوگا؟ اس لئے کرایہ طے کرنا چاہئے خواہ رقم کی شکل میں ہو یا چاول و گیہوں کی شکل میں ہو۔ واللہ اعلم
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
مساجد و مدارس
Ref. No. 38 / 1131
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس کی گنجائش ہے تاہم جو خواتین ناپاکی کی حالت میں ہوں ان کو مسجد میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
خوردونوش
Ref. No. 41/969
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ڈاکٹروں سے رابطہ کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ افواہ ہے، اور پولیو کا کوئی نقصان اب تک سامنے نہیں آیا ہے، اس لئے پلانے کی اجازت ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 920/41-57
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صفوں کے درمیان اتصال ایک مسنون عمل ہے، اور اتصال صفوف کی احادیث میں بڑی تاکید آئی ہے۔ تاہم اندرونِ مسجد اگر صفوں میں انقطاع ہوجائے یا دو مصلی کے درمیان فاصلہ ہوجائے تو بھی نماز درست ہوجاتی ہے، گرچہ ایسا کرنا مکروہ ہے۔ لیکن موجودہ صورت حال کی بناء پر 'اھون البلیتین' کے طور پر مسجد کو بند کرنے سے بہتر ہے کہ محکمہ صحت کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے مطلوبہ فاصلہ باقی رکھا جائے۔
فناء المسجد کالمسجد فیصح الاقتداء وان لم تتصل الصفوف (الاشباہ ص 197) ( فتاوی دارالعلوم 3/135)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
طلاق و تفریق
Ref. No. 1457/42-887
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جب شوہر نے خلع نامہ پر اپنی مرضی سے دستخط کردئے تو خلع مکمل ہوگیا اور عورت بائنہ ہوگئی۔ اب حیض والی عورت تین حیض عدت میں گزارے گی، اور جس عورت کو حیض نہیں آتا وہ تین ماہ عدت گزارے گی۔ عدت گزرنے کے بعد عورت اگر چاہے تو نکاح کرسکتی ہے، عدت گزرنے سے پہلے کسی دوسرے مرد سے نکاح جائز نہیں ہے۔
والمطلقات يتربصن بأنفسهن ثلاثة قروء الآية (سورۃ البقرۃ 228) وَٱلَّٰٓـِٔى يَئِسْنَ مِنَ ٱلْمَحِيضِ مِن نِّسَآئِكُمْ إِنِ ٱرْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلَٰثَةُ أَشْهُرٍۢ وَٱلَّٰٓـِٔى لَمْ يَحِضْنَ ۚ وَأُوْلَٰتُ ٱلْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ۚ وَمَن يَتَّقِ ٱللَّهَ يَجْعَل لَّهُۥ مِنْ أَمْرِهِۦ يُسْرًا (سورۃ الطلاق 4)
والمطلقات ذوات الحيض، يجب أن ينتظرن دون نكاح بعد الطلاق مدة ثلاثة أطهار أو ثلاث حيضات على سبيل العدة؛ ليتأكدن من فراغ الرحم من الحمل. ولا يجوز لهن تزوج رجل آخر في أثناء هذه العدة حتى تنتهي. (التفسیر المیسر، 228، ج1ص36)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند