Frequently Asked Questions
Prayer / Friday & Eidain prayers
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:عالم کی توہین کرنے والا فاسق ہے، کافر نہیں؛ جو استدلال آپ نے پیش کیا ہے یہ حدیث نہیں ہے اور نہ ہی کسی صحابی کااثر ہے؛ البتہ عالم کی اس کے علم کی وجہ سے توہین کرنے پر کفر کا اندیشہ ہے۔ (۲)
(۲) والاستخفاف بالعلماء لکونہم علماء استخفاف بالعلم۔ (کتاب النوازل) بزازیہ علی ہامش الہندیۃ، ’’کتاب ألفاظ تکون إسلاماً أو کفراً أو خطأً: النوع الثامن: في الاستخفاف بالعلم‘‘: ج ۱۲، ص: ۱۸۸)
ویخاف علیہ الکفر إذا شتم عالما أو فقیہا من غیر سببٍ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب السیر: الباب التاسع: في أحکام المرتدین، موجبات الکفر أنواع، ومنہا: ما یتعلق بالعلم والعلماء‘‘: ج ۲، ص: ۲۸۲)
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 1686/43-1337
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مندرجہ بالا سوال سے واضح ہے کہ اب زندہ لوگوں میں میت کی ایک بیوی، ایک بیٹی، اور تین بھائی ہیں ۔ مرحوم کا کل ترکہ آٹھ حصوں میں تقسیم کریں گے، جن میں سے (ثمن) ایک حصہ موجودہ بیوی کو اور (نصف) چار حصے بیٹی کو اور(بطور عصبہ) ایک ایک حصہ ہر ایک بھائی کو ملے گا۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
Ref. No. 1813/43-1576
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ انسان و حیوان، چرند و پرند یا حشرات الارض میں سے کسی کے لئے زنا سے باز رہنے کا سبب بننا اس بات کی دلیل ہے کہ آپ کے ذریعے معاشرے میں پھیلی ہوئی برائیوں کی اصلاح ہوگی۔ آپ کے باطن کی صفائی ہوگی، تقوی حاصل ہوگا، اور بزرگی ظاہر ہوگی۔ان شاء اللہ
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 1900/43-1789
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ آپ ناسک میں مسافر ہیں، اس لئے آپ پر قصر لازم ہے، اور آپ کایہ عمل درست ہے۔ مسافر کے کسی جگہ مقیم ہونے کے لئے کم از کم پندرہ دن اقامت کی نیت کرنا ضروری ہوتاہے جبکہ آپ ناسک میں پانچ دن کی نیت سے ہی اقامت کرتے ہیں، اس لئے آپ برابر قصر کرتے رہیں گے چاہے پوری زندگی اسی طرح گزر جائے۔ جب تک آپ وہاں پندرہ دن اقامت کی نیت نہ کرلیں مسافر ہی رہیں گے۔
ووطن) الإقامة: وهو أن يقصد الإنسان أن يمكث في موضع صالح للإقامة خمسة عشر يومًا أو أكثر." (بدائع الصنائع 1 / 103)
"ويصير مقيماً بشيئين: أحدهما إذا عزم علي إقامة خمسة عشر يوماً أين ما كان ..." (النتف في الفتاوى للسغدي (1 / 76)
"و لو دخل مصرًا على عزم أن يخرج غدًا أو بعد غد ولم ينو مدة الإقامة حتى بقي على ذلك سنين قصر" لأن ابن عمر رضي الله عنه أقام بأذربيجان ستة أشهر وكان يقصر وعن جماعة من الصحابة رضي الله عنهم مثل ذلك". (الهداية في شرح بداية المبتدي (1 / 80)
ویبطل وطن الإقامة بمثلہ وبالوطن الأصلي وبإنشاء السفر، والأصل أن الشیء یبطل بمثلہ وبما فوقہ لا بما دونہ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب صلاة المسافر ۲: ۶۱۴، ۶۱۵،ط: مکتبة زکریا دیوبند)، من خرج من عمارة موضع إقامتہ الخ (المصدر السابق، ص:۵۹۹)۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
قرآن کریم اور تفسیر
Ref. No. 2008/44-1964
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مذکورہ عمل قرآن کے ساتھ بے ادبی شمار نہیں ہوتاہے، اس لئے اس طرح گھڑی یا کسی بھی پاک چیز کو قرآن پر رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
قرآن کریم اور تفسیر
Ref. No. 2103/44-2126
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ تجوید وقراءت کے استاذ کو بھی استاذ ہی کہاجائے گا۔ تجوید کے ساتھ قرآن کریم پڑھنا ہر ایک مسلمان کی ذمہ داری ہے، اگر کسی علاقہ میں لوگوں کی تجوید درست نہ ہو تو اس کا الزام مدرسہ والوں پر نہیں ڈالا جاسکتاہے، اورمدرسہ والے گنہگار نہیں ہوں گے۔ مدرسہ اپنی حیثیت کے مطابق تمام دینی کام کے لئے تیار رہتاہے اور ہرممکن کوشش بھی کرتاہے۔ جن لوگوں کو تجوید پڑھنی ہو وہ مدرسہ والوں سے رابطہ کریں گے تو کوئی حل نکل آئے گا ان شاء اللہ۔ یا پھر علاقہ میں کسی قاری صاحب کے پاس جاکر بھی تجوید پڑھ سکتے ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:سکرات موت کا تو مرتے وقت انسان کو علم ہوتا ہے، موت واقع ہوجانے کے بعد کوئی علم اس کو نہیں ہوتا ۔ (۲)
(۲) قال عبد اللّٰہ بن مسعود رضي اللّٰہ عنہ: دخلت علی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، وہو یوعک، فقلت: یا رسول اللّٰہ إنک لتوعک وعکا شدیداً، قال: أجل إني أوعک کما یوعک رجلان منکم، فقلت: ذلک بأن لک أجرین، فقال: أجل ذلک کذلک۔(أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب المرضیٰ، باب أشد الناس بلاء الأنبیاء -علیہم السلام- ثم الأمثل فالأمثل‘‘: ج ۲، ص: ۸۴۳
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص291)
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:گاہے گاہے ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے کہ مقصد ایصال ثواب ہے، مگر اس کا التزام کرنا بدعت ہوجائے گا، اسی طرح ناموں کا رجسٹر میں اندراج کرنا یہ بیجا رسم اور لغو ہے اور دو رکعت نفل پڑھنے کے لئے کہنا یہ بھی رسم بنائی گئی ہے، کوئی شخص اپنی خوشی سے جس طرح چاہے عمل کرکے ایصال ثواب کرسکتا ہے، کچھ لوگ بیشتر مسائل سے ناواقف ہوتے ہیں؛ لہٰذا ان کو چاہئے کہ علماء و مفتیان کرام سے مسائل معلوم کرکے عمل کیا کریں۔(۱)
(۱) مردہ کو ثواب کھانے کا اور کلمہ، تہلیل اور قرآن کا پہونچانا ہر روز بغیر کسی تاریخ کے درست ہے مگر بہ قیودِ تاریخ معین کر کے کہ پش وپیش نہ کریں اور اس کو ضروری جانیں تو بدعت ہے اور ناجائز ہے، جس امر کو شریعت نے مطلق فرمایا ہے اپنی عقل سے اس میں قید لگانا حرام ہے۔ (تالیفات رشیدیہ، ’’کتاب البدعات‘‘: ص: ۱۵۲)
من أصر علی أمر مندوب وجعلہ عزماً ولم یعمل بالرخصۃ فقد أصاب منہ الشیطان من الاضلال فکیف من أصر علی بدعۃ أو منکر۔ (ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح، ’’کتاب الصلاۃ: باب الدعاء في التشہد‘‘: ج ۳، ص: ۲۶، رقم: ۹۴۶)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص398
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:اگر اس اجلاس کو اسی متعینہ تاریخ میں لازم سمجھ کر نہ کیا جائے تو یہ بدعت نہیں ہوگا اور بدعت کی تعریف اس پر صادق نہ آئے گی، اس میں اتنا تغیر کرلینا سنت شریعت کے موافق ہوگا کہ اسی ۹؍ ربیع الاول کو لازم نہ سمجھا جائے، گاہے گاہے اس تاریخ کے علاوہ دوسری تاریخوں میں اجلاس کرلیا جائے کہ کسی سال میں ۸؍ کو کسی میں ۷؍ کو وغیرہ۔(۱) لیکن اس کو لازم سمجھ کر عمل کرنا بدعت اور واجب الترک ہے۔ انتظامی طور پر کوئی تاریخ مقرر کئے رکھنا درست ہے، سنت سمجھ کر درست نہیں ہے، اسی طرح کوئی ایسی تاریخ طے کئے رکھنا بھی درست نہیں ہے جسے لوگ سنت کی حیثیت دینے لگیں جب کہ وہ سنت نہ ہو۔(۲)
(۱) لا بأس بالجلوس للوعظ إذا أراد بہ وجہ اللّٰہ تعالیٰ کذا في الوجیز۔ …(جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’الباب الخامس في آداب المسجد والقبلۃ‘‘: ج ۵، ص: ۳۱۹)
(۲) ومن جملۃ ما أحدثوہ من البدع مع اعتقادہم أن ذلک من أکبر العبادات وأظہر الشعائر ما یفعلونہ في شہر ربیع الأول من المولد وقد احتوی علی بدع ومحرمات جملۃ۔ (موسوعۃ الرد علی الصوفیۃ، ’’البدع الحولیۃ‘‘: ج ۲۲، ص: ۱۹۳)
عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا، قالت: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من أحدث في أمرنا ہذا ما لیس منہ فہو رد۔ (أخرجہ مسلم، في صحیحہ، ’’کتاب الأقضیۃ: باب نقض الأحکام‘‘: ج ۲، ص: ۷۷، رقم: ۱۷۱۸)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص482