نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللہ التوفیق: مسافر امام کے دو رکعت پر سلام پھیرنے کے بعد باقی مقیم مقتدی اپنی دو رکعت اس طرح پوری کریں کہ اس میں قرأت نہ کریں؛ بلکہ تھوڑی دیر کھڑے رہ کر رکوع کریں، کیونکہ حکماً وہ مقتدی ہیں اور مقتدی کا قرأت کرنا مکروہ ہے، بہر حال نماز کے فاسد ہونے کا حکم نہیں ہوگا۔
’’إذا صلی المسافر بالمقیم رکعتین سلم وأتم المقیمون صلاتہم، لأن المقتدی التزم الموافقۃ في الرکعتین فینفرد في الباقي کالمسبوق، إلا أنہ لا یقرأ في الأصح لأنہ مقتد تحریمۃ لا فعلا والفرض صار مؤدي‘‘(۱)
’’وصح اقتداء المقیم بالمسافر في الوقت وبعدہ فإذا قام المقیم إلی الاتمام لا یقرأ ولا یسجد للسہو في الأصح لأنہ کاللاحق‘‘(۲)

(۱) ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الصلاۃ: المسافر‘‘: ج ۲، ص: ۲۳۸، رشیدیہ۔…
(۲) الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ:  باب صلاۃ المسافر‘‘: ج ۲، ص: ۶۱۰، ۶۱۱( زکریا؛ وفتاویٰ محمودیہ: ج ۶، ص: ۵۷۱)

 

فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص61

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: مذکورہ صورت میں امام کو نو انچ کی اونچائی پر کھڑے ہونے سے کسی خاص امتیاز کا اظہار نہیں ہوتا ہے، لہٰذا مذکورہ صورت میں امام کا نماز پڑھانا بلا کراہت درست ہے، البتہ بلا ضرورتِ شرعی ایک ذراع جو شرعی گز کے اعتبار سے ۱۸ انچ کا ہوتا ہے، یا اس سے زیادہ اونچائی پر کھڑے ہوکر نماز پڑھانا مکروہ ہے۔ ہاں اگر کچھ مقتدی بھی ساتھ ہوں تو درست ہے۔(۱)

(۱) وانفراد الإمام علی الدکان للنہي وقدر الارتفاع بذراع ولا بأس بما دونہ وقیل ما یقع بہ الامتیاز وہو الأوجہ۔ ذکرہ الکمال وغیرہ وکرہ عکسہ في الأصح وہذا کلہ عند عدم العذر کجمعۃ وعید فلو قاموا علی الرفوف والإمام علی الأرض أو في المحراب لضیق المکان لم یکرہ۔ لو کان معہ بعض القوم في الأصح و بہ جرت العادۃ في جوامع المسلمین۔ (الحصکفي،  الدرالمختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب مایفسد الصلاۃ،  وما یکرہ فیہا‘‘: ج۲، ص: ۴۱۵، زکریا دیوبند)
ویکرہ أن یکون الإمام وحدہ علی الدکان وکذا القلب في ظاہر الروایۃ، وکذا في الہدایۃ۔ وإن کان بعض القوم معہ قالا صح :أنہ لا یکرہ، کذا في محیط السرخسي۔ ثم قدر الارتفاع قامۃ، ولا بأس بما دونہا، ذکرہ الطحاوي وقیل : إنہ مقدر بما یقع بہ الامتیاز وقیل : بمقدار الذراع اعتبار بالسترۃ وعلیہ الاعتماد، کذا في التبیین۔ وفي غایۃ البیان ہو الصحیح، کذا في البحر الرائق۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب السابع، الفصل الثاني فیما یکرہ في الصلاۃ، ومالایکرہ‘‘: ج۱، ص: ۱۶۷، زکریا دیوبند)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص186

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: فرض نماز کے بعد سنن ونوافل پڑھنے کے لیے اپنی جگہ سے ہٹ کر حسب گنجائش جگہ بدلنا مستحب ہے۔(۱)

(۱) عن أبي ہریرۃ عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: أیعجز أحدکم إذا صلی أن یتقدم أو یتأخر أو عن یمینہ أو عن شمالہ یعني في السبحۃ۔ (أخرجہ أبوداؤد، في سننہ :ص: ۸۵۴؛ واخرجہ ابن ماجہ، في سنہ: ص: ۱۴۱۷)
عن المغیرۃ بن شعبۃ قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لایصلي الامام في الموضع الذی صلی فیہ حتی یتحول۔ (أخرجہ أبوداؤد، في سننہ: ص: ۶۱۶)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص406

 

Islamic Creed (Aqaaid)

Ref. No. 41/967

In the name of Allah the most gracious the most merciful

The answer to your question is as follows:

Feeding on the occasion of a child’s birth to express one’s pleasure is allowed. But this is not called ‘birth day celebration’. Birthday is celebrated each year and this was not allowed in ‘Fatawa Rasheeiya’.  Feeding on the day of a child’s birth has no relation with the birthday celebration of our time.

And Allah knows best

Darul Ifta        

Darul Uloom Waqf Deoband

اسلامی عقائد

Ref. No. 923/41-60

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ڈاکٹر اسرار احمد صاحب مسلکاً اہل حدیث تھے، اور مولانا سید ابوالاعلی مودودی صاحب سے فیض یافتہ تھے۔ بعض امور میں وہ جمہور سے اختلاف رکھتے تھے۔ (فتاوی دارالعلوم 36701/1433ھ)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Prayer / Friday & Eidain prayers
sir, i offer zuhar sunnah at home and then go to the mosque. Before Faraz namaz (Jammat) I offer two Rakat nafil (shukrana). I am told that there is no nafil after sunnah rakat i.e. no nafil between sunnah and faraz. i can offer nafil only after faraz, two rakat sunnah . Kindly guide me whether I should continue to offer nafil after sunnah rakat and before faraz nimaz of zohar.

طلاق و تفریق
ایک آدمی طلاق کی نیت کے بغیر طلاق کے فتوے والی ویب کھولتا ہے جس میں لکھا ہوتا کہ میں اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہوں مفتی جواب دیتا ہے کہ ایک طلاق واقع ہوگئی ابھی ویب سائٹ کا پیج ڈاون لوڈ نہ ہوا ہو اور پیج کو کلک کرنے والے کی کلک کرنے کے بعد نیت تبدیل ہوجائے یعنی پیج کھلنے پر اپنی بیوی کو طلاق واقع کرنے کی نیت ہوجائے جبکہ جب اس نے کلک کیا تھا اس وقت ایسی نیت نہ تھی پیج ںیٹ سست ہونے کی وجہ سے دیر سے کھلا ابھی کھل رہا تھا کہ صارف کی نیت ہوگئی جیسی ہی سکرین پر لکھا آئے میری بیوی کو طلاق تو میری بیوی کو بھی طلاق واقع ہو جائے

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:اگر راستہ میں مذکورہ شخص کا واقعۃً حق تھا تو اس کو اپنے حق کا مطالبہ کرنا اور حق نہ ملنے پر عدالت سے رجوع کرنے میں کوئی حرج نہیں؛ لیکن اس کے لئے مذہب  تبدیل کرنے کی دھمکی جائز نہیں ہے مذہب کی بنیاد اس پر نہیں ہے کہ کسی نے حق دبا لیا ہو یا ادا کردیا وغیرہ بہر حال مذکورہ شخص اور اس کی تائید کرنے والوں پر توبہ و استغفار لازم ہے؛ لیکن وہ خارج از اسلام نہیں ہے۔ (۱)

۱) {وَمَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْإِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْہُ ج وَھُوَ فِي الْأٰخِرَۃِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ ہ۸۵} (سورۃ آل عمران: ۸۵)

{وَلَا تَنَازَعُوْا فَتَفْشَلُوْا وَتَذْھَبَ رِیْحُکُمْ وَاصْبِرُوْاط} (سورۃ الأنفال: ۴۶)

{وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعًا وَّلَا تَفَرَّقُوْا ص} (سورۃ آل عمران: ۱۰۳)

 

Business & employment

Ref. No. 2111/44-2186

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

The animals slaughtered according to the Shariah method got tanned and are pure, and the animals slaughtered in the non-Shariah ways must be tanned to get purified. Until they are purified, their sale is not permissible. If the people, from where and whom you buy the skins tell you that it is impure then it is not allowable to sell it, but if it is not known at all and no major guess can be made, then it is considered to be pure. It will be permitted to act as an intermediary in buying and selling it and your earnings will be lawful.

All kinds of skins except pigs’ can be sold after tanning, just as it is tanned with drugs and clay, it can also be tanned by just sprinkling salt. If you don't tan the skins at all, they would be at high risk of damage.

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

 

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:سوال میں حور کی جو تفصیل ذکر کی گئی ہے وہ درست ہے، جنتی حوروں کے سینے ابھرے ہوئے ہوں گے۔ (۱) یہ قرآن میں ہے اور حدیث میں آتا ہے کہ شہید کو جو انعام دیا جائے گا اس میں ایک یہ ہے کہ ستر حوروں سے اس کی شادی کرائی جائے گی۔(۲)

(۱) {وکواعب أترابا} الکواعب: جمع کاعبۃ، وہي الناہدۃ، یقال: کعبت الجاریۃ تکعب تکعیبا وکعوبا، ونہدت تنہد نہودا، والمراد أنہم نساء کواعب تکعبت ثدیہن وتفلکت، أي: صارت ثدیہنّ کالکعب في صدورہن۔ (محمد بن علی، فتح القدیر: ج ۲، ص: ۹۴۰)
(۲) قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: للشہید عند اللّٰہ ست خصال: یغفر لہ في أول دفعۃ، ویری مقعدہ من الجنۃ، ویجار من عذاب القبر، ویأمن من الفزع الأکبر، ویوضع علی رأسہ تاج الوقار، الیاقوتۃ منہا خیر من الدنیا وما فیہا، ویزوج اثنتین وسبعین زوجۃ من الحور العین، ویشفع في سبعین من أقاربہ، قال أبو عیسیٰ: ہذا حدیث صحیح غریب۔ (أخرجہ الترمذي، في سننہ، ’’أبواب فضائل الجہاد: باب ما جاء أي الناس أفضل، باب منہ‘‘: ج ۱، ص: ۲۹۵، رقم: ۱۶۶۳)


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص296