متفرقات

Ref. No. 2687/45-4145

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ کسی ناجائز کام کے لئے اپنا مکان یا دوکان کرایہ پر دینا تو جائز نہیں، کیونکہ حکم خدا وندی ہے۔

(وتعاونوا علی البر والتقوی ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان) (المائدۃ)

تاہم فلم بنانے والوں کو کھانا بنانے یا کھانا کھانے کے لئے جگہ کرایہ پر دینے کی گنجائش ہے۔

ولا بأس بأن یؤاجر المسلم دارا من الذمي یسکنہا فان شرب فیہا الخمر أو عبد فیہاالصلیب أو أدخل فیہا الخنازیر لم یلحق المسلم اثم فی شیئ من ذلک لأنہ لم یؤاجرہا لذلک والمعصیۃ فی فصل المستاجر وفعلہ دون قصد رب الدار فلا اثم علی رب الدار فی ذلک‘‘ (سرخسي، المبسوط: ج ١٦، ص: ٣٩، بیروت دار المعرفۃ؛ وجماعۃ من علماء الہند، الفتاوی الہندیۃ: ج ٤، ص: ٤٥٠، بیروت دار الفکر)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللّٰہ التوفیق:محض شراب پینے سے وضو نہیں ٹوٹتا جب تک کہ نشہ نہ ہو ہاں اگر شراب پینے کی وجہ سے نشہ پیدا ہو جائے اور اس کی چال اور زبان اپنی حالت پر بر قرار نہ رہے تو وضو ٹوٹ جائے گا، جیسا کہ علامہ شامی نے لکھا ہے:
’’وینقضہ إغماء ومنہ الغشي وجنون وسکر قولہ وسکر ہو حالۃ تعرض للإنسان من امتلاء دماغہ من الأبخرۃ المتصاعدۃ من الخمر ونحوہ‘‘(۱)
البتہ شراب پینے سے منہ ناپاک ہو جاتا ہے، شراب نجس ہے اور اس کا پینا حرام ہے اور شراب پینے والے پر حدیث شریف میں لعنت آئی ہے اور اس کے علاوہ بھی مختلف وعیدیں مذکور ہیں؛ اس لئے شراب سے بہر صورت دور رہنا لازم ہے۔
’’وحرم قلیلہا وکثیرہا بالإجماع وہي نجسۃ نجاسۃ مغلظۃ کالبول‘‘(۲)
’’عن أنس رضي اللّٰہ عنہ قال: لعن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم في الخمر عشرۃ عاصرہا ومعتصرہا وشاربہا الخ‘‘(۳)

(۱) ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الطہارۃ: مطلب نوم الأنبیاء غیر ناقض‘‘: ج ۱، ص: ۲۷۴۔
(۲) ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’ کتاب الأشربہ‘‘: ج ۶، ص: ۴۴۹۔
(۳) أخرجہ الترمذي، في سننہ، ’’أبواب البیوع، باب ما جاء في بیع الخمر والنہي عن ذلک‘‘: ج ۱، ص: ۲۴۲، رقم: ۱۲۹۵۔

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص245

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: صورت مسئول عنہا میں بشرط صحت سوال امام معین کے ہوتے ہوئے اس کی اجازت کے بغیر کسی دوسرے کو امامت کرانا شرعاً درست نہیں(۱) اگر امام معین میں کوئی نقص نہ ہو تو صرف اپنے ذاتی اختلاف کی بنا پر اس کی امامت پر اعتراض کرنا یا اس کی اقتدا نہ کرنا بھی شرعاً درست نہیں اپنے ذاتی اختلاف کو ذات تک ہی محدود رکھا جائے(۲) امام کی عظمت اور اس کا احترام لازم اور ضروری ہے۔ امام اس شخص کو بنایا جائے جو قرآن کریم صحیح اور مخارج کی ادائیگی کے ساتھ پڑھتا ہو۔ ک کو ق اور زبر کو پیش پڑھنے سے معانی، مطالب بدل جاتے ہیں جو شخص معذور نہ ہو تخلیقی طور پر اس کی زبان میں کمی نہ ہو؛ بلکہ قلت مشق کی بنا پر ایسی غلطی کرے ایسے شخص کی امامت شرعاً درست نہیں، اس لیے کہ نماز کے فاسد ہو جانے کا خوف رہتا ہے مثلاً اگر {قل أعوذ برب الناس} کو {کل أعوذ برب الناس} پڑھا، تو معنی میں بڑا فرق ہوکر نماز فاسد ہوجائے گی؛ لہٰذا ایسے لوگ امامت نہ کریں اور صحیح قرآن پڑھنے والے کی اقتدا کریں۔(۳)

(۱) اعلم أن صاحب البیت ومثلہ إمام المسجد الراتب أولٰی بالإمامۃ من غیرہ۔ (الحصکفي، الدر المختار مع الرد، ’’کتاب الصلوۃ، باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج۲، ص: ۲۹۷)
(۲) وإن ہو أحق لا والکراہۃ علیہم۔ (أیضاً: ج۲، ص: ۲۹۸)
(۳) معنی الحسن في التلاوۃ أن یکون عالما بکیفیۃ الحروف والوقف وما یتعلق بہا۔ (أیضًا: ص: ۲۹۴)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبندج5 ص100

متفرقات

Ref. No. 2729/45-4244

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ خود سے گھر پر دوہرالینا بھی کافی ہوگا اب دوبارہ حافظ صاحب کو سنانا ضروری نہیں ہے، البتہ اگلے دن اگر دونوں دن کا سبق سنادیں تاکہ اور پختگی آجائے تو بہتر ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: صورت مسئولہ میں امام صاحب صف اول میں کھڑے ہوں تو بھی درست ہے اور یہ ہی مناسب ہے اگر نمازی زیادہ ہوں اور جگہ کی تنگی ہو تو محراب میں کھڑے ہوکر نماز پڑھائے اور پہلی صف میں نمازی کم ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔(۲)

(۲) فلو قاموا علی الرفوف والإمام علی الأرض أو في المحراب لضیق المکان…لم یکرہ لو کان معہ بعض القوم في الأصح … (قولہ کجمعۃ وعید) مثال للعذر، وہو علی تقدیر مضاف: أي کزحمۃ جمعۃ وعید (قولہ فلو قاموا إلخ) تفریع علی عدم الکراہۃ عند العذر فی جمعۃ وعید، قال فی المعراج: وذکر شیخ الإسلام إنما یکرہ ہذا إذا لم یکن من عذر، أما إذا کان فلا یکرہ کما في الجمعۃ إذا کان القوم علی الرف، وبعضہم علی الأرض لضیق المکان۔ (الحصکفي، الدرالمختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلوۃ: باب مایفسد الصلوۃ ومایکرہ فیہا، مطلب إذا تردد الحکم بین سنۃ وبدعۃ‘‘: ج۲، ص: ۴۱۵)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص433

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: زید کی فرض نماز پہلے ادا ہوگئی تھی دو بارہ جو نماز پڑھی وہ نفلی ہوئی اس کے پیچھے لوگوں کی فرض نماز ادا نہیں ہوئی۔(۱)

(۱) ولا مفترض بمتنفل وبمفترض فرضاً آخر لأن اتحاد الصلاتین شرط عندنا۔ (الحصکفي، الدر المختار مع ردالمحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب الواجب کفایۃ ہل یسقط بفعل الصبي وحدہ‘‘: ج ۲، ص: ۳۲۵)
ولا اقتداء المفترض بالمتنفل۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ: ’’کتاب الصلاۃ: الباب الخامس في الإمامۃ، الفصل الثالث في بیان من یصلح إماما‘‘: ج ۱، ص: ۱۴۳)

فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص346

 

Islamic Creed (Aqaaid)

Ref. No. 2786/45-4342

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

Kufr will be applied to the one who utters the words of Kufr from the tongue; in fact, it is not possible to know what is in the heart of the speaker, so the focal point of Kufr will be on the pronunciation of Kufr words. Therefore, unless the person repents, he will not be treated like a Muslim. He is obliged to go through the repentance and renewal of faith along with the renewal of the marriage if he is married.

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

 

Islamic Creed (Aqaaid)

Ref. No. 863/41-1093 A

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

Allamah Jarullah Zamakhshari was Hanafite in school of thought and according to his belief he was Mu’tazilite. 

الزمخشری جاراللہ: کان اماما  فی التفسیر والنحو واللغۃ والادب واسع العلم کبیرالفضل متفننا فی علوم شتی معتزلی المذھب متجاھرا بذلک۔ (معجم الادباء 6/2688)

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

تجارت و ملازمت
https://dud.edu.in/darulifta/?qa=2776/%D9%88%D8%A8%D8%B1%DA%A9%D8%A7%D8%AA%DB%81-%D9%81%D8%A7%D8%B1%D9%85%D8%B3%D8%B3%D9%B9-%D9%84%D8%A7%D8%A6%D8%B3%D9%86%D8%B3-%D9%86%D8%A7%D8%AC%D8%A7%D8%A6%D8%B2-%D8%B8%D8%A7%DB%81%D8%B1%DB%81%DB%8C%DA%BA-%D9%81%D8%A7%D8%B1%D9%85%D8%A7%D8%B3%D8%B3%D9%B9-%D9%84%D8%A7%D8%A6%D8%B3%D9%86%D8%B3-%D9%81%D8%A7%D8%B1%D9%85%DB%8C%D8%B3%DB%8C&show=2776#q2776

عائلی مسائل

Ref. No. 1406/42-840

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ قرآنی آیات یا ماثور دعاؤں  سے جادو ونظربد کا علاج کرایا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، اور اس سلسلہ میں کسی دیندار شخص سے  ہی رابطہ کرنا چاہئے۔ تاہم رنگ برنگ کی ڈوریاں اور ناریل  اور ختنہ کی چمڑی وغیرہ کا استعمال محض وہمی چیزیں ہیں، ان سے احتراز کرنا چاہئے۔ اصل اعتقاد یہ ہو کہ اللہ تعالی ہی شفا دینے والے ہیں اور قرآنی آیات وغیرہ اللہ تعالی کی رحمتوں کاوسیلہ ہیں اس لئے ان کو اختیار کیا جاتاہے تاکہ اللہ کی رحمت متوجہ ہو۔  کسی بھی چیز کو کھولنےیا بندش کرنے کا اختیار صرف اللہ تعالی کو ہے:

 مایفتح اللہ للناس من رحمۃ فلاممسک لھا ومایمسک فلا مرسل لہ من بعدہ ۔ وان یمسسک اللہ بضر فلاکاشف لہ الا ھو وان یمسسک بخیر فھو علی کل شیئ قدیر (سورۃ الانعام)۔

 اس لئے مذکور شخص کا بندش کرانے کی ترغیب دینا بدعقیدگی ہے۔ ایسے شخص سے احتیاط لازم ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند