Frequently Asked Questions
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللہ التوفیق: مجبوری میں اس کی گنجائش ہے، دو تین قدم آگے بڑھ کر وہ سامنے سے ہٹ جائے تو بہتر ہے۔(۱)
(۱) أراد المرور بین یدي المصلي فإن کان معہ شيء یضعہ بین یدیہ ثم یمر ویأخذہ ولو مر إثنان یقوم أحدہما أمامہ ویمر الآخر ویفعل الآخر، ہکذا یمران۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا، مطلب إذا قرأ قولہ -تعالی- جدک بدون ألف لاتفسد‘‘: ج ۲، ص: ۴۰۱)
و کذا مرور المار في أي موضع یکون من المسجد منزلۃ مرورہ بین یدیہ و في موضع سجودہ و إن کان المسجد کبیرا بمنزلۃ الجامع، قال بعضھم: ھو بمنزلۃ المسجد الصغیر فیکرہ المرور في جمیع الأماکن، ابن نجیم، البحرالرائق، کتاب الصلاۃ، و ما یکرہ فیھا، الأکل والشرب في الصلاۃ، ج۲، ص:۱۷)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص451
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: سلام کو الف کے ساتھ ’’السلام علیکم‘‘ ہی پڑھنا چاہئے کہ یہی اصل ضابطے کے مطابق ہے اور اس کی عادت بنانی چاہئے اور اگر اتفاقاً ’’سلام علیکم‘‘ بھی پڑھ لیا جائے تب بھی نمازدرست ہوگئی۔(۱)
(۱) فإن نقص فقال: السلام علیکم أو سلام علیکم أساء بترکہ السنۃ وصح فرضہ۔ (أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح ، ’’کتاب الصلاۃ، فصل في بیان سننہا‘‘: ص: ۲۷۴، شیخ الہند)
قال في البحر وہو علی وجہ الأکمل أن یقول السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ مرتین، فإن قال السلام علیکم أو السلام أو سلام علیکم أو علیکم السلام أجزأہ وکان تارکا للسنۃ۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الصلاۃ، مطلب في إدراک فضیلۃ الافتتاح‘‘: ج ۲، ص: ۲۴۱)
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص365
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: مفتی بہ قول کے مطابق نماز استسقاء جماعت کے ساتھ ادا کرنا مسنون ہے(۱) اس کا وقت اشراق کا وقت ہے یعنی طلوع آفتاب کے ایک ڈیڑھ گھنٹے کے بعد شروع ہوکر زوال تک رہتا ہے، یہ ہی طریقہ متوارث ہے۔(۲)
(۱) وقال محمد: یصلي الإمام أو نائبہ رکعتین کما في الجمعۃ، ثم یخطب: أي یسن لہ ذلک والأصح أن أبایوسف مع محمد۔ (قولہ بل ہي) أي الجماعۃ جائزۃ لامکروہۃ، وہذا موافق لما ذکرہ شیخ الاسلام من أن الخلاف في السنیۃ لا في اصل المشروعیۃ۔ (الحصکفي، رد المحتار علی الدرالمختار، ’’کتاب الصلاۃ، باب الاستسقاء‘‘: ج۳، ص: ۷۰، زکریا دیوبند)
(۲) وقال الحافظ بن رجب وقت صلاۃ الاستسقاء وقت صلاۃ العید، ولایفوت وقتہا بفوات وقت العید بل تصلي في جمیع النہار وذہب الجمہور إنہا تجوز في أي وقت عدا أوقات الکراہۃ۔ (ابن حجر عسقلاني، فتح الباري، ج۶، ص: ۲۹۲)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص409
Usury / Insurance
Ref. No. 37 / 1034
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is hereunder:
Yes, you can give interest money received from bank to your needy brother without making any intention of reward. To avoid making him feel bad, you don’t need to tell him that it is interest money. The recipient is allowed to spend it in all his needs.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
زکوۃ / صدقہ و فطرہ
Ref. No. 38 / 1129
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ زکوۃ کی رقم مدرسہ کی تعمیر میں لگانا درست نہیں ہے؛ بلکہ کسی غریب و مستحق کی ملکیت میں دینا ہی ضروری ہے۔
۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 39 / 979
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ احناف کے نزدیک قصر واجب ہے۔ صورت مسؤولہ میں مسافر نے اگر دورکعت پر قعدہ کیا تھا توامام کی نماز کراہت کےساتھ ہوجائے گی، مگر اعادہ کرلینا بہتر ہے، البتہ مقتدیوں کی نماز درست نہیں ہوئی، ان پر تمام رکعتوں میں بطور فرض اقتداء کرنا لازم تھا جبکہ امام پر دوہی رکعتیں فرض تھیں ۔لہذا مقتدی حضرات اپنی نمازیں ضرورلوٹالیں۔ کذا فی الشامی
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Business & employment
طلاق و تفریق
Ref. No. 41/6B
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ایسی مجبوری کی صورت میں جبکہ جان کا خطرہ ہے صرف دستخط کردینے سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ اگر 17 اکتوبر والی طلاق کے بعد رجوع نہیں کیا تھا اور عدت تین حیض گزرچکی تو اب تجدید مہر کے ساتھ تجدید نکاح کرنی ہوگی۔
فَلَوْ أُكْرِهَ عَلَى أَنْ يَكْتُبَ طَلَاقَ امْرَأَتِهِ فَكَتَبَ لَا تَطْلُقُ لِأَنَّ الْكِتَابَةَ أُقِيمَتْ مَقَامَ الْعِبَارَةِ بِاعْتِبَارِ الْحَاجَةِ وَلَا حَاجَةَ هُنَا، كَذَا فِي الْخَانِيَّةُ۔ (ـالدرالمختار ج3 ص236)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 1085/41-254
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم :۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ سنن موکدہ کا وقت کے اندر ادا کرنا ضروری ہے، وقت نکل جانے کے بعد اس کی ادائیگی ساقط ہوجاتی ہے۔ اس لئے جو سنتیں اس طرح پڑھی گئیں ان کی قضا لام نہیں ہے۔ جو ہوا اس پر توبہ واستغفار کرے اور آئندہ صحیح طریقہ پر نماز ادا کرے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
تجارت و ملازمت
Ref. No. 1296/42-652
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مشترکہ پیسے سے خریدے گئے مکان کے تہہ خانے کو بنانے میں اسعد نے اپنی جیب سے دونوں شریکوں کی رضامندی سے پیسے لگائے ، اور اسعد ہی چونکہ مکان کی خریداری وکرایہ داری وغیرہ کے تمام معاملات کا نگراں تھا اس لئے دونوں شریکوں نے تہہ خانے کےتمام معاملات کی ذمہ داری اسعد کے حوالہ کردی۔ لہذا جب تہہ خانہ اپنی جیب سے بنانے اور اس کا کرایہ خود وصول کرنے اور ٹیکس وغیرہ خودادا کرنے پر دونوں شرکاء رضامند ہیں تو مذکورہ معاملہ درست ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند