نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللہ التوفیق: چاشت کی نماز کا وقت سورج طلوع ہونے سے زوال تک ہے؛ لیکن افضل یہ ہے کہ ایک چوتھائی دن گذرنے کے بعد پڑھے یعنی سورج طلوع ہونے اور زوال کے درمیان (ایک چوتھائی دن) سے شروع ہوکر زوال تک رہتا ہے؟ اس کی چار رکعتیں ہیں دو بھی پڑھ سکتے ہیں زیادہ پڑھنی چاہیں تو بارہ رکعت پڑھ سکتے ہیں۔ جیسا کہ در مختار میں ہے:
’’وندب أربع فصاعداً في الضحیٰ علی الصحیح من بعد الطلوع إلی الزوال ووقتہا المختار بعد ربع النہار وفي المنیۃ أقلہا رکعتان وأکثرہا اثنتا عشر وأوسطہا ثمان وہو أفضلہا کما في الذخائر الأشرفیۃ لثبوتہ بفعلہ الخ‘‘ (۱)

(۱) ابن عابدین،رد المحتارعلی الدر المختار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الوتر والنوافل، مطلب: سنۃ الضحی‘‘:  ج۲، ص: ۴۶۵۔
عن أنس رضي اللّٰہ عنہ، قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من صلی الفجر في جماعۃ ثم قعد یذکر اللّٰہ حتی تطلع الشمس، ثم صلی رکعتین کانت لہ کأجر حجۃ وعمرۃ، قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: تامۃ تامۃ تامۃ۔ (أخرجہ الترمذي، في سننہ: ’’أبواب الصلاۃ‘‘: باب ما ذکر مما مستحب من الجلوس في المسجد، ج ۱، ص: ۱۳۰، رقم: ۵۸۶)
(و) ندب (أربع فصاعدا في الضحی) علی الصحیح من بعد الطلوع إلی الزوال ووقتہا المختار بعد ربع النہار۔ وفي المنیۃ: أقلہا رکعتان وأکثرہا اثنتا عشر، وأوسطہا ثمان وہو أفضلہا کما في الذخائر الأشرفیۃ، لثبوتہ بفعلہ وقولہ علیہ الصلاۃ والسلام۔ (ابن عابدین، رد المحتارعلی الدر المختار، ’’کتاب الصلوۃ: باب الوتر والنوافل‘‘  مطلب: سنۃ الضحی، ج ۲، ص: ۴۶۵)

 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص84

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب و باللہ التوفیق: اقامت کہنا شریعت میں سنت مؤکدہ ہے جب کہ جماعت کے ساتھ نماز ادا کی جا رہی ہو اور اگر کوئی انفرادی طور پر نماز پڑھ رہا ہے اس وقت اقامت کہنا مستحب ہے۔ اقامت پانچوں فرض نمازوں اور جمعہ کی نماز باجماعت میں مردوں پر سنت مؤکدہ ہے، سنن ونوافل وعیدین میں اقامت نہیں ہے اسی طرح نماز باجماعت میں اقامت ترک کرنا مکروہ ہے اور ترک کرنے والا گنہگار بھی ہوگا نیز انفرادی فرض نماز میں اگر اقامت چھوڑ دی گئی تو اس سے گناہ تو نہیں ہوگا، البتہ ایسا کرنا خلاف اولیٰ ہے۔ تاہم بغیر اقامت کے پڑھی جانے والی نماز ادا ہو جائے گی اعادہ کی ضرورت نہیں ہے۔
’’وکذا الإقامۃ سنۃ مؤکدۃ في قوۃ الواجب؛ لقول النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إذا حضرت الصلاۃ فلیؤذن لکم أحدکم ولیؤمکم أکبرکم، وللمدوامۃ علیہا للفرائض، ومنہا الجمعۃ فلایؤذن لعید واستسقاء وجنازۃ ووتر‘‘(۱)
’’ویکرہ أداء المکتوبۃ بالجماعۃ في المسجد بغیر أذان وإقامۃ۔ کذا في فتاویٰ قاضي خان، ولا یکرہ ترکہما لمن یصلي في المصر إذا وجد في المحلۃ ولا فرق بین الواحد والجماعۃ۔ ہکذا في التبیین والأفضل أن یصلي بالأذان والإقامۃ کذا في التمرتاشي وإذا لم یؤذن في تلک المحلۃ یکرہ لہ ترکہما ولو ترک الأذان وحدہ لا یکرہ کذا في المحیط ولو ترک الإقامۃ یکرہ۔ کذا في التمرتاشي‘‘(۲)

(۱) حسن بن عمار، مراقي الفلاح شرح نور الإیضاح، ’’کتاب الصلاۃ، باب الأذان‘‘: ج ۱، ص: ۷۶۔
(۲) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، کتاب الصلاۃ ’’الباب الثاني: في الأذان، الفصل الأول: في صفتہ وأحوال المؤذن‘‘: ج ۱، ص: ۱۱۱۔

 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص206

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: عورتوں کو ایسے کپڑے پہننے چاہئیں جو ڈھیلے ہوں اس طرح چست نہ ہوں کہ جسم کی ساخت واضح ہوجائے تاہم بیلٹ کی شلوار یا چوڑی دار پائجامہ سے اگر رکوع وسجود میں ان کے ٹائٹ ہونے کی وجہ سے دشواری ہو، تو نماز مکروہ ہے اور اگر دشواری نہ ہو، تو مکروہ نہیں ہے۔ کپڑے ایسے پہنے جائیں کہ جس سے جسم اچھی طرح چھپا رہے جسم کی ساخت نظر نہ آئے باہر جاتے وقت پردے کا پورے طور پر اہتمام کیا جائے صرف شوہر کے سامنے چست کپڑا پہنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ جب کہ وہاں کوئی دوسرا نہ ہو۔(۱)

(۱) ٰیبَنِیْ اٰدَمَ قَدْ اَنْزَلْنَا عَلَیْکُمْ لِبَاسًا یُّوَارِیْ سَوْاٰتِکُمْ وَرِیْشًاط (سورۃ الأعراف: ۲۶) ٰیبَنِیْٓ اٰدَمَ خُذُوْا زِیْنَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ وَّکُلُوْا وَاشْرَبُوْا وَلَاتُسْرِفُوْاج اِنَّہٗ لَایُحِبُّ الْمُسْرِفِیْنَہع ۳۱ (سورۃ الأعراف: ۳۱)
صنفان من أہل النار لم أرہما:… نساء کاسیات، عاریات، ممیلات، مائلات، رئوسہن کأسنمۃ البخت المائلۃ، لا یدخلن الجنۃ ولا یجدن ریحہا وإن ریحہا لیوجد من  مسیرۃ کذا وکذا۔ (أخرجہ مسلم، في صحیحہ، ’’کتاب اللباس والزینۃ: باب النساء الکاسیات … الخ‘‘: ج۲، ص: ۲۰۵،رقم:۲۱۲۸)
یسترن بعض بدنہن ویکشفن بعضہ إظہارا لجمالہن وإبرازا لکمالہن وقیل: یلبسن ثوبا رقیقا یصف بدنہن وإن کن کاسیات للثیاب عاریات فی الحقیقۃ۔ (ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ المصابیح: ج۶، ص: ۲۳۰۲، مطبوعہ، دار الفکر بیروت)
(وللحرۃ) … (جمیع بدنھا) حتی شعرھا النازل في الأصح (خلا الوجہ والکفین) … (والقدمین … (وتمنع) المرأۃ الشابۃ (من کشف الوجہ بین الرجال) … لخوف الفتنۃ۔ (ابن عابدین، الدرالمختار، ’’باب شروط الصلاۃ‘‘: ج ۲، ص:۷۷-۷۹)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص167

 

متفرقات

Ref. No. 1018

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم: جو جنگلی کبوتر ہیں اور وہ کسی کی ملکیت میں نہیں ہیں تو ان کو جو پکڑ لے اسی کی ملک ہوتے ہیں اس لئے اگر آپ کے پالتو کبوتروں کے ساتھ دوسرے کبوتر جو کسی دوسرے کی ملک نہ ہوں آجائیں تو آپ کے لئے ان کو پکڑکر کھانا اور خریدوفروخت کرنا درست ہے، تاہم اگر وہ کسی کی ملک ہوں ، یاملک کی کوئی خاص  علامت ہوتو پھر ان کو پکڑنا درست نہیں ہے؛ اگر پکڑلیا اور مالک آگیا تو اس کو لوٹانا ضروری ہے۔  واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

Ref. No. 966/41-120

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔جن علاقوں میں جمعہ کی شرائط پائی جاتی ہوں، وہاں جامع مسجد میں اگر تمام لوگوں کے لئے گنجائش ہو تو سب کو ایک ہی مسجد میں جمعہ پڑھنا چاہئے۔ اس لئے کہ جمعہ کا مقصد ہی اجتماعیت کا اظہار ہے۔ جب سب لوگ ایک جگہ جمعہ پڑھیں گے تو اجتماعیت اور اتحاد کا مظاہرہ ہوگا؛ تاہم جامع مسجد کے علاوہ دوسری مسجد میں بھی جمعہ کی نماز درست ہے۔

وعلی الروایۃ المختارۃ عندالسرخسی وغیرہ من جواز تعددھا (فتح القدیر 2/65)۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

Business & employment

Ref. No. 1078/41-267

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

It is permissible to hold shares of the companies that do Halal business. So before investment you have to make inquiries about their products and production methods.

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

متفرقات
السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ کسی کے انتقال ہونے پر اگر اس علاقے کی کمیٹی میت کے اہل خانہ کو تجہیز و تکفین کے لیے کچھ رقم دے تو کیا اہل خانہ اس رقم کو تجہیز و تکفین میں نہ لگا کر مسجد اور مدرسے میں دے سکتے ہیں ؟ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ جو رقم ہمیں دی جا رہی ہے وہ ہم مسجد یا مدرسہ میں دے دیں گے اور تجہیز و تکفین کا بندوبست ہم اپنی ذاتی رقم سے کریں گے۔ شریعت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں کہ کیا اس رقم کو مسجد یا مدرسہ میں یہ کسی غریب کو دینا صحیح ہوگا یا اسی مصرف میں خرچ کرنا ضروری ہوگا جس کے لیے رقم دی گئی ہے؟ محمد فخرالدین مغربی بنگال

ربوٰ وسود/انشورنس

Ref. No. 1694/43-1329

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ قرض کی ادائیگی میں اسی کرنسی کا اعتبار ہوگا جو کرنسی قرض میں دی تھی۔ جب دینے والے نے قرض میں ایرانی کرنسی دی تھی تو آپ بھی ایرانی کرنسی  ہی واپس کردیں چاہے اس کی موجودہ حیثیت کم ہو یا زیادہ۔ البتہ اگر قرض کی ادائیگی کسی دوسری کرنسی سے کررہا ہے تو اس میں کرنسی کی  موجودہ قیمت کا اعتبار ہوگا۔ اور قرض کی وصولی کے وقت مارکیٹ میں اس کرنسی کی جو قیمت ہوگی وہ اداکرنی ہوگی۔

هذا إذا كسدت وانقطعت أما إذا غلت قيمتها أو انتقضت فالبيع على حاله ولا يتخير المشتري، ويطالب بالنقد بذلك العيار الذي كان وقت البيع كذا في فتح القدير. وفي البزازية عن المنتقى غلت الفلوس أو رخصت فعند الإمام الأول والثاني، أولا ليس عليه غيرها، وقال: الثاني ثانيا عليه قيمتها من الدراهم يوم البيع والقبض وعليه الفتوى، وهكذا في الذخيرة - - -  - - - - بقي هنا شيء وهو أنا قدمنا أنه على قول أبي يوسف المفتى به: لا فرق بين الكساد والانقطاع والرخص والغلاء في أنه تجب قيمتها يوم وقع البيع أو القرض إذا كانت فلوسا أو غالبة الغش، وإن كان فضة خالصة أو مغلوبة الغش تجب قيمتها من الذهب، يوم البيع على ما قاله الشارح، أو مثلها على ما بحثناه وهذا إذا اشترى بالريال أو الذهب، مما يراد نفسه، أما إذا اشترى بالقروش المراد بها ما يعم الكل كما قررناه، ثم رخص بعض أنواع العملة أو كلها واختلفت في الرخص، كما وقع مرارا في زماننا ففيه اشتباه فإنها إذا كانت غالبة الغش، وقلنا: تجب قيمتها يوم البيع، فهنا لا يمكن ذلك؛ لأنه ليس المراد بالقروش نوعا معينا من العملة حتى نوجب قيمته. (شامی، مطلب مھم فی احکام النقود اذاکسدت 4/537)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Miscellaneous

Ref. No. 1805/43-1565

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ سرکاری ملازم کی وفات کے بعد،  اس کے گھر کے کسی بھی فرد کو سرکار کی طرف سے جو پینشن ملتی ہے، وہ سرکار کی طرف سے اس کے لئے تبرع اور حسن سلوک ہے، اس پینشن میں وراثت جاری نہیں ہوگی، اور دیگر افراد خانہ کا اس میں کوئی حق اور حصہ نہیں ہوگا۔   وراثت صرف اس مال میں جاری ہوتی ہے جو میت نے اپنے مرنے سے پہلے چھوڑا تھا، اس میں سب کا حصہ ہوگا، اور بیوی کو بھی اس میں سے حصہ ملے گا، پینشن کی وجہ سے وہ وراثت سے محروم نہیں ہوگی۔

۔  امداد الفتاوی میں ہے: ’’چوں کہ میراث مملوکہ اَموال میں جاری ہوتی ہے اور یہ وظیفہ محض تبرع واحسانِ سرکار ہے، بدون قبضہ کے مملوک نہیں ہوتا، لہذا آئندہ جو وظیفہ ملے گا اس میں میراث جاری نہیں ہوگی، سرکار کو اختیار ہے جس طرح چاہے  تقسیم کردے‘‘۔(4/343، کتاب الفرائض، عنوان: عدم جریان میراث در وظیفہ سرکاری تنخواہ، ط: دارالعلوم)

"لِأَنَّ الْإِرْثَ إنَّمَا يَجْرِي فِي الْمَتْرُوكِ مِنْ مِلْكٍ أَوْ حَقٍّ لِلْمُوَرَّثِ عَلَى مَا قَالَ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ: «مَنْ تَرَكَ مَالًا أَوْ حَقًّا فَهُوَ لِوَرَثَتِهِ» وَلَمْ يُوجَدْ شَيْءٌ مِنْ ذَلِكَ فَلَا يُوَرَّثُ وَلَايَجْرِي فِيهِ التَّدَاخُلُ؛ لِمَا ذَكَرْنَا، وَاَللَّهُ - سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى - أَعْلَمُ". ( كِتَابُ الْحُدُودِ، فَصْلٌ فِي بَيَانِ مِقْدَارِ الْوَاجِبِ مِنْ الْحُدُودِ، 7 / 58، ط: دار الكتب العلمية(

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Hajj & Umrah

Ref. No. 1898/43-1786

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

It is mustahab only for those who intend to sacrifice not to cut their nails and hair during these ten days. And the adults who are not obliged to sacrifice can cut their hair and nails like normal days. (2) It is permissible to have sexual intercourse with one's wife during these ten days.

And Allah knows best

 

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband