روزہ و رمضان
Ref. No. 2906/45-4548 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ سحری اور افطار کے وقت روزہ دار جہاں موجود ہوگا وہیں کے منتہائے وقت کا اعتبار ہوگا، اس لئے سعودی میں سحری کرنے والا اگر افطار کے وقت انڈیا میں ہے تو انڈیا کے وقت کے مطابق افطار کرے گا۔ اسی طرح انڈیا میں سحری کے بعد سعودی جانے والا افطار سعودی وقت کے مطابق کرے گا۔ "حدثنا ‌الحميدي : حدثنا ‌سفيان : حدثنا ‌هشام بن عروة قال: سمعت ‌أبي يقول: سمعت ‌عاصم بن عمر بن الخطاب ، عن ‌أبيه رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا أقبل الليل من هاهنا، وأدبر النهار من هاهنا، وغربت الشمس، فقد أفطر الصائم". (صحیح البخاری ، كتاب الصوم، باب: متى يحل فطر الصائم، 3/ 36 ط: المطبعة الكبرى الأميرية) واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق
Ref. No. 2905/45-4547 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بشرط صحت سوال صورت مسئولہ میں شوہر کے 'میں تمہیں طلاق احسن دے رہاہوں' کہنے سے بیوی پر ایک طلاق رجعی واقع ہوگئی۔ شوہر اپنی بیوی سے عدت کے اندر اندر رجعت کرسکتاہے۔ اور عدت گزرنے کے بعد دونوں کی رضامندی سے جدید مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کرنا جائز ہے۔ البتہ شوہر آئندہ صرف دو طلاقوں کا مالک ہوگا۔ اس لئے سخت مجبوری میں ہی طلاق کا استعمال کرنا چاہئے۔ "(هي استدامة الملك القائم) بلا عوض ما دامت (في العدة) ... (بنحو) متعلق باستدامة (رجعتك) ورددتك ومسكتك بلا نية لأنه صريح (و) بالفعل مع الكراهة (بكل ما يوجب حرمة المصاهرة) كمس. (قوله: بنحو راجعتك) الأولى أن يقول بالقول نحو راجعتك ليعطف عليه قوله الآتي وبالفعل ط، وهذا بيان لركنها وهو قول، أو فعل... (قوله: مع الكراهة) الظاهر أنها تنزيه كما يشير إليه كلام البحر في شرح قوله والطلاق الرجعي لا يحرم الوطء رملي، ويؤيده قوله في الفتح - عند الكلام على قول الشافعي بحرمة الوطء -: إنه عندنا يحل لقيام ملك النكاح من كل وجه، وإنما يزول عند انقضاء العدة فيكون الحل قائماً قبل انقضائها. اهـ. ... (قوله: كمس) أي بشهوة، كما في المنح". (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 397) "(وينكح مبانته بما دون الثلاث في العدة وبعدها بالإجماع) ومنع غيره فيها لاشتباه النسب".( الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 409) واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 2904/45-4546 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بشرط صحت سوال صورت مسئولہ میں مرحوم کی کل جائداد کو اس کی ایک بیوی اور چار بہنوں میں تقسیم کیاجائے گا۔ جو بہنیں مرحوم کی زندگی میں وفات پاگئیں ان کی اولاد کا اس وراثت میں کوئی حصہ نہیں ہوگا۔ وراثت کی تقسیم اس طرح ہوگی کہ کل جائداد کو 16 حصوں میں تقسیم کرکے چار حصے بیوی کو اور تین تین حصے ہر ایک بہن کو ملیں گے۔ تخریج حسب ذیل ہے: مرحوم ---12----تصحیح بعد الرد 16 --------------------------------------- بیوی1 اخت اخت اخت اخت 3 2 2 2 2 4 3 3 3 3 واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

مساجد و مدارس
Ref. No. 2914/45-4531 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مسجد اللہ کا گھر ہے، جس نے مسجد بنائی اس نے وہ زمین اور مکان اللہ کو دے دیا، اس میں مالک زمین کا کوئی حق اب باقی نہیں رہا، اس لئے اس شخص کا یہ کہنا کہ یہ میری مسجد ہے اور پھر مسجد سے لوگوں کو روکنا حرام ہے، قرآن میں واضح طور پر اس کو بیان کیاگیا ہے۔ اہل محلہ کو چاہئے کہ اس مسجد کی باقاعدہ طور پر رجسٹری کرائیں اور اسی میں نماز ادا کریں۔ بانی شخص کا اس مسجد کے اندر اب کوئی دخل نہیں ہے، اس لئے اس کا روکنا بھی معتبر نہیں ہے۔ اہل محلہ مسجد میں ہی نماز ادا کریں گے اور بانی کے روکنے سے اہل محلہ کا رک جانا جائز نہیں ہے۔ وَمَن أَظلَمُ مِمَّن مَنَعَ مَسَاجِدَ اللَّہِ أَن یُذکَرَ فِیہَا اسمُہُ۔۔۔۔الخ القرآن الکریم: (البقرۃ، الآیۃ: 114) عام لکل من خرّب مسجداً أو سعی فی تعطیل مکان مرشح للصلاۃ۔ (تفسیر البیضاوی: (البقرۃ، الآیۃ: 104) واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

نکاح و شادی
Ref. No. 2913/45-4531 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جب عورت نے اس نکاح کو قبول کرلیا تھا تو نکاح مذکورصحیح ہوگیا تھا، دباؤ میں ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، اس لئے عورت کا اس طرح اپنے میکہ میں جاکر بیٹھ جانا انتہائی بے حیائی کی بات ہے، یہ عورت کی نافرمانی شمار ہوگی جس پر اللہ کی لعنت آئی ہے۔ اور عورت کی اس طرح کی بات کا کوئی اعتبار نہیں ہوگا، نکاح اب بھی باقی ہے۔ اس کے گھروالوں کو چاہئے کہ لڑکی کو سمجھاکر اس کے شوہرکے پاس بھیج دیں، تاکہ یہ ازدواجی زندگی عام معمول کے مطابق آگے بڑھ سکے۔ واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

زکوۃ / صدقہ و فطرہ
Ref. No. 2912/45-4530 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر شخص مذکور فی الحال صاحب نصاب نہیں ہے، زیورات اور مال تجارت و پیسے بھی نصاب کے بقدر نہیں ہیں تو اس کو زکوۃ دینا جائز ہے، بیوی کے مالدار ہونے سے یا اس کی ملکیت میں زمین و جائداد ہونے سے زید صاحب نصاب شمار نہیں ہوگا۔ شریعت میں بیوی کی ملکیت اور شوہر کی ملکیت کا الگ الگ حساب ہوتاہے۔ اس لئے بشرط صحت سوال مذکورہ شخص زکوۃ کا مستحق ہے، اس کو زکوۃ ، صدقہ، امداد کی رقم کے ساتھ سودی رقم دینا بھی جائز ہے۔ ويجوز دفعها إلى من يملك أقل من النصاب وإن كان صحيحا مكتسبا كذا في الزاهدي(الهندية،كتاب الزكوه،الباب السابع في المصارف،ج:1،ص:189) ولا يجوز دفع الزكاة إلى من يملك نصابا من أي مال كان )لأن الغنى الشرعي مقدر به ، والشرط أن يكون فاضلا عن الحاجة الأصلية وإنما شرط الوجوب( ويجوز دفعها إلى من يملك أقل من ذلك وإن كان صحيحا مكتسبا) لأنه فقير والفقراء هم المصارف ، ولأن حقيقة الحاجة لا يوقف عليها فأدير الحكم على دليلها وهو فقد النصاب(فتح القدير،كتاب الزكوة،باب من يجوز دفع الصدقة اليه ومن لايجوز،ج:4،ص:217) ومنها الغارم وهو من لزمه دين ولا يملك نصابا فاضلا عن دينه أو كان له مال على الناس لا يمكنه أخذه كذا في التبيين والدفع إلى من عليه الدين أولى من الدفع إلى الفقير(الهندية،الباب السابع فى المصارف،ج:1،ص:188) واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات
Ref. No. 2911/45-4539 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مذکورہ بالا خواب بظاہر اچھا نہیں ہے، دوران حمل سقوط حمل کا خطرہ ہے، یا ولادت کے بعد بھی بچہ کے فوت ہونے کی جانب اس میں اشارہ معلوم ہوتاہے۔ اس لئےخوب صدقہ وخیرات کے ذریعہ اس برے خواب کے اثر کو ختم کرنے کی کوشش کریں، اللہ تعالی بچہ کو صحت دے اور عمر میں برکت دے اور تمام شروروفتن سے محفوظ رکھے۔ آمین واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

زکوۃ / صدقہ و فطرہ
Ref. No. 2933/45-4545 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جن قرضوں یا بقایا کا ملنا یقینی ہے، ان کی بھی زکوۃ ادا کرنا ضروری ہے، البتہ آپ کو یہ اختیار ہے کہ جب وصول ہوجائے تب ا س کی زکوۃ اداکریں۔ واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

روزہ و رمضان
Ref. No. 2903/45-4544 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ روزہ کی حالت میں منہ میں تھوک جمع کرنا اور پھر نگل جانا مکروہ ہے لیکن اس سے روزہ نہیں ٹوٹتاہے۔ اور اگر تھوک خود جمع ہوجائے ور اس کو نگل لے تو یہ مکروہ بھی نہیں ہے۔ بلغم اگر حلق کے اندر ہی اندر نگل لیاجائے تو اس سے روزہ فاسد نہیں ہوگا، لیکن اگر بلغم کو منھ میں لا کر روک لیا اور پھراس کو جان بوجھ کر نگل لیا تو ایسا کرنا مکروہ ہتے مگر اس سے بھی روزہ فاسدنہیں ہو گا۔ "وَيُكْرَهُ لِلصَّائِمِ أَنْ يَجْمَعَ رِيقَهُ فِي فَمِهِ ثُمَّ يَبْتَلِعَهُ كَذَا فِي الظَّهِيرِيَّةِ". (الفتاوى الهندية (1 / 199) واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

روزہ و رمضان
Ref. No. 2902/45 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صورت مسئولہ میں دوہرا گناہ ہوگیا، رمضان کے روزہ توڑنے کا بھی گناہ ہوا اور حالت حیض میں جماع کرنے کا بھی گناہ ہوا یہ دونوں حرام کام سرزد ہوئے اس لئے خوب دل سے توبہ واستغفار کریں اور رمضان کے روزے پورے کریں۔ رمضان کے بعد ایک روزہ کی قضا اور کفارہ میں دوماہ کے لگاتار روزے لازم ہوں گے۔ "من جامع عمداً في أحد السبيلين فعليه القضاء والكفارة، ولايشترط الإنزال في المحلين، كذا في الهداية. وعلى المرأة مثل ما على الرجل إن كانت مطاوعةً، وإن كانت مكرهةً فعليها القضاء دون الكفارة (الفتاوى الهندية (1/ 205) أَنَّ أَبَا هرَیْرَة قَالَ بَیْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ عِنْدَ النَّبِيِّ إِذْ جَائَه رَجُلٌ فَقَالَ یَا رَسُولَ اﷲِ هلَکْتُ قَالَ مَا لَکَ قَالَ وَقَعْتُ عَلَی امْرَأَتِي وَأَنَا صَائِمٌ فَقَالَ رَسُولُ اﷲِ هلْ تَجِدُ رَقَبَة تُعْتِقُها؟ قَالَ لَا. قَالَ فَهلْ تَسْتَطِیعُ أَنْ تَصُومَ شَهرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ؟ قَالَ لَا. فَقَالَ فَهلْ تَجِدُ إِطْعَامَ سِتِّینَ مِسْکِینًا؟ قَالَ لَا. قَالَ فَمَکَثَ النَّبِيُّ فَبَیْنَا نَحْنُ عَلَی ذَلِکَ أُتِيَ النَّبِيُّ بِعَرَقٍ فِیه تَمْرٌ وَالْعَرَقُ الْمِکْتَلُ قَالَ أَیْنَ السَّائِلُ؟ فَقَالَ أَنَا. قَالَ خُذُ هذَا فَتَصَدَّقْ بِه فَقَالَ الرَّجُلُ أَعَلَی أَفْقَرَ مِنِّي یَا رَسُولَ اﷲِ فَوَاﷲِ مَا بَیْنَ لَابَتَیْها یُرِیدُ الْحَرَّتَیْنِ أَهلُ بَیْتٍ أَفْقَرُ مِنْ أَهلِ بَیْتِي. فَضَحِکَ النَّبِيُّ حَتَّی بَدَتْ أَنْیَابُه ثُمَّ قَالَ أَطْعِمْه أَهلَکَ. (• بخاري، الصحیح، 2: 684، رقم: 1834 / مسلم، الصحیح، 2: 731، رقم: 1111) واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند