مذاہب اربعہ اور تقلید
ایک آدمی کی دو بیویاں ہیں ایک کا نام سلمی ہے دوسری کا نام طوبی ہے اگر وہ اپنی پہلی بیوی سلمی کو طلاق دینے کی نیت سے کہنا چاہتا ہے کہ میں سلمی کو تین طلاق دیتا ہوں لیکن جلدی میں منہ سے نکل جاتا ہے کہ میں طوبی کو تین طلاق دیتا ہوں کیا امام شافعی کے نزدیک کسی بیوی کو طلاق نہ ہوئی جبکہ امام ابو حنیفہ کے نزدیک طوبی کو تین طلاق ہوگئی دونوں آئمہ کے اختلاف کے متعلق دلائل سے وضاحت کریں.

اسلامی عقائد

Ref. No. 2364/44-3568

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  جب کوئی بچہ مدت رضاعت میں کسی عورت کا دودھ پی لے تو یہ خاتون اس بچے کی رضاعی ماں   اور اس کی تمام اولاد اس بچے کے رضاعی بھائی  بہن بن جاتے ہیں لہذا اس بچے کا  اپنی رضاعی ماں  کے اصول و فروع سے نکاح جائز نہیں ہوتاہے۔ صورت مسئولہ میں    آپ کی بیٹی  کا آپ کے بھائی کے بیٹے سے نکاح جائز نہیں ہے، کیونکہ آپ کی بیٹی مریم نے دادی کا دودھ پیا تو دادی اس کی رضاعی ماں ہوگئی، اور دادا رضاعی باپ بھی ہوگیا، لہذامریم  کی شادی آپ کے بھائی کے بیٹے سے جائز نہیں ہے۔

أن كل اثنين اجتمعا على ثدي واحد صارا أخوين أو أختين أو أخا وأختا من الرضاعة فلا يجوز لأحدهما أن يتزوج بالآخر ولا بولده كما في النسب ۔۔۔۔  وأخوات المرضعة يحرمن على المرضع لأنهن خالاته من الرضاعة وأخواتها (وإخوتها) أخوال المرضع فيحرم عليهم كما في النسب فأما بنات أخوة المرضعة وأخواتها فلا يحرمن على المرضع لأنهن بنات أخواله وخالاته من الرضاعة وإنهن لا يحرمن من النسب فكذا من الرضاعة وتحرم المرضعة على أبناء المرضع وأبناء أبنائه وإن سفلوا كما في النسب۔  (بدائع الصنائع،كتاب الرضاع، ج4،ص2)

۔ أمومیة المرضعة للرضیع ویثبت أبوة زوج مرضعة إذا کان لبنہا منہ

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

کھیل کود اور تفریح

Ref. No. 2410/44-3637

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  جی ہاں، چچا اپنے بھتیجے کا عقیقہ کرسکتاہے، اور بچہ کا اس مقام پر موجود ہونا بھی ضروری نہیں ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

فقہ

Ref. No. 2455/45-3722

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  حدیث شریف میں قبلہ کی جانب تھوکنے، قضائے حاجت کرنے وغیرہ امور سے منع کیا گیاہے،  اور ان امور کو قبلہ کے احترام و ادب کےخلاف گرداناگیاہے، ظاہر ہے جب ہمارے یہاں کسی قابل احترام آدمی کی جانب پیر کرنا ادب کے خلاف سمجھاجاتاہے تو کعبہ کی جانب اس کو احترام کے خلاف کیوں نہ سمجھاجائے۔ اسی وجہ سے فقہاء نے صراحت کی ہے کہ اگر کوئی جان بوجھ کر قبلہ کی جانب پیر کرتاہے او اس کو معمولی چیز سمجھتاہے تو مکروہ تحریمی کا مرتکب ہوگا اور گنہگار ہوگا، البتہ اگر کسی کا پیر نادانی میں قبلہ کی جانب ہوگیا تو کوئی گناہ نہیں۔

 ویکره  تحریماً استقبال القبلة بالفرج ۔۔۔کماکره مد رجلیه فی نوم او غیرها الیها ای عمدا لانه اساء ة ادب ۔ قال تحته: سیاتی انه بمد الرجل الیها ترد شهادته (فتاوی شامی ج ۱، ص: ۶۵۵)

قال الحصکفي: وکذا یکرہ ۔۔۔۔مد رجلہ الیہا ۔۔۔۔۔ ( الدر المختار مع رد المحتار : ۳/۵۵، فصل : الاستنجاء(

يُكْرَهُ أنْ يَمُدَّ رِجْلَيْهِ فِي النَّوْمِ وغَيْرِهِ إلى القِبْلَةِ أوْ المُصْحَفِ أوْ كُتُبِ الفِقْهِ إلّا أنْ تَكُون عَلى مَكان مُرْتَفِعٍ عَنْ المُحاذاةِ۔ (فتح القدیر : ١/٤٢٠)

عَنْ حُذَیْفَةَ رضي الله عنه أظُنُّهُ عَنْ رَسُولِ الله صلي الله عليه وسلم قَالَ مَنْ تَفَلَ تُجَاهَ الْقِبْلَةِ جَاء یَوْمَ الْقِیَامَةِ تَفْلُهُ بَیْنَ عَیْنَیْهِ۔ (أبوداؤد، رقم ١٦٨)

(كَمَا كُرِهَ) تَحْرِيمًا (اسْتِقْبَالُ قِبْلَةٍ وَاسْتِدْبَارُهَا لِ) أَجْلِ (بَوْلٍ أَوْ غَائِطٍ) .... (وَلَوْ فِي بُنْيَانٍ) لِإِطْلَاقِ النَّهْيِ۔ (شامی : ١/٣٤١)

عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إذا جلس أحدکم علی حاجتہ فلا یستقبل القبلۃ ولا یستدبرہا۔ (صحیح بن خزیمۃ، رقم : ۱۳۱۳)

ویکرہ استقبال … مہب الریح لعودہ بہ فینجسہ۔ (مراقي الفلاح مع حاشیۃ الطحطاوي : ۵۳)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

حدیث و سنت

الجواب وباللّٰہ التوفیق:متعدد احادیث سے اس کا ثبوت ہے، کہ اس مبارک مہینہ میں نفل کا ثواب فرض کے برابر ہوتا ہے۔(۱)

(۱) فمن تطوع فیہ بخصلۃ من الخیر کان کمن أدی فریضۃ فیما سواہ۔…(مسند الحارث، ’’باب في فضل شہر رمضان‘‘: رقم: ۳۲۱؛ صحیح ابن خزیمۃ، ’’باب فضائل شہر رمضان‘‘: رقم: ۱۸۸۷)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص129

اسلامی عقائد

Ref. No. 2618/45-3991

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  کرنسی کاریٹ کم زیادہ ہوتارہتاہے، اور آپ جس  کمپنی سے کرنسی کا تبادلہ کرتے ہیں اس سے معاملہ طے ہونا ضروری ہے،  دوملکوں کی کرنسی کا تبادلہ کمی بیشی کے ساتھ جائز ہے، اس لئے بازار کے ریٹ سے کم یا زیادہ لینےمیں  کوئی حرج نہیں ہے البتہ معاملہ نقد ہونا ضروری ہے،  ادھار نہیں ہونا چاہئے۔ 

وإذا عدم الوصفان والمعنی المضموم إلیہ حل التفاضل والنساء لعدم العلة المحرمة (ہدایة: ۳/۷۹)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: ایسا شخص رافضی کہلاتا ہے اس کی امامت میں نماز نہ پڑھی جائے، اگر پڑھ لی ہے تو اعادہ کرلیں۔(۱)

(۱) قال المرغیناني: تجوز الصلاۃ خلف صاحب ہوی وبدعۃ ولا تجوز خلف الرافضي والجہمي والقدري والمشبہۃ ومن یقول بخلق القرآن۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ، الباب الخامس في الإمامۃ، الفصل الثالث في بیان من یصلح إماما لغیرہ‘‘: ج ۱، ص: ۱۴۱)

وفي الأصل الاقتداء بأہل الأہواء جائز إلا الجہمیۃ والقدریۃ والروافض الغالي، ومن یقول بخلق القرآن والخطابیۃ والمشبہۃ وجملتہ أن من کان من أہل قبلتنا ولم یغل في ہواہ حتی لم یحکم بکفرہ تجوز الصلاۃ خلفہ وتکرہ، ولا تجوز الصلاۃ خلف من ینکر شفاعۃ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم أو ینکر الکرام الکاتبین أو ینکر الرؤیۃ لأنہ کافر۔ (ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ، الأحق بالإمامۃ في الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۶۱۱، ۶۱۰)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص120

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللہ التوفیق:ہندوستان میں بالعموم صبح صادق اورطلوعِ آفتاب میں ڈیڑھ گھنٹہ کا فرق ہوتا ہے اور اتنا ہی فرق مغرب اور عشاء میں ہوتا ہے؛ البتہ ہندوستان کے علاوہ یہ فرق کم اور زیادہ بھی ہوسکتا ہے۔(۲)

(۲) (من) أول (طلوع الفجر الثاني) وہو البیاض المنتشر المستطیر لا المستطیل (إلی) قبیل (طلوع ذکاء) بالضم غیر منصرف اسم الشمس قولہ: (وہو البیاض إلخ) لحدیث مسلم والترمذي واللفظ لہ لا یمنعنکم من سحورکم أذان بلال ولا الفجر المستطیل ولکن الفجر المستطیر فالمعتبر الفجر الصادق وہو الفجر المستطیر في الأفق: أي الذي ینتشر ضوئہ في أطراف السماء لا الکاذب وہو المستطیل الذي یبدو طویلا في السماء کذنب السرحان أي الذئب ثم یعقبہ ظلمۃالخ۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، مطلب: في تعبدہ علیہ السلام قبل البعثۃ‘‘: ج۲، ص: ۱۴)
 

 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص94

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللہ التوفیق:مذکورہ وقت بھی قبولیت دعا کے لیے ثابت ہے اور اس وقت کا خصوصیت سے احادیث میں ذکر ہے۔(۱) بغیر کسی التزام کے اگر کوئی شخص اس وقت میں دعا کرے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے؛ لیکن اس کو دینی حکم نہ سمجھنا چاہئے اگر کوئی اس میں شریک نہ ہو اور دعاء نہ کرے، تو اس کو لعن طعن نہ کیا جائے اور اس کو متہم نہ کیا جائے۔(۲)

(۱) عن أبي أمامۃ رضي اللّٰہ عنہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: لأن أقعد أذکر اللّٰہ وأکبرہ وأحمدہ وأسبحہ وأہللہ حتی تطلع الشمس أحب إلی من أن أعتق رقبتین من ولد إسماعیل، ومن بعد العصر حتی تغرب الشمس أحب إلي من أن أعتق أربع رقبات من ولد إسماعیل۔ (أخرجہ علي بن أبي بکر، في مجمع الزوائد، باب ما یفعل بعد صلاۃ الصبح والمغرب: ج ۱۰، ص: ۱۳۲، رقم: ۱۶۹۳۶)(شاملہ)
(۲)حدثنا محمد بن فضیل، عن عبد الرحمن بن إسحاق، عن محارب، عن ابن عمر، رضي اللّٰہ عنہم، قال: کان یستحب الدعاء عند أذان المغرب، وقال: إنہا ساعۃ یستجاب فیہا الدعاء۔ (مصنف ابن أبي شیبۃ، في أي الساعات یستجاب الدعاء: ج ۲، ص: ۲۳۲، رقم: ۸۴۶۷)(شاملہ)

 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص227

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب و باللّٰہ التوفیق:اس صورت میں سجدہ سہو لازم تھا وہ ادا کرلیا تو نماز درست ہوگئی، اگر سجدہ سہو نہ کیا جاتا تو نماز واجب الاعادہ ہوتی۔
’’وہي قــراء ۃ الفاتحۃ وضم سورۃ في الأولین من الفرض وجمیــع النفل والوتــر‘‘ (۱)

(۱) ابن عابدین،  رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الصلاۃ، مطلب صلاۃ أدیت مع الکراہۃ التحریم تجب إعادتہا‘‘: ج ۲، ص: ۱۴۹، ۱۵۰، زکریا۔
 

فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص371