روزہ و رمضان

Ref. No. 882/41-03B

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ فجر کی اذان سحری کا وقت ختم ہونے  کے بعد ہوتی ہے، اس لئے اگر  اذان کے وقت بھی کوئی کھاتاپیتا رہ گیا  تو اس کا روزہ نہیں ہوگا۔ اس روزہ کی قضاء کرنی ہوگی۔  

ولا يؤذن لصلاة قبل دخول وقتها ويعاد في الوقت-- والحجة على الكل قوله - عليه الصلاة والسلام - لبلال - رضي الله عنه - «لا تؤذن حتى يستبين لك الفجر هكذا ومد يده عرضا» (فتح القدیر ج1ص253)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Marriage (Nikah)

Ref. No. 1093/42-279

الجواب وباللہ التوفیق     

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  غلط فہمیاں پیدانہ کریں، بلاوجہ بیوی پر شک کرنے سے گریز کریں اور ازدواجی زندگی کو کامیاب بنائیں۔ اگر آپ بیوی کے ساتھ اچھا سلوک کریں گے تو وہ آپ کی خواہش کا بھرپور خیال رکھے گی۔ تاہم اگر کبھی کوئی عذر ہو اور خواہش کو دبانے کی ضرورت ہو تو روزہ رکھیں، اور دعا بھی پڑھتے رہیں۔ اور وہ دعا یہ ہے:

اَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّ سَمْعِيْ وَشَرِّ بَصَرِيْ وَشَرِّ لَسَانِيْ وَشَرِّ قَلْبِيْ وَشَرِّ مَنِیِّيْ

ترجمہ: اے اللہ! میں آپ کی پناہ لیتا ہوں اپنے کان کے شر سے، اپنی نگاہ کی شر سے، اپنی زبان کے شر سے، اپنے دل کے شر سے اور اپنی منی کے شر سے۔ (مشکوة شریف، ص:۲۱۷، مطبوعہ: مکتبہ اشرفیہ دیوبند)۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

حج و عمرہ

Ref. No. 1183/42-473

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  سوال میں جو طریقے بیان کئے گئے ہیں وہ درست ہیں۔ آفاقی شخص اگر سیدھا مکہ مکرمہ میں  داخل ہونے کا ارداہ نہیں رکھتا ہے بلکہ قصد اولی حدود حل یا میقات مثلا جدہ وغیرہ میں رکنے کا ہے  اور اس کے بعد مکہ مکرمہ جانا ہے تو ایسی صورت میں میقات سے گزرتے وقت احرام باندھنا اس پر واجب نہیں ہے، کیونکہ اس کا قصد اولی مکہ مکرمہ نہیں ہے اس لئے اس پر اہل حل کا حکم ثابت ہوجاتاہے۔ ایسے لوگ جدہ سے احرام باندھ کر مکہ جاسکتے ہیں کیونکہ جدہ بھی میقات ہے۔ اور ان حضرات پر کوئی دَم واجب نہیں ہے، اور نہ ہی یہ کسی قسم کا دھوکہ ہے۔ (انوار مناسک ص266)

اما لو قصد موضعا من الحل کخلیص وجدۃ حل لہ مجاوزتہ بلااحرام (درمختار کراچی 2/477)

ان ذلک حیلۃ لآفاقی اراد دخول مکۃ بلااحرام ولم ار ان ھذا  القصد لابدمنہ حین خروجہ من بیتہ اولا والذی یظھر ھو الاول ۔۔۔ ۔

-وحاصلہ ان الشرط ای یکون سفرہ لاجل دخول الحل والا فلاتحل لہ المجاوزۃ بلااحرام قال فی النھر ان وجود ذلک القصد عند المجاوزۃ کاف (شامی کتاب الحج، باب الجنایات زکریا دیوبند  3/624)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند
 

Islamic Creed (Aqaaid)

Ref. No. 1439/42-867

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

There is a difference of opinion about the prophethood and life of Hazrat Khidr (as), so it is difficult to make a definite decision. However, according to the preferred view, Hazrat Khidr (as) was a prophet. It is allowed to make dua to Allah with the wasila of an angel, a prophet and a wali. We couldn’t find any narration about asking the angels to pray.

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

 

طلاق و تفریق

Ref. No. 1539/43-1041

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ تفویض طلاق مجلس تفویض تک ہی محدود ہوتی ہے، اور مجلس کے ختم ہونے سے یہ تفویض بھی ختم ہوجاتی ہے لیکن اگر شوہر نے اس سے ہمیشہ کی نیت کی ہے تو اس کی نیت معتبر ہوگی ۔ اس لئے اگر اس نے تفویض طلاق کو موقت نہیں کیا ہے بلکہ عام رکھاہے تو عورت جب بھی تفویض کا استعمال کرتے ہوئے  خود کو طلاق دے گی طلاق واقع ہوجائے گی۔ نکاح ہوجانے کے بعد نکاح نامہ میں تفویض طلاق کی میعاد نہیں ہوتی اور وہ مجلس نکاح تک محدود نہیں ہوتی ہے، اس لئے عورت کوہمیشہ اختیار باقی رہے گا۔ اور اگر تفویض طلاق پر دستخط پہلے ہوئے اورنکاح نامہ پر دستخط بعد میں ، تو عورت کو کوئی اختیار نہیں ملے گا۔

قوله: لم يكن له الأمر إلخ) ذكر الشارح في آخر باب الأمر باليد نكحها على أن أمرها بيدها صح. اهـ. لكن ذكر في البحر هناك: أن هذا لو ابتدأت المرأة، فقالت: زوجت نفسي على أن أمري بيدي أطلق نفسي كلما أريد أو على أني طالق فقال: قبلت وقع الطلاق وصار الأمر بيدها، أما لو بدأ هو لاتطلق ولايصير الأمر بيدها. اهـ". (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (3 / 27)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 1626/43-1205

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مسجد کی آمدنی سے خریداہوا یا کسی کا اذان و نماز کے لئے وقف کیا ہوا مائک مذکورہ کاموں کے لئے استعمال کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ شیئ موقوفہ میں شرط واقف کی اتباع ضروری ہے۔  البتہ اگر مسجدمیں مائک دینے والوں  نے دیگراعلانات کے لئے مائک  دیا ہے تو مسجد سے باہر مائک لگاکراعلانات کی گنجائش ہے۔لہذا اگر مائک مسجد کا ہے  تو مذکورہ امور کے لئے اس کا  استعمال کرنا جائز نہیں ہے، محلہ والوں کو ضرورت ہو تو الگ ایک مائک خرید لیں اور اس سے یہ اعلانات کریں۔(فتاویٰ محمودیہ ۲۲؍۳۹۴ میرٹھ، اوجز المسالک ۳؍۲۹۸)

 الواجب ابقاء الوقف علیٰ ما کان علیه  (فتح القدیر ج 5/440) لاتجوز تغییر الوقف عن ھیئته  (الھندیۃ 2/490)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

خوردونوش

Ref. No. 2021/44-2163

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  ایصالِ ثواب کا کھانا  گھر والے خود بھی کھاسکتے ہیں اور اپنے رشتہ دار و دوست و احباب کو مالدار و غریب سب کو کھلاسکتے ہیں یہ یک نفلی صدقہ ہے۔ البتہ غریبوں کو کھلانے کا ثواب میت کو پہنچے گا، مالداروں نے جو کھایا یا گھروالوں نے جو کچھ کھایا اس کا ثواب میت کو نہیں پہونچے گا۔  اسی طرح یہ نفلی صدقہ مسجد میں بھی دیاجاسکتاہے اور اس کا ثواب میت کو پہنچے گا۔ جو مال یا کھانا اللہ کے لئے ہو، چاہے مسجد میں دیاجائے یا فقیر کے ہاتھ میں وہ پہلے اللہ کے قبضہ میں جاتاہے پھر فقیر کے ہاتھ میں آتاہے، اسی طرح جو  کچھ مسجد میں دیاجاتاہے وہ اللہ کے قبضہ میں جاتاہے اور پھر مسجد کی ضروریات میں استعمال ہوتاہے، اس طرح ثواب میت کو پہونچتاہے۔ البتہ مالدار کے ہاتھ میں دینا اللہ کے ہاتھ میں دینا نہیں ہے، اس لئے اس کا ثواب میت کو نہیں پہونچے گا۔ 

ویکرہ اتخاذ الضیافة من الطعام من أہل المیت لأنہ شرع فی السرور لا فی الشرور، وہی بدعة مستقبحة وروی الإمام أحمد وابن ماجہ بإسناد صحیح عن جریر بن عبد اللہ قال " کنا نعد الاجتماع إلی أہل المیت وصنعہم الطعام من النیاحة " اہ․ وفی البزازیة: ویکرہ اتخاذ الطعام فی الیوم الأول والثالث وبعد الأسبوع ونقل الطعام إلی القبر فی المواسم، واتخاذ الدعوة لقراء ة القرآن وجمع الصلحاء والقراء للختم أو لقراء ة سورة الأنعام أو الإخلاص الخ (شامی، ج:۳، ص: ۱۴۸، باب صلاة الجنازة، زکریا)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

طہارت / وضو و غسل

Ref. No. 2228/44-2368

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  شراب حلال اور پاک چیزوں سے بنائی جاتی ہے، ایک خاص حالت میں پہنچنے پر اس میں سکر اور نشہ آجاتاہے، جب اس میں  نشہ آجائے تو اس کی قلیل وکثیر مقدار  حرام  ہے، لیکن جب دوبارہ اس میں سے سکر کا وصف ختم ہوجائے تو اس میں پاکی کا حکم عود کرآئے گا،  برخلاف سوال میں ذکر کردہ چیزوں کے کہ وہ اپنی اصل میں ہی نجس ہیں، لہذا ان کو شراب پر قیاس کرنا درست نہیں ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 2452/45-3721

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  مکان بیچنے والا زید اگر خود خریدارسےمکان کی قیمت میں سے متعینہ رقم کسی کو دینے کے لئے کہتاہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، اس  لئے خریدار بینک کو اس مکان کا لون جو کہ ایک متعینہ رقم ہے،  ادا کرسکتاہے، اور بقیہ رقم زید کو ادا کرکے مکان کا مالک ہوسکتاہے۔  اس سلسلہ میں بہتر تو یہی ہے کہ خریدار مالک مکان کو پوری رقم دیدے اور وہ اپنا لون خود ادا کرے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

فقہ

Ref. No. 2505/45-3824

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   شادی کا ثواب شادی کرنے سے ہی حاصل ہوگا۔ اگراستطاعت  ہوتو شادی کرنا  ہی سنت ہوگا، اور اگر استطاعت نہ ہو یا اپنی پوری کوشش کے باوجود نکاح نہ ہو تو اپنی سعی کی بناء پر نکاح کا ثواب ملنے کی امید ہوگی۔البتہ بہرصورت اپنی عصمت کی حفاظت لازمی ہے۔

عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ t: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ، مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ، فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ؛ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ. (مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ الرقم 974).

وَعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ t: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ حَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَقَالَ: لَكِنِّي أَنَا أُصَلِّي وَأَنَامُ، وَأَصُومُ وَأُفْطِرُ، وَأَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ، فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي. (مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ الرقم 975).

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند