Frequently Asked Questions
اسلامی عقائد
Ref. No. 1295/42-651
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جس طرح فقہ میں مسالک مختلف ہیں، اسی طرح عقیدہ کے باب میں بھی مسالک مختلف ہیں۔ ہم احناف عقیدہ کے باب میں امام ابومنصور ماتریدی کی تقلید کرتے ہیں اور شوافع اور مالکیہ امام ابولحسن اشعری کی اتباع کرتے ہیں، اور حنابلہ جس طرح فقہ میں امام احمد بن حنبل کی اتباع کرتے ہیں، عقیدہ کے اندر بھی ان کی ہی اتباع کرتے ہیں۔ امام ابوحنیفہ ؒ کے زمانے میں عقیدہ کے باب میں اس طرح کے اختلافات موجود نہیں تھے۔ امام صاحب کی وفات سنہ 150 میں ہے جبکہ عقائد میں اختلافات تیسری صدی کے قریب پیدا ہوئے۔
امام ابو الحسن اشعری اور امام ابو منصور ماتریدی یہ دونوں حضرات بھی اہل سنت والجماعت میں سے ہیں اور تیسری صدی کے ہیں۔ ان کے دور میں عقیدہ کے باب میں لوگ مختلف نظریات اور شکوک و شبہات میں مبتلا تھے، ان دونوں حضرات نے مسائل اعتقادیہ میں بڑی تحقیق و تدقیق کی ہے اور اسلامی عقائد کو عقل و نقل سے مدلل کر کے ثابت کیا اور عقائد کے باب میں جو غیروں نے شکوک و شبہات عوام کے ذہن میں ڈالے تھے ان کا خاتمہ کیا تاکہ اہل سنت والجماعت کا مسلک خوب روشن ہوجائے ۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نکاح و شادی
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:کیش بکس یا دیگر ذرائع آمدنی کو چومنا غیر مسلم اقوام کا طریقہ ہے جو فاسد و باطل عقیدہ پر مبنی ہے؛ اس لئے اس طرح چومنا اور فاسد عقیدہ رکھنا شرعاً جائز نہیں ہے، ہاں! اتفاقاً احترام کی نیت سے کسی دینی واسلامی کتاب کو اگر بوسہ دیدیا، تو مضائقہ نہیں ہے؛ لیکن فاسد عقیدہ ہرگز نہ ہو۔(۱)
(۱) عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا، قالت: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من أحدث في أمرنا ہذا ما لیس فیہ فہو رد۔ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب الصلح: باب إذا اصطلحوا علی صلح جور‘‘: ج۱، ص: ۳۷۱، رقم: ۲۶۹۷)
Divorce & Separation
Ref. No. 1691/43-1321
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
In Islamic Shariah, the upbringing right of a child girl till the age of puberty (if mother passed away) goes to the maternal grandmother, then paternal grandmother, then sister, then maternal niece, then maternal aunt, then paternal niece, then paternal aunt etc. If these relatives are not available for upbringing then the father will be given right to bring up his child.
(والأم والجدة) لأم، أو لأب (أحق بها) بالصغيرة (حتى تحيض) أي تبلغ في ظاهر الرواية. (شامی، باب الحضانۃ 3/566)
(والحاضنة) أما، أو غيرها (أحق به) أي بالغلام حتى يستغني عن النساء وقدر بسبع وبه يفتى لأنه الغالب. ولو اختلفا في سنه، فإن أكل وشرب ولبس واستنجى وحده دفع إليه ولو جبرا وإلا لا (والأم والجدة) لأم، أو لأب (أحق بها) بالصغيرة (حتى تحيض) أي تبلغ في ظاهر الرواية. . (شامی، باب الحضانۃ 3/566)
(ثم) أي بعد الأم بأن ماتت، أو لم تقبل أو أسقطت حقها أو تزوجت بأجنبي (أم الأم) وإن علت عند عدم أهلية القربى (ثم أم الأب وإن علت) بالشرط المذكور وأما أم أبي الأم فتؤخر عن أم الأب بل عن الخالة أيضا بحر (ثم الأخت لأب وأم ثم لأم) لأن هذا الحق لقرابة الأم (ثم) الأخت (لأب) ثم بنت الأخت لأبوين ثم لأم ثم لأب (ثم الخالات كذلك) أي لأبوين، ثم لأم ثم لأب، ثم بنت الأخت لأب ثم بنات الأخ (ثم العمات كذلك) ثم خالة الأم كذلك، ثم خالة الأب كذلك ثم عمات الأمهات والآباء بهذا الترتيب؛ ثم العصبات بترتيب الإرث، فيقدم الأب ثم الجد ثم الأخ الشقيق، ثم لأب ثم بنوه كذلك، ثم العم ثم بنوه. وإذا اجتمعوا فالأورع ثم الأسن، اختيار(شامی، باب الحضانۃ 3/563)
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
اسلامی عقائد
Ref. No. 1811/43-1573
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ چونکہ آیۃ الکرسی کو ایک چوتھائی قرآن کریم کا درجہ حاصل ہے اس لئے خواب میں آیت الکرسی پڑھنے کی وصیت یا تلقین اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ قرآن کریم کی تلاوت پر مداومت کی جائے،اور پابندی سے روزانہ قرآن کریم کی تلاوت کی جائے۔ نیز آیۃ الکرسی شیطانی اثرات سے حفاظت کا ذریعہ ہے اس لئے رات کو سوتے وقت اس کے پڑھنے کا اہتمام کریں؛ اس طرح آپ بذاتِ خود اور گھر کے افراد شیطانی حرکت سے محفوظ رہیں گے ان شاء اللہ۔ نیز حدیث میں ہر فرض نماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھنے کی فضیلت آئی ہے، اس کا اہتمام کریں تو بہتر ہے۔
أخبرنا الحسين بن بشر، بطرسوس، كتبنا عنه قال: حدثنا محمد بن حمير قال: حدثنا محمد بن زياد، عن أبي أمامة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من قرأ آية الكرسي في دبر كل صلاة مكتوبة لم يمنعه من دخول الجنة إلا أن يموت» (السنن الکبری للنسائی، ثواب من قرأ آية الكرسي دبر كل صلاة /44، الرقم 9848) (المعجم الاوسط
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
سیاست
Ref. No. 1908/43-1800
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ قتل کا اقرار کرنے کے بعد پھر اس کا انکار کرنا جبکہ گواہ نہ ہوں ایک گونہ شبہہ کا سبب ہے، اور حدود میں شبہہ حد کو ساقط کردیتاہے۔ البتہ اگر گواہوں سے اس کا قتل ثابت ہوگیا تو پھر قصاص کا حکم ملکی قانون کے اعتبار سے نافذ ہوگا۔ لیکن اگر ملکی قانون قصاص کا نہ ہو، تو جو بھی سزا مقرر ہو اس سزا کا مستحق ہوگا۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:یہ طریقہ سلف صالحین و صحابہؓ و تابعین سے ثابت نہیں ہے؛ لہٰذا بدعت و مکروہ ہے (۱) اور تصریحات قواعد فقہ سے اس کی ممانعت معلوم ہوتی ہے، لہٰذا اس کو ترک کرنا لازم ہے۔ البتہ اگر کوئی خود بخود آہستہ آہستہ پڑھتا چلا جائے اور ایصال ثواب مقصود ہو تو درست ہے۔
(۱) ومن ہذ المعنی سمیت البدعۃ بدعۃ فاستخراجہا للسلوک علیہا ہو الابتداع وہیئتہا ہي البدعۃ، وقد یسمی العلم المعمول علی ذلک الوجہ بدعۃ، فمن ہذا المعنی سمي العمل الذي لا دلیل علیہ في الشرع بدعۃ۔ (أبو إسحاق الشاطبي، الاعتصام: ج ۱، ص: ۲۳)
عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا قالت: قال رسول اللّٰہ علیہ وسلم: من أحدث في أمرنا ہذا ما لیس فیہ فہو رد۔ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب الصلح: باب إذا اصطلحوا علی صلح جور‘‘: ج ۱، ص: ۳۷۱، رقم: ۲۶۹۷)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص400
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:جلوس وغیرہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ بغیر کسی التزام کے وعظ و نصیحت میں حرج نہیں ہے۔(۱)
(۱) عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا، قالت: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من أحدث في أمرنا ہذا ما لیس منہ فہو رد۔ (أخرجہ مسلم، في صحیحہ، ’’کتاب الأقضیۃ: باب نقض الأحکام‘‘: ج ۲، ص: ۷۷، رقم: ۱۷۱۸)
ولم یکن لہ أصل من الشریعۃ الغراء۔ (علامہ أنور شاہ الکشمیري، العرف الشذي، ’’أبواب العیدین، باب ما جاء في التکبیر في العیدین‘‘: ج ۱، ص: ۵۶۸)
من أحدث فی الإسلام رأیا لم یکن لہ من الکتاب والسنۃ سند ظاہر أو خفي ملفوظ أو مستنبط فہو مردود۔ (ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح، ’’کتاب الإیمان: باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ: الفصل الأول‘‘: ج ۱، ص: ۳۳۶، رقم: ۱۴۰)
ومن جملۃ ما أحدثوہ من البدع مع اعتقادہم أن ذلک من أکبر العبادات وأظہر الشعائر ما یفعلونہ في شہر ربیع الأول من المولد وقد احتوی علی بدع ومحرمات جملۃ۔…… (موسوعۃ الرد علی الصوفیۃ، ’’البدع الحولیۃ‘‘: ج ۲۲، ص: ۱۹۳)
لا بأس بالجلوس للوعظ إذا أراد بہ وجہ اللّٰہ تعالیٰ کذا في الوجیز۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’الباب الخامس في آداب المسجد والقبلۃ‘‘: ج ۵، ص: ۳۱۹)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص484
Islamic Creed (Aqaaid)
Ref. No. 2446/45-3712
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
We call an older woman mother as a sign of respect, so the word mother can be used to show respect and love for Hazrat Fatimah.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
قرآن کریم اور تفسیر
الجواب وباللّٰہ التوفیق:ان مذکورہ الفاظ میں ’’ص‘‘ کے اوپر ’’س‘‘ لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ تلاوت کرنے والا اس کو ’’ص اور س‘‘ دونوں کے ساتھ پڑھ سکتا ہے؛ لیکن دونوں میں سے صرف ایک طریقہ اختیار کرے نہ کہ دونوں یعنی دو دفعہ نہ پڑھے۔(۲)
(۲) ویبسط بالبقرۃ وبصطۃ بالأعراف بالسین وصلاً ووقفاً وہم المصیطرون بالطور بالخف۔ (محمد ہارون، خلاصۃ البیان، مع ضیاء البرہان، ص: ۲۶۵)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص71