Frequently Asked Questions
تجارت و ملازمت
Ref. No. 1625/43-1206
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر ایک بھائی وسعت والا ہے اور خود سے خوش دلی کے ساتھ سب کا بل ادا کردے تو اس میں کوئی گناہ کی بات نہیں ہے۔ لیکن دوسرے بھائیوں کا رویہ اس تعلق سے افسوس ناک ہے کہ وہ بجلی استعمال کررہے ہیں اور بل دینے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ اس قدر بے غیرتی لائق ملامت ہے۔ اگرتمام بھائی بل میں شریک نہیں ہوتے ہیں تو آپ بجلی محکمہ میں درخواست دے کرموجودہ کنکشن کٹوادیں اور نیا کنکشن اپنے نام سے لے لیں یا کسی وکیل سے اس سلسلہ میں بات کریں جو بھی صورت آسان ہو اور بلاکسی نزاع کے حل ہوسکتی ہو اس کو اختیار کریں۔
عن أنس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:صل من قطعك، وأعط من حرمك، واعف عمن ظلمك (شعب الایمان، صلۃ الارحام 10/335) عن أبي حرة الرقاشي عن عمه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ألا تظلموا ألا لا يحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه» . رواه البيهقي في شعب الإيمان والدارقطني في المجتبى (مشکاۃ المصابیح، الفصل الثانی 2/889)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 1709/43-1377
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ محنط کے معنی ہیں خوشبودار، لیکن عام طور پر اس کا استعمال میت کو خوشبودار بنانے کے لئے ہوتاہے اور اسی کی طرف ذہن جاتاہے، اس لئے نام تو رکھ سکتے ہیں لیکن مناسب ہے کہ کوئی دوسرا نام تجویز کرلیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
تجارت و ملازمت
Ref. No. 2022/44-1975
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ آن لائن خریدوفروخت شرعی حدود میں رہ کر جائز ہے۔ پلیٹ فارم کوئی بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ البتہ جو ناجائز امور ہیں ان سے بچنا ہر حال میں لازم ہے۔ اور فروخت کرنے کی صورت کیا ہے اس کی وضاحت کرکے دوبارہ سوال کرلیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:اگر صرف ثواب مقصود ہو تو درست ہے؛ لیکن چالیس روز کی قید درست نہیںہے۔ (۱) جب بھی موقع ہو اور دل چاہے کھانا دیتا رہے۔ (۲)
(۱) ومنہا التزام العبادات المعینۃ في أوقات معینۃ لم یوجد لہا ذلک التعیین في الشریعۃ۔ (أبو إسحاق الشاطبي، کتاب الاعتصام: ج ۱، ص: ۲۶)
(۲) وذلک بأن یقید إطلاقہا بالرأي أو یطلق تقییدہا وبالجملۃ فتخرج عن حدہا الذي حد لہا۔ (أیضاً: ج ۲، ص: ۳۰۹)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص407
اسلامی عقائد
Ref. No. 2451/45-3726
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ گرمی کے دنوں کی فیس یا گاڑی کا کرایہ وغیرہ لینے کا اگر عرف ہے یا یہ کہ متعاقدین نے ایسا ہی پہلے سے طے کررکھاہے تو طے شدہ ضابطہ اور عرف کے مطابق ان دنوں کی فیس لینا یا گاڑی کا کرایہ لینا جائز ہوگا۔ اس سلسلہ میں شرعی ضابطہ یہی ہے کہ دونوں فریق جن شرطوں پر راضی ہوجائیں اور اگریمنٹ بنالیں ان پر عمل کیاجائے، اور کسی کے اس کے خلاف جانا عہد شکنی میں داخل ہوگا۔
والعرف فی الشرع لہ اعتبار لذا علیہ الحکم قد یدار قال فی المستصفی: العرف والعادة ما استقر فی النفوس من جھة العقول و تلقتہ الطبائع السلیمة بالقبول انتھی۔ (عقود رسم المفتی)
السادسة العادة المحکمة۔۔۔۔واعلم ان العادة العرف رجع الیہ فی مسائل کثیرة حتی جعلوا ذلک اصلا الخ۔ (الاشباہ و النظائر ص: 117)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 2506/45-3825
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ پوسٹ مارٹم کے بعد غسل دیا جائے ۔ اگر پہلے غسل دیدیاگیا تو بھی پوسٹ مارٹم کے بعد دوبارہ غسل دیاجائے گا۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
Ref. No. 2622/45-3986
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ سوتیلا باپ اگر چہ حقیقی باپ نہیں لیکن اُس کو ابا کہہ کر پکارنا جائز ہے۔ البتہ کاغذات میں والد کے خانے میں حقیقی والد کا نام درج کرنا ہی ضروری ہو گا، والد کی جگہ سوتیلے باپ کا نام درج کرنا جائز نہیں ہو گا۔
(ادْعُوهُمْ لِآبائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ فَإِنْ لَمْ تَعْلَمُوا آباءَهُمْ فَإِخْوانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوالِيكُمْ) [الأحزاب: 5]
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
طہارت / وضو و غسل
الجواب وباللہ التوفیق:ناپاک کپڑے کی چھینٹ بھی ناپاک ہے، جس جگہ کپڑے یا بدن وغیرہ پر پڑے گی، اس کو ناپاک کردے گی۔ لہٰذا اگر قدر عفو سے زائد ہو تو کپڑے اور بدن کو دھونا ضروری ہوگا۔(۱)
(۱)غُسالۃ النجاسۃ في المرات الثلاثۃ مغلظۃ في الأصح (طحطاوي، باب الأنجاس والطھارۃ عنھا، ص:۱۵۵) الشي في ماء الحمام لا ینجس مالم یعلم أنہ غسالۃ متنجس (ابن الھمام، فتح القدیر، باب الأنجاس و تطہیرہا، ج۱، ص:۲۱۱)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص431
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: بے تحقیقی بات کا تو اعتبار نہیں ہے؛ لیکن عرس وغیرہ میں شرکت اور قبروں کا طواف وغیرہ افعالِ بدعت ہیں خصوصاً قبر کا طواف کرنا کفر ہے کہ یہ عبادت بیت اللہ کے ساتھ مخصوص ہے، نیز نمازیوں کی ناراضی بجا اور باموقع ہے اس حالت میں ایسے شخص کو امام بنانا جائز نہیں ہے۔(۱)
’’ولا یمسح القبر ولا یقبلہ فإن ذلک من عادۃ النصاری‘‘(۲)
’’أما الفاسق فقد عللوا کراہۃ تقدیمہ ۔۔۔۔۔ بل مشیٰ في شرح المنیۃ علی أن کراہۃ تقدیمہ کراہۃ تحریم‘‘(۳)
(۱) ویکرہ إمامۃ عبد … ومبتدع أي صاحب بدعۃ وہي اعتقاد خلاف المعروف عن الرسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم لابمعاندۃ بل بنوع شبہۃ۔ (الحصکفي، الدر المختار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج۲، ص: ۲۹۸،۲۹۹)
وعن ابن عمرو رضي اللّٰہ تعالیٰ عنہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان یقول : ثلثۃ لاتقبل اللّٰہ منہم صلاۃ من تقدم قوما وہم لہ کارہون، ورجل أتی الصلاۃ دباراً والدّبار أن یأتیہا بعد أن تفوتہ ورجل اعتبد محررہ (أخرجہ أبوداود، في سننہ، ’’کتاب الصلاۃ، باب الرجل یؤم القوم وہم لہ کارہون‘‘: ج ۲، ص:۸۸، رقم: ۵۹۳)
(۲) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الکراہیۃ، الباب السادس عشر في زیارۃ القبور وقرأۃ القرآن في المقابر‘‘: ج ۵، ص: ۳۵۰۔
(۳) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب البدعۃ خمسۃ اقسام‘‘: ج۲، ص:۲۹۹)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص125
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: صورت مسئولہ میں شرعی عذر کی وجہ سے پٹی باندھی ہو اور اس میں خون نہ بہتا ہو اور اس پر مسح کر رہا ہو، تو اس کی امامت جائز اور درست ہے۔ فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
’’ویجوز اقتداء الغاسل بماسح الخف وبالماسح علی الجبیرۃ‘‘(۱)
(۱) (وغاسل بماسح) ولو علی جبیرۃ۔ (الحصکفي، رد المحتار علی الدر المختار، ’’کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ، مطلب الکافي للحاکم جمع کلام محمد في کتبہ‘‘: ج۲، ص: ۳۳۶)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص224