Frequently Asked Questions
اعتکاف
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ معتکف کے لئے مسجد میں پردہ لگانا مستحب ہے، جس سے عبادت میں یکسوئی اور خلوت حاصل ہوتی ہے، اور سوتے وقت ستر کی بھی حفاظت ہوتی ہے، البتہ اس بات کا خیال رکھاجائے کہ ضرورت سے زیادہ جگہ نہ روکی جائے۔
عن عائشۃ قالت کان رسول اللہ ﷺ اذا اراد ان یعتکف صلی الفجر ثم دخل فی معتکفہ۔ (رواہ ابوداؤد وا بن ماجۃ )
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
آداب و اخلاق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ٹوپی پہننا سنن عادیہ میں سے ہے، امور عادیہ میں بھی حضور ﷺ کی اتباع خیروبرکت کا باعث ہے، لیکن اس کو واجب سمجھنا اور گھر میں گرمی وغیرہ کی وجہ سے ٹوپی نہ پہننے والے کو حقارت کی نگاہ سے دیکھنا درست نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اعتکاف
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ طبعی و شرعی ضرورت کے بغیر معتکف کے لئے مسجد سے نکلنا ممنوع ہے، اگر معتکف غلطی سے بھی شرعی مسجد سے باہر نکل گیا تو مسنون اعتکاف فاسد ہوجاتاہے، اور ایک دن کے اعتکاف کی قضاء لازم ہوتی ہے، عیدالفطر اور ایام تشریق کے علاوہ کسی بھی دن مغرب تا مغرب دن کے روزہ کے ساتھ قضا کرنا ضروری ہوگا۔
فلوخرج ولوناسیا ساعۃ زمانیۃ لا رملیۃ کما مر بلاعذر فسد۔ (الدرالمختار مع رد المحتار 2/447) (الھندیۃ 1/212)
فان خرج ساعۃ بلاعذر فسد ای فسد اعتکافہ (التبیین الحقائق، باب الاعتکاف 2/230)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
روزہ و رمضان
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صورت مذکورہ میں روزہ فاسد نہیں ہوگا۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
روزہ و رمضان
Ref. No. 2861/45-4504
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ آپ ﷺ شعبان کے مہینہ میں اکثر ایام روزہ رکھتے تھے۔ لیکن امت کو بطور شفقت آپ نے نصف آخر میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا تاکہ رمضان کے لئے تیار ہوجائیں۔ اس لئے علماء نے لکھا کہ جو شخص ہر پیر وجمعرات کو یا ہر ماہ ایام بیض میں یا آخری تین دن روزہ رکھنے کا عادی ہو، یا شعبان کے نصفِ اول میں بھی وہ روزہ رکھتا ہو ، اور اس کو روزہ رکھنے سے کز وری اور طبیعت میں گراوٹ پیدا نہ ہوتی ہو تو اس کے لیے نصف شعبان کے بعد بھی روزہ رکھنا بلا کراہت جائز ہے ، لیکن اگر معاملہ اس کے برعکس ہے تو پھر اس کے لئے نصف شعبان کے بعد روزہ رکھنا مکروہ ہوگا۔ نفلی روزوں میں تتابع کی کوئی شرط نہیں ہے۔ اس لئے حسب سہولت روزہ رکھ سکتاہے۔
"عن أبي سلمة، أن عائشة رضي الله عنها، حدثته قالت: لم يكن النبي صلى الله عليه وسلم يصوم شهرًا أكثر من شعبان، فإنه كان يصوم شعبان كله". (صحيح البخاري (3/ 38)
قال القاري: إذا مضى النصف الأول من شعبان فلاتصوموا بلا انضمام شيء من النصف الأول، أو بلا سبب من الأسباب المذكورة، والنهي للتنزيه رحمةً على الأمة أن يضعفوا عن حق القيام بصيام رمضان على وجه النشاط، وأما من صام شعبان كله، فيتعود بالصوم وتزول عنه الكلفة، ولذا قيده بالانتصاف، أو نهى عنه لأنه نوع من التقدم المقدم، (بذل المجهود في حل سنن أبي داود (8/ 471)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
خوردونوش
Ref. No. 2860/45-
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ غیرمسلم کی چائے پینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ غیرمسلم کے گھر کھانا پینا اٹھنا بیٹھنا سب جائز ہے۔ آپ کو کس چیز میں شبہہ ہے ، آپ نے واضح نہیں کیا ۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 2859/45-4502
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ امام خاموشی سے قراءت کررہاہے ، اب اگر مائک میں تھوڑی سی آواز آجائے تو اس پر جہری قراءت کا حکم نہیں لگے گا۔اور ایسی صورت میں اما م پر سجدہ سہو لازم نہیں ہوگا۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2858/45-4501
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ تفسیر مظہری کے اندر اسی جیسے دو قصے بیان کرکے لکھا ہے کہ ابن جوزی نے اس کو موضوعات میں شمار کیا ہے اور صراحت کی ہے کہ اس کا موضوع ہونا ناقابل شک ہے۔ اس لئے اس طرح کے غیر مصدقہ قصوں کو بیان کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔
(تفسیر مظہری ، سورۃ الانسان آیت 8)
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: محمد اسعد
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
تجارت و ملازمت
Ref. No. 2857/45-4500
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جو شخص آپ کو اسٹامپ لکھنے کے لئے کہے آپ کو اسی سے پیسے کا مطالبہ کرنا چاہئے ۔ عام طور پر ہمارے یہاں عرف یہ ہے کہ گاڑی یا زمین و پلاٹ خریدنے والا اسٹامپ کے پیسے دیتاہے ۔ آپ کے یہاں جو عرف ہو اس کو بھی دیکھاجاسکتاہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
طہارت / وضو و غسل
Ref. No. 2855/45-4498
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ وقفہ وقفہ سے نکلنے والا خون بھی اگر اتنی مقدار میں ہے کہ اگر ایک ساتھ نکلتا تو بہنے کے قابل ہوجاتا تو ایسی صورت میں وضو ٹوٹ جائے گا، ایک ہی مجلس میں خون کا اپنی جگہ سے نکل کر بہنا یا سیلان کی مقدار کو پہونچنا شرط نہیں ہے۔
وينقضه) خروج منه كل خارج (نجس) بالفتح ويكسر(منه) أي من المتوضئ الحي معتادا أو لا، من السبيلين أو لا (إلى ما يطهر) بالبناء للمفعول: أي يلحقه حكم التطهير.ثم المراد بالخروج من السبيلين مجرد الظهور وفي غيرهما عين السيلان ولو بالقوة، لما قالوا: لو مسح الدم كلما خرج ولو تركه لسال نقض وإلا لا، كما لو سال في باطن عين أو جرح أو ذكر ولم يخرج."(شامی، 134/1)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند