نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللہ التوفیق: واقعی طور پر اگر مذکورہ گاؤں میں مسلمانوں کی آبادی متفرق ہے اور اذان کی آواز بھی نہیں پہونچتی اور لوگ جماعت سے محروم رہ جاتے ہیں اور مائک کا بھی انتظام نہیں ہوسکتا ہے تو ایسی مجبوری کی صورت میں جب تک اذان کی آواز پہونچنے کا انتظام نہ ہوسکے اس وقت تک اذان پڑھنے کے بعد لوگوں کو نماز و جماعت کی اطلاع کے لیے گھنٹہ بجانا درست ہے تاکہ لوگ جماعت میں شرکت کرسکیں۔(۱)

(۱) أن بدء الأذان کان بالمدینۃ علی ما في مسلم کان المسلمون حین قدموا المدینۃ یجتمعون ویتحینون الصلاۃ ولیس ینادي لہا أحد فتکلموا في ذلک فقال بعضہم ننصب رایۃ۔ (ابن عابدین،رد المحتار، کتاب الصلاۃ،’’باب الأذان‘‘: ج ۲، ص:۴۸)
(قولہ: في الکل) أي کل الصلوات لظہور التواني في الأمور الدینیۃ۔ قال في العنایۃ: أحدث المتأخرون التثویب بین الأذان والإقامۃ علی حسب ما تعارفوہ في جمیع الصلوات سوی المغرب مع إبقاء الأول یعني الأصل وہو تثویب الفجر، وما رآہ المسلمون حسنا فہو عند اللّٰہ حسن۔ (قولہ: للکل) أي کل أحد، وخصہ أبو یوسف بمن یشتغل بمصالح العامۃ کالقاضي والمفتي والمدرس، واختارہ قاضي خان وغیرہ نہر۔ (قولہ: بما تعارفوہ) کتنحنح، أو قامت قامت، أو الصلاۃ الصلاۃ، ولو أحدثوا إعلاما مخالفا لذلک جاز نہر عن المجتبی۔ (ابن عابدین،رد المحتار،  ’’کتاب الصلاۃ، باب الأذن‘‘:  مطلب في الکلام علی حدیث ’’الأذان جزم‘‘، ج ۲، ص: ۵۶)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص236

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: نماز میں وسوسہ دفع کرنے کے لیے بار بار ’’أعوذ باللّٰہ من الشیطان الرجیم‘‘ پڑھنے کی روایت صحیح نہیں ہے، اگرچہ نماز فاسد ہونے میں فقہاء کا اتفاق نہیں ہے، مگر کراہت سے خالی نہیں ہے۔ یعنی نماز میں ’’أعوذ باللّٰہ‘‘ بار بار پڑھنا اگر دنیاوی امور کے وسوسہ کی وجہ سے ہے، تو نماز فاسد ہو جائے گی اور اگر امور آخرت کے وسوسہ کے لیے ہے، تو نماز فاسد نہ ہوگی۔(۲)
’’ولو تعوذ لدفع الوسوسۃ لا تفسد مطلقاً (إلی قولہ) ولو تعوذ لدفع الوسوسۃ لا تفسد مطلقاً فیہ نظر إذ لا فرق بینہما وبین الحوقلۃ فلیتأمل‘‘(۱)

(۲) ولو وسوسہ الشیطان فقال لا حول ولا قوۃ إلا باللّٰہ إن کان ذلک لأمر الآخرۃ لا تفسد وإن کان لأمر الدنیا تفسد خلافا لأبي یوسف۔ (ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ و ما یکرہ فیھا‘‘: ج ۲، ص:۷)
ولو عود نفسہ بشيئٍ من القرآن للحمی ونحوہا تفسد عند ہم اھـ۔ بخلاف التعوذ لدفع الوسوسۃ لا تفسد مطلقاً کما في القنیۃ۔ (أیضاً)
(۱) أحمد بن محمد الطحطاوي، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۴۱۶)۔

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص70

قرآن کریم اور تفسیر

Ref. No. 38 / 1140

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ایسی صورت میں قرآن شریف  اٹھاکر بوسہ دیدینا ہی کافی ہے ، کسی طرح کا صدقہ وغیرہ لازم نہیں ہے۔ اس کو ضروری نہ سمجھنا چاہئے۔ البتہ اگر اس غلطی کے بعد ثواب کی نیت سے کچھ صدقہ کردے تو بہتر ہے۔   واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Taharah (Purity) Ablution &Bath

Ref. No. 41/987

In the name of Allah the most gracious the most merciful

The answer to your question is as follows:

The ruling you have read in Bahishti Zewar is correct and you are not obliged to take bath in this case.     

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

طہارت / وضو و غسل

Ref. No. 889/41-19B

الجواب وباللہ التوفیق      

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔اگر  وضو کرنے کے بعد نماز کے آخر تک وضو نہیں رہ پاتا تو ایسی عورت معذور شرعی  کے حکم میں ہے۔ معذور کے لئے حکم یہ ہے کہ وہ ہر نماز کا وقت شروع ہونے کے بعد وضو کرلے اور جب تک نماز کا وقت رہے جتنی چاہے نمازیں پڑھے تلاوت کرے، چاہے اس کو عذر پیش آتا رہے، اس کی نماز درست ہوگی۔ البتہ نماز کا وقت ختم ہونے کے ساتھ ہی اس کا وضو بھی ٹوٹ جائے گا چاہے کوئی عذر پیش نہ آئے۔  اور دوسری نماز کے لئے دوبارہ وضو کرے۔

" والمستحاضة ومن به سلس البول والرعاف الدائم والجرح الذي لا يرقأ يتوضئون لوقت كل صلاة فيصلون بذلك الوضوء في الوقت ما شاءوا من الفرائض والنوافل "۔۔۔۔۔ وإذا خرج الوقت بطل وضوؤهم واستأنفوا الوضوء لصلاة أخرى " (الھدایۃ 1/34)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Prayer / Friday & Eidain prayers

Ref. No. 983/41-132

In the name of Allah the most gracious the most merciful

The answer to your question is as follows:

You should act upon whatever is certain to you and do Qada Akhira after every rakat that you suppose the last one. If you are confused about the validity of namaz after completion, then it is better to repeat the same.

Repeating the same surah in two rakats intentionally is not liked but the namaz would be valid. 

And Allah knows best

Darul Ifta            

Darul Uloom Waqf Deoband

نماز / جمعہ و عیدین

Ref. No. 1189/42-467

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  امام کے سلام پھیرنے کے ساتھ سلام پھیرنا چاہئے، اسی طرح امام کی تیکبیر کے ساتھ تکبیر کہنا چاہئے۔ اگر کچھ تاخیر ہوئی تو بھی درست ہے۔ لیکن امام کے سلام پھیرنے سے پہلے سلام پھیرنا درست نہیں ہے۔

وسلم مع الامام کالتحریمۃ عن یمینہ ویسارہ ناویا القوم والحفظۃ (کنز الدقائق ص27)  قولہ وسلم مع الامام کالتحریمۃ ای سلم مقارنا لتسلیم الامام کما انہ یحرم مقارنا لتحریمۃ  الامام وھذا مذھب ابی حنیفۃ وعندھما یسلم بعد تسلیم الامام ویکبر للتحریمۃ بعد ما احرم الامام فی التحریمۃ ( تبیین  الحقائق شرح کنز الدقائق 1/135)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

اسلامی عقائد

Ref. No. 1629/43-1188

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  معتوہ  اس کو کہتے ہیں جو کبھی عقل کی باتیں کرے اور کبھی بے عقلوں  والی باتیں کرے۔ ایسے شخص کی عقل میں کمی اور ایک گونہ خرابی اور فساد پایا جاتاہے، اب یہ فساد کس درجہ کا ہے اس کی بناء پر فیصلہ کیا جائے گا، اس وجہ سے اس پر کلمات کفریہ کی وجہ سے ارتداد کا اور کفر کا حکم لگانے میں توقف کیا جائے گا۔

(قوله ومعتوه) عزاه في النهر إلى السراج، وهو الناقص العقل وقيل المدهوش من غير جنون كذا في المغرب، وفي إحكامات الأشباه أن حكمه حكم الصبي العاقل فتصح العبادات منه ولا تجب، وقيل: هو كالمجنون وقيل كالبالغ العاقل. اهـ. قلت: والأول هو الذي صرح به الأصوليون ومقتضاه أن تصح ردته لكنه لا يقتل كما هو حكم الصبي العاقل تأمل. ثم رأيت في الخانية قال: وأما ردة المعتوه فلم تذكر في الكتب المعروفة قال مشايخنا هو في حكم الردة بمنزلة الصبي. اهـ. (شامی، باب المرتد 4/224)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

حدیث و سنت

Ref. No. 1822/43-1586

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جو شخص بھی چند لوگوں کا ذمہ دار ہوگا، اس پر ان کے درمیان عدل و انصاف کرنا لازم ہوگا، اور اس کو اس عدل و انصاف کے نتیجہ میں ان شاء اللہ عرش الہی کا سایہ بھی نصیب ہوگا، تاہم ذمہ داریوں کے کم یا زیادہ ہونے سے عدل کا دائرہ بھی کم یازیادہ ہوگا اور نتیجۃً عرش کے سایہ میں یہ فرق مراتب  ظاہر ہوگا۔ ہاں  اگر اللہ تعالی  چاہے تو کسی کو اس کے استحقاق سے زیادہ دیدے، یہ اس کی مرضی ہے۔

’’یٰآ أَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ بِالْقِسْطِ شُھَدَائَ لِلّٰہِ وَلَوْ عَلٰی أَنْفُسِکُمْ أَوِالْوَالِدَیْنِ وَالْأَقْرَبِیْنَ إِنْ یَّکُنْ غَنِیًّا أَوْفَقِیْرًا فَاللّٰہُ أَوْلٰی بِھِمَا فَلاَ تَتَّبِعُوْا الْھَوٰی أَنْ تَعْدِلُوْا۔‘‘ (النساء:۱۳۵)

’’یٰآ أَیُّھَا الَّذِیْنَ أٰمَنُوْا کُوْنُوْا قَوَّامِیْنَ لِلّٰہِ شُھَدَائَ بِالْقِسْطِ وَلَا یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَأٰنُ قَوْمٍ عَلٰی أَنْ لَّا تَعْدِلُوْا اِعْدِلُوْا ھُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوٰی وَاتَّقُوْا اللّٰہَ إِنَّ اللّٰہَ خَبِیْرٌ بِمَا تَعْمَلُوْنَ۔‘‘ (المائدۃ:۸)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

نماز / جمعہ و عیدین

Ref. No. 2015/44-1985

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  فرض نماز میں نیت فرض ہے، اس لئے اگر کسی نے کسی کے پیچھے نفل کی نیت سے جمعہ  کی نماز پڑھی تو  جمعہ کی فرضیت  اس کے  ذمہ سے ساقط نہیں ہوگی۔ اس لئے اگر یہ شخص کسی دوسری مسجد میں  جمعہ کی فرض نماز کی امامت کرے تو جمعہ کی نماز اداہوجائے گی اور مقتدیوں کی نماز میں کوئی فرق نہیں آئے گا۔ البتہ ایسا کرنا اور لوگوں کو شبہہ میں ڈالنا مناسب نہیں ہے۔  

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند