Frequently Asked Questions
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: کوئی بھی کام ایسا نہیں کرنا چاہئے جس سے نمازی کے خشوع وخضوع میں فرق آئے اس لیے جب کوئی نماز پڑھ رہا ہو تو زور سے سلام نہیں کرنا چاہئے ایسا کرنا مکروہ ہے۔
’’کراہۃ ابتداء السلام علی المصلي لکونہ ربما شغل بذلک فکرہ واستدعی منہ الرد وہو ممنوع منہ‘‘(۱)
’’فسرہ بعضہم بالواعظ لأنہ یذکر اللّٰہ تعالیٰ ویذکر الناس بہ؛ والظاہر أنہ أعم فیکرہ السلام علیٰ مشتغل بذکر اللّٰہ تعالیٰ بأي وجہ کان‘‘(۲)
(۱) ابن حجر العسقلاني، فتح الباري شرح البخاري، ’’کتاب العمل في الصلاۃ، باب لا یرد السلام في الصلاۃ‘‘: ج ۳، ص: ۱۱۳، دارالسلام ، الریاض۔
(۲) الحصکفي، رد المحتار مع الدر المحتار، ’’باب ما یفسد الصلاۃ و ما یکرہ فیھا، مطلب: المواضع التي یکرہ فیھا السلام ‘‘: ج۲، ص: ۳۷۳، ۳۷۴، ط:زکریا، دیوبند۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص179
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب و باللّٰہ التوفیق: صورت مسئولہ میں ’’لا یسئل‘‘ کی جگہ ’’لا یعذب‘‘ پڑھا گیا اس سے اگرچہ معنی بدل گئے لیکن اتنے نہیں بدلے کہ نماز فاسد ہوجائے اس لیے نماز درست ہوگئی۔
’’ومنہا ذکر کلمۃ مکان کلمۃ علی وجہ البدل۔ إن کانت الکلمۃ التی قرأہا مکان کلمۃ یقرب معناہا وہي فی القرآن لا تفسد صلاتہ‘‘(۱)
(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’الباب الرابع في صفۃ الصلاۃ، الفصل الخامس في زلۃ القاري‘‘: ج ۱، ص: ۱۳۷، زکریا دیوبند۔)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص283
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: فقہاء نے فرائض میں تکرار سورت کو مکروہ لکھا ہے؛ لیکن نوافل میں تکرار سورت درست ہے؛ اس لیے سورۂ اخلاص کا مکرر پڑھنا شرعاً درست ہے، لیکن اس کی عادت نہیں بنانی چاہیے۔(۱)
(۱) یکرہ تکرار السورۃ في رکعۃ واحدۃ من الفرض…… وقید بالفرض لأنہ لایکرہ التکرار في النفل۔ (أحمد بن محمد الطحطاوي، حاشیۃ الطحطاوي علی المراقي، کتاب الصلاۃ، فصل في المکروھات،ص: ۳۵۲)
(۲) ویکرہ تکرار السورۃ في رکعۃ واحدۃ في الفرائض ولابأس في التطوع۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، کتاب الصلاۃ، الباب السابع فیما یفسد الصلاۃ و ما یکرہ فیھا ج۱، ص:۱۶۶، مکتبہ فیصل دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص400
طلاق و تفریق
Ref. No. 2839/45-4485
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ طلاق کے وقوع کے لئے لفظ طلاق کا زبان سے بولنا ، عورت کی جانب نسبت کرنا ضروری ہے۔ اس لئے صرف لفظ جواب کہنے سے یا طلاق کالفظ دل میں بولنے سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوتی ہے۔ اس لئے آپ کسی وسوسہ کے شکار نہ ہوں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 1020
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: بلاضرورت شدیدہ کسی بھی ذی روح کی تصویر کشی ممنوع ہے۔ سوال میں مذکور تفصیل بعض علماء کے نزدیک ہے ، تاہم تصویر کشی سے اجتناب بہرحال بہتر ہے اور احوط ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
روزہ و رمضان
Ref. No. 38 / 1126
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر خود فدیہ دینے کی استطاعت نہ ہو تو توبہ واستغفار کرے ۔ البتہ اگر کبھی روزہ رکھنے کی استطاعت ہوئی تو روزہ رکھنا ، اور فدیہ دینے کی استطاعت ہوئی تو فدیہ دینا لازم ہوگا۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 40/1069
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ حرمین شریفین میں حنفی حضرات کے لئے حنبلی طریقہ کے مطابق جماعت کے ساتھ وتر کی نماز درست ہے؟ یہ مسئلہ اجتہادی ہے اور بعض ائمہ ء احناف نے اس کی اجازت دی ہے، اس لئے حرمین میں اس پر عمل کرنے کی گنجائش ہے۔ لواقتدی حنفی بشافعی فی الوتر وسلم ذلک الشافعی الامام علی الشفع الاول علی وفق مذھبہ ثم اتم الوتر صح وتر الحنفی عند ابی بکر الرازی وابن وھبان (معارف السنن 4/170) حضرت علامہ انورشاہ کشمیری ؒ نے حضرت شیخ الہندؒ کی یہی رائے نقل کی ہے کہ ان کے پیچھے اقتداء کرنا جائز ہے۔ ولاعبرۃ بحال المقتدی والیہ ذھب الجصاص وھو الذی اختارہ لتوارث السلف اقتداء احدھم بالآخر بلانکیر مع کونہم مختلفین فی الفروع ، وکان مولانا شیخ الھند محمودالحسن ایضا یذھب الی مذھب الجصاص (فیض الباری 1/352)۔ حرمین میں جو قیام اللیل کی نماز باجماعت ادا کیجاتی ہے حنفی کے لئے اس میں شامل ہونا درست ہے اس لئے کہ جو ائمہ امامت کرتے ہیں ان کے مذہب میں وہ نماز مشروع ہے مکروہ نہیں ہے۔ الحنابلۃ قالوا اما لنوافل فمنھا لا تسن فیہ الجماعۃ وذلک کصلوۃ الاستسقاء والتراویح والعیدین ومنھا ما تباح فیہ الجماعۃ کصلوۃ التہجد (الفقہ علی المذاہب الاربعۃ)۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
آداب و اخلاق
Ref. No. 974/41-114
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ رات میں جھاڑو لگانا وناخن کاٹنا سب جائز ہے۔ یہ جو عورتوں میں مشہور ہے اس کی کوئی اصل نہیں، یہ محض توہمات ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
طلاق و تفریق
Taharah (Purity) Ablution &Bath
Ref. No. 1622/43-1186
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
It is enough to wash only the impure part, there is no need for ablution or bath.
قلت: فَإِن أصَاب يَده بَوْل أَو دم أَو عذرة أَو خمر هَل ينْقض ذَلِك وضوءه؟ قَالَ: لَا وَلَكِن يغسل ذَلِك الْمَكَان الَّذِي أَصَابَهُ. قلت: فَإِن صلى بِهِ وَلم يغسلهُ؟ قَالَ: إِن كَانَ أَكثر من قدر الدِّرْهَم غسله وَأعَاد الصَّلَاة وَإِن كَانَ قدر الدِّرْهَم أَو أقل من قدر الدِّرْهَم لم يعد الصَّلَاة". (المبسوط للسرخسی 1/60) وعفا) الشارع (عن قدر درہم) وإن کرہ تحریما، فیجب غسلہ، وما دونہ تنزیہا فیسن، وفوقہ مبطلُ فیفرض والصلاة مکروہة مع ما لا یمنع، حتی قیل لو علم قلیل النجاسة علیہ فی الصلاة یرفضہا ما لم یخف فوت الوقت أو الجماعة(شامی، زکریا 1/520) النجاسۃ اذا کانت غلیظۃ وھی اکثر من قدر الدرھم فغسلھا فریضۃ والصلوۃ بھا باطلۃ وان کانت مقدار درھم فغسلھا واجب والصلوۃ معھا جائز وان کانت اقل من قدر الدرھم فغسلھا سنۃ (ھندیۃ 1/58)
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband