Frequently Asked Questions
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: ایسا کرنا مکروہ تحریمی ہے اور عمل کثیر پایا جائے تو نماز ہی ٹوٹ جاتی ہے اور عمل کثیر یہ ہے کہ دیکھنے والے کو محسوس ہو کہ نماز نہیں پڑھ رہا ہے اس لیے اس عمل سے امام کو بچنا چاہئے۔
’’إن اللّٰہ کرہ ثلاثاً: العبث في الصلاۃ والرفث في الصیام والضحک في المقابر‘‘(۲)
’’ویکرہ أیضاً أي یکف ثوبہ وہو في الصلاۃ بعمل قلیل بأن یرفع بین یدیہ أو من خلفہ عند السجود … ویکرہ للمصلي أن یعبث بثوبہ أو بجسدہ لقولہ علیہ السلام : ان اللّٰہ تعالیٰ کرہ لکم ثلاثاً وذکر منہا العبث في الصلاۃ ولا العبث خارج الصلاۃ حرام فما ظنک في الصلاۃ‘‘(۱)
’’یکرہ للمصلي أن یعبث بثوبہ أو لحیتہ أو جسدہ، وإن یکف ثوبہ بأن یرفع ثوبہ من بین یدیہ أو من خلفہ إذا أراد السجود‘‘(۲)
’’وکرہ عبثہ بثوبہ وبدنہ‘‘(۳)
(۲) أخرجہ ابن خزیمۃ، في الصحیح: ص: ۲۰۹۔
(۱) المرغیناني، الہدایۃ، ’’باب ما یفسدالصلاۃ وما یکرہ فیہا‘‘: ج ۱، ص: ۱۳۹؛ وابن الہمام، فتح القدیر: ج ۱، ص: ۳۵۹۔
(۲) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ، الباب السابع، الفصل الثاني فیما یکرہ في الصلاۃ وما لا یکرہ‘‘: ج ۱، ص: ۱۶۴۔
(۳) ابن نجیم، البحر الرائق: ج ۲، ص: ۱۶-۳۳، زکریا۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص183
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب و باللّٰہ التوفیق: صورت بالا میں آیت{ولا نساء من نساء عسیٰ أن یکن خیر منھن} میں عسی کی جگہ حتی پڑھنے سے معنی میں کوئی بڑی خرابی پیدا نہیں ہوئی، اس لیے نماز درست ہوجائے گی۔ لوٹانے کی ضرورت نہیں۔
’’(ومنہا) ذکر کلمۃ مکان کلمۃ علی وجہ البدل۔ إن کانت الکلمۃ التي قرأہا مکان کلمۃ یقرب معناہا وہي في القرآن، لا تفسد صلاتہ نحو: إن قرأ مکان العلیم الحکیم وإن لم تکن تلک الکلمۃ في القرآن لکن یقرب معناہا، عن أبي حنیفۃ ومحمد رحمہما اللّٰہ تعالی: لا تفسد وعن أبي یوسف رحمہ اللّٰہ تعالی: تفسد نحو إن قرأ التیابین مکان التوابین وإن لم تکن تلک الکلمۃ في القرآن ولا تتقاربان في المعنی۔ تفسد صلاتہ بلا خلاف إذا لم تکن تلک الکلمۃ تسبیحا ولا تحمیدا ولا ذکرا، وإن کان في القرآن ولکن لا تتقاربان في المعنی نحو إن قرأ: وعدا علینا إنا کنا غافلین مکان فاعلین ونحوہ مما لو اعتقدہ یکفر تفسد عند عامۃ مشایخنا، وہو الصحیح من مذہب أبي یوسف رحمہ اللّٰہ تعالی۔ ہکذا في الخلاصۃ‘‘(۱)
’’’’فالأصل فیہا عند الإمام ومحمد رحمہما اللّٰہ تعالی تغیر المعنی تغیرا فاحشا، وعدمہ للفساد، وعدمہ مطلقا سواء کان اللفظ موجودا في القرآن، أو لم یکن وعند أبي یوسف رحمہ اللّٰہ : إن کان اللفظ نظیرہ موجودا في القرآن لا تفسد مطلقا تغیر المعنی تغیرا فاحشا أو لا وإن لم یکن موجودا في القرآن تفسد مطلقا‘‘(۲)
(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاوی الھندیۃ، ’’الباب الرابع في صفۃ الصلاۃ، الفصل الخامس في زلۃ القاري‘‘: ج ۱، ص: ۱۳۷، زکریا دیوبند۔
(۲) حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی، ’’باب ما یفسد الصلاۃ‘‘: ص: ۳۳۹۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص288
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: مذکورہ فی السوال وقت میں نوافل پڑھنا بلا شبہ درست ہے۔(۱)
(۱) التطوع المطلق یستحب أداء ہ في کل وقت، کذا في محیط السرخسي۔ (جماعۃ من علماء الھند، الفتاوی الھندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب التاسع في النوافل‘‘: ج ۱، ص: ۱۷۲، زکریا دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص404
طلاق و تفریق
Ref. No. 2840/45-4484
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ طلاق کے وقوع کے لئے لفظ طلاق کا زبان سے بولنا ، عورت کی جانب حقیقتا یا حکما نسبت کرنا ضروری ہے۔ لہذا صورت مسئولہ میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ تاہم اس طرح کے جملہ پر مشق کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
طلاق و تفریق
Ref. No. 1251 Alif
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم-: اگر شوہر نے اپنے قول سے طلاق کی نیت کی تھی توفقہ حنفی کی روشنی میں تین طلاقیں مغلظہ واقع ہوگئیں۔ اور اگر ایک دو تین سے فوری طور پر نکلنا مراد تھا تو طلاق واقع نہیں ہوئی۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
Ref. No. 40/1079
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ہماری معلومات کے مطابق سپوزٹری ایک دوا ہے جو فرج داخل میں رکھی جاتی ہے اور وہ گھُل کر اندرونی مقامات میں پہنچ کر اثر کرتی ہے ۔اس لئے صورت مسئولہ میں شرمگاہ کے اندرونی حصہ میں دوا پہنچانے سے روزہ ٹوٹ جائے گا۔ اگر اس کے علاوہ کوئی تشریح ہو یا اس کےاستعمال کے مختلف طریقے ہوں تو وضاحت کے ساتھ سوال لکھ کر ارسال کریں تاکہ اسی کی روشنی میں جواب دیا جاسکے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Taharah (Purity) Ablution &Bath
Ref. No. 41/968
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
In the above mentioned case, only Wudu will suffice you. Ghusl becomes obligatory only when one is certain that it is wet-dream. You can make wudu and perform namaz and avoid waswasa. Additionally you had better consult a doctor for treatment at earliest to get rid of the waswasa.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
تجارت و ملازمت
Ref. No. 1179/42-441
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر آپ اس سرکاری نوکری کے اہل ہیں اور اس نوکری کی وجہ سے کسی کا حق ضائع نہیں ہوتا ہے بلکہ اہلیت کی وجہ سے وہ نوکری آپ کا حق ہے تو اسے حاصل کرنے کے لئے رشوت دے سکتے ہیں۔ رشوت لینا ہر صورت میں حرام ہے، لیکن بعض ناگزیر صورت میں دینے کی گنجائش ہے۔
الرشوۃ اربعۃ اقسام: الثالث اخذ المال لیسوی امرہ عندالسلطان دفعا للضرر او جلبا للنفع وھو حرام علی الاخذ (ردالمحتار 5/262)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 1298/42-659
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ غلطی سے جس آدمی کے نمبر پر ریچارج ہوگیا وہ آدمی ان پیسوں کا امین ہے، اس کے لئے اس کا استعمال ناجائز ہے، اس کو چاہئے کہ پیسے اس کے مالک کو لوٹادے، اور کسٹمر کیئر سے بات کرے تو ایسا ممکن بھی ہے۔ اگر خود اس کو ضرورت ہے تو مالک کو پیسے ادا کرکے استعمال کرسکتا ہے۔ اگر مالک کو لوٹانے کی کوئی شکل نہ ہو یعنی کسی اجنبی نمبرسے ریچارج آگیا ہوتو کچھ دن انتظار کرنے کے بعد اتنے پیسے صدقہ کردے اور ریچارج استعمال کرلے۔اور اگر استعمال نہ کرنا ہو تو صدقہ کرنے کی بھی ضرورت نہیں ۔
إِنَّ اللّہَ یَأْمُرُکُمْ أَن تُؤدُّواْ الأَمَانَاتِ إِلَی أَہْلِہَا (النساء آیت ۵۸) ”لَا اِیمانَ لِمَنْ لا أ مانةَ لَہ، وَلَا دِینَ لِمَنْ لَا عَہْدَ لَہ“(سنن بیہقی-۱۲۶۹۰(
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند