Frequently Asked Questions
اسلامی عقائد
Ref. No. 1713/43-1441
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ وتر کی تیسری رکعت میں دعائے قنوت بھول کر رکوع میں چلے جانے اور پھر یاد آنے پر واپس نہیں لوٹنا چاہیئے تھا بلکہ اخیر میں سجدہ سہو کرکے نماز مکمل ہوجاتی۔ لیکن اگر واپس کھڑے ہوکر دعائے قنوت پڑھ لی تو اس سے نماز فاسد نہیں ہوئی اورجب آخر میں سجدہ سہو کرلیا تو تلافی ہوگئی اوروتر کی نماز درست ہوگئی۔ لوٹانے کی ضرورت نہیں ہے۔
کما لو سہا عن القنو ت فرکع فانہ لو عاد وقنت لاتفسد صلاتہ علی الاصح (شامی، ج:۲، ص: ۸۴)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
ذبیحہ / قربانی و عقیقہ
Ref. No. 1913/43-1808
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگرقربانی کا جانور ایام عید الاضحی سے پہلے خرید لیا گیا، اور معاملہ مکمل ہوگیا، پھر مالک کے پاس اس جانور کو اس کے چارہ وغیرہ کی اجرت پر دیدیا گیا تو ایسا کرنا جائز ہے۔ البتہ ایام عیدالاضحی جب شروع ہوجائیں تو اس کا دودھ صدقہ کردینا چاہئے۔
فإن كان يعلفها فما اكتسب من لبنها أو انتفع من روثها فهو له، ولا يتصدق بشيء، كذا في محيط السرخسي" (ج 301/5 ط:ماجدیہ(
"ولو اشترى بقرة حلوبة وأوجبها أضحية فاكتسب مالا من لبنها يتصدق بمثل ما اكتسب ويتصدق بروثهافإن كان يعلفها فما اكتسب من لبنها أو انتفع من روثها فهو له، ولا يتصدق بشيء، كذا في محيط السرخسي۔" ) فتاوی ہندیہ, کتاب الاضحیۃ ،الفصل السادس فی بیان ما یستحب فی الاضحیۃ والانتفاع بھا،ج 301/5ط:دارالفکر(
"ويتصدق بلحمها؛ قال البقالي في «كتابه» : وما أصاب من لبنها تصدق بمثله أو قيمته، وكذا الأرواث إلا أن يعلفها بقدرها۔" ) المحيط البرهانی, كتاب الاضحیۃ،فصل فی الانتفاع ج95/6ط:دارالکتب العلمیۃ(
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
قرآن کریم اور تفسیر
Ref. No. 2232/44-2357
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر آپ اردو جانتے ہیں تو معارف القرآن کا مطالعہ کریں، اور اگر ہندی ترجمہ پڑھنا چاہتے ہیں تو ہندی ترجمہ قرآن، از مولانا ارشد مادنی صاحب بازار میں موجود ہے، اس کا مطالعہ کریں، وہ عمدہ ترجمہ ہے۔ ہماری معلومات کے مطابق حافظ نظر احمد صاحب غیرمقلد ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:موت کی خبر پر اعلان کرکے فاتحہ خوانی کے لئے لوگوں کو جمع کرنے کی رسم اور اس کا التزام خلاف سنت اور مکروہ ہے(۱)، ہاں اہل میت اپنے خاص اعزاء واقرباء کو خبر دے کر دعاء مغفرت اور ایصال ثواب کی درخواست کریں اور وہ لوگ کچھ پڑھ کر یا خیرات کرکے ثواب پہونچائیں اور دعائے مغفرت کریں اور دیگر رسوم کی قید کے بغیر اہل میت کے پاس آکر تعزیت کریں یعنی تسلی دیں، مثلاً: یہ کہیں کہ ’’أعظم اللّٰہ أجرک وأحسن عزائک وغفر لمیتک‘‘ یہ صورت جائز ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کے بیٹے کے انتقال پر خط سے تعزیت فرمائی تھی۔(۲)
(۱) من أصر علی أمر مندوب وجعلہ عزماً ولم یعمل بالرخصۃ فقد أصاب منہ الشیطان من الإضلال، فکیف من أصر علی بدعۃ أو منکر۔ (ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح، ’’کتاب الصلاۃ: باب الدعاء في التشہد، الفصل الأول‘‘: ج ۳، ص: ۲۶، رقم: ۹۴۶)
عن جریر بن عبد اللّٰہ قال: کنا نری الاجتماع إلی أہل المیت وصنعۃ الطعام من النیاحۃ۔ (أخرجہ ابن ماجہ، في سننہ، ’’أبواب ما جاء في الجنائز: باب ما جاء في النہي عن الاجتماع إلی أہل المیت‘‘: ج ۱، ص: ۱۱۶)
عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا، قالت: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من أحدث في أمرنا ہذا ما لیس منہ فہو رد۔ (أخرجہ مسلم، في صحیحہ، ’’کتاب الأقضیہ: باب نقض الأحکام الباطلۃ‘‘: ج ۲، ص: ۷۷، رقم: ۱۷۱۸)
(۲) کتب النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم إلی معاذ بن جبل لما مات ولدہ سلام اللّٰہ علیک فإني أحمد اللّٰہ الذي لا إلہ إلا ہو أمل بعد فأعظم اللّٰہ لک الأجر وأہلک الصبر ورزقني وإیاک الشکر ثم إن أنفسنا وأموالنا وأہلینا وأولادنا من مواہب اللّٰہ المستودعۃ وعواریہ المستردۃ الخ۔ (الصغوري، نزہۃ المجالس ومنتخب النفائس، ’’فصل في الصبر‘‘: ج ۱، ص: ۷۴)
(یکرہ) اتخاذ الدعوۃ لقراء ۃ القرآن وجمع الصلحاء والقرآن للختم أو لقراء ۃ سورۃ الأنعام الخ۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صلاۃ الجنازۃ، مطلب: في کراہۃ الضیافۃ من أہل المیت‘‘: ج ۳، ص: ۱۴۸)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص307
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 2398/45-3624
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر امام صاحب نماز کی شرطوں کا خیال نہیں کرتے، اور آپ کے آواز اٹھانے سے فتنہ کا اندیشہ ہے، اور آپ نے اب تک جو کچھ کہا اس پر کوئی فرق نہیں پڑا تو آپ کسی اور مسجد میں نماز پڑھ لیا کریں یا اس اما م کے پیچھے نماز پڑھنے کے بعد اپنی نماز کی صحت میں شک ہو تو اطمینان قلبی کے لئے آپ اپنی نماز دوہرالیا کریں۔
نوٹ: اما م کے ہونٹ نہ ہلانے کا مقتدی کو کیسے پتا چلتاہے، یہ سمجھ میں نہیں آیا۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2513/45-3846
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بسم اللہ پڑھنے کے بہت سے فضائل احادیث میں مذکور ہیں، اور یقینا اس کی برکتیں بہت ہیں، اور یہ سعادتوں کی کنجی ہے، مگر مذکورہ واقعہ کی حقیقت کا علم نہیں ہے۔ کسی بزرگ کی مجلس کا واقعہ بیان کیاجاتاہے، اس کی صحت کے بارے میں کوئی حتمی رائے قائم نہیں کی جاسکتی ہے۔ احادیث کے ذخیرہ کے ہوتے ہوئے اس طرح کے قصوں کو بیان کرنے سے احتراز کرنا چاہئے ۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
حدیث و سنت
الجواب وباللّٰہ التوفیق:حضرت علی رضی اللہ عنہ کو مسلمانوں ہی کی طرف بھیجا تھا؛ اس لیے کہ مسلمانوں میں بعض لوگ قبروں کو بہت اونچا کردیتے تھے، تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ قبروں کو ٹھیک کر دو یعنی ایک بالشت اونچا کرنا، جو عموماً قبر کی نکلی ہوئی مٹی سے ہی ہوجاتا ہے، اتنا تو شرعاً جائز بھی ہے اور مطلوب بھی ہے۔ احادیث سے اس کا مطلوب ہونا ثابت ہے؛ لیکن قبر کو اس سے زیادہ اونچا کرنا شرعاً درست نہیں؛ لہٰذا حدیث کے لفظ ’’سویتہ‘‘ سے مراد قبر کو شرعی حدود کے موافق اور ٹھیک کردینا ہے؛ نیز قبر پر قبے وغیرہ بنانا شرعاً جائز نہیںہے۔ احادیث وکتب فقہ میں اس کی ممانعت صراحت کے ساتھ ہے۔(۱)
(۱) عن أبي الہیاج الأسدي قال: قال لي علي ألا أبعثک علی ما بعثني علیہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أن لا تدع تمثالاً إلا طمستہ، ولا قبرا مشرفاً إلا سویتہ رواہ مسلم۔ قولہ أن لا تدع أي لا تترک (تمثالاً) أي صورۃ (إلا طمستہ) أي محوتہ وأبطلتہ والاستثناء من أعم الأحوال (ولا قبرا مشرفا) ہو الذي بني علیہ حتی ارتفع دون الذي أعلم علیہ بالرمل والحصباء، أو محسوسۃ بالحجارۃ لیعرف ولا یوطأ (إلا سویتہ) في الأزہار قال العلماء: یستحب أن یرفع القبر قدر شبر، ویکرہ فوق ذلک، ویستحب الہدم۔ (ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح شرح مشکوٰۃ المصابیح، ’’کتاب الصلاۃ: باب صلاۃ الجنازۃ، باب دفن المیت‘‘: ج ۴، ص: ۶۸، رقم: ۱۶۹۶)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص134
طلاق و تفریق
Ref. No 2670/45-4135
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔
اسلام میں نکاح ایک پاکیزہ رشتے کا نام ہے،اسلام نے اس کی پائداری پر زور دیا ہے، اور اس کے لیے باہمی الفت ومحبت اور دونوں کو ایک دوسرے کے حقوق کی ادائیگی کی تلقین کی ہے لیکن اگر کسی وجہ سے میاں بیوی کے درمیان نااتفاقی ہونے لگے تو پہلے دونوں خاندان کے بزرگ کو صلح کرانے کی کوشش کرنی چاہیے؛ کیوںکہ اسلام میں طلاق ناپسندیدہ فعل ہے اور بلا ضرورت اسکا استعمال درست نہیں ہے۔ پھر بھی اگر نباہ کی کوئی صورت نہ بن سکے اور فتنہ وفساد کا اندیشہ ہو تو ایک طلاق صریح دے کر دونوں کو الگ ہو جانے کا حکم ہے۔ ایک طلاق کے بعد اگر دوبارہ ساتھ رہنا چاہیں تو عدت میں رجوع کے ذریعہ اور عدت کے بعد نکاح کے ذریعہ دونوں ساتھ رہ سکتے ہیں۔ ایک ساتھ تین طلاق دینا شرعاً گناہ ہے اور ملکی قانون کے مطابق قابل مواخذہ جرم ہے۔
بشرط صحت سوال صورت مسئولہ میں جب شوہر تین طلاق کا اقرار کررہاہے تو تین طلاقیں واقع شمار ہوں گی۔ طلاق کے لئے گواہ کا ہونا یا کسی کا سننا شرط نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
طہارت / وضو و غسل
الجواب وباللہ التوفیق: خنزیر کے بال ناپاک ہیں، جب کسی آدمی کے بدن یا کپڑے سے لگے۔ اگر خشک تھے، تو انسان کا بدن یا کپڑا ناپاک نہیں ہوا۔(۱)
(۱)کما لا ینجس ثوب جاف طاھر لف في ثوب نجس رطب لا ینعصر الرطب لو عصر… إلا أن یظھر أثرھا فیہ۔ (الشرنبلالی، نورالإیضاح، باب الأنجاس، ص:۵۳)؛ ولو مس کلباً أو خنزیراً أو وطیٔ نجاسۃ لا وضوء علیہ لإنعد ام الحدث حقیقۃ و حکما إلا أنہ إذا التزق بیدہ شيء من النجاسۃ یجب غسل ذلک الموضع و إلا فلا۔ (الکاساني، بدائع الصنائع ، باب نواقض الوضوء، ج۱، ص:۳۹؍۱۴۰)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص435
طہارت / وضو و غسل
الجواب وباللّٰہ التوفیق:سوکر اٹھنے کے بعد اگر تری کے بارے میں منی ہونے کا یقین نہیں ہے؛ بلکہ سفید پانی یا مذی یا ودی ہونے کا یقین ہے تو غسل فرض نہیں ہوگا؛ بلکہ صرف وضو کرکے نماز ادا کرلے گی۔(۱)
(۱) ولا یجب اتفاقاً فیما إذا علم أنہ ودي مطلقاً وفیما إذا علم أنہ مذي أو شک في الأخرین مع عدم تذکر الاحتلام ویجب عند ہما فیما إذا شک في الأولین أو الطرفین أو في الثلاثۃ احتیاطاً ولا یجب عند أبي یوسف للشک في وجوب الموجب۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار’’کتاب الطہارۃ‘‘: ج ۱، ص: ۳۰۱)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص349