Frequently Asked Questions
طہارت / وضو و غسل
الجواب وباللّٰہ التوفیق:مسلمان حکیم کی طرف رجوع کیجئے، اگر وہ یہ کہے کہ وضو کرنے سے تکلیف بڑھ سکتی ہے، پانی نقصان دے گا تو تیمم کر سکتے ہیں، وضو بیٹھ کر کرنا مشکل ہے، تو اس کا حل یہ ہے کہ دوسرا آدمی وضو کرا دے۔(۱)
(۱) من عجز عن استعمال الماء لبعدہ میلاً أو لمرض یشتد أو یمتد بغلبۃ ظن أو قول حاذق مسلم ولو بتحرک، أو لم یجد من یوضّئہ، فإن وجد ولو بأجرۃ مثل، ولہ ذلک لا یتیمم في ظاھر المذھب۔ (ابن عابدین، الدرالمختار مع الرد، ’’باب التیمم‘‘ج ۱، ص:۹۷-۹۶-۳۹۵) ؛ والثانی: المرض، و رخصہ کثیرۃ: التیمم عند الخوف علی نفسہ، أو علی عضوہ أو من زیادۃ المرض أو بطوء ہ۔ (ابن نجیم، الأشباہ والنظائر، ’’القاعدۃ الرابعہ: ألمشقۃ تجلب التیسیر‘‘ص:۲۲۷) ؛ ویتیمم المسافر ومن ھو خارج المصر لبعدہ عن الماء میلاً أو لمرض خاف زیادتہ أو بطء برئہ۔(ابراہیم بن محمد، ملتقی الأبحر، ’’باب التیمم‘‘ج۱، ص:۵۸، بیروت: دارالکتب العلمیۃ، لبنان)؛و فإن وجد خادما أو ما یستأجر بہ أجیراً، أو عندہ من لو استعانہ بہ أعانہ، فعلی ظاھر المذھب: أنہ لا یتیمم؛ لأنہ قادر۔ ( جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیہ، کتاب الطہارۃ، الباب الرابع: في التیمم، ومنھا عدم القدرۃ علی الماء، ج۱، ص: ۸۱)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص356
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللہ التوفیق: صفوف کو پُر کرنا مسنون ہے اور سوال میں ذکر کردہ صورت انفصال کی نہیں ہے اس لیے نماز تیسری منزل والوں کی بھی درست ہوگئی البتہ ایسا کرنا خلافِ سنت ہے۔(۲)
(۲) عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: سوّوا صفوفکم فإن تسویۃ الصفوف من إقامۃ الصلاۃ۔ (أخرجہ البخاري في صحیحہ، ’’کتاب الأذان، باب إقامۃ الصف من تمام الصلاۃ‘‘: ص: ۱۵۰، رقم:۷۲۳)
عن أنس بن مالک رضی اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: سوّوا صفوفکم فإن تسویۃ الصف من تمام الصلاۃ۔ (أخرجہ المسلم في صحیحہ، کتاب الصلاۃ، باب تسویۃ الصفوف و إقامتھا، و فضل الأوّل فالأوّل منھا، ج۱، ص۱۸۲، رقم:۴۳۳)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص467
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللہ التوفیق:صورت مسئولہ میں جب آفتاب طلوع ہو جائے اور زردی زائل ہو جائے یعنی سورج کم از کم ایک نیزہ کی مقدار بلند ہو جائے جس کا اندازہ فقہاء کرام نے تقریباً دس منٹ سے لگایا ہے اور سورج میں اتنی روشنی آ جائے کہ نظر اس پر ٹھہر نہ سکے تو مکروہ وقت ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد پڑھی جانے والی نماز درست ہو جاتی ہے؛ البتہ بہتر ہے کہ جب سورج دو نیزے کی مقدار بلند ہو جائے یعنی سورج طلوع ہونے سے بیس منٹ کے بعد نماز پڑھی جائے۔ نیز طلوع آفتاب کے وقت پڑھی گئی نفل نماز تو کراہتِ تحریمی کے ساتھ ادا ہو جاتی ہے؛ البتہ اگر فرض یا واجب نماز پڑھی گئی تو اعادہ لازم ہے۔
’’وقت الفجر من الصبح الصـادق وہو البیاض المنتشر فی الأفق إلی طلوع الشمس‘‘(۱)
’’ثلاثۃ أوقات لا یصح فیہا شيء من الفرائض والواجبات التي لزمت في الذمۃ قبل دخولہا أي الأوقات المکروہۃ أولہا عند طلوع الشمس إلی أن ترتفع وتبیض قدر رمح أو رمحین‘‘(۲)
’’والإسفار بالفجر مستحب سفرا وحضرا للرجال‘‘(۳)
’’ثلاث ساعات لاتجوز فیہا المکتوبۃ ولا صلاۃ الجنازۃ ولا سجدۃ التلاوۃ، إذا طلعت الشمس حتی ترتفع، وعند الانتصاف إلی أن تزول، وعند إحمرارہا إلی أن تغیب إلا عصر یومہ ذلک، فإنہ یجوز أداؤہ عند الغروب۔ ہکذا في فتاوی قاضي خان قال الشیخ الإمام أبو بکر محمد بن الفضل: ما دام الإنسان یقدر علی النظر إلی قرص الشمس فہي في الطلوع۔ کذا في الخلاصۃ۔ ہذا إذا وجبت صلاۃ الجنازۃ وسجدۃ التلاوۃ في وقت مباح وأخرتا إلی ہذا الوقت، فإنہ لا یجوز قطعا، أما لو وجبتا في ہذا الوقت وأدیتا فیہ جاز؛ لأنہا أدیت ناقصۃ کما وجبت۔ کذا في السراج الوہاج وہکذا في الکافي والتبیین، لکن الأفضل في سجدۃ التلاوۃ تأخیرہا وفي صلاۃ الجنازۃ التأخیر مکروہ۔ ہکذا في التبیین ولایجوز فیہا قضاء الفرائض والواجبات الفائتۃ عن أوقاتہا کالوتر۔ ہکذا في المستصفی والکافي‘‘(۱)
(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ، الباب الأول في المواقیت ومایتصل بہا، الفصل الأول: في أوقات الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۰۷۔
(۲) أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلاۃ، فصل في الأوقات المکروہۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۸۵، ۱۸۶۔
(۳) حسن بن عمار، مراقي الفلاح شرح نور الایضاح، ’’کتاب الصلاۃ‘‘: ص: ۷۱۔
(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ، الباب الأول في المواقیت وما یتصل بہا، الفصل الثالث: في بیان الأوقات التي لاتجوز فیہا الصلاۃ وتکرہ فیہا‘‘: ج ۱، ص: ۱۰۸۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص113
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر نمازی نے امام کی اقتدا میں بھول کر تشہد کے بجائے درود پڑھ لیا ہے توبھی امام کے ساتھ اپنی نماز پوری کرے، اس کی نماز بلا کراہت درست ہوگئی ہے مقتدی کی غلطی سے مقتدی یا امام پر سجدۂ سہو لازم نہیں ہوتا۔(۲)
(۱) لا یلزم سجود السہو بسہو المقتدي لاعلیہ ولا علی إمامہ۔ (الحلبي، الأنہر في شرح ملتقی الأبحر،’’کتاب الصلاۃ، باب سجود السھو‘‘ ج۱، ص: ۲۲۲)
ومقتد بسہو إمامہ إن سجد إمامہ لوجوب المتابعۃ لاسہوہ أصلاً۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’ باب سجود السھو‘‘: ج۲، ص: ۵۴۶)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص84
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: مذکورہ شخص امام کے ساتھ نماز وتر پڑھے اور بعد میں اپنی چھوٹی ہوئی تراویح پوری کرلے۔(۱)
(۱) ووقتہا بعد صلاۃ العشاء الی الفجر قبل الوتر وبعدہ في الأصح، فلو فاتہ بعضہا وقام الإمام إلی الوتر أوتر معہ ثم صلی ما فاتہ۔ (الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’باب الوتر والنوافل‘‘: ج ۲، ص: ۴۹۳، ۴۹۴، زکریا دیوبند؛ و الکاساني، بدائع الصنائع، ’’فصل في مقدار التراویح‘‘: ج ۱، ص: ۶۴۴زکریا دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص306
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: مذکورہ فی السوال نمازیں نوافل ہیں اور سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں۔(۲)
(۲) ومن المندوبات صلاۃ الضحی وأقلہا رکعتان وأکثرہا ثنتا عشرۃ رکعۃ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب التاسع في النوافل‘‘: ج ۱، ص: ۱۷۲، زکریا دیوبند)
عن أنس قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : من صلی الغداۃ في جماعۃ، ثم قعد یذکر اللّٰہ حتی تطلع الشمس، ثم صلی رکعتین، کانت لہ کأجر حجۃ وعمرۃ۔… قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: تامّۃ تامّۃ تامّۃ۔ (أخرجہ الترمذي، في سننہ، ’’أبواب السفر، باب ذکر ما یستحب من الجلوس في المسجد بعد صلاۃ الصبح حتی تطلع الشمس‘‘ج۱، ص:۱۳۰: رقم: ۵۸۶)
وندب أربع فصاعداً في الضحٰی علی الصحیح من بعد الطلوع إلی الزوال ووقتہا المختار بعد ربع النہار۔ وفي المنیۃ: أقلہا رکعتان، وأکثرہا اثني عشر وأوسطہا ثمان وہو أفضلہا کما في الذخائر الأشرفیہ، لثبوتہ بفعلہ وقولہ علیہ السلام۔ (الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الوتر والنوافل‘‘: ج۲، ص:۴۶۵، زکریا دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص415
Fasting & Ramazan
Ref. No. 1274
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as it follows:
Yes, Masturbating nullifies the fast. One has to make qaza of the fasts during which one committed masturbation, but there is no kaffara.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
متفرقات
Ref. No. 37 / 1061
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ محض آڈیو کی بنیاد پر جرم ثابت نہیں ہوسکتا ہے، ہاں اگر وہ اس کا اقرار کرلے یا اس کی تصدیق کرے یا شرعی شہادت پیش ہوجائے تو الزام کا ثبوت ہوجائے گا۔
۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
اسلامی عقائد
Ref. No. 40/882
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس لفظ سے "ہمیشہ ہمیش کے لئے حرام الخ۔۔۔۔"۔ کیا مراد تھی؟ اگر طلاق مراد تھی تو طلاق واقع ہوئی،ایلاء وغیرہ مراد ہو تو وہ ہے؟ مراد ظاہر کرکے سوال کیا جائے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند