حدیث و سنت

الجواب وباللّٰہ التوفیق:حضرت وہب فرماتے ہیں کہ آپ کے بدن پر نور کا لباس پڑا ہوا تھا اور دنیا میں اتارے جانے کے بعد بھیڑ کے بالوں کا خود تیار کردہ جبہ زیب تن فرمایا اور حضرت حواء علیہا السلام کے لئے لفافہ اور اوڑھنی تیار کرکے دی ،انہوں نے وہ استعمال فرمائی۔(۱)

(۱) عن وہب بن منبہ أنہ کان لباسہما من النور۔ (محمد ثناء اللّٰہ پانی پتی، تفسیر المظہري، ’’سورۃ الأعراف: ۲۲‘‘: ج ۳، ص: ۳۵۹)

فتاوی دارالعلوم وقف  دیوبند ج2ص227

طہارت / وضو و غسل

    الجواب وباللہ التوفیق: بلاوضو کمپیوٹر کے ذریعہ قرآنی آیات کی کتابت کرنا درست ہے؛ اس لیے کہ یہاں پر آیت کو بلاوضو چھونا لازم نہیں آتا ہے؛ بلکہ آیت اور ہاتھ کے درمیان فاصلہ  ہوتاہے جو کہ واسطہ منفصلہ کے درجہ میں ہے۔ علامہ ابن الہمام نے جنبی وغیرہ کے لیے اس تختی پر قرآن لکھنے کی گنجائش دی ہے، جو ہاتھ میں نہ لی جائے؛ بلکہ کسی چیز پر رکھ کر لکھا جائے اور وجہ یہ بیان فرمائی کہ یہاں قلم کے ذریعہ چھونا پایا جارہا ہے اور قلم واسطہ منفصلہ ہے۔ اس بنیاد پر اگر دیکھا جائے، تو کمپیوٹر میں بھی کی بورڈکا واسطہ موجود ہے؛ بلکہ نقش حروف بنانے میں قلم سے بھی زیادہ دور کا واسطہ ہے، اس طور پر کہ قلم سے براہِ راست نقوش حروف بنتے ہیں اور کمپیوٹر میں حروف کی بورڈ پر لکھے ہوتے ہیں صرف ان کا ظہور اسکرینوں پر ہوتا ہے؛ لہٰذا کمپیوٹر کے ذریعہ بے وضو قرآنی عبارت ٹائپ کرنے کی گنجائش معلوم ہوتی ہے۔ (۱)

(۱) لا تکرہ کتابۃ القرآن والصحیفۃ أو اللوح علی الأرض عند الثاني خلافا لمحمد، حیث قال: أحب إلي أن لا یکتب لأنہ في حکم الماس للقرآن، قال في الفتح: والأول أقیس؛ لأنہ في ھذہ الحالۃ ماس بالقلم وھو واسطۃ منفصلۃ۔ (ابن عابدین، الدر المختار، ’’کتاب الطہارۃ، مطلب یطلق الدعاء علی ما یشمل الثناء،‘‘ ج۱، ص:۳۱۷)
 

فتاوی ٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص153

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللہ التوفیق: مجبوری میں اس کی گنجائش ہے، دو تین قدم آگے بڑھ کر وہ سامنے سے ہٹ جائے تو بہتر ہے۔(۱)

(۱) أراد المرور بین یدي المصلي فإن کان معہ شيء یضعہ بین یدیہ ثم یمر ویأخذہ ولو مر إثنان یقوم أحدہما أمامہ ویمر الآخر ویفعل الآخر، ہکذا یمران۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا، مطلب إذا قرأ قولہ -تعالی- جدک بدون ألف لاتفسد‘‘: ج ۲، ص: ۴۰۱)
و کذا مرور المار في أي موضع یکون من المسجد منزلۃ مرورہ بین یدیہ و في موضع سجودہ و إن کان المسجد کبیرا بمنزلۃ الجامع، قال بعضھم: ھو بمنزلۃ المسجد الصغیر فیکرہ المرور في جمیع الأماکن، ابن نجیم، البحرالرائق، کتاب الصلاۃ، و ما یکرہ فیھا، الأکل والشرب في الصلاۃ، ج۲، ص:۱۷)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص451

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: سلام کو الف کے ساتھ ’’السلام علیکم‘‘ ہی پڑھنا چاہئے کہ یہی اصل ضابطے کے مطابق ہے اور اس کی عادت بنانی چاہئے اور اگر اتفاقاً ’’سلام علیکم‘‘ بھی پڑھ لیا جائے تب بھی نمازدرست ہوگئی۔(۱)

(۱) فإن نقص فقال: السلام علیکم أو سلام علیکم أساء بترکہ السنۃ وصح فرضہ۔ (أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح ، ’’کتاب الصلاۃ، فصل في بیان سننہا‘‘: ص: ۲۷۴، شیخ الہند)
قال في البحر وہو علی وجہ الأکمل أن یقول السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ مرتین، فإن قال السلام علیکم أو السلام أو سلام علیکم أو علیکم السلام أجزأہ وکان تارکا للسنۃ۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الصلاۃ، مطلب في إدراک فضیلۃ الافتتاح‘‘: ج ۲، ص: ۲۴۱)

 

فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص365

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: مفتی بہ قول کے مطابق نماز استسقاء جماعت کے ساتھ ادا کرنا مسنون ہے(۱) اس کا وقت اشراق کا وقت ہے یعنی طلوع آفتاب کے ایک ڈیڑھ گھنٹے کے بعد شروع ہوکر زوال تک رہتا ہے، یہ ہی طریقہ متوارث ہے۔(۲)

(۱) وقال محمد: یصلي الإمام أو نائبہ رکعتین کما في الجمعۃ، ثم یخطب: أي یسن لہ ذلک والأصح أن أبایوسف مع محمد۔ (قولہ بل ہي) أي الجماعۃ جائزۃ لامکروہۃ، وہذا موافق لما ذکرہ شیخ الاسلام من أن الخلاف في السنیۃ لا في اصل المشروعیۃ۔ (الحصکفي، رد المحتار علی الدرالمختار، ’’کتاب الصلاۃ، باب الاستسقاء‘‘: ج۳، ص: ۷۰، زکریا دیوبند)
(۲) وقال الحافظ بن رجب وقت صلاۃ الاستسقاء وقت صلاۃ العید، ولایفوت وقتہا بفوات وقت العید بل تصلي في جمیع النہار وذہب الجمہور إنہا تجوز في أي وقت عدا أوقات الکراہۃ۔ (ابن حجر عسقلاني، فتح الباري، ج۶، ص: ۲۹۲)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص409

Usury / Insurance

Ref. No. 37 / 1034

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is hereunder:

Yes, you can give interest money received from bank to your needy brother without making any intention of reward. To avoid making him feel bad, you don’t need to tell him that it is interest money. The recipient is allowed to spend it in all his needs.   

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

زکوۃ / صدقہ و فطرہ

Ref. No. 38 / 1129

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  زکوۃ کی رقم مدرسہ کی تعمیر میں لگانا درست نہیں ہے؛ بلکہ کسی غریب و مستحق کی ملکیت میں دینا ہی ضروری ہے۔

۔   واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

نماز / جمعہ و عیدین

Ref. No. 39 / 979

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ احناف کے نزدیک قصر واجب ہے۔ صورت مسؤولہ میں مسافر نے اگر دورکعت پر قعدہ کیا تھا توامام کی نماز  کراہت کےساتھ ہوجائے گی، مگر اعادہ کرلینا بہتر ہے، البتہ  مقتدیوں کی نماز درست نہیں ہوئی، ان پر تمام رکعتوں  میں بطور فرض   اقتداء کرنا لازم   تھا جبکہ امام پر دوہی رکعتیں  فرض تھیں ۔لہذا مقتدی حضرات اپنی نمازیں ضرورلوٹالیں۔  کذا فی الشامی

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Business & employment
Ref. No. 40/1077 In the name of Allah the most Gracious the most Merciful The answer to your question is as it follows: A discount is given to customers to encourage them, thus it is permissible. And Allah knows best Darul Ifta Darul Uloom Waqf Deoband

طلاق و تفریق

Ref. No. 41/6B

الجواب وباللہ التوفیق      

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ایسی مجبوری کی صورت میں جبکہ جان کا خطرہ ہے صرف دستخط کردینے سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ اگر 17 اکتوبر والی طلاق کے بعد رجوع نہیں کیا تھا اور عدت تین  حیض گزرچکی  تو اب  تجدید مہر کے ساتھ تجدید نکاح کرنی ہوگی۔

فَلَوْ أُكْرِهَ عَلَى أَنْ يَكْتُبَ طَلَاقَ امْرَأَتِهِ فَكَتَبَ لَا تَطْلُقُ لِأَنَّ الْكِتَابَةَ أُقِيمَتْ مَقَامَ الْعِبَارَةِ بِاعْتِبَارِ الْحَاجَةِ وَلَا حَاجَةَ هُنَا، كَذَا فِي الْخَانِيَّةُ۔ (ـالدرالمختار ج3 ص236)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند