نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: چین لگی ہوئی گھڑی باندھ کر نماز پڑھنا درست ہے؛ اس لیے کہ گھڑی عام طور پر زینت کے لیے نبض پر پہنی جاتی۔(۲)

(۲) ولا یتختم الا بالفضۃ لحصول الاستغناء بہا فیحرم لغیرہا کجہر وصحح السرخسي جواز الیشب والعقیق وعمم منلا خسرو وذہب وحدید وصفر ورصاص وزجاج وغیرہا لما مر۔ (الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’ ‘‘: ج ۶، ص: ۳۵۹، سعید کراچی)… التختم بالحدید والصفر والنحاس والرصاص مکروہ للرجال والنساء جمیعاً، وأما العقیق ففي التختم بہ اختلاف المشایخ، وصحیح في الذخیرۃ أنہ لایجوز وقال قاضي خان: الأصح أنہ یجوز۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الکراہیۃ‘‘: ج ۵، ص: ۳۸۸، زکریا دیوبند)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص185

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: وقت مکروہ نہ ہو اور جماعت شروع ہونے میں اتنا وقت ہو کہ تحیۃ المسجد پڑھی جا سکتی ہو تو پڑھ سکتا ہے ورنہ نہیں۔(۲)

(۲) (وأداء الفرض أو غیرہ الخ:) قال في النہر: وینوب عنہا کل صلاۃ صلاہا عند الدخول فرضاً کانت أو سنۃ۔ وفي البنایۃ معزیا أي مختصر المحیط أن دخولہ بنیۃ الفرض أو الاقتداء ینوب عنہا، وإنما یؤمر بہا إذا دخلہ لغیر الصلاۃ، والحاصل أن المطلوب من داخل المسجد أن یصلي فیہ لیکون ذلک تحیۃ لربہ تعالی: والظاہر أن دخولہ بنیۃ صلاۃ الفرض لإمام أو منفرد أو بنیۃ الاقتداء ینوب عنہا إذا صلی عقب دخولہ، وإلا لزم فعلہا بعد الجلوس وہو خلاف الأولی کما یأتي، (ینوب عنہا بلانیۃ) قال في الحلیۃ: لو اشتغل داخل المسجد بالفریضۃ غیرنا وللتحیۃ قامت تلک الفریضۃ مقام تحیۃ المسجد لحصول تعظیم المسجد، کما في البدائع وغیرہ۔ فلو نوی التحیۃ مع الفرض فظاہر ما في المحیط وغیرہ أنہ یصح عندہما۔ وعند محمد لایکون داخلا في الصلاۃ۔ (الحصکفي، رد المحتار مع الدرالمختار، کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل، مطلب في تحیۃ المسجد: ج ۲، ص: ۴۵۹، زکریا دیوبند)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص405

احکام میت / وراثت و وصیت

Ref. No. 1253 Alif

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                           

بسم اللہ الرحمن الرحیم-: درست ہے۔ واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Usury / Insurance

Ref. No. 1024

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

It is not allowable to give interest money in house tax or road tax etc. The interest money must be given to the poor and needy without having any intention of reward. And Allah knows best

 

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

 

ربوٰ وسود/انشورنس

Ref. No. 40/805

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔سودی بنیاد پر لون لینا حرام ہے، اس سے اجتناب لازم ہے اور اس کے علاوہ کوئی اورجائز طریقہ اختیار کریں جس میں کوئی شبہ نہ ہو۔   

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Divorce & Separation
Ref. No. 40/1076 In the name of Allah the most Gracious the most Merciful The answer to your question is as it follows: Your wife is not divorced whether you follow the suggestion of markaz or oppose it. Don’t head to such kids of comments. And Allah knows best Darul Ifta Darul Uloom Waqf Deoband

بدعات و منکرات

Ref. No. 922/41-49

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  شب براءت معافی اور عبادت کی رات ہے، اس لئے اگر کوئی اپنی غلطی کی معافی مانگ کر اللہ سے بھی معافی مانگے تو یہ نیک عمل ہے۔ بندہ سے معافی مانگنا خواہ براہِ راست ہو یا موبائل کے واسطہ سے ہو، درست ہے، تاہم محض رسم کے طور پر اپنے اور پرائے ہر کسی کو میسیج بھیج دینا یہ ایک لغو اور لایعنی عمل ہے، جس سے احتراز ضروری ہے۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

احکام میت / وراثت و وصیت

Ref. No. 1299/42-662

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  ایسا  کرنے میں  بظاہرکوئی حرج نہیں ہے، تاہم اگر اس کو لازم سمجھاجانے لگے توترک کردینا ضروری ہے۔  

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

فقہ

Ref. No. 1456/42-888

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مشترکہ زمین کا وقف اسی صورت میں درست ہے جبکہ دیگر شرکاء  کی اس میں ملکیت ہو اور پھر وہ وقف کرنے پر راضی ہوں۔ صورت بالا میں جب بھائیوں نے اس زمین کی قیمت ادا نہیں کی اور نہ ہی اس زمین کے بدلہ کوئی زمین دی تو اس  موقوفہ زمین میں ان کی شرکت نہیں پائی گئی  اس لئے صورت مسئولہ میں وقف تام نہیں ہوا۔ وہ زمین بدستور اسی بھائی کی ملکیت میں ہے جس کی پہلے ملکیت تھی۔

وَقْفُ الْمُشَاعِ الْمُحْتَمِلِ لِلْقِسْمَةِ لَا يَجُوزُ عِنْدَ مُحَمَّدٍ رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى وَبِهِ أَخَذَ مَشَايِخُ بُخَارَى وَعَلَيْهِ الْفَتْوَى(الفتاوى الهندية،كتاب الوقف الباب الثاني  فيما يجوز وقفه، فصل في وقف المشاع،ج2ص354)

لا يجوز لأحد أن يتصرف في ملك غيره بلا إذنه أو  وكالةمنه أو  ولايةعليه،وإن فعل كان ضامنا.(شرح المجلة لسليم رستم باز،المادة:96ج1ص61)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق
ایک آدمی اپنے دوست کو میسیج کرے کے میں اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہوں اور میسیج کمپیوٹر کی فائل میں ہو دوست جس کا نام علی ہو جب علی فائل ڈاون لوڈ کرتا ہے یعنی یہ دیکھنے کے لئے کہ فائل میں کیا لکھا ہے کمپیوٹر کی یاداشت پر محفوظ کرتا ہے جبکہ اسے معلوم نہ ہو کہ فائل میں کیا لکھا ہے علی نے فائل محفوظ کی اور فائل میں موجود تحریر اپنی بیوی کے سامنے میں پڑھی کیا علی کی بیوی کو طلاق ہو جائے گی جبکہ نیت دوست کا میسیج پڑھنے کی تھی طلاق کی نیت نہ تھی اور پھر بیوی کو دکھایا بھی کہ یہ دیکھو میرے دوست کا میسیج ہے مجھے فائل کھول کر پڑھنے پر علم ہوا ہے کہ کیا لکھا ہے .